البنج والافیون استعمال الکثیر المسکرمنہ حرام مطلقا واما القلیل فان کان للھوحرم وان للتداوی فلا ۱؎اھ ملتقطا۔
بھنگ اورافیون کاکثیراستعمال جونشہ لائے مطلقاً حرام ہے اوراس میں قلیل اگرلہو کے لئے ہے تو حرام اوراگرعلاج معالجہ کے لئے ہے توحرام نہیں اھ التقاط(ت)
(۱؎ ردالمحتار کتاب الاشربہ داراحیاء التراث العربی بیروت ۵ /۲۹۴)
کھانےوالے کی خاص نیت سے خداکوخبرہے بعض دواکانرابہانہ ہی کرتے ہیں، انہیں مفتی کافتوٰی نفع نہ دے گا
واﷲ یعلم المفسد من المصلح۱؎
(اوراﷲ تعالٰی خوب جانتاہے بگاڑنے والے کو سنوارنے والے سے۔ت)
(۱؎ القرآن الکریم ۲ /۲۲۰)
اور اس خبیث چیز کی بدخو ہے کہ چند روز میں گھرکرلیتی ہے اورپھرچھڑائے نہیں چھوٹتی اوربتدریج پاؤں پھیلاتی ہے یہاں تک کہ تھوڑی مدت میں آدمی کوخاصا افیونی کرلیتی ہے والعیاذباﷲ تعالٰی، اطبّاء لکھتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کے کھانے سے باطن کی جھلّیوں میں سوراخ ہوجاتے ہیں اس کے سوا دوسری کسی بلاسے نہیں بھرتے ناچارعادت ڈالنی پڑتی ہے کمانقلہ العلامۃ الشامی ۲؎ عن تذکرۃ داؤد الانطاکی (جیساکہ علامہ شامی نے داؤد انطاکی کے تذکرہ سے اس کونقل کیاہے۔ت)
(۲؎ ردالمحتار کتاب الاشربہ داراحیاء التراث العربی بیروت ۵ /۲۹۵)
حتی الامکان بچے اوراگرایسی ہی ضرورت شدیدہ ہوتوخالی کھانے سے یہ بہترمعلوم ہوتاہے کہ مرض کے مناسب کسی نسخہ میں اتنا جُز شریک کرلیں کہ ایک دن کی قدرشربت میں بہت قلیل مقدار آئے جس پرنشہ وغیرہ کاگمان نہ ہو اس تقدیرپراس کی صورت بھی اہل لہو کی مستعمل صورت سے جداہوجائے گی اورموضع تہمت پرموقوف بھی نہ ہوگا، حدیث نقل کرتے ہیں :
من کان یؤمن باﷲ والیوم الاٰخر فلایقفن مواقف التھم۔۳؎
جواﷲ تعالٰی اوریوم آخرت پرایمان رکھتاہے وہ ہرگز تہمت والی جگہوں پروقوف نہیں رکھتا(ت)
(۳؎ مراقی الفلاح علٰی ہامش حاشیۃ الطحطاوی باب ادراک الفریضہ نورمحمدکتب خانہ کراچی ص۲۴۹)
(حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح باب مایفسدالصوم ویوجب القضاء نورمحمدکتب خانہ کراچی ص۳۷۱)
(اس چیزسے بچ جوکانوں کوگنہگارکرے۔ت)
(۴؎ مسندامام احمدبن حنبل حدیث ابی الغادیۃ رضی اﷲ عنہ المکتب الاسلامی بیروت ۴ /۷۶)
(اس کام سے بچ جس سے معذرت کرنی پڑی۔ت) واﷲ سبحٰنہ وتعالٰی اعلم وعلمہ جل مجدہ، اتم واحکم۔
(۵؎ المستدرک للحاکم کتاب الرقاق دارالفکربیروت ۴ /۳۲۶)