Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۳(کتاب الحظر والاباحۃ)
85 - 190
فما لھم عن التذکرۃ معرضین کانھم حمر مستنفرۃ فرت من قسورۃ ۳؎۔
انھیں کیا ہواکہ وعظ سے منہ پھیرتے ہیں گویا وہ بھڑکے ہوئے گدھے ہیں کہ شیر سے بھاگے ہوں۔
اور اگر وہ واعظ بد مذہب تھا یا جاہل تھا یا غلط سلط بیان کرتا یا عالم کہ کسی طمع وغیرہ کے سبب الٹی کہتا اس وجہ سے احتراز کیا تو بجا کیا۔ واللہ تعالٰی اعلم
مسئلہ ۱۴۴ : از جوالا پور ڈاک خانہ خاص تحصیل رڑکی ضلع سہانپور مرسلہ سید امتیاز علی نائب مدرس مدرسہ پرائمری اسکول ۶ شعبان ۱۳۳۷ھ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک عاجز نے کار ثواب سمجھ کر کیا مگر بعد کو چند اصحاب سے معلوم ہوا کہ یہ کام بالکل نا جائز ہے لیکن اکثر جائز بھی بتلاتے ہیں جس کی وجہ سے بندہ بحر تذبذب میں شب وروز غوطہ زن ہے امید کہ حضرت اس کو مبدل بخوشی کریں گے دراصل حقیقت یہ ہے کہ بندہ نے اپنے ہر دو ہاتھوں پر ہتھیلی سے چھ چھ انگشت کے فاصلہ پر ایک ہاتھ پر یا اللہ دست ثانی پر یا محمد بذریعہ مشین کھدوا لیا ہے۔ بندہ کو اللہ محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے محبت قلبی ہے۔ بندہ خاندان چشت اہل بہشت نیز ہر چہار خاندان کے زمرہ میں ہے بندہ نے اس غرض سے یہ کام کیا تھاکہ بندہ کے دل سے اللہ ومحمد (عزوجل وصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم) ہر دم نکلتارہے نیز جو شخص اس کو دیکھے اس کی زبان سے ایک مرتبہ کم از کم یا اللہ یا محمد نکلے، بندہ کی عقل ناقص اس قدر ہے کہ جو کہ ظاہر کی گئی، امید کہ اس مشتبہ کو حضور بندہ کے دل سے دور کرینگے نیز عرض ہے کہ اگر یہ ناجائز ہو تو بندہ کو مطلع کرنا کہ کیا کام کیا جائے گا کہ اللہ جل شانہ بزرگ برتر اپنی رحمت کاملہ سے اس بار عظیم سے سبکدوش کردے یہ مٹانے سے مٹ اور چھیلنے سے چھل بھی نہیں سکتا۔
الجواب :  یہ غالبا خون نکال کر اسے روک کر کیا جاتاہے جیسے نیل گدوانا، اگریہی صورت ہو تو اس کے ناجائز ہونے میں کلام نہیں اور جبکہ اس کا ازالہ ناممکن ہے تو سوا توبہ واستغفار کے کیا علاج ہے مولٰی تعالٰی عزوجل توبہ قبول فرماتاہے۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۱۴۵ : ازمراد آباد مدرسہ اہلسنت بازا دیوان مرسلہ مولوی عبدالودود صاحب بنگالی قادری برکاتی رضوی طالب عالم مدرسہ مذکور ۲ جمادی الاولٰی ۱۳۳۶ھ 

لوگوں کے نام کے آگے جو محمد ہے اس پر حرف(ص)  اس طرح لکھنا جائز ہے یانہیں؟ بینوا توجروا
الجواب : حرف(ص) لکھنا جائز نہیں نہ لوگوں کے نام پر نہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے اسم کریم پر، لوگوں کے نام پر تو یوں نہیں کہ وہ اشارہ ودرود کا ہے اور غیر انبیاء وملائکہ علیہم الصلٰوۃ والسلام پر بالاستقلال درود جائز نہیں اور نام اقدس پر یوں نہیں کہ وہاں پورے درود شریف کا حکم ہے صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم لکھے فقط ص یا صلم یا صلعم جو لوگ لکھتے ہیں سخت شنیع وممنوع ہے یہاں تک کہ تاتارخانیہ میں اس کو تخفیف شان اقدس ٹھہرایا والعیاذ باللہ تعالٰی
مسئلہ ۱۴۶ : از کوہ منصوری ڈاک خانہ کلہڑی کام اپرانڈیا گیٹ مستری حکیم اللہ ۳۰ جمادی الاولٰی ۱۳۳۶ھ

پردیس میں بال بچے دار کو کب تک رہنا چاہئے؟
الجواب : بلا ضرورت سفر میں زیادہ رہنا کسی کونہ چاہئے، حدیث میں حکم فرمایا ہے کہ جب کام ہوچکے سفر سے جلد واپس آؤ اور جو وطن میں زوجہ چھوڑ آیا ہو اسے حکم ہے کہ جہاں تک بن پڑے چار ماہ کے اندر اندر واپس آئے بذٰلک امر امیر المومنین الفاروق الاعظم علیہ الرضوان (مومنوں کے حکمران، حق اور باطل میں سب سے بڑے فرق کرنے والے حضرت عمر نے مسلمانوں کو یہی حکم فرمایا تھا انھیں اللہ تعالٰی کی خوشنودی حاصل ہو۔ ت) واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۱۴۷ : از سورت برہان پوری بھاگل مرسلہ سید زین القاری     ۳۰ جمادی الاولٰی ۱۳۳۶ھ

تاریخ کا پتھر جماعت خانہ کے صحن کے پتھر کے نیچے کھڑ انصب کیا گیا ہے کہ جس پتھر پر دو سرا پتھر بچھایا گیا ہے اور یہ دوسرا اوپر کاپتھر نیچے کے کھڑے نصب کئے ہوئے پتھر کے اوپر دو دو انچ لمبا بڑھا ہوا ہے اور اس اوپر کے پتھر سے لوگوں کا گزر ہوتاہے یعنی اس پر قدم گرتے ہیں مذکور منصوب پتھر پر ماہ رمضان المبارک ۱۳۳۴ھ کندہ ہے اس کندہ حرفوں پر لوگوں کے قدم گرتے نہیں ہیں تو آیا اس میں کسی طرح کا حرج ہے کیونکہ لوگ رمضان المبارک لفظ قرآن شریف کا ہونے کی بہت بحث کرتے ہیں عوام الناس میں بہت بُری افواہیں پھیل رہی ہیں اور نفاق کی صورت ہے۔
الجواب : اولا ''رمضان'' اور '' المبارک'' دونوں کا لفظ کلام شریف کے ہیں ، ثانیا رمضان المبارک'' کانام خود واجب التعظیم ہے بلکہ حدیث میں آیا کہ ''رمضان'' اسماء الٰہیہ سے ہے۔ ثالثا کچھ نہ ہوتا تو حروف کی تعظیم خود لازم ہے اگر چہ ان میں کچھ لکھا ہو، فتاوٰی عالمگیری میں ہے :
اذا کتب اسم فرعون اوکتب اسم ابی جھل علی غرض یکرہ ان یرموا الیہ لأن لتلک الحروف حرمۃ ۱؎۔
جب فرعون یا ابوجہل کانام لکھا جائے، کسی غرض کے لئے لکھا جائے تو پھر یہ مکروہ (ناپسندیدہ ) ہے۔

کہ لوگ انھیں پھینک دیں کیونکہ ان حروف کی تعظیم ہے۔ (ت)
 (۱؎ فتاوٰی ہندیہ   کتاب الکراھیۃ    الباب الخامس   نورانی کتب خانہ پشاور        ۵ /۳۲۳)
ان حرفوں پر اگر چہ پاؤں رکھنے میں نہیں آتا پاؤں ان سے اونچا ہوتاہے یہ خلاف ادب ہے پتھر یہاں سے نکال کر اونچا نصب کریں کہ سر سے بلند رہے۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۱۴۸ : از الہ آباد سرائے گڈھا دار الطلبہ مرسلہ محمد امیر حسن        ۱۸ جمادی الآخرٰی ۱۳۳۶ھ

چند پتھروں میں مسجد کے مختصر تاریخی ونیز تاریخ تعمیرچوب قلم سے کندہ کراکے مسجد کی مغربی دیوار میں محراب کے اوپر نصب کرنا جس  سے نمازیوں کی نظر اس پر پڑنے کا احتمال ہے اور نمازمیں خیالات بٹنے کا اندیشہ ہے بلاکراہت جائز ہے نہیں؟

ایک صاحب نے چندہ مسجد بنوانے کی کوشش کی اسی وجہ سے اپنا نام بھی پتھر میں کندہ کرانا چاہتے ہیں آیا نام کا کندہ کرانا شرعا درست ہے یانہیں؟
الجواب : نام کندہ کرانے کا حکم اختلاف نیت سے مختلف ہوتا ہے اگر نیت ریا ونمود ہے حرام و مردود ہے۔ اور اگر نیت یہ ہے کہ تابقائے نام مسلمان دعا سے یاد کریں تو حرج نہیں، اور حتی الامکان مسلمان کا کام محمل نیک ہی پر محمول کیا جائے گا، پتھر جبکہ محراب سے اونچا ہوگا نماز میں اس پر نظر پڑنے کی کوئی وجہ نہیں، نماز میں سجدہ کی جگہ نظر رکھنے کا حکم ہے اور اوپر نگاہ اٹھانا توجائزہی نہیں ، حدیث میں فرمایا گیا کہ ان کی نگاہ اوپر ہی اچک لی جائے اور واپس نہ دی جائے ۲؎۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
(۲؎ صحیح البخاری   کتاب الاذان    باب رفع البصر الی السماء فی الصلٰوۃ     قدیمی کتب خانہ کراچی    ۱ /۴۔۱۰۳)
Flag Counter