Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۵(کتاب المداینات،کتاب الاشربۃ ، کتاب الرہن ، کتاب القسم ،کتاب الوصایا۔)
17 - 135
حدثنا ابن ابی داؤد (یبلغہ الٰی) عبدالرحمٰن بن عثمٰن قال صحبت عمربن الخطاب الٰی مکۃ فاھدٰی لہ رکب من ثقیف سطیحتین من نبیذفشرب عمراحدٰھما ولم یشرب الاخری حتی اشتد مافیہ فذھب عمر فشرب منہ فوجدہ قداشتد فقال اکسروہ بالماء ۱؎، قلت ورواہ عبدالرزاق۔
ہمیں ابن ابی داؤد نے حدیث بیان کی کہ عبدالرحمن بن عثمان نے کہاکہ میں نے مکہ مکرمہ کی طرف سفرکے دوران حضرت عمرابن خطاب رضی اﷲ تعالٰی عنہ کی صحبت اختیار کی قبیلہ بنی ثقیف کے ایک وفد نے آپ کی خدمت میں نبیذ کے دومشکیزے بطورہدیہ پیش کئے حضرت عمر رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے ان میں سے ایک پی لیا اوردوسرے کونہیں پیا یہاں تک کہ اس میں شدت آگئی پھرجب آپ نے اس کوپیا تو اس کوشدید پایا اورفرمایا پانی سے اس کی تیزی کوتوڑدو۔ میں کہتاہوں اس کوعبدالرزاق نے روایت کیا۔
 (۱؎ شرح معانی الآثار    کتاب الاشربہ    باب مایحرم من النبیذ    ایچ ایم سعیدکمپنی کراچی     ۲ /۳۵۹)
قال الطحاوی فلما ثبت بما ذکرنا عن عمر اباحۃ قلیل النبیذ الشدید وقد سمع رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم یقول کل مسکر حرام کان مافعلہ دلیلاً ان ماحرم رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم من النبیذ الشدید ھو السکر منہ لاغیر فاما ان یکون سمع ذٰلک من النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم قولا اوراٰہ رأیا فرأیہ عندنا حجّۃ ولاسیما اذاکان فعلہ المذکور بحضرۃ اصحاب رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فلم ینکرہ علیہ منھم منکر فدل علٰی متابعتھم ایاہ علیہ وھذا عبداﷲ بن عمر وھواحد النفر الذین رووا عنہ عن النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کل مسکر حرام  وقد روی عنہ عن النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم ماحدثنا ابوامیۃ البغدادی ثنا ابونعیم ثنا عبدالسلام عن لیث عن عبدالملک بن اخی القعقاع بن شوذب عن ابن عمر قال شھدت رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم  اتی بشراب فادناہ الی فیہ فقطب فردہ فقال رجل یارسول اﷲ احرام ھو فرد الشراب ثم عادبماء فصبہ علیہ ذکرمرتین اوثلثا ثم قال  اذا اغتلمت ھٰذہ الاسقیۃ علیکم فاکسروا متونھا بالماء ۱؎، قلت ورواہ النسائی فی سننہ بسندین بمعناہ احدھما  اخبرنا زیادبن ایوب ثناھشیم اخبرنا العوام عن عبددالمالک بن نافع قال قال ابن عمر ۱؎، والاٰخر اخبرنی زیاد بن ایوب عن ابی معٰویۃ ثنا ابواسحٰق الشیبانی عن عبدالملک۲؎ الخ۔
امام طحاوی نے فرمایا کہ حضرت عمر رضی اﷲ تعالٰی عنہ کے ان واقعات مذکورہ سے جب نبیذ شدید کی قلیل مقدارکامباح ہونا ثابت ہوگیا حالانکہ انہوں نے رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سناہے کہ ہرنشہ آورحرام ہے تو آپ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کافعل اس بات کی دلیل ہوگاکہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے نبیذ شدید سے جو حرام فرمایا وہ نشہ آورمقدار ہے نہ کہ اس کاغیر چاہے توحضرت عمررضی اﷲ تعالٰی عنہ نے خود رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم سے سنا ہو  یا اُن کی اپنی یہ رائے ہوکیونکہ ہمارے نزدیک ان کی رائے حجت ہے خصوصاً جب کہ آپ کایہ فعل مذکورصحابہ کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہم کی موجودگی میں واقع  ہوا اوران میں سے کسی نے انکارنہیں کیا تو ان سب کا جناب فاروق اعظم رضی اﷲ تعالٰی عنہ کی متابعت کرناان کے اس فعل کے صحیح ہونے کی دلیل ہے۔ حضرت عبداﷲ ابن عمررضی اﷲ تعالٰی عنہما ان لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے  نبی کریم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم سے یہ حدیث روایت کی کہ ہرنشہ آورحرام ہے۔ انہوں نے نبی کریم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم سے وہ حدیث روایت کی جوہمیں ابوامیّہ بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ بیان کی کہ حضرت ابن عمررضی اﷲ تعالٰی عنہما نے فرمایا میں رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوا آپ کے پاس شراب لائی گئی آپ نے اس کو اپنے منہ کے قریب کیاپھرماتھے پرشکن ڈالی وراس کورَد فرمادیا، ایک شخص نے عرض کی یارسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کیایہ حرام ہے؟ توحضورصلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے پھروہ شراب لوٹائی اوراس میں پانی ڈالا اس کادوتین بارذکرکیا پھرفرمایا جب یہ مشکیزے تم پرسخت ہوجائیں توپانی کے ساتھ ان کی تیزی کو توڑدیاکرو۔ میں کہتاہوں اس کو امام نسائی نے اس کے معنی کے ساتھ دوسندوں سے روایت فرمایاجن میں سے ایک یہ ہے کہ ہمیں زیادبن ایوب نے خبردی انہوں نے کہاکہ ہمیں حدیث بیان کی ہشیم نے انہوں نے کہا ہمیں عوام نے عبدالملک بن نافع سے خبردی انہوں نے کہاکہ حضرت ابن عمررضی اﷲ تعالٰی عنہمانے فرمایا، اوردوسری سندیہ ہے کہ مجھے زیادبن ایواب نے ابومعاویہ سے خبردی انہوں نے کہاہمیں ابواسحاق شیبانی نے عبدالملک سے حدیث بیان کی الخ۔
(۱؎ شرح معانی الآثار     کتاب الاشربۃ     باب مایحرم من النبیذ    ایچ ایم سعیدکمپنی کراچی     ۲ /۶۰۔۳۵۹)

(۱؎ سنن النسائی     کتاب الاشربۃ     ذکراخبارالتی اعتل بہامن اباح الخ     نورمحمدکارخانہ تجارت کتب کراچی     ۲ /۳۳۲)

(۲؎ سنن النسائی     کتاب الاشربۃ     ذکرالاخبار التی اعتل بہامن اباح الخ     نورمحمدکارخانہ تجارت کتب کراچی     ۲ /۳۳۲)
قال الطحاوی حدثنا وھب بن عثمان البغدادی ثناابوھمام ثنی یحیی بن زکریا بن ابی زائدہ عن اسمٰعیل بن ابی خالد ثنا قرۃ العجلی ثنی عبدالملک ابن اخی القعقاع عن ابن عمر مثلہ ۳؎ قلت بھٰذا السند رواہ ابن ابی شیبۃ فی مصنفہ  فقال حدثنا وکیع عن اسمٰعیل بن ابی خالد۴؎ الخ بنحوہ قال الطحاوی حدثنا محمدبن عمروبن یونس ثنی اسباط بن محمد عن الشیبانی عن عبدالملک بن نافع قال سألت ابن عمر فقلت ان اھلنا ینبذون نبیذا فی سقاء لوانھکتہ لاخذ فیّ فقال ابن عمر انما البغی علی من اراد البغی شھدت رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم عند ھذا الرکن واتاہ رجل بقدح من نبیذ ثم ذکرمثل حدیث ابی امیّۃ غیر انہ قال فاکسروھا بالماء ففی ھذا اباحۃ قلیل النبیذ الشدید واولٰی الاشیاء بنا اذ کان قدروی عنہ ھذا عن النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم وروی عنہ عن النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کل مسکرحرام ان نجعل کل واحد من القولین علٰی معنی غیرمعنی الاٰخر فیکون قولہ کل مسکر حرام علی المقدار الذی یسکر والحدیث الاٰخر علٰی اباحۃ قلیل النبیذ الشدید،
امام طحاوی نے فرمایا ہمیں وہب بن عثمان بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ حضرت ابن عمر رضی اﷲ تعالٰی عنہما اس اس کی مثل حدیث بیان کی۔ میں کہتاہوں اسی سند کے ساتھ اس کو ابن ابی شیبہ نے اپنے مصنّف میں روایت فرمایا اورکہا ہمیں وکیع نے اسمٰعیل بن ابی خالد سے بیان کی الخ۔ امام طحاوی نے فرمایاہمیں محمدبن عمروبن یونس نے اپنی سند کے ساتھ حدیث بیان کی کہ عبدالملک بن نافع نے کہامیں نے ابن عمررضی اﷲتعالٰی عنہما سے سوال کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے گھر والے مشکیزے میں نبیذبناتے ہیں اگرمیں اس کوزیادہ پی لوں تو وہ میرے اندرنشہ پیداکرتی ہے۔ توابن عمر رضی اﷲ تعالٰی عنہما نے فرمایاگناہ اس پر ہے جوگناہ کا ارادہ کرے میں اس رکن کے پاس رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں حاضرہوا اورآپ کے پاس ایک شخص نبیذ کاپیالہ لایا پھر ابن عمرنے حدیث ابن اُمیّہ کی مثل ذکرفرمایاسوائے اس کے اس کی تیزی کوپانی کے ساتھ توڑو۔ اس حدیث میں تیزنبیذکی قلیل مقدار کی اباحت ہے، جب ابن عمررضی اﷲ تعالٰی عنہما نے یہ حدیث نبی کریم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم سے روایت فرمائی توانہی کے حوالے سے نبی کریم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ ہرنشہ آورحرام ہے، توہمارے لئے اولٰی یہ ہے کہ ہم ان دونوں حدیثوں میں سے ہرایک کودوسری کے مفہوم کے غیرپرمحمول کریں، چنانچہ آپ کایہ ارشاد کہ ''ہرنشہ آورحرام ہے'' اس مقدار پرمحمول ہوگا جونشہ دیتی ہے اوردوسری حدیث نبیذ شدید کی قلیل مقدار کے مباح ہونے پرمحمول ہوگی۔
 (۳؎ شرح معانی الآثار     کتاب الاشربۃ    باب مایحرم من النبیذ        ایچ ایم سعیدکمپنی کراچی         ۲ /۳۶۰)

(۴؎ المصنف ابن ابی شیبہ     کتاب الاشربہ     حدیث ۴۲۶۲        ادارۃ القرآن کراچی         ۸ /۳۹)
اخبرنا فھدبن محمدبن سعید ثنا یحیٰی بن الیمان عن سفیٰن عن منصور عن خالد بن سعد عن ابی مسعود رضی اﷲ تعالٰی عنہ قال عطش النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم حول الکعبۃ فاستسقی فاتی نبیذ من نبیذ السقایۃ فشمہ فقطب فصب علیہ من ماء زمزم ثم شرب فقال رجل احرام ھو فقال لا ۱؎ قلت ورواہ النسائی بھذا السند نحوہ فقال اخبرنا الحسن بن اسمٰعیل بن سلیمٰن اخبرنا یحیٰی بن یمان ۲؎ الخ ، ورواہ الدارقطنی حدثنا احمدبن عبداﷲ الوکیل ثنا  علی  بن حرب نایحیٰی بن الیمان ۱؎ الخ ورواہ عبدالرزاق عن مجاھد مرسلا قال عمدالنبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم الی السقایۃ سقایۃ زمزم فشرب من النبیذ فشد وجھہ ثم امربہ فکسر بالماء ثم شربہ فشد وجھہ ثم امربہ الثالثہ فکسر بالماء ثم شرب۲؎، ۔
ہمیں فہدبن محمد نے اپنی سند کے ساتھ ابوسعید رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے خبردی انہوں نے کہا نبی کریم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کوکعبہ شریف کے پاس پیاس لگی توآپ نے پانی مانگا چنانچہ آپ کی خدمت میں ایک مشکیزے سے نبیذلائی گئی آپ نے سونگھا اورتیوری چڑھائی پھراس پرزمزم کاپانی ڈالا پھرنوش فرمایاتو ایک شخص نے کہاکیایہ حرام ہے؟ آپ نے فرمایاکہ نہیں۔قلت (میں کہتاہوں) اس کو امام نسائی نے اسی سند کے ساتھ بیان فرمایا اورکہاکہ ہمیں حسن بن اسمٰعیل بن سلیمان نے خبردی انہوں نے کہاکہ ہمیں یحیٰی بن یمان نے خبردی الخ ، اس کودارقطنی نے روایت کیا اورکہاکہ ہمیں احمدبن عبداﷲ الوکیل نے حدیث بیان کی اور انہوں نے کہاکہ ہمیں علی بن حرب نے اورانہوں نے کہاکہ ہمیں یحیٰی بن یمان نے حدیث بیان کی الخ اوراس کوعبدالرزاق نے مجاہد سے مرسلاً روایت کیا انہوں نے کہاکہ نبی کریم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم  زمزم کے مشکیزوں میں سے ایک مشکیزہ کی طرف متوجہ ہوئے آپ نے نبیذنوش فرمایا پھر مشکیزے کامنہ مضبوطی سے باندھ دیا پھر آپ نے حکم دیا تو پانی کے ساتھ س کی تیزی کوتوڑاگیاپھر آپ نے اس کونوش فرمایا اورمشکیزے کامنہ مضبوطی سے باندھ دیا، پھرتیسری مرتبہ حکم فرمایا اوراس کی تیزی کوپانی سے توڑا گیا پھر آپ نے نوش فرمایا۔
 (۱؎ شرح معانی الآثار     کتاب الاشربہ     باب مایحرم من النبیذ    ایچ ایم سعیدکمپنی کراچی     ۲ /۲۶۰)

(۲؎ سنن النسائی    کتاب الاشربہ   ذکراخباالتی اعتل بہامن اباح الخ     نورمحمدکارخانہ تجارت کتب کراچی ۲ /۳۳۳)

(۱؎ سنن الدارقطنی     کتاب الاشربہ     حدیث ۸۵        دارالمحاسن للطباعۃ القاہرہ    ۴ /۲۶۳)

(۲؎ المصنف لعبدالرزاق   کتاب الاشربہ    حدیث ۱۷۰۲۱    المجلس العلمی     ۹ /۲۲۶)
Flag Counter