Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۵(کتاب المداینات،کتاب الاشربۃ ، کتاب الرہن ، کتاب القسم ،کتاب الوصایا۔)
12 - 135
اقول :  عدم التفاوت وان سلم ففی الاشربۃ الثلٰثۃ المحرمۃ بالاتفاق بین ائمتنا وھی الباذق والسکر والنقیع وفیھا کلام الغرر اما سائر الاشربۃ المسکرۃ المحرمۃ عند محمد مطلقا فالتفاوت فیہا بیّن حیث لایحد بشرب القلیل منھا بخلاف الخمر فلایفید التغلیظ فی الجمیع والعجب من ھٰؤلاء الجلۃ غفلواکلھم عن نص صریح فی المذھب مذیل بآکد الفاظ الفتوی بل التغلیظ فی المنصف منصوص علیہ فی المتون کالوقایۃ والنقایۃ والاصلاح وغررالاحکام والتنویر وغیرھا وبما نقلنا سقط ما فی النھر واستغنی عن بحث البحر وتبین ان الکل غلیظۃ علی المفتی بہ واﷲ الحمد۔
اقول :  (میں کہتاہوں) عدم تفاوت اگرتسلیم کرلیاجائے تو ان تین شرابوں جن کی حرمت پرہمارے ائمہ کرام متفق ہیں یعنی باذق، سکراور نقیع میں غرر کاکلام ہے، اورباقی وہ نشہ آورشرابیں جوامام محمد علیہ الرحمہ کے نزدیک مطلق حرام ہیں ان میں تفاوت ظاہر ہے کیونکہ ان کے قلیل میں حدجاری نہیں ہوتی بخلاف خمرکے، لہٰذا یہ تمام میں حرمت غلیظہ کافائدہ نہ دے گا۔ اوران تمام بزرگوں پرحیرت ہے کہ وہ تمام اس نص سے غافل رہے جومذہب میں صریح اورالفاظ فتوٰی کوزیادہ مؤکدطورپرظاہرکرنے والی ہے بلکہ منصّف کی حرمت غلیظہ پرتومتون میں نص واردہے جیسے وقایہ، نقایہ، اصلاح، غررالاحکام اورتنویروغیرہ۔ا ورجوہم نے نقل کیااس سے وہ اعتراض ساقط ہوگیا جو نہرمیں ہے، اوربحرکی بحث سے بھی استغناء حاصل ہوگیا اورظاہرہوگیا کہ مفتی بہ قول کے مطابق سب میں نجاست غلیظہ ہے، اوراﷲ تعالٰی ہی کے لئے حمد ہے۔(ت)
اس مذہب پرجبکہ مسکرتاڑی کے اجزاء روٹی میں شریک ہوں تو وہ روٹی ضرورحرام وناپاک ہے اوراس کابیچنا بھی حرام وناروا، اوراس کے دام بھی مال حرام، اورپہلے تھوڑے آٹے میں تاڑی ملاکرخمیرکرنا پھریہ خمیرآردکثیرمیں نفع  نہ دےگا، اگرآٹے میں پانی ڈال کرگوندھ جانے سے پہلے خمیرملایا جب تو ظاہرہے کہ اس ناپاک خمیرسے وہ ساراپانی ناپاک اوراس سے سب آٹانجس ہوگیا، اوراگرگوندھ کرتیارہوجانے کے بعد بھی خمیردیاتوبھی یہ طریقہ ہرگزنہیں کہ آٹے میں ایک کنارے کویاصرف بیچ میں خمیررکھ دیا اورسب آٹا اس کی ہواسے خمیرہوگیا بلکہ ضرور وہ خمیر آٹے میں خوب ملاتے خلط کرتے ہیں کہ اس کے اجزاتمام آرد میں مل جاتے ہیں یوں بھی حکم حرمت ہی رہا کسی حلال چیز میں حرام چیزکااگرچہ پاک ہوایساخلط ہوجانا اُسے حرام کردیتاہے اوریہ توحرام وناپاک دونوں تھا،
درمختارمیں ہے :
لوتفتت فیہ نحو ضفدع جازالوضوء بہ لاشربہ لحرمۃ لحمہ۔۱؎
اگرچہ پانی میں مینڈک جیساجانورریزہ ریزہ ہوجائے گا تواس پانی کے ساتھ وضوتوجائزہے مگر اس کو پیناجائزنہیں اس لئے کہ مینڈک کاگوشت حرام ہے۔(ت)
(۱؎ الدرالمختار    کتاب الطہارۃ     باب المیاہ     مطبع مجتبائی دہلی     ۱ /۳۵)
حلیہ میں ہے :
قال شیخنا وبہ صرح فی التجنیس فقال یحرم شربہ ۱؎
ہمارے شیخ ن فرمایا اوراسی کے ساتھ تجنیس میں بھی تصریح کی گئی ہے، فرمایا اس کوپیناحرام ہے(ت)
 (۱؎ التعلیق المجلی     بحوالہ حلیۃ المحلی     فصل فی البئر   مکتبہ قادریہ جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور    ص۱۲۳)
اورگاد میں نشہ نہ ہونابھی نفع نہ دے گا جبکہ عدم سکراس وجہ سے ہوکہ اس میں ثقل زیادہ ہے، اجزائے رقیقہ کہ مورث تفریج وتبخیر سکری ہوتے ہیں اتنے نہیں کہ ان کااثرظاہرہو، اوپرمعلوم  ہولیاکہ ہرمسکرپانی کاقطرہ قطرہ ذرّہ  ذرّہ شراب کی طرح حرام اورپیشاب کی طرح نجس ہے اور گادان اجزاسے خالی نہیں ہوسکتی اوربالفرض خالی ہو تو ناپاک توضرورہے کہ آخراُسی پیشاب کاتلچھٹ ہے۔
ہدایہ میں ہے :
یکرہ شراب دردی الخمر والامتشاط بہ لان فیہ اجزاء الخمر والانتفاع بالمحرم حرام، ولایحد شاربہ ان لم یسکر لان الغالب علیہ الثفل فصارکما اذا غلب علیہ الماء بالامتزاج۲؎ اھ ۔
شرا ب کا تلچھٹ پینا اور اس کے ساتھ بالوں کوکنگھا کرنامکروہ ہے کیونکہ اس میں شراب کے اجزاء ہیں اورحرام سے انتفاع بھی حرام ہے، تلچھٹ پینے والے پر حد جاری نہیں کی جائے گی اگروہ نشہ نہ دے، کیونکہ اس میں غالب  میل کچیل ہوتی ہے تو وہ ایساہی ہوگیاجس میں پانی کی ملاوٹ غالب ہوجائے  اھ  (ت)
(۲؎ الہدایۃ   کتاب الاشربہ   مطبع یوسفی لکھنؤ    ۴ /۹۷۔۴۹۶)
مگرامام الاطباء داؤد انطاکی نے تذکرہ میں تصریح کی کہ سیندھی یعنی وہ پانی کہ تاڑی کی طرح ناریل کے درخت سے لیاجاتاہے صرف یکشبانہ روزمسکررہتا ہے اس کے بعد سخت تندوتیز سرکہ ہوجاتا ہے
حیث ذکر فی ذکر النارجیل قد یفسد طلعہ اوجریدہ ویلقم کوزافیسیل منہ لبن ویسمی السیندی یبقٰی یوما علی الحلاوۃ والدسومۃ ولہ افعال اشد من الخمر وھو خیر منھا ثم یکون خلابالغا قاطعا۳؎۔
کیونکہ انہوں نے نارجیل کے ذکرمیں فرمایاکہ اس کاگابھا اورٹہنی کبھی فاسد ہوجاتی ہے اورکوزاکا دھانا بندہوجاتاہے اس سے دودھ بہنے لگتاہے جس کو سیندھی کہتے ہیں وہ ایک دن تک اپنی حلاوت اورچکنائی پربرقرار رہتاہے اوراس کے افعال شراب سے سخت ترہیں اور وہ اس سے بہترہے پھروہ تندوتیزسرکہ بن جاتاہے۔(ت)
 (۳؎ تذکرہ اولوالالباب لداؤد انطاکی     حرف النون ذکرنارجیل     مصطفی البابی مصر    ۱ /۳۲۷)
تاڑی اورسیندھی قریب قریب ہیں کہ تاڑی بھی نارجیل ہی کی ایک نوع ہے اگرثابت ہوکہ یہ بھی ایک وقت معین شبانہ روز خواہد زائد کے بعد سرکہ ہوجاتی ہے اورگاد میں قوت سکریہ نہ رہنا اس بناپرہے تو اب اس کی طہارت وحلت میں شبہہ نہیں اورروٹی جوایسی گادسے خمیر کی جائے یقینا حلال وطیّب، اور اس کی بیع رواہے، یونہی اگرپایہ ثبوت کوپہنچے کہ مدت مقررہ پر اس کے اجزاء ضرورسرکہ ہوجاتے ہیں یہاں تک کہ وہ جز بھی آتے میں مل کر آگ پر پک چکے تو اس صورت میں اس مدت کے مرورپرروٹی کی طہارت وحلت وجوازبیع کاحکم ہوجائے گا اگرچہ ابتداءً اس میں مسکراجزاء ملے ہوں کہ جب وہ اجزاء مسکر نہ رہے سرکہ ہوگئے طاہروحلال ہوگئے اورروٹی کی حرمت ونجاست جوانہیں کے باعث تھی زائل ہوگئی۔
درمختارمیں ہے :
لوعجن خبز بخمر صب فیہ خل حتی یذھب اثر فیطھرہ۔۱؎
اگرشراب میں آٹا گوندھ کررو ٹی پکائی گئی اور اس میں سرکہ ڈالاگیا جس سے شراب کااثرجاتارہا توپاک ہوجائے گی۔(ت)
 (۱؎ الدرالمختار   کتاب الطہارۃ     باب الانجاس    مطبع مجتبائی دہلی     ۱ /۵۶)
ردِّ المحتارمیں ہے :
لانقلاب مافیہ من اجزاء الخمر خلا۔۲؎
کیونکہ اس میں جوخمر کے اجزأتھے وہ سرکہ کی طرف منقلب ہوگئے ہیں(ت)
 (۲؎ ردالمحتار  کتاب الطہارۃ     باب الانجاس    داراحیاء التراث العربی بیروت  ۱ /۲۲۳)
اوراس کاثبوت قابل قبول نہ ہو تو وہی حکم نجاست وحرمت رہے گا ،
لان موجبھا معلوم ودلیل المزیل معدوم والیقین لایزول بالشک۔
کیونکہ اس کاموجب معلوم اور دلیل مزیل معدوم ہے اوریقین کبھی شک کے ساتھ زائل نہیں ہوتا ۔ (ت) یہ سب بربنائے مذہب مفتٰی بہ تھا اوراصل مذہب کہ شیخین مذہب رضی اﷲ تعالٰی عنہما کاقول ہے
اعنی طھارۃ المثلث العنبی والمطبوخ التمری والزبیبی وسائر الاشربۃ من غیرالکرم والنخلۃ مطلقا وحلھا کلھا دون  قدر الاسکار۔
میری مرادپاک ہونا اس انگوری شراب کا جس کا دوثلث خشک ہوگیاہو، کھجور اورزبیب کاجس کوپکایاگیاہو اورانگور اورکھجورکے علاوہ تمام شرابوں کاپاک ہونا اور ان کاحلال ہونا جبکہ مقدارمسکر سے کم ہوں۔ (ت)
حاشایہ بھی قول ساقط وباطل نہیں بلکہ بہت باقوت ہے خوداصل مذہب یہی ہے اوریہی جمہورصحابہ کرام حتی کہ حضرات اصحاب بدررضی اﷲ تعالٰی عنہم سے مروی ہے، یہی قول امام اعظم ہے،
عامہ متون مذہب مثل مختصرقدوری وہدایہ و وقایہ ونقایہ وکنز وغرر واصلاح وغیرہا
میں اسی پرجز واقتصارکیا، اکابرائمہ ترجیح وتصحیح مثل امام اجل ابوجعفرطحاوی وامام اجل ابوالحسن کرخی واما مشیخ الاسلام ابوبکر خواہرزادہ وامام اجل قاضی خاں وامام اجل صاحب ہدایہ رحمہم اﷲ تعالٰی نے اسی کوراجح ومختار رکھا بلکہ خودامام محمد نے کتاب الآثار میں اسی پر فتوٰی دیا اسی کو بہ ناخذ (ہم اسی کولیتے ہیں۔ت) فرمایا،علمائے مذہب نے بہت کتب معتمدہ میـں اس کی تصحیح فرمائی یہاں تک کہ آکدالفاظ ترجیح علیہ الفتوٰی سے بھی تذییل آئی۔
خزانۃ المفتین میں ہے :
فی الھدایۃ والنھایۃ وفتاوٰی قاضی خان وظھیرالدین والخلاصۃ وفتاوی الکبرٰی وفتاوی اھل سمرقند والحمیدی الاصح ماعلیہ ابوحنیفۃ وابویوسف رحمھما اﷲ تعالٰی ۱؎۔
ہدایہ، نہایہ، فتاوٰی قاضیخان، فتاوٰی ظہیرالدین، خلاصہ، فتاوٰی کبرٰی، فتاوی اہل سمرقند اورحمیدی میں ہےکہ اصح وہ ہے جس پرامام ابوحنیفہ وامام ابویوسف رحمہمااﷲ تعالٰی ہیں۔(ت)
 (۱؎ خزانۃ المفتین     کتاب الحدود     فصل فی الشرب     قلمی نسخہ     ۱ /۱۸۶)
جامع الرموز میں ہے:
وھو الصحیح لان الخمر موعودۃ فی العقبٰی فینبغی ان یحل من جنسہ فی الدنیا انموذجا  ترغیبا کما فی المضمرات ولئلا یلزم تفسیق الصحابۃ رضی اﷲ تعالٰی عنھم۲؎ ۔
اوریہی صحیح ہے کیونکہ شراب آخرت میں موعود ہے لہٰذا ترغیب کے لئے اس کی جنس میں سے دنیا میں حلال ہوناچاہئے جیسامضمرات میں تاکہ صحابہ رضی اﷲ تعالٰی عنہم کوفاسق قراردینالازم نہ آئے۔(ت)
 (۲؎ جامع الرموز  کتاب الاشربہ  مکتبہ اسلامیہ گنبدقابوس ایران۳ /۳۳۳)
ہندیہ میں فتاوٰی کبرٰی سے ہے  :
العصیراذاشمس حتی ذھب ثلثاہ یحل شربہ عند ابی حنیفۃ و ابی یوسف رحمھما اﷲ تعالٰی وھو الصحیح ۱؎۔
انگورکاجوس جب دھوپ میں دوثلث خشک ہوجائے توامام ابوحنیفہ اورامام ابویوسف علیہما الرحمۃ کے نزدیک اس کاپیناحلال ہوتاہے، اوریہی صحیح ہے۔(ت)
 (۱؎ الفتاوی الہندیۃ    کتاب الاشربۃ     الباب الاول         نورانی کتب خانہ پشاور    ۵ /۴۱۲)
درمنتفی میں ہے :
  وصحح غیرواحد قولھما۔۲؎
متعدد علماء نے شیخین کے قول کوصحیح قراردیاہے۔(ت)
 (۲؎ الدرالمنتقی علی ہامش مجمع الانہر    کتاب الاشربۃ    داراحیاء التراث العربی بیروت    ۲ /۵۷۲)
درمختارمیں ہے :
لبن الرماک اذا اشتدلم یحل وصحح فی الھدایۃ حلہ۔۳؎
گھوڑی کادودھ جب جوش کھاکرگاڑھا ہوجائے توحلال نہیں، ہدایہ میں اس کے حلال ہونے کو صحیح قراردیاگیاہے۔(ت)
 (۳؎ الدرالمختار  کتاب الاشربۃ    مطبع مجتبائی دہلی     ۲ /۲۶۰)
Flag Counter