فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۵(کتاب المداینات،کتاب الاشربۃ ، کتاب الرہن ، کتاب القسم ،کتاب الوصایا۔) |
اخبرنا سوید قال اخبرنا عبداﷲ عن السری بن یحیٰی ثنی ابوحفص امام لنا و کان من اسنان الحسن عن ابی رافع ان عمربن الخطاب رضی اﷲ تعالٰی قال اذا خشیتم من نبیذ شدتہ فاکسروہ بالماء قال عبداﷲ بن قبل ان یشتد اخبرنا زکریا بن یحیٰی (بسندہ) عن سعید بن المسیب یقول تلقت ثقیف عمربشراب فدعا بہ فلما قربہ الی فیہ کرھہ فدعا بہ فکسرہ بالماء فقال ھکذا فافعلوا ۱؎ قلت ورواہ عبدالرزاق والبیھقی۔
امام نسائی نے اپنی سند کے ساتھ ابو رافع سے روایت کیاکہ حضرت عمررضی اﷲ تعالٰی عنہ نے فرمایا جب تمہیں نبیذکی تیزی کاڈر ہو توپانی سے اس کی تیزی کوتوڑدیاکرو۔ عبداﷲ نے فرمایا کہ تیزی آنے سے پہلے ایساکرو۔ امام نسائی نے اپنی سندکے ساتھ سعیدبن مسیّب رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے روایت فرمایا کہ قبیلہ بنی ثقیف نے حضرت عمر رضی اﷲ تعالٰی عنہ کی خدمت میں مشروب پیش کیا، آپ نے اس کو طلب فرمایا، جب اپنے منہ کے قریب کیاتو وہ اچھا نہ لگا، پھراس کومنگوایا اورپانی کے ساتھ اس کی تیزی کوکم کرکے فرمایا : ایساہی کرو۔ میں کہتاہوں اس کو عبدالرزاق اوربیہقی نے روایت کیا۔(ت)
(۱؎ سنن النسائی کتاب الاشربہ ذکراخبار التی اعتل بہامن اباح الخ نورمحمد کارخانہ کراچی ۲ /۳۳۳)
اُسی میں ہے :
عن ابن سیرین قال بعہ عصیرا ممّن یتخذہ طلاء ولایتخذہ خمرا ۲؎ عن سوید بن غفلۃ قال کتب عمر بن الخطاب الی بعض عمالہ ان ارزق المسلمین من الطلاء ذھب ثلثاہ وبقی ثلثۃ۳؎، و رواہ عبدالرزاق وابونعیم فی الطب وعن ابی مجانۃ عن عامر بن عبداﷲ انہ قال قرأت کتاب عمربن الخطاب الٰی ابی موسٰی امّا بعد فانھا قدمت علیّ عیر من الشام تحمل شرابا غلیظا اسود کطلاء الابل وانی سألتھم علی کم یطبخونہ فاخبرونی انھم یطبخونہ علی الثلثین ذھب ثلثاہ الاخبثان ثلث ببغیہ وثلث بریحہ فمرمن قبلک یشربونہ ۱؎۔
ابن سیرین نے کہاکہ انگورکاشیرہ اس کے ہاتھ بیچو جواس سے طلاء بناتا ہے اس کے ہاتھ مت بیچو جوخمربناتا ہے۔ سیدبن غفلہ سے روایت ہے کہ حضرت عمربن خطاب رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے اپنے بعض عاملوں کولکھا مسلمانوں کو ایساطلاء پینے دیجئے جس کادوثلث جل کرخشک ہوجائے اور ایک تہائی رہ جائے۔اس کوعبدالرزاق اورابونعیم نے طب میں ابومجانہ سے بحوالہ عامربن عبداﷲ روایت کیاکہ میں نے حضرت ابوعمر رضی اﷲ تعالٰی عنہ کامکتوب گرامی بنام ابوموسٰی اشعری پڑھا جس میں آپ نے لکھا کہ میرے پاس شام کا ایک قافلہ آیا جس کے پاس سیاہ رنگ کی گاڑھی شراب تھی جیسے اونٹوں کاطلاء ہوتا ہے، میں نے ان سے سوال کیاکہ تم اس کو کس قدر پکاتے ہو، توانہوں نے بتایا وہ اس کے دوتہائی کوجلادیتے ہیں جن میں خبث ہے ایک تہائی شرکا اورایک تہائی بُوکا یعنی ایک تہائی باقی رہ جاتاہے توتم اپنی طرف سے لوگوں کو کہہ دو کہ اس کوپی لیاکریں۔
(۲؎سنن النسائی کتاب الاشربہ الکراھۃ فی بیع العصیر نورمحمد کارخانہ کراچی ۲ /۳۳۴) (۳؎سنن النسائی کتاب الاشربہ ذکرمایجوزشربہ من الطلاء نورمحمد کارخانہ کراچی ۲ /۳۳۴) (۱؎ سنن النسائی کتاب الاشربہ ذکرمایجوزشربہ من الطلاء الخ نورمحمدکارخانہ کتب کراچی ۲ /۳۳۴)
قلت ومن ھذا الطریق رواہ سعید بن منصور فی سننہ وفیہ کتب عمر الٰی عمار رضی اﷲ تعالٰی عنھما ثم روی النسائی عن عبداﷲ بن یزید الخطمی قال کتب الینا عمربن الخطاب رضی اﷲ تعالٰی عنہ اما بعد فاطبخوا شرابکم حتی یذھب منہ نصیب الشیطان فان لہ اثنین ولکم واحد۲؎ ۔
میں کہتاہوں اسی طریق سے اس کوسعیدبن منصور نے اپنی سنن میں روایت کیاہے، اس میں ہے کہ حضرت عمر نے حضرت عمار رضی اﷲ تعالٰی عنہما کولکھا پھرامام نسائی نے اس کو عبداﷲ بن یزید خطمی سے روایت کیا انہوں نے کہاکہ حضرت عمررضی اﷲ تعالٰی عنہ نے ان کو لکھا: امابعد، اپنی شرابوں کوا س حد تک پکاؤ کہ ان سے شیطان کاحصہ جل جائے اوراس کے لئے دوحصے (دوتہائی) اورتمہارے لئے ایک حصہ ہے۔
(۲؎ سنن النسائی کتاب الاشربہ ذکرمایجوزشربہ من الطلاء الخ نورمحمدکارخانہ کتب کراچی ۲ /۳۳۴)
قلت صححہ الحافظ فی الفتح و رواہ سعید بن منصور والبیھقی وسیأتی حدیث کتابہ بطریقین اٰخرین ثم روی النسائی عن الشعبی قال کان علی رضی اﷲ تعالٰی عنہ یرزق الناس الطلاء یقع فیہ الذباب ولایستطیع ان یخرج منہ عن داؤد سألت سعیداماالشراب الذی احلہ عمر رضی اﷲ تعالٰی عنہ قال الذی یطبخ حتی یذھب ثلثاہ ویبقی ثلثہ ۱؎ قلت و رواہ ابن ابی شیبۃ قال حدثنا عبدالرحیم بن سلیمٰن عن داؤد بن ابی ھند قال سألت سعید بن المسیب فذکرہ، ثم روی النسائی عن سعید بن المسیّب ان ابا الدرداء رضی اﷲ تعالٰی عنہ کان یشرب ماذھب ثلثاہ و بقی ثلثہ عن قیس بن ابی حازم عن ابی موسی الاشعری رضی اﷲ تعالٰی عنہ ان کان یشرب من الطلاء ذھب ثلثاہ وبقی ثلثۃ عن یعلی بن عطاء قال سمعت سعید بن المسیّب وسألہ اعرابی عن شراب یطبخ علی النصف فقال لاحتی یذھب ثلثاہ ویبقی الثلث عن یحیٰی بن سعید عن سعد بن المسیب قال اذا طبخ الطلاء علی الثلث فلاباس بہ عن بشیر بن المھاجر قال سألت الحسن عما یطبخ من العصیر قال تطبخہ حتی یذھب الثلثان ویبقی الثلث عن انس بن سیرین قال سمعت انس بن مالک رضی اﷲ تعالٰی عنہ یقول ان نوحا علیہ الصلٰوۃ والسلام نازعہ الشیطان فی عود الکرم فقال ھٰذا لی وقال ھذالی فاصطلح علی ان لنوحٍ ثلثھا و للشیطان ثلثیھا عن عبدالملک بن طفیل الجزری قال کتب الینا عمر بن عبد العزیز ان لاتشربوا من الطلاء حتی یذھب ثلثاہ ویبقٰی ثلثہ وکل مسکر حرام۔۱؎۔
میں کہتاہوں اس کو حافظ نے فتح میں صحیح قراردیااور س کو سعیدبن منصوراوربیہقی نے روایت کیا۔ عنقریب حضرت عمر رضی اﷲ تعالٰی عنہ کاخط دواورطریقوں سے بھی آرہاہے۔پھر اس کو امام نسائی نے شعبی سے روایت کیاکہ حضرت علی رضی اﷲ تعالٰی عنہ لوگوں کوطلاء پلاتے تھے اس میں اگرمکھی گرجائے تونکل نہیں سکتی تھی(یعنی بہت گاڑھی ہوتی تھی) داؤد نے کہامیں نے سعید سے سوال کیاکہ حضرت عمررضی اﷲ تعالٰی عنہ نے کون سی شراب کوحلال کیاتھا انہوں نے بتایاکہ جس کے دوتہائی جل کرخشک ہوجائیں اورایک تہائی باقی رہ جائے۔ میں کہتاہوں اس کوابن ابی شیبہ نے روایت کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں عبدالرحیم بن سلیمان نے داؤدبن ابی ہند سے بیان کی انہوں نے کہاکہ میں نے سعیدبن مسیّب سے سوال کیاپھرمذکورہ حدیث کوذکرکیا، پھرنسائی نے سعیدبن مسیّب سے روایت کیاکہ ابوالدرداء رضی اﷲ تعالٰی عنہ ایساشراب پیتے تھے جس کادوتہائی خشک ہوجاتااورایک تہائی باقی رہ جاتا۔ قیس بن ابی حازم نے ابوموسٰی اشعری رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے روایت کی کہ وہ ایساطلاء پیتے تھے جس کادوتہائی خشک ہوجاتا اورایک تہائی باقی رہ جاتا۔ یعلٰی بن عطاء نے کہاکہ میں نے سعید بن مسیّب کوکہتے ہوئے سناجب ان سے ایک اعرابی نے ایسی شراب کے بارے میں سوال کیاجس کانصف پکانے سے خشک ہوگیا انہوں نے جواب دیا کہ یہ حلال نہیں یہاں تک کہ اس کادوتہائی جل کرایک تہائی باقی رہ جائے۔ یحیٰی بن سعیدنے سعیدبن مسیب سے روایت کی انہوں نے کہا کہ جب طلاء ایک ثلث تک پکایاجائے تواس کے پینے میں کوئی حرج نہیں۔ بشیربن مہاجرنے کہاکہ میں نے حسن سے پکائے ہوئے شِیرہ کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا تُو اس کواس حد تک پکاکہ اس کادوثلث خشک ہوجائے اورایک ثلث باقی رہے۔ انس بن سیرین نے کہامیں نے انس بن مالک رضی اﷲ تعالٰی عنہ کوفرماتے ہوئے سناکہ شیطان نے حضرت نوح علیہ السلام سے انگور کے درخت کے بارے میں جھگڑا کیاشیطان نے کہایہ میرا ہے اورنوح علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ میراہے پھراس بات پر صلح ہوئی اس کاایک تہائی نوح علیہ السلام کے لئے اوردوتہائی شیطان کے لئے۔ عبدالملک بن طفیل جزری نے کہاکہ ہماری طرف عمربن عبدالعزیز نے لکھاتم طلاء مت پیویہاں تک کہ اس کادوتہائی خشک ہوجائے اورایک تہائی باقہ رہ جائے اورہرنشہ آورحرام ہے۔(ت)
(۱؎ سنن النسائی کتاب الاشربہ ذکرمایجوزشربہ من الطلاء الخ نورمحمدکارخانہ کتب کراچی ۲ /۳۳۴) (۱؎ سنن النسائی کتاب الاشربہ ذکرمایجوزشربہ من الطلاء الخ نورمحمدکارخانہ کتب کراچی ۲ /۳۳۴)
مسند سیدناالانام الاعظم رضی اﷲ تعالٰی عنہ میں ہے : ابوحنیفہ عن ابی عون (عہ) عن عبداﷲ بن شداد عن ابن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنھما قال حرمت الخمر لعینھا قلیلھا وکثیرھا والسکر من کل شراب۱؎ ۔
امام ابوحنیفہ رحمۃ اﷲ علیہ نے ابوعون سے انہوں نے عبداﷲ ابن شداد سے انہوں نے عبداﷲ ابن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہما سے روایت کی آپ نے فرمایا خمرلعینہ حرام کی گئی چاہے قلیل ہویاکثیر، باقی ہرشراب میں سے نشہ آورمقدم حرام ہے۔
(۱؎ مسندالامام الاعظم کتاب الاطعمۃ والاشربۃ الخ نورمحمدکارخانہ کتب خانہ کراچی ص۲۰۲)
عہ : فی النسخۃ التی شرح علیھا العلامۃ العلی القاری ابوحنیفۃ عن ابی عون محمد الثقفی الحجازی عن عبداﷲ بن شداد عن ابن عباس قال القاری الظاھرانہ محمد بن ابی بکربن عوف الثقفی الحجازی روی عن انس بن مالک وعنہ جماعۃ۲؎اھ اقول : الحدیث انما یعرف بابی عون محمد بن عبیداﷲ الثقفی الکوفی وھو الصواب والاأدری لفظ الحجازی افادہ الشارح او وقع من بعض النساخ ۱۲منہ۔
ملاعلی قاری نے جس نسخہ پرشرح لکھی ہے اس میں ابوحنیفہ عن ابی عون محمد الثقفی الحجازی ہے اس پرملاعلی قاری نے فرمایا ظاہریہ ہے کہ وہ محمدبن ابی بکربن عوف الثقفی الحجازی جوانس بن مالک سے روایت کرتے ہیں اوران سے جماعت نے روایت کی ہےاھ ، میں کہتاہوں یہ حدیث ابی عون محمد بن عبیداﷲ الثقفی الکوفی سے معروف ہے اور یہی درست ہے اورمجھے معلوم نہیں کہ حجازی کالفظ شارح نے ذکرکیا ہے یایہ کسی نقل کرنے سے واقع ہواہے ۱۲منہ(ت)
(۲؎ شرح مسندالامام الاعظم لملاعلی القاری فائدہ حرمۃ خمروکل مسکرات مکتبہ توحید وسنۃ پشاور ص۲۵۶)