Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۳(کتاب الحظر والاباحۃ)
84 - 190
مسئلہ ۱۳۷ : مرسلہ محمود احمد صاحب از قصبہ دیوی شریف ضلع بارہ بنکی    ۱۰ صفر المظفر ۱۳۳۵ھ

کیا ارشاد فرماتے ہیں حضرات علمائے دین اسلام ومفتیان شریعت خیر الانام علیہ الصلٰوۃ والسلام کہ جس طرح آگرہ میں مقبرہ تاج محل کے بیرونی پھاٹک واندرونی درو پر ونیز دہلی کی جامع مسجد کے در پر اور بعض دیگر مقدس مقامات ومساجد کے دروں پر آیات قرآن مجید کندہ ہیں اگر کسی بزرگ وبرگزیدہ خدا کے مقبرہ کے دروں پر بایں احتیاط کہ زمین سے سات فٹ بلندی پر جہاں کسی قسم کی بے ادبی کا گمان بھی نہ ہو قرآن مجید کی کوئی سورہ یا اسماء جناب احدیت جل جلالہ سنگ مرمر کے ایسے مضبوط مصالحہ سے لکھے جائیں جو مثل پتھر کے مستحکم ہوں اور جن کا رنگ دھوپ یا پانی سےکبھی تبدیل نہ ہو سکے اور حروف ہمیشہ بدستور قائم ہریں تو شرعا جائز ہے نہیں؟ بینوا توجروا
الجواب : دیواروں  پر کتابت سے علماء نے منع فرمایا ہے کما فی الہندیۃ وغیرہا (جیساکہ فتاوٰی عالمگیری وغیرہ میں ہے۔ ت) اس سے احتراز ہی اسلم ہے۔ اگر چھوٹ کر نہ بھی گریں تو بارش میں پانی ان پر گزر کر زمین پر آئے گا اور پامال ہوگا غرض مفسدہ کا احتمال ہے او رمصلحت کچھ بھی نہیں لہذا اجتناب ہی چاہئے۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۱۳۸ : جناب مولوی صاحب یہ عرض ہے اگر چلے کے اندر عورت مرد سے بولے پھر عورت چالیس دن کا چلہ نہائے تو عورت پاک ہوجائے گی اور نماز روزہ اورقرآن شریف کی عبادتوں کے لائق ہوجائے گی۔ چلے کے اندر عورت نے انکار کیا مرد ناراض ہو یا کہے کہ جی میں آتاہے کہ میں نکاح کرلوں، عورت کو ان باتوں کا خیال ہو اور بلوالے اس کا مسئلہ ، اس سے بہت ڈر معلوم ہوتاہے۔
الجواب : بچہ پیدا ہونے کے بعد جس وقت خون بند ہوجائے اگر چلے کے اندر پھر نہ آئے تو اسی وقت عورت پاک ہوجاتی ہے مثلا فقط ایک منٹ بھر خون آیا پھر نہ آیا تو بچہ پیدا ہونے کے اسی ایک منٹ تک ناپاکی تھی پھر پاک ہوگئی، نہا کے نماز پڑھے روزہ رکھے، پھر اگر چلے کے اندر خون نہ آیا تو یہ نماز روزے سب صحیح ہوگئے اور اگر پھر آگیا تو نمازروزے پھر چھوڑدے۔ اب اگر پورے چلے یا اس سے کم پر جا کر بند ہوا تو شروع پیدائش سے اس وقت تک سب دن خون کے سمجھے جائیں گے وہ نمازیں جو پڑھیں بیکار گئیں اوروہ فرضی روزے جو رکھے قضا کئے جائیں گے اور اگر چلے سے بھی باہر جاکر بند ہوا اس سے پہلے بچہ پیدا ہونے میں جتنے دن خون آیا تھا اتنے دن ناپاکی کے سمجھے جائیں گے باقی پاکی کے ۔ مثلا گھڑی بھر خون آیا اور بندہوگیا پھر پچیس دن بعدآیا اور چالیس دن سے پاؤ گھڑی زیادہ تک آیا کہ شروع پیدائش بچہ سے اس وقت تک چالیس دن پاؤ گھڑی کا عرصہ ہوا تو اس سے پہلے اگر کوئی بچہ نہ ہوا تھا جب تو پورا چلہ ناپاکی کا ہوگا فقط پاؤ گھڑی یا جتنا چلے سے بڑھا استحاضہ ہے اس میں وضو کرکے نماز پڑھ سکتی ہے اور روزہ تو بہر حال روا ہے۔ اور اگر پہلے بچہ پر مثلا بیس دن خون آیا تھا تو بیس دن ناپاکی کے ہیں باقی دن پاکی کے ہیں ان میں نماز روزے نہ رکھے ہوں قضا کرنے ہوں گے یہ حکم ہے۔ اور عورتوں میں جو مشہور ہے کہ خون آئے یا بند ہوجائے چلہ پورا ہی کرکے نہاتی ہیں اور جب تک نمازیں قضا کرتی ہیں یہ سخت حرام ہے۔ رہا خاوند کے پاس جانا اگر چلہ کے اندر خون بند ہوجائے اور اتنے دنوں سے کم ہو جتنے دن اس سے پہلے بچہ میں آیا تھا تو خاوند کے پاس جانا حرام ہے۔ اور اس کا یہ کہنا عورت کسی طرح نہیں مان سکتی مانے گی تو سخت

گنہگار ہوگی تو بہ کرے۔اور اگر اتنے دن پورے ہولئے جتنے دنوں اس سے پہلے بچہ میں آیا تھا اس کے بعد بند ہوا اور چلہ ابھی پورا نہ ہوا تو جب عورت نہالے گی یا ایک نمازکا وقت اس پر گزر جائے گا اس وقت خاوند کے پاس جاسکتی ہے۔ ورنہ ہر گز نہیں۔
مسئلہ ۱۳۹ :  از جالندھر شہر چوک  مرسلہ محمد آمین     مورخہ ۲۴ ذی القعدہ     ۱۳۳۵ھ

قطب کی طرف پاؤں کرکے سونا چاہئے یانہیں؟ بینوا توجروا
الجواب : کوئی حرج نہیں وہ ایک ستارہ ہے ستارے سب طرف ہیں۔ فقط
مسئلہ ۱۴۰ :  از محلہ نالہ بریلی بنن خاں     مورخہ ۲۸ ذی القعدہ

ایک شخص نے طرف کعبہ شریف کے پیر کئے لیکن اس کوخیال تھا جب اٹھوں گا تو میرا منہ زیارت مقدسہ کی طرف ہوگا میں پڑھتا اٹھوں گا۔
الجواب : کعبہ معظمہ کی طرف پاؤں کرکے سونا بلکہ اس طرف پاؤں پھیلانا سونے میں ہو خواہ جاگنے میں۔ لیٹے ہوخواہ بیٹھے میں۔ ہر طرح ممنوع و بے ادبی ہے۔ اور یہ اس کا خیال حماقت ہے۔ سنت یوں ہے کہ قطب کی طرف سر کرے اور سیدھی کروٹ پر سوئے کہ سونے میں بھی معنہ کعبہ کو ہی رہے۔ ہاں وہ مریض جس میں اٹھنے بیٹھنے کی طاقت نہیں اس کی نماز کے لئے ایک طریقہ یہ رکھا گیا ہے کہ پائنتی قبلہ کی طرف ہو اور سرکے نیچے اونچا تکیہ رکھ دیں کہ منہ کعبہ معظمہ کو ہو پھر یہ ضرورت کے واسطے، غیر مریض اپنے آپ کو اس پر قیاس نہیں کرسکتا۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۱۴۱ و ۱۴۲ : مولوی نذیر احمد صاحب ساکن سموہان پر گنہ نواب گنج بریلی مورخہ ۲۷ محرم الحرام ۱۳۳۶ھ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام مسائل مفصلہ ذیل میں :

(۱) بی بی سے ہمبستری کس طرح سنت ہے؟

(۲) دن میں بی بی سے ہمبستر ہونا کیساہے؟ بینوا توجروا
الجواب

(۱) جو وقت تمام شرعی ممانعتوں سے خالی ہو اس میں تین نیتوں سے : طلب ولد صالح کہ توحید و رسالت شہید دے تکثیر امت مصطفی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کرے۔ عورت کا ادائے حق اور اسے پریشان خاطری وپریشان نظری سے بچانا، یا د الٰہی واعمال صالحہ کے لئے اپنے قلب کا اس تشویش سے فارغ کرنا یوں کہ نہ اپنی برہنگی ہو نہ عورت کی کہ حدیث میں فرمایا :
ولا یتجردان تجرد العیر ۱؎۔
دونوں( میاں بیوی) گدھوں کی طرح ننگے نہ ہوں (ہمبستری کے وقت)۔ (ت)
 (۱؎ کنز العمال بحوالہ ابن سعد عن ابی قلابہ  حدیث ۴۴۸۶۳ موسسۃ الرسالہ بیروت   ۱۶ /۳۴۸)
اور اس وقت نہ رو بقبلہ ہو نہ پشت بقبلہ، عورت چت ہو اور یہ اکڑوں بیٹھے اور بوس وکنار و مساعی و ملاعبت سے شروع کرےجب اسے بھی متوجہ پائے
بسم اﷲ الرحمن الرحیم جنبنا الشیطن و جنب الشیطان مارزقتنا ۲؎
 (اللہ تعالی کے نام سے ابتداء جو بیحد رحم کرنے والا مہربان ہے۔ اے اللہ ہمیں شیطان کے وار سے بچائے اور جو کچھ تو نے ہمیں عطا فرمایا اس میں شیطان کو ہم سے دور رکھے۔ ت) کہہ کر آغاز کرے اور اس وقت کلام اور فرج پر نظر نہ کرے۔ بعد فراغ فورا جدا نہ ہو یہاں تک کہ عورت کی بھی حاجت پوری ہو  ، حدیث میں اس کا بھی حکم ہے۔
 (۲؎کنز العمال بحوالہ حم ، ق عن ابن عباس  حدیث ۴۴۸۴۷   موسسۃ الرسالہ بیروت   ۱۶ /۳۴۵)
اللہ عزوجل کی بے شمار درودیں ان پر جنھوں نے ہم کو ہر باب میں تعلیم دی اور ہماری کشتی حاجت دینی ودنیوی کومہمل نہ چھوڑا، صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم وبارک علیہ والہ وصحبہ اجمعین۔ 

(۲) جائز ہے ۔  واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۱۴۳ : از ریاست جموں کشمیر خاص محلہ رانگریزاں بخانہ منشی ابراہیم براستہ جہلم مرسلہ محمد یوسف صاحب ۲۲ ربیع الاول ۱۳۳۶ھ

اگر کوئی مولوی صاحب مجلس وعظ میں جو کہ قرآن شریف وحدیث شریف سے ہو کہیں کہ ہماری چارپائی دور بچھادو تاکہ ہمارے کان میں آواز وعظ نہ آئے تکبر اور عنادا، تو ایسے شخص کا کیاحکم ہے؟
الجواب : اگر یہ واقعی ہے کہ وہ واعظ سنی العقیدہ پورا علم صحیح البیان تھا اور اس شخص نے بلاوجہ شرعی محض تکبر وعناد کے سبب وہ الفاظ کہے تو ضرور گنہگار اور سخت مواخذہ کا سزا وار ہوگا۔
Flag Counter