Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۳(کتاب الحظر والاباحۃ)
76 - 190
صحیح حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں :
مااذن اﷲ لشیئ مااذن لنبی حسن الصوت یتغنی بالقراٰن یجھربہ، رواہ الائمۃ احمد والبخاری۱؎ ومسلم وابوداؤد والنسائی وابن ماجۃ عن ابی ھریرۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
اللہ تبارک وتعالٰی کس چیز کو ایسی توجہ ورضا کے ساتھ نہیں سنتا جیسا کسی خوش آواز نبی کے پڑھنے کو جو خوش الحانی سے کلام الٰہی کی تلاوت بآواز کرتاہے۔ (ائمہ کرام مثلا امام احمد، بخاری، مسلم، ابوداؤد، نسائی اور ابن ماجہ نے  اس کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا ہے۔ ت)
 (۱؎ صحیح البخاری     کتاب فضائل القرآن   ۲ /۷۵۱     وصحیح مسلم         کتاب فضائیل القرآن        ۱ /۲۶۸)

(سن ابی داؤد     باب کیف  یستحب الترتیل فی القرائۃ     ۱ /۲۰۷)
دوسری حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں :
ﷲ اشدا اذ نا الی الرجل احسن الصوت بالقراٰں یجھر بہ من صاحب القینۃ الی قینۃ ، رواہ ابن ماجۃ ۲؎ وابن حبان والحاکم وقال صحیح علی شرطھما والبیھقی کلھم عن فضالۃ بن عبید رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
یعنی جس شوق ورغبت سے گانے کا شوقین اپنی گائن کنیز کا گانا سنتاہے بیشک اللہ عزوجل اس سے زیادہ پسند ورضا واکرام کے ساتھ اپنے بندے کا قرآن سنتا ہے جو اسے خوش آوازی سے جہر کے ساتھ پڑھے (ابن ماجہ ،ابن حبان اور حاکم نے اس کو روایت کیا ہے اور حاکم نے کہا ہے کہ یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں کی شرط پر صحیح ہے اور امام بیہقی نے بھی اس کو روایت کیا ہے تمام نے حضرت فضالہ بن عبیدرضی اللہ تعالٰی عنہ کے حوالے سے اس کو روایت فرمایا ہے۔ (ت)
 (۲؎ المستدرک للحاکم     کتاب فضائل القرآن     دارالفکر بیروت    ۱ /۵۷۱)

(سنن ابن ماجہ   باب فی حسن الصوت بالقرآن     ایچ ایم سعید کمپنی کراچی    ص۹۶)

(السنن الکبرٰی للبیہقی     کتاب الشہادات    تحسین الصوت القراٰن     دار صادر بیروت    ۱۰ /۲۳۰)
تیسری حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں :
تعلموا کتاب اﷲ وتعاھدوہ وتغنوا بہ، رواہ الامام ۳؎ احمد عن عقبۃ بن عامر رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
قران مجید سیکھو اور اس کی نگہداشت رکھو اسے اچھے لہجے پسندیدہ الحان سے پڑھو، (امام احمد نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی سند سے اس کو روایت کیا ہے۔ ت)
 (۳؎ مسند امام احمد بن حنبل     حدیث عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالٰی عنہ     المکتب الاسلامی بیروت    ۴ /۱۴۶)
چوتھی حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں :
زینوا القراٰن باصواتکم فان الصوت الحسن یزید القراٰن حسنا ۱؎۔ واہ الدارمی فی سننہ ومحمد بن نصر فی کتاب الصلٰوۃ بلفظ حسنوا۲؎ و باللفظین رواہ الحاکم فی المستدرک کلھم من البراء بن عازب رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
قرآن کو اپنی آوازوں سے زینت دو کہ خوش آوازی قرآن کا حسن بڑھا دیتی ہے (امام دارمی نے اپنی سنن میں اور محمد بن نصر نے کتاب الصلٰوۃ میں حسنوا کے الفاظ سے اس کو روایت کیا ہے اور دونوں لفظوں سے امام حاکم نے المستدرک میں روایت کیا ہے اور سب نے براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ کے حوالہ سے اس کو روایت کیا ہے۔ ت)
 (۱؎ سننن الدارمی   باب ۳۳     باب التغنی بالقرآن     حدیث ۳۵۰۴     نشر السنۃ ملتان    ۲ /۳۴۰)

(المستدرک للحاکم     کتاب فضائل القرآن   دارالفکر بیروت    ۱ /۵۷۵)

(۲؎ کنز العمال بحوالہ الدارمی ابن نصر     حدیث ۲۷۶۵     مؤسسۃ الرسالہ بیروت    ۱ /۶۰۵)
پانچ حدیثوں صحیح رفعی جلیل میں ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں :
لیس منا من لم یتغن بالقراٰن رواہ البخاری ۳؎ عن ابوھریرۃ وابوداؤد عن ابی لبابۃ عبدالمنذر وھو کاحمد وابن حبان عن سعد بن ابی وقاص و الحاکم عنہ وعن عائشہ وعن ابن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہم۔
ہمارے طریقے پر نہیں جو قرآن خوش الحانی سے آواز بنا کر نہ پڑھے (امام بخاری نے اس کو حضرت ابوہریرہ سے روایت کیا جبکہ امام ابوداؤد نے حضرت ابولبابہ عبدالمنذر سے اسے روایت کیا۔ نیز اس نے امام احمد اور ابن حبان کی طرح حضرت سعد بن ابی وقاص سے بھی وایت کی ہے اور حاکم نے ان سے یعنی سعد بن ابی وقاص ، سیدہ عائشہ صدیقہ اور حضرت ابن عباس (تینوں) سے روایت کی ہے اللہ تعالٰی ان سب سے راضی ہو۔ (ت)
 (۳؎ صحیح البخاری      کتاب التوحید  ۲ /۱۱۲۳     وسنن ابی داؤد باب  استحباب الترتیل فی القرآن    ۱ /۲۰۷)

(مسند احمد بن حنبل     ۱ /۱۷۲     وکنز العمال حدیث ۲۷۶۹         ۱ /۶۰۵)

(المستدرک للحاکم     کتاب فضائل القرآن        ۱ /۵۶۹)
دسویں حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں :
ان ھذا القراٰن نزل بحزن وکابۃ فاذا قرأتموہ فابکوافان لم تبکوا فتباکوا وتغنوا بہ فمن لم یتغن بہ فلیس منا رواہ ابن ماجۃ ۱؎ ومحمد بن نصرفی الصلٰوۃ والبیھقی فی شعب الایمان عن سعد بن مالک رضی اﷲتعالٰی عنہ۔
بیشک یہ قرآن غم وحزن کے ساتھ اتراتو جب اسے پڑھو گریہ کرو اگر رونا نہ آئے بتکلیف روؤ اور قرآن کو خوش الحانی سے پرھو جو اسے الحان خوش سے نہ پڑھے وہ ہمارے طریقے پر نہیں (ابن ماجہ اور محمد بن نصر نے کتاب الصلٰوۃ میں اور امام بہیقی نے شعب الایمان میں حضرت سعد ابن مالک کے حوالے سے اس کو راویت کیا ہے۔ ت)
 (۱؎ سنن ابن ماجہ     اقامۃ الصلٰوۃ باب فی حسن الصوت بالقرآن     ایچ ایم سعید کمپنی کراچی    ص۹۶)
پھر اس کے ساتھ اگر اس کی قراءت بلا قصد اوزان موسیقی سے کسی وزن کے موافق نکلے تو اصلاح حرج والزام نہیں حتی کہ نماز میں بھی ایسی تلاوت جائز وحسن ومستحسن ہے۔
علامہ خیر الملۃ والدین رملی ستاذ صاحب درمختار کے فتاوٰی خیریہ لنفع البریۃ میں ہے :
سئل فی امام یقرأ فی الجھریات بصوت حسن علی القواعد المقررۃ عند اھل العلم بحیث لا یخل بحکم من احکام القراء ۃ لکن یصادف ان یخرج قراء تہ علی طبق نغم من الانغام المقررۃ فی الموسیقی من غیر لحن وتطریب ھل یجوز ذٰلک واذا قلتم بالجواز ھل یکرہ ام لااجاب نعم یجوز ذٰلک ولا یکرہ اذتحسین الصوت بالقرأۃ مطلوب کما صرح بہ المحقق ابن الھمام فی فتح القدیر وقال فی البحر نقلا عن الخلاصۃ وتحسین الصوت لا باس بہ من غیر تغن وفی التبیان فی آداب حملۃ القراٰن اجمع العلماء رضی اﷲ تعالٰی عنہم من السلف والخلف من الصحابۃ والتابعین ومن بعدھم من علماء الامصار ائمہ المسلمین علی استحسان تحسین الصوت بالقراٰن واقوالھم وافعالھم مشہورۃ نھایۃ الشھرۃ فنحن مستغنون عن نقل شیئ من افرادھا دلائل ھذا من حدیث رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم مستفیضۃ عندا لخاصۃ والعامۃ کحدیث زینوا القراٰن باصواتکم وحدیث ابوموسٰی الاشعری رضی اﷲ تعالٰی عنہ ان رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم قال لہ لقد اوتیت مزمارامن مزامیر داؤد راوہ البخاری ومسلم وفی روایۃ المسلم ان رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم قال لہ لورأیتنی وانا اسمع لقرأتک البارحۃ رواہ مسلم ایضا من روایۃ بریدۃ بن الحصیب (ثم ذکر الحدیثین الاولین ببعض ماذکرنا لھما من التخاریج ثم قال) وحدیث ابی امامۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہ ان النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم قال من لم یتغن بالقراٰن فلیس منا رواہ ابوداؤد باسناد جید قال جمھور العلماء معنی لم یتغن لم یحسن صوتہ ۱؎ الخ۔
اس امام کے متعلق پوچھا گیا جو جہری نمازوں میں اچھی آواز کے ساتھ اہل علم کے ہاں ثابت شد قواعد کے مطابق قرآن مجید کی تلاوت کرتاہے اور ایسا طریقہ اپناتا ہے کہ قرأت کے کسی حکم میں خلل پیدا نہیں ہوتا لیکن اس کے باجود وہ اس  خوف کے پیش نظر کتراتا اور اعرض کرتاہے کہ کہیں اس کی قرأت موسییقی کے نغموں یا گانے کی سروں سے مشابہ نہ ہو کیا اس کا ایسا پڑھنا جائز ہے ؟ بصورت جواز کیا یہ مکروہ بھی نہیں ہے؟ اس نے جواب دیا کہ ہاں یہ جائز ہے اور مکروہ بھی نہیں کیونکہ خوبصورت آواز میں قرآن مجید پڑھنا شرعا مطلوب ہے جیسا کہ محقق ابن الہمام نے فتح القدیر میں تصریح فرمائی۔ بحرالرائق میں خلاصہ سے نقل کیا گیا کہ تحسین صوت میں کوئی حرج نہیں جبکہ بغیر گانے کے ہو۔ اور تبیان فی آداب حملۃ القرآن'' میں ہے سلف خلف صحابہ اور تابعین اور ان کے بعد جتنے شہروں میں علماء کرام اور مسلمانوں کے امام ہوئے ہیں ان سب کا اچھی اور خوبصور ت آواز کے ساتھ قراآن مجید پڑھنے کے مستحسن ہونے پر اتفاق ہے۔ اور اس سلسلے میں ان کے اقوال وافعال بہت مشہور ہیں پس ہم ان کے کسی حصہ کو نقل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔ اس کے دلائل حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی حدیث سے عام اور خاص سب لوگوں میں مشہور ہیں جیسا کہ حدیث زینوا القراٰن باصواتکم یعنی اپنی آوازوں سے قرآن مجید کو زینت بخشو (مراد یہ کہ خوبصورت لہجے کے ساتھ قرآن مجید پرھو) اور حضرت ابوموسٰی اشعری رضی اللہ تعالی عنہ نے ان سے فرمایا کہ تجھے حضرت داو،د علیہ الصلٰوۃ والسلام جیسی خوش الحانی عطا ہوئی ہے۔ اس کو امام بخاری نے روایت کیا ہے اور مسلم شریف کی روایت میں ہے کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کاش تو مجھے دیکھتا جب میں گزشتہ رات تیری قرأت سن رہا تھا۔ نیز امام مسلم نے اس کو حضرت بریدہ بن حصیب سے بھی روایت کیا ہے پھر وہ دو پہلی احادیث ان تخرجات کے ساتھ ذکر فرمائیں جن کا کچھ حصہ ہم نے ذکر کیا تھا۔ پھر فرمایا حضرت ابوامامہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی حدیث کہ نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جو کوئی خوش الحانی کے ساتھ قرآن مجید نہ پڑھے وہ ہمارے طریقے پر نہیں۔ امام ابوداؤد نے جید سند کے ساتھ اس کو روایت کیا ہے جمہور علماء کرام کہتے ہیں کہ لم یتغن کا مفہوم لم یحسن صوتہ یعنی اچھی اور خوبصورت آواز کے ساتھ نہ پڑھنا ہے الخ (ت)
 (۱؎ فتاوٰی خیریہ    کتاب الکراھیۃ والاستحسان   دارالمعرفۃ بیروت    ۴ /۱۷۷ و ۱۷۶)
Flag Counter