Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۵(کتاب المداینات،کتاب الاشربۃ ، کتاب الرہن ، کتاب القسم ،کتاب الوصایا۔)
10 - 135
حدیث (۴) : کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں :
ثلٰثۃ لایدخلون الجنۃ مدمن الخمر وقاطع الرحم ومصدق بالسحر ومن مات مدمن الخمر سقاہ اﷲ جل وعلامن نھرالغوطۃ، قیل ومانھر العوطہ، قال نھریجری من فروج المومسات یؤذی اھل النار ریح فروجھن۔ رواہ احمد۲؎ وابن حبان فی صحیحہ وابویعلٰی عن ابی موسٰی رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
تین شخص جنت میں نہ جائیں گے : شرابی اوراپنے قریب رشتہ داروں سے بدسلوکی کرنے والا اورجادوکی تصدیق کرنے والا۔ اورجوشرابی بے توبہ مرجائے اﷲ تعالٰی اسے وہ خون اورپیپ پلائے گاجودوزخ میں فاحشہ عورتوں کی بری جگہ سے اس قدربہے گا کہ ایک نہرہوجائے گا دوزخیوں کوان کی فرج کی بدبوعذاب پرعذاب ہوگی وہ سخت بدبوگندی پیپ جوبدکارعورتوں کی فرج سے بہے گی اس شرابی کو پینی پڑے گی۔
 (والعیاذباﷲ تعالٰی) (اس کو امام احمد، ابن حبان نے اپنی صحیح میں اورحاکم نے روایت کیا اور اس کی تصحیح کی۔ اورابویعلٰی نے اس کوسیدنا ابوموسٰی اشعری رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے روایت کیاہے۔ت) مسلمان ذرا آنکھیں بندکر کے غوکرے کہ شراب چھوڑنا قبول ہے یا اس پیپ کے گھونٹ نگلنا، والعیاذباﷲ رب العٰلمین۔
 (۲؎ مسندامام احمدبن حنبل     عن ابی موسٰی اشعری رضی اﷲ عنہ     المکتب الاسلامی بیروت     ۴ /۳۹۹)

(المستدرک للحاکم     کتاب الاشربہ     ذکرثلثۃ لایدخلون الجنۃ     دارالفکربیروت     ۴ /۱۴۶)

(مواردالظماٰن    باب مدمن الخمر     حدیث ۱۳۸۲     المطبعۃ السلفیہ     ص۳۳۵)
حدیث (۵) : رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں :
مدمن الخمران مات لقی اﷲ کعابدوثن۔ رواہ احمد۱؎ بسند صحیح عندنا وابن حبان فی صحیحہ عن ابن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنھما۔
شرابی اگربے توبہ مرے توا ﷲ تعالٰی کے حضور  اس طرح ہوگا جیسے کوئی بت پوجنے والا (اس کو امام احمد نے بسندصحیح روایت کیا اورابن حبان نے اپنی صحیح میں اس کو سیدنا عبداﷲ ابن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہما سے روایت فرمایاہے۔ت)
 (۱؎ مسنداحمدبن حنبل   عن ابن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہ     المکتب الاسلامی بیروت    ۱ /۲۷۲)

(موارالظماٰن     باب مدمن الخمر    حدیث ۱۳۷۹    المطبعۃ السلفیہ     ص۳۳۵)
حدیث (۶) : رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں :
مامن احد یشربھا فیقبل اﷲ لہ صلٰوۃ اربعین لیلۃ ولایموت وفی مثانتہ منھا شیئ الاحرمت بھا علیہ الجنّۃ فان مات فی اربعین لیلۃ مات میتۃ جاھلیۃ۔۲؎
جوشخص شراب کی ایک بوند پیئے چالیس روز تک اس کی کوئی نمازقبول نہ ہو، ارجومرجائے اور اس کے پیٹ میں شراب کاایک ذرہ بھی ہوتو جنت اس پرحرام کردی جائے گی، اورجوشراب پینے سے چالیس دن کے اندرمرے گا وہ زمانہ کفر کی موت مرے گا۔(ت) والعیاذباﷲ تعالٰی۔
 (۲؎ المستدرک للحاکم     کتاب الاشربہ  ان اعظم الکبائر شرب الخ  دارالفکربیروت ۴ /۱۴۷)
حدیث (۷) : کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں :
اقسم ربی بعزتہ لایشرب عبد من عبیدی جرعۃ من خمرالاسقیتہ مکانھا من حمیم جھنم معذبا او مغفورا لہ، ولایسقیھا صبیا صغیرا الاسقیتہ مکانھا من حمیم جھنم معذبا اومغفورا، ولایدعھا عبد من عبیدی من مخافتی الاسقیتھا ایاہ من حظیرۃ القدس۔
رواہ احمد۱؎ عن ابی امامۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔ واﷲ تعالٰی اعلم ۔  میرے رب نے اپنی عزت کی قسم یادفرمائی کہ میراجوبندہ ایک گھونٹ شراب کاپیئے گا میں اسے اس کے بدلے جہنم کاوہ کھولتاہواپانی پلاؤں گا اس کی بخشش تک، اورجوکسی چھوٹے کوپلائے گا جب بھی اس کی سزامیں وہ پانی پلاؤں گا اس کی بخشش تک، اورمیراجوبندہ میرے خوف سے شراب چھوڑے گا اسے اپنے پاک دربار میں پلاؤں گا (اس کو امام احمد نے حضرت ابوامامہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے روایت فرمایا ۔(ت) واﷲ تعالٰی اعلم
(۱؎ مسندامام احمدبن حنبل   عن ابی امامہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ  المکتب الاسلامی بیروت ۵ /۲۵۷)
مسئلہ ۲۲ : ازبریلی سائل منشی احمد علی محرر چوکی چونگی قلعہ بریلی ۱۱صفر۱۳۱۴ھ

علمائے دین نے حقہ کوحرام مطلق قراردیا ہے یا مکروہ؟ کیا وہ شخص زیارت حضورسرورکائنات صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم سے مشرف نہ ہوگا جو حقہ پیتا ہے اگرچہ درودشریف بکثرت پڑھتاہو اورکیا اس کا تحفہ حضورقبول نہ فرمائیں گے؟
الجواب : دَم لگانا جس سے ہوش وحواس میں فرق آتاہے حرام ہے اورسادہ حقہ ہرگز حرام نہیں، نہ اس کا پیناکسی طرح کاگناہ ہے، ہاں اگربُو رکھتاہے توخلاف اولٰی ہے جیسے کچی پیازکھانا، اوریہ جاہلانہ خیالات کہ حقہ پینے والا زیارت اقدس حضورپرنوررحمۃ للعٰلمین صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم سے معاذاﷲ محروم ہے یاحضور رحمت عالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم معاذاﷲ اس کاتحفہ درودشریف قبول نہ فرمائیں گے، یہ سب دروغ بے فروغ اورحضورسیدعالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم پرافترا ہے، بہت بندگان خدا حقہ پینے والے خواب میں زیارت جمال جہاں آرائے حضوراقدس صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم سے بارہامشرف ہوئے اورحضور رؤف ورحیم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے غایت کرم ومہربانی کے کلمات ارشاد فرمائے۔
قل لوانتم تملکون خزائن رحمۃ ربی اذا لامسکتم خشیۃ الانفاق وکان الانسان قتورا۔۲؎۔
اے محبوب! فرمادیں اگرتم  لوگ میرے رب کی رحمت کے خزانوں کے مالک ہوتے توانہیں بھی روک رکھتے اس ڈرسے کہ خرچ نہ ہوجائیں، اور آدمی بڑاکنجوس ہے۔(ت)
 (۲؎ القرآن الکریم     ۱۷ /۱۰۰)
؎ اگربادشاہ بردرپیر زن     بیاید تو اے خواجہ سبلت مکن
 (اگربادشاہ بوڑھی عورت کے دروازے پرآئے تو اے سردار! تومونچھیں مت اکھاڑ۔ت)
ہاں وردِ درود مبارک کے وقت حقہ نہ پیئے اورپی چکاہو توکلی مسواک سے منہ صاف کرکے وِرد شروع کرے۔ واﷲ تعالٰی اعلم
مسئلہ ۲۳ : ازبراہم پور     ۲۱ ربیع الآخرشریف ۱۳۱۵ھ

کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ افیون کھانی کیسی ہے؟ افیونی فاسق ومستحق عذاب ہے یانہیں؟ اورجولوگ اس کی ہمراہی کریں اس کی مددکریں وہ کیسے ہیں؟ افیونی کوکھاناکھلانا جائزہے یانہیں؟ اورکھانے کے علاوہ دام دئیے جائیں یا نہیں جبکہ اس کی عادت سے معلوم ہے کہ وہ انداموں کوافیون میں صرف کرے گا۔بیّنواتوجروا۔
الجواب : افیونی ضرورفاسق ومستحق عذاب ہے، صحیح حدیث میں ہے :
نھٰی رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم عن کل مسکر ومفتر۔ رواہ الامام احمد ۱؎ وابوداؤد عن اُمّ المؤمنین ام سلمۃ رضی اﷲ تعالٰی عنھا بسند صحیح۔
رسول اﷲ صلی ا ﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے ہرچیزکہ نشہ لائے اورہرچیزکہ عقل میں فتورڈالے حرام فرمائی (اس کو امام احمد اور ابوداؤد نے ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اﷲ تعالٰی عنہا سے بسندصحیح روایت فرمایاہے۔ت)
 (۱؎ سنن ابی داؤد    کتاب الاشربہ     باب ماجاء فی السکر    آفتاب عالم پریس لاہور    ۲ /۱۶۳)

(مسنداحمدبن حنبل     عن ام سلمہ     المکتب الاسلامی بیروت    ۶ /۳۰۹)
اورمخالفت شرع میں کسی کی مددکرنی ہمراہی لینی خود مخالفت شرع کرنی ہے۔  اﷲ تعالٰی فرماتاہے :
ولاتأخذکم بھما رأفۃ فی دین اﷲ۔۲؎
اورتمہیں ان پرترس نہ آئے اﷲ تعالٰی کے دین میں۔(ت)
(۲؎ القرآن الکریم     ۵ /۲)
افیونی اگربھوکامحتاج ہو تو اس کے بھوکے ہونے کی نیت سے کھانا دینے حرج نہیں بلکہ ثواب ہے کہ بھوکے کتے کاپیٹ بھرناباعث اجر ہے آدمی توآدمی۔ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں : فی کل کبد حراء رطبۃ اجر۔۳؎ ہرترجگہ والی شیئ میں ثواب ہے۔(ت)
 (۳؎ صحیح البخاری     ابواب مظالم والقصاص     باب الآبار علی الطریق الخ     قدیمی کتب خانہ کراچی     ۱ /۳۳۳)

(مسنداحمدبن حنبل    عن عبداﷲ بن عمرو    المکتب الاسلامی بیروت    ۲ /۲۲۲)
اورکھانے کے علاوہ دام نہ دئیے جائیں جبکہ معلوم ہوکہ انہیں افیون میں صرف کرے گا۔  اﷲ تعالٰی فرماتاہے :
ولاتعاونوا علی الاثم والعدوان۔۱؎
اورگناہ اورزیادتی پر باہم مدد نہ کرو۔(ت) واﷲ تعالٰی اعلم
 (۱؎ القرآن الکریم  ۵ /۲)
مسئلہ ۲۴ :      ازشہرکہنہ مرسلہ سیدعبدالواحد متھراوی    ۲۰ذیقعدہ ۱۳۱۷ھ

کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ شراب کاحرام ہونا اس کے نشہ کی وجہ سے ہے یا ادویہ کے سڑکرتیارہونے کی وجہ سے؟
الجواب: شراب کاشراب ہونا جو ش آنے اورنشے لانے کی حالت پرموقوف ہے، دوائیں اگرسڑائی جائیں اور ان میں نشہ لانے کاجوش نہ پیداہو تو وہ شراب نہ ہوں گی جیسے بعض مصفّٰی عرقوں میں ادویہ کی تعفین کی جاتی ہے اوربغیرسڑائے صرف آنچ دینے یادھوپ دکھانے یاگرم ہوامیں ٹھہرنے سے وہ جوش آجائے جیسے آب ونقوع انگور وخرما تربوز شکرآمیختہ اورتاڑی وغیرہ میں تو وہ شراب ہوجائے گی، پھرشراب ہوجائے تو اس کی حرمت اس قدرپینے پرموقوف نہ رہے گی جونشہ لائے بلکہ وہ نجاست غلیظہ اورمطلقاً حرام ہے اگرچہ ایک بُوند، کما حققہ الائمۃ فی عامۃ الاسفار(جیساکہ عام کتابوں میں ائمہ کرام نے اس کی تحقیق فرمائی ہے۔ت) واﷲ تعالٰی اعلم
Flag Counter