فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۵(کتاب المداینات،کتاب الاشربۃ ، کتاب الرہن ، کتاب القسم ،کتاب الوصایا۔) |
قال الطحاوی حدثنا علی بن معبد ثنایونس ثنا شریک عن ابن اسحٰق عن ابی بردۃ عن ابی موسٰی عن ابیہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ قال بعثنی رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلّم انا ومعاذا الی الیمن فقلنا یارسول اﷲ ان بھاشرابین یصنعان من البروالشعیر احدھما یقال البر والشعیر احدھما یقال لہ المزر والاٰخر یقال لہ البتع فما نشرب فقال رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلّم اشربا ولاتسکرا فدل ذالک ان ماذکرہ ابوموسٰی عن رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم من قولہ کل مسکر حرام انما ھو علی المقدرالذی یسکر لاعلی العین التی کثیرھا یسکر وقد روینا حدیث ابی سلمۃ عن عائشۃ رضی اﷲ تعالٰی عنھا فی جواب النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم للذی سالہ عن البتع بقولہ کل شراب اسکر فھو حرام فان جعلنا ذٰلک علٰی قلیل الشراب الذی لیسکر کثیرہ ضاد جواب النّبی صلّی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم لمعاذ و ابی موسی الاشعری رضی اﷲ تعالٰی عنھما وان جعلناہ علٰی تحریم السکر خاصۃ وافق حدیث ابی موسٰی واولی الاشیاء بناحمل الآثار علی الوجہ الذی لاتتضاد، حدثنا ابن مرزوق (بسندہ) عن شماس قال قال عبداﷲ (یعنی ابن مسعود) رضی اﷲ تعالٰی عنہ ان القوم یجلسون علی الشراب وھو یحل لھم فمایزالون حتی یحرم علیھم۔ حدثنا محمد بن خزیمۃ (بسندہ) عن علقمۃ بن قیس انہ اکل مع عبداﷲ بن مسعود خبزا ولحما قال فاتینا بنبیذ شدید نبذتہ سیرین فی جرۃ خضراء فشربوا منہ، حدثنا ابن داؤد (بسندہ) عن علقمۃ قال سألت ابن مسعود عن قول رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فی المسکر قال الشربۃ الاخیرۃ۔
امام طحاوی نے فرمایا کہ ہمیں علی بن معبد نے اپنی سند کے ساتھ حضرت ابوموسٰی اشعری رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے حدیث بیان کی انہوں نے فرمایا نبی کریم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وآلہٖ وسلم نے مجھے اورمعاذبن جبل کویمن کی طرف بھیجا ہم نے کہایارسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم وہاں دوشرابیں ہیں جوگندم اورجَوسے بنائی جاتی ہیں ان میں سے ایک کومزراوردوسری کوبتع کہاجاتاہے توکیاہم اسے پئیں؟ تورسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ''پیو اورنشہ میں مت آؤ''۔ یہ حدیث دلیل ہے کہ ابوموسٰی اشعری رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم سے جوحدیث ذکرفرمائی کہ ''ہرنشہ آورحرام ہے'' وہ نشہ آور مقدارپرمحمول ہے نہ کہ اس شیئ کے عین پرجس کا کثیر نشہ آورہے اورہم حدیث ابی سلمہ بحوالہ امّ المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالٰی عنہا روایت کرچکے ہیں جونبی کریم صلی اﷲ تعالٰی وآلہٖ وسلم کے اس جواب کے بارے میں ہے جوبتع سے متعلق سوال کرنے والے شخص کو آپ نے دیا وہ یہ کہ ''ہرشراب جونشہ دے وہ حرام ہے'' اگراس حدیث کوہم اس شراب کے قلیل پرمحمول کریں جس کاکثیر نشہ دیتاہے تویہ نبی کریم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وآلہٖ وسلم کے اس جواب کے خلاف ہے جو آپ نے حضرت معاذاورابوموسٰی اشعری رضی اﷲ تعالٰی عنہما کودیا۔ اوراگر اس کوہم خاص نشہ کی حرمت پرمحمول کریں تویہ حدیث ابوموسٰی کے موافق ہوجاتاہے اور ہمارے لئے اولٰی یہ ہے کہ ہم تمام آثار کوایسے معنی پر محمول کریں کہ ان میں باہمی تضاد نہ رہے۔ ہمیں ابن مرزوق نے اپنی سند کے ساتھ حدیث بیان کی کہ حضرت عبداﷲ ابن مسعود رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ قوم شراب نوشی کے لئے بیٹھتی جب وہ ان کے لئے حلال تھا وہ ایساکرتے رہے یہاں تک کہ وہ ان کے لئے حرام ہوگیا۔ ہمیں محمدبن خزیمہ نے اپنی سند کے ساتھ حضرت علقمہ بن قیس سے حدیث بیان کی کہ انہوں نے عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ تعالٰی عنہ کے ساتھ روٹی اورگوشت کھایا انہوں نے کہا پھرہمارے پاس تیزنبیذلایاگیا جس کو سیرین نے سبزگھڑے میں تیارکیا انہوں نے اسے پیا۔ ہمیں ابی داؤد نے اپنی سند کے ساتھ حضرت علقمہ سے حدیث بیان کی انہوں نے کہاکہ میں نے ابن مسعود رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے مُسْکِر کے بارے میں رسول اﷲصلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کے قول سے متعلق سوال کیاتوانہوں نے کہاکہ وہ آخری گھونٹ ہے۔
حدثنا ابوبکرۃ ثنا بواحمد الزبیری ثنا سفیٰن عن علی بن بذیمۃ عن قیس بن حَبتَرقال سألت ابن عباس عن الجر الاخضر والجر الاحمر فقال ان اوّل من سأل النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم عن ذٰلک وفد عبدالقیس فقال لاتشربوا لافی الدباء ولافی المزفت و لافی النقیر واشربوا فی الاسقیۃ فقالوا یارسول اﷲ فان اشتد فی الاسقیۃ قال صبواعلیہ من الماء وقال لھم فی الثالثۃ اوالرابعۃ فاھریقوہ۔ حدثنا محمد بن خزیمۃ ثنا عبداﷲ بن رجاء ثنا اسرائیل عن علی بن بذیمۃ عن قیس بن حبتر عن ابن عباس مثل ذٰلک ۱؎ قلت ورواہ ابوداؤد۲؎ فی سننہ، حدثنا محمد بن بشار ثنا ابواحمد الٰی اٰخرہ سند ا ومتنا نحوہ وزاد ثم قال ان اﷲ حرم علیّ اوحرم الخمر والمیسر والکوبۃ قال وکل مسکر حرام قال سفیٰن فسالت علی بن بذیمۃ عن الکوبۃ قال الطبل، ورواہ عبدالرزاق عن ابی سعید قال کنا جلوساعندالنبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فقال جاءکم وفد عبدالقیس الحدیث بطولہ وفیہ فان رابکم فاکسروہ بالماء ۳؎اھ ولیس فیہ مابعدہ،
ہمیں ابوبکرہ نے اپنی سندکے ساتھ قیس بن حبترسے حدیث بیان کی انہوں نے کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہما سے سبز اورسرخ گھڑوں کے بارے میں سوال کیاتوانہوں نے فرمایا سب سے پہلے اس بارے میں رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم سے وفد عبدالقیس نے سوال کیاتھا تونبی کریم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا: ''دباء، مزفت اورنقیرمیں مت پیو اورمشکیزوں میں پیو۔'' انہوں نے عرض کی یارسول اﷲ صلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم! اگر مشکیزوں میںوہ تیز ہوجائے تو آپ نے فرمایا: ''اس پر پانی ڈال دو''۔ اورآپ نے انہیں تیسری یاچوتھی مرتبہ فرمایا کہ ''اسے انڈیل دو''۔ ہمیں محمد بن خزیمہ نے اپنی سند کے ساتھ اسی کی مثل حدیث بیان کی۔قلت (میں کہتاہوں) اس کو ابوداؤد نے اپنی سنن میں روایت کیاکہ ہمیں محمدبن بشارنے ابواحمد سے حدیث بیان کی الخ جوکہ سند اور متن دونوں کے اعتبارسے اس کی مثل ہے، اور اس میں یہ زائد ہے پھرفرمایا کہ بیشک اﷲ نے مجھ پرحرام کیا یایوں فرمایاکہ خمر، جُوا اورکُوبہ حرام کردئیے گئے اورہرنشہ آورحرام ہے۔ سفیان نے کہا کہ میں نے علی بن بذیمہ سے کُوبہ کے بارے میں پوچھا توانہوں نے کہا کہ طبل (ڈھول)، اور اس کوعبدالرزاق نے ابوسعید سے روایت کیا ابوسعیدنے کہاکہ ہم نبی کریم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے توحضورصلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے پاس وفدعبدالقیس آیاہے (طویل حدیث ذکرکی) اور اس حدیث میں ہے کہ اگرتمہیں وہ (نبیذ) شک میں ڈالے توپانی سے اس کی تیزی کوتوڑدو الخ اوراس میں حدیث کابعدوالاحصہ نہیں ہے۔
(۱؎ شرح معانی الآثار کتاب الاشربہ باب مایحرم من النبیذ ایچ ایم سعیدکمپنی کراچی ۲/ ۶۱۔۳۶۰) (۲؎ سنن ابی داؤد کتاب الاشربہ باب فی الاوعیۃ آفتاب عالم پریس لاہور ۲/۱۶۴) (۳؎ المصنف لعبدالرزاق کتاب الاشربہ حدیث ۱۶۹۳۰ المجلس العلمی ۹ /۰۲۔ ۲۰۱)
قال الطحاوی ففی ھذا الحدیث ان رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم اباح لھم ان یشربوا من نبیذ الاسقیۃ وان اشتد فان قال قائل فان فی امرہ باھراقہ دلیلا علی نسخ الاباحۃ قیل لھم کیف یکون ذالک وقدروی عن ابن عباس من کلامہ بعد رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم حرمت الخمر لعینھا والسکر من کل شراب وقد ذکرنا ذالک باسنادہ وکیف یجوز علی ابن عباس مع علمہ وفضلہ ان یکون قدروی عن النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم مایوجب تحریم النبیذ الشدید ثم یقول حرمت الخمر لعینھا والسکر من کل شراب ولٰکن معنی حدیث قیس انہ لم یأمنھم علیہ ان یشرعوا فی شربہ فیسکروا فامرھم باھراقہ ذالک وقدروی فی مثل ماھذا ماحدثنا محمدبن خزیمۃ ثنا عثمٰن بن الھیثم بن الجھم المؤذن ثنا عوف بن ابی جمیلۃ ثنی ابوالقموص زیدبن علی عن احد وفد عبدالقیس اویکون قیس بن النعمان فانی قدنسیت اسمہ انھم سألوہ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم عن الاشربۃ فقال لاتشربوا فی الدباء ولافی النقیر واشربوا فی السقاء الحلال الموکأ علیہ علیھا فان اشتد منہ فاکسروہ بالماء فان اعیاکم فاھریقوہ حدثنا ربیع المؤذن ثنا اسد بن موسٰی ثنا مسلم بن خالد ثنی زید بن اسلم عن سمّی عن ابی صالح عن ابی ھریرۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہ قال قال رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم اذا دخل احدکم علی اخیہ المسلم فاطعمہ طعاما فیاکل من طعامہ ولایسأل عنہ فان اسقاہ شرابا فلیشرب منہ ولایسأل عنہ فان خشی منہ فلیکسرہ بشیئ، ففی ھذا الحدیث اباحۃ شرب النبیذ فان قال قائل انما اباحہ بعد کسرہ بالماء وذھاب شدتہ قیل لہ ھذا کلام فاسد لانہ لوکان فی حال شدتہ حراما لکان لایحل وان ذھبت شدتہ بصب الماء علیہ الاتری ان خمرالوصب فیھا ماء حتی غلب الماء علیھا ان ذالک حرام فلما کان قدابیح فی ھذا الحدیث الشراب الشدید اذا کسر بالماء ثبت بذٰلک انہ قبل ان یکسر بالماء غیر حرام فثبت بما رویناہ فی ھذاالباب اباحۃ مالایکسر من النبیذ الشدید وھو قول ابی حنیفۃ وابی یوسف ومحمد رحمھم اﷲ تعالٰی۔۱؎
امام طحاوی نے فرمایا کہ اس حدیث میں رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے وفدعبدالقیس کے لئے مشکیزوں کی نبیذ کوپینامباح فرمایا اگرچہ اس میں تیزی آئے۔ اگرکوئی کہنے والاکہے نبی کریم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے اس کوانڈیلنے کاحکم دیایہ اباحت کے نسخ کی دلیل ہے اس کوکہاجائے گا یہ کیسے ہو سکتاہے حالانکہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کے اس ارشاد کے بعد ابن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہما کایہ کلام مروی ہے کہ خمر لعینہٖ حرام کی گئی اورہرشراب میں سے نشہ کی مقدارحرام کی گئی، ہم اس حدیث کو اس کے اِسناد کے ساتھ ذکرکرچکے ہیں، اورابن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہما کے لئے اپنے عمل وفضل کے باوجود یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ نبی کریم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم سے وہ حدیث روایت کریں جونبیذشدید کی حرمت کو ثابت کرے اورپھریہ فرمائیں کہ خمر تو لعینہٖ حرام ہے جبکہ باقی ہرشراب میں سے نشہ آور مقدارحرام ہے لیکن حدیث قیس کامعنی یہ ہے نبی کریم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کو یہ ڈرہواکہ وہ اس کوپی کر نشہ میں آئیں گے لہٰذا اس کوانڈیل دینے کاانہیں حکم دیا، اوراسی کی مثل مروی ہے اس حدیث میں جوہمیں محمدبن خزیمہ نے اپنی سند کے ساتھ وفد عبدالقیس میں شریک ایک شخص سے حدیث بیان کی یا وہ راوی قیس بن نعمان تھا، راوی کہتاہے مجھے اس کانام بھول گیاہے کہ وفدِ عبدالقیس نے نبی کریم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم سے شرابوں کے بارے میں سوال کیا توآپ نے فرمایا کہ کدّو اورکھرچی ہوئی لکڑی میں مت پیو اورایسے مشکیزوں میں پیو جن کے منہ باندھے گئے ہوں اگر اس نبیذ میں شدت آجائے توپانی سے اس کی شدت توڑو اگروہ تمہیں عاجز کردے توپھراسے انڈیل دو۔ ہمیں ربیع المؤذن نے اپنی سند کے ساتھ حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے حدیث بیان کی انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی ایک اپنے مسلمان بھائی کے ہاں جائے تو وہ اس کوکھاناکھلائے اس کو چاہئے کہ وہ کھاناکھالے مگراس سے کھانے کاسوال نہ کرے اوراگروہ اس مشروب سے نشہ کاڈرمحسوس کرے توپانی وغیرہ سے اس کی تیزی کوتوڑدے، اس حدیث میں نبیذ کی اباحت کاثبوت ہے، اگر کوئی شخص کہے کہ پانی کے ساتھ اس کی سختی ختم کرنے کے بعد اسے مباح قراردیاگیاہے جبکہ اس کی شدت ختم ہوجاتی ہے تو اس کوکہاجائے گا کہ تیرایہ کلام فاسد ہے اس لئے کہ اگروہ شدت کی حالت میں حرام ہوتووہ حلال نہیں ہوسکتی اگرچہ پانی انڈیلنے کے ساتھ اس کی شدت ختم ہوجائے، کیاتم نہیں دیکھتے کہ اگرخمر میں اس قدرپانی ملایاجائے کہ وہ اس غالب آجائے تو وہ حرام ہی رہے گا، اس حدیث میں جب تیز شراب (نبیذ) کومباح قراردیاگیاہے جب پانی کے ساتھ اس کی شدت ختم کردی جائے، اس سے ثابت ہوگیا کہ پانی انڈیل کرتیزی ختم کرنے سے پہلے وہ حرام نہیں تھی لہٰذا جوکچھ ہم نے اس باب میں روایت کیااس سے تیزنبیذ کامباح ہونا ثابت ہوگیا جبکہ وہ نشہ نہ دے، اوریہی قول ہے امام ابوحنیفہ، امام ابویوسف اور امام محمدرحمۃ اﷲ تعالٰی علیہم کا۔(ت)
(۱؎ شرح معانی الآثار کتاب الاشربہ باب مایحرم من النبیذ ایچ ایم سعیدکمپنی کراچی ۲ /۶۲۔۳۶۱)