Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۶ (کتاب الفرائض ، کتاب الشتّٰی )
33 - 145
مسئلہ ۸۷  :     ۲۵ذی الحجہ ۱۳۱۷ھ

کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید کے دوپسرتھے عمرو وبکر، اوردودختر ہندہ وسعاد، بعدانتقال زید کے بکر کی دخترکی پوتی لیلٰی باقی ہے اورسعاد کاپرپوتا خالد ہے اورعمرو کے ایک پسرایک دخترتھی دخترعمرو کاپوتاولیدہے، اورپسرعمرو کی دوبیٹیاں تھیں، ایک کابیٹاسعید، دوسری کی بیٹی جمیلہ زندہ ہے، اورہندہ کے دوپسرتھے ایک پسرکا پوتا حمید ہے اوردوسرے پسرکے ایک بیٹاتھاجس کی دخترحسینہ اورایک بیٹی تھی جس کا پسر رشید ہے۔ اس صورت میں زیدکاترکہ ان آٹھوں وارثوں پرکیونکر تقسیم ہوگا؟ بیّنواتوجروا(بیان کیجئے اجردئیے جاؤگے۔ت)
الجواب  :  برتقدیرصدق مستفتی وعدم موانع ارث وانحصار ورثہ فی المذکورین وتقدیم دیون ووصایا ترکہ زید کانوسو پینتالیس سہام پرمنقسم ہوکراس حساب سے تقسیم پائے گا :
26_13.jpg
وذٰلک لان القسمۃ علٰی اول بطن اختلف بالذکورۃ والانوثۃ وھو ھٰھنا البطن الاول ویعتبر عدد الفروع فی الاصول ففیہ  ابن بابنین وابن اٰخر وبنت ببنتین وبنت اخری فاذاتساوی عدد الطائفتین فلطائفۃ الذکور ضعف بالطائفۃ الاناث فکانت المسئلۃ من ثلثۃ اثنان لطائفۃ البنین و واحد لطائفۃ البنات ثم فی طائفۃ البنین فی البطن الثانی ابن کابنین وبنتان فینقسم مالھما اعنی ۲ علٰی ستۃ فیحتاج الٰی ضرب المسئلۃ فی ثلٰثۃ تصع من تسعۃ لطائفۃ البنین منہا ستۃ ومن ھٰذہ الستۃ فی البطن الثانی اثنان للبنتین واربعۃ للابن الکائن کابنین فنجعلھما طائفتین ثم لا اختلاف تحت احدمنھما فی البطن الثالث وفی الرابع تحت کل ابن وبنت فینقسم مالکل من ھاتین الطائفتین اعنی اربعۃ واثنین علٰی ثلٰثۃ فلاجل التباین یحتاج اخری الٰی ضرب المبلغ فی ثلٰثۃ وتصح علٰی طائفۃبنی زید من سبعۃ وعشرین لسعید ثمانیۃ ولجمیلۃ اربعۃ وکذا الولید وللیلٰی اثنان جئنا الٰی طائفۃ بناتہ لھا واحد من اصل المسئلۃ ولااختلاف فی البطن الثانی بل فی الثالث بنت وثلٰثۃ ابناء فینقسم علٰی سبعۃ ویحتاج الٰی ضرب اصل المسئلۃ اعنی ثلٰثۃ فی سبعۃ تصح من احد وعشرین ھٰھنا لطائفۃ بنات زید سبعۃ تستقیم علی البطن الثالث ثم یجعل البطن الثالث طائفتین فالواحد الذی اصاب البنت یعطی ابنھا رشید ویجمع بالطائفۃ الابناء وھی ستۃ وتحتھم بنت وابنان فھم کخمسۃ ولاتستقیم علیہ الستۃ فیضرب اصل المسئلۃ فی خمسۃ تکن من مائۃ وخمسۃ منھا لطائفۃ بنات زید خمسۃ و ثلٰثون منقسمۃ فی البطن الثالث علٰی سبعۃ للبنت اعنی لابنھا رشید خمسۃ ولطائفۃ الذکور ثلٰثون تنقسم علٰی خمسۃ للبنت وھی حسینۃ ستۃ ولکل ابن اثنی عشر فاذا کان تصحیح المسئلۃ علٰی طائفۃ ابناء زید من ۲۷ وعلٰی طائفۃ بناتہ من ۱۰۵ وبینھما توافق بالثلث ضربنا احدھما فی ثلث الاٰخر صارت تسعمائۃ و خمسۃ واربعین وذٰلک مبلغ التصحیح ولمعرفۃ السہام اضرب ماکان لاولاد الابناء من التصحیح الاول ۲۷ فی وفق تصحیح الثانی ۱۰۵ وھو ۳۵ وماکان لاولادالبنات من التصحیح الثانی فی وفق التصحیح الاول وھو یحصل ماذکرنا وان شئت عملت من الرأس تمرنا فقلت التصحیح من ۹۴۵ لطائفۃ ابناء زید منھا ستمائۃ وثلٰثون ۶۳۰ ینقسم فی البطن الثانی علٰی ستّہ سدساہ اعنی مائتین وعشرۃ للبنتین واربعۃ اسداسہ اعنی اربعمائۃ وعشرین  ۴۲۰ للابن الکائن کابنین ثم ماللبنتین منقسم فی البطن الرابع علٰی ثلٰثۃ ثلثاہ اعنی مائۃ واربعین۱۴۰ لولید وثلثہ، اعنی سبعین ۷۰للیلی وکذٰلک ماللابنین ینقسم فیہ اثلاثا ثلثاہ اعنی مائتین وثمانین۲۸۰ لسعید وثلثہ ای مائۃ واربعین ۱۴۰ لجمیلۃ ولطائفۃ بنات زید منھا ثلثمائۃ وخمسۃ عشر ۳۱۵ منقسمۃ فی البطن الثالث اسباعا سبعہا اعنی خمسۃ و اربعین ۴۵ للبنت ای لابنھا رشید والباقی مائتان وسبعون لطائفۃ الذکور مقسومۃ فی البطن الرابع اخماسا خمسہ اربعۃ وخمسون لحسینۃ وخمساہ مائۃ وثمانیۃ لحمید ومثلہ لخالد وقد فرغ التقسیم التقن ھٰذا الطریق الانیق۔ واﷲ سبحانہ وتعالٰی اعلم۔
اوریہ اس لئے ہے کہ تقسیم اس پہلے بطن پرہوگی جس میں مذکرومؤنث کے اعتبار سے اختلاف ہوا اوروہ یہاں پربطن اول ہے۔ اوراصول میں فروع کی تعداد کااعتبار کیاجاتاہے۔ چنانچہ اس میں ایک بیٹاجوکہ دوبیٹیوں کے حکم میں ہوگیا اورایک دوسرابیٹا ہے۔ اسی طرح ایک بیٹی جوکہ دوکے حکم میں ہوگئی اورایک دوسری بیٹی ہے، جب دونوں فریقوں کی تعدادبرابرہے تومذکرفریق کے لئے مونث فریق سے دوگنا ہوگا۔ لہٰذا مسئلہ تین سے ہوکردوبیٹیوں کے فریق اورایک بیٹیوں کے فریق کوملے گا۔ پھربیٹیوں کے گروہ کے بطن ثانی میں ایک بیٹا جودوکے حکم میں ہے اوردوبیٹیاں ہیں لہٰذا جوان کوملا یعنی دوحصے وہ چھ پرمنقسم ہوں گے۔تو اس طرح اصل مسئلہ کوتین میں ضرب دینے کی ضرورت پڑے گی تو اس طرح مسئلہ نو(۹) سے بن جائے گا۔ بیٹوں کے فریق کو اس میں چھ حصے ملیں گے، پھران چھ میں سے بطن ثانی میں دوحصے دوبیٹیوں کواورچار بیٹے کوملیں گے جودوبیٹیوں کے قائم مقام ہے چنانچہ ہم ان کے دوگروہ بنائیں گے پھر ان دونوں فریقوں کے تحت تیسرے بطن میں کوئی اختلاف نہیں اورچوتھے بطن میں ہرایک کے تحت ایک بیٹا اورایک بیٹی ہے۔ لہٰذا ان دونوں فریقوں کے حصوں یعنی چار اور دوکوتین پر تقسیم کیاجائے گا۔ اورتباین چاراور دوکوتین پرتقسیم کیاجائے گا۔ اور تباین کی وجہ سے ایک بارپھر مسئلہ کے عدد کو تین میں ضرب دینی پڑے گی۔ اس طرح زید کے بیٹوں کامسئلہ ۲۷ سے صحیح ہوگا۔ سعید کو آٹھ، جمیلہ کوچار، یونہی ولید کوچار اورلیلٰی کو دوحصے ملیں گے۔ اب ہم زید کی بیٹیوں کی طرف آتے ہیں جن کا اصل مسئلہ سے ایک حصہ ہے۔ ان کے بطن ثانی میں کوئی اختلاف نہیں بلکہ تیسرے بطن میں ایک بیٹی اورتین بیٹے ہیں۔ چنانچہ ان کاحصہ سات پرمنقسم ہوگا اورتباین کی وجہ سے اصل مسئلہ یعنی تین کوسات میں ضرب دینی پڑے گی۔ اس طرح حاصل ضرب اکیس ہوجائے گا زید کی بیٹیوں کے گروہ کویہاں پرسات حصے ملیں گے جوان کے تیسرے بطن پربرابر تقسیم ہوجائیں گے، پھرتیسرے بطن کے دوفریق بنائے جائیں گے۔ جوایک حصہ بیٹی کوملاہے وہ اس کے بیٹے رشید کودیاجائے گا اوراس کو بیٹوں والے فریق کے حصوں جوکہ چھ ہیں کے ساتھ ملایاجائے گا اور ان کے تحت ایک بیٹی اوردوبیٹے ہیں تو وہ پانچ رؤس ہوئے جن پرچھ برابرتقسیم نہیں ہوسکتا، لہٰذا اصل مسئلہ یعنی اکیس کوپانچ میں ضرب دی جائے گی تو اس طرح ایک سوپانچ (۱۰۵) ہوجائیں گے جن میں پینتیس زید کی بیٹیوں کے فریق کے لئے ہیں جوکہ تیسرے بطن میں سات پرمنقسم ہوں گے۔ بیٹی یعنی اس کے بیٹے رشید کوپانچ حصے ملیں گے اورگروہ مذکرین کوتیس جوپھرپانچ پرتقسیم ہوکربیٹی یعنی حسینہ کوچھ اورہربیٹے کوبارہ حصے ملیں گے۔ جب زید کے بیٹوں کے فریق پرمسئلہ کی تصحیح ستائیس اوربیٹیوں کے فریق پرایک سوپانچ سے ہوئی اور ان دونوں تصحیحوں میں تہائی کاتوافق ہے لہٰذا ہم نے ایک کودوسرے کی تہائی میں ضرب دی تومجموعی طورپر مسئلہ کی تصحیح نوسوپینتالیس (۹۴۵) سے ہوئی۔ وارثوں کے حصوں کی پہچان کے لئے جوکچھ بیٹوں کی اولاد کو تصحیح اول یعنی ستائیس میں سے ملاہے اس کو تصحیح ثانی یعنی ۱۰۵ کے وفق یعنی ۳۵ میں ضرب دے اور بیٹیوں کی اولاد کو جوکچھ تصحیح ثانی یعنی ۱۰۵ میں سے ملاہے اس کوتصحیح ثانی یعنی ۱۰۵ میں سے ملاہے اس کوتصحیح اول یعنی ۲۷ کے وفق یعنی ۹ میں ضرب دے تو وہی حاصل ہوگا جوہم نے ذکرکیاہے۔ اگرتونئے سرے سے عمل کرنے کاتکلف کرناچاہے تو یوں کہے گا کہ مسئلہ کی تصحیح ۹۴۵ سے ہوئی۔ زید کے بیٹوں کے گروہ کے لئے اس میں سے ۶۳۰ حصے ہیں جوبطن ثانی میں چھ پرمنقسم ہوئے۔ ان میں دوچھٹے حصے (۶ /۲) یعنی ۲۱۰ دوبیٹیوں کے لئے اور چار چھٹے حصے (۶/ ۴) ایعنی ۴۲۰ اس بیٹے کے لئے ہیں جو دوبیٹوں کے حکم میں ہے۔ پھرجودوبیٹیوں کے حصے ہیں وہ چوتھے بطن میں تین پرمنقسم ہوگئے جس میں سے دوتہائی یعنی ۱۴۰  ولید کو اورایک تہائی یعنی ۷۰ لیلٰی کوملے۔ اسی طرح جوبیٹوں کے حصے ہیں وہ تین پرتقسیم ہوئے جن میں سے دوتہائی یعنی ۲۸۰ سعید کو اور ایک تہائی یعنی ۱۴۰ جمیلہ کودئیے گئے۔ زید کی بیٹیوں کے گروہ کے لئے ۳۱۵ حصے ہوئے جوتیسرے بطن میں سات پر منقسم ہوگئے۔ ان میں سے ایک ساتواں (۷ /۱) یعنی ۴۵ بیٹی یعنی اس کے بیٹے رشید کو ملے اور باقی ۲۷۰ مذکرگروہ کے  لئے ہیں جوچوتھے بطن میں پانچ پرتقسیم ہوئے۔ ایک پانچواں حصہ (۵ /۱) یعنی ۵۴ حسینہ کواور دوپانچویں حصے (۵ /۲) یعنی ۱۰۸ حمید کو اور اسی کی مثل یعنی ۱۰۸ خالد کودئیے۔ تقسیم مکمل ہوگئی ہے۔ اس پسندیدہ طریقے کو مضبوطی سے اختیارکر۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔(ت)

_________________________________
Flag Counter