فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۳(کتاب الحظر والاباحۃ) |
مسئلہ۹۸: مسئولہ مولوی عبدالمنان صاحب از بنگالہ ۲۲ صفر ۱۳۳۲ھ کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس صورت میں کہ زید نے کئی روز عمرو سے کوئی بات کی تنازع کیا بعد ازاں عمرو کے اوپرسراء محفل محلہ کے انھوں نے تہمت دیا اور کہا کہ اہل مجلس نے اگر اس کو کھائے تو میں نہیں ہوں اہل مجلس نے کہا کیوں اسی قدر زید نے جواب دیا کہ عمرو بدکار ہے اس کی ٭٭٭ کے ساتھ پھر عمرو نے اس بات پر مقدمہ دائر کیا حاکم سے ممبر کے پاس حکم آیا کہ یہ مقدمہ صحیح ہے یا نہیں۔ بعد اس کے ممبر نے محلہ والوں کو پہنچایا کہ یہ معاملہ صحیح ہے یا نہیں ان کو کون نے کہا کے کہا ہاں یہ جو مقدمہ عمرو نے دائر کیا صحیح ہے پھر وہاں زید نے حاضر ہو کر کہا میں اہل مجلس سے اور پچٹین صاحب سے خواستگار ہوں کہ یہ میں نے افترااورجھوٹ کہا معافی کا خواستگار اس حالت میں عمرو کو اہل محلہ اور ممبر صاحب نے بلوایا اورکہا ان کو معاف کردو اور انھوں نے ان لوگوں کی بات کو معاف کردیا بعد اس کے قریب ایک سال یا دس ماہ کے پھر کہا زید نے عمرو سے لے کر کھانے میں نہیں ہوں تب سرداران اہل مجلس نے کہا کیا سبب ہے فورا جواب دیا کہ میں نے پہلے جو بات ظاہر کیا تھا وہی ہے تب سرداران اہل محلہ نے گواہ طلب کیا اس نے کہا ہے فلاں فلاں شخص اس مجلس میں حاضر ہے ان لوگوں نے بھی کہا کہ آپ کی زبان سے اگلے سال سنا تھا فی الحال ہم لوگ کچھ نہیں جانتے پھر اہل مجلس نے کہا کہ آپ کے اور کوئی گواہ ہے انھوں نے جواب دیا کہ ہے عمرو بکر خالد عبداللہ وغیرہ ان لوگوں نے ان سب نے پوچھا یہ بات زید نے جو کہا صحیح ہے یا نہیں عمرو بکر و غیرہا نے کہا ہم لوگوں نے ایک عورت سے سنا تھا اس عورت سے بھی پوچھا تو عورت اس وقت مانع ہے پھر جمعہ کے دن سب مصلیوں کے مقابلہ زید سے پوچھا تو انھوں نے جواب دیا کہ ہاں میں نے بھی سنا اور جو میرا شاہد ہے وہ بھی مانع ہے بلکہ بعضوں کی طرف اشارہ کیا تھا انھوں نے مسجد ہی میں منع کیا اس حال میں زید پر حد قذف لازم آتاہے یا نہیں۔ اگر آتاتو بالمال ہوسکتا ہے یا نہیں _________________ اگر تعزیرات ساتھ مال کے ہو کس قدر ہوتاہے کوئی مقدار معین ہو لینا اور اس مال کامستحق کون ہے؟ از روئے شرع کے مع الدلائل بیان فرمائے اگر وہ شخص توبہ کرے معافی کی امید ہے یانہیں؟ بینوا بالکتاب وتوجروا یوم الحساب (کتاب سے بیان فرمائیے اور روز حساب اجر پائیے۔ ت)
الجواب: صورت مستفسرہ میں زید ضرور مرتکب قذف کا ہوا اس نے سخت گناہ کبیرہ کیا اسلامی سلطنت میں وہ اسی کوڑوں کا سزاوار تھا۔
قال اﷲ فاجلدوھم ثمانین جلدۃ ولا تقبلوا لھم شھادۃ ابدا واولئک ھم الفاسقون ۱؎۔
اللہ تعالٰی نے فرمایا: تہمت لگانے والوں کو اسی کوڑے لگاؤ پھر کبھی بھی ان کی گواہی نہ مانواور وہی نافرمان ہیں۔
(ت) (۱؎ القرآن الکریم ۲۴/ ۴)
مگریہاں نہ اسلامی سلطنت ہے نہ حدود جاری ہو سکتے ہیں نہ غیر سلطان کو حد کا اختیار ہے اور تعزیر بالمال منسوخ ہے کما حققہ الامام الطحطاوی رحمہ اللہ تعالٰی (جیسا کہ امام طحطاوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے اس کی تحقیق کی ہے۔ ت) اور منسوخ پر عمل جائز نہیں صرف چارہ کاریہ ہے کہ اسے برادری سے خارج کریں مسلمان اس سے میل جول چھوڑدیں جب تک تو بہ نہ کرے اگر توبہ کرے تو اللہ عزوجل قبول فرمانے والا ہے۔ خود کریمہ مذکورہ میں الآالذین تابوا ۲؎ کااستثناء ہے مگر اس کی توبہ صرف یہی نہ ہوگی کہ اللہ عزوجل کے حضور تائب ہو بلکہ لازم ہوگا کہ عمرو سے اپنے قصور کی معافی مانگے کہ وہ نہ صرف حق اللہ بلکہ حق العبد میں بھی گرفتار ہے اور تنہائی میں توبہ بھی کافی نہ ہوگی اس نے مجمع میں گناہ کیا ہے مجمع ہی میں توبہ کرے ۔
(۲؎ القرآن الکریم ۲۴/ ۵)
حدیث میں ہے نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
اذا عملت سیئۃ فاحدث عندھا توبۃ السر بالسروالعلانیۃ بالعلانیۃ ۳؎۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔
جب تو کوئی گناہ کرے تو چھپے گناہ کی خفیہ اور بر ملا گناہ کی اعلانیہ توبہ کرو۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۹۹: مرسلہ نور اللہ پیش امام وعبدالحق زمیندار وغیرہا ساکنان سردار نگر تھانہ جہان آباد ضلع پیلی بھیت ۲۳ ربیع الاول ۱۳۳۲ھ نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم، کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص مدد علی نام قوم فقیر ساکن سردار نگر ایک عورت نکاحی بھگالایا اور عرصہ دو برس سے اس سے زنا کرتا ہے جب اس کو ہم لوگوں اور برادری نے تنگ کیا تو مسمی مذکور کو مبلغ سو روپیہ عورت کو لے کر موضع ہر پور پنچایت گیا اور کہا کہ یہ عورت اوریہ روپیہ موجود ہے میرا فیصلہ کرادو، مسمی کلن شاہ وبھلن شاہ وغیرہ ساکنان ہرپور پنچوں نے روپیہ لے کر اپنے پاس جمع کرلیا اور عورت مسمی مذکور کو واپس دے دی اور جس کی بیوی تھی اس کو نہیں دی اور نہ اس کو روپیہ دے کر استعفاء لیا اب جو ہم گاؤں والوں نے مسمی مدد علی کو سخت کیا تو وہ کہتا ہے میں کیا کروں میرا روپیہ پنچوں میں جمع ہے نہ وہ نہ استعفاء دلاتے ہیں اور نہ روپیہ مجھ کو واپس دیتے ہیں کہ میں خود مدعی کو راضی کرلوں، ایسے جھگڑے میں دو برس ہوگئے اب ہم گاؤں والے اس کا کیا تدارک کریں کیونکہ انگریزی عملداری ہے اگر اس کا حقہ پانی بند کریں تووہ عدالت میں نالشی ہوگا لہذا جواب سے مشرف فرمائے جائیں۔ فقط۔
الجواب : اس شخص پر فرض ہے کہ اس عورت کو اپنے سے جدا کردے اور یہ اس کا عذرجھوٹا ہے کہ میں کیا کروں میرا روپیہ پنچوں کے پاس جمع ہے روپیہ جمع کردینے سے زنا حلال نہیں ہوسکتا، اگر وہ اسے نہ نکالے تو مسلمانوں کو چاہئے کہ اس سے میل جول ترک کردیں برادری سے خارج کردیں اور اس میں ان پر کوئی جرم عائد نہیں ہوسکتا یہ قانون نہیں ہے کہ جو زانی کو اپنا پانی نہ دے وہ مجرم ہے اپنے حقے پانی کا ہر شخص کو اختیار ہے جسے چاہے دے جسے چاہے نہ دے اور اس صورت میں فقط وہی شخص مجرم نہیں بلکہ ان پنچوں پر بھی شرعی الزام بشدت قائم ہے جنھوں نے اس کا روپیہ لے کر دبالیا اورعوت زنا کے لے اسے واپس دی وہ سب عذاب الٰہی کے مستحق ہیں ان پر فرض ہے کہ اس کا روپیہ واپس دیں اور توبہ کریں اور قدرت رکھتے ہوں تو عورت کو اس سے چھڑا کر اس کے شوہر کے پاس بھیج دیں۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۱۰۰: مسئولہ احمد الدین کمپ بوند شنبہ ۱۲ شوال المکرم ۱۳۳۴ھ کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ کہ زید ایک مسجد میں پیش امام ہے اور عام لوگوں نے یہ شہرت دی ہے کہ زید نے فلاں عورت کے ساتھ زنا کیا ہے اور جب حلفیہ شہادت لی گئی عینی شہادت کوئی نہیں دیتا ہے اور کہتے ہیں کہ ہم نے فلاں سے سنا ہے اور اس سے پوچھو تو وہ یہ کہتاہے کہ میں نے فلاں سے سنا ہے عینی شہادت کوئی نہیں بیان کرتا ہے ایسی صورت میں بعض اشخاص نے زید کے پیچھے نماز پڑھنی چھوڑ دی ہے اگر احتیاطا ایسی حالت میں زید سے توبہ واستغفار کرائی جائے تو اس کی امامت درست ہوگی یا نہیں اور عام لوگ یہ کہتے ہیں کہ جب تک علماء فتوٰی نہ دیں گے تو ہم اس کے پیچھے نماز نہ پڑھیں گے آیا ایسی حالت میں وہ تو بہ واستغفار کرے اور پھر نماز پڑھائے تو زید کے پیچھے نماز جائز ہوگی یا نہیں ؟ اور اگر زنا پر عندالشرع شریف کے گواہوں کی ضرورت ہے اور وہ کیسے ہوں؟ فقط
الجواب : مسلمان پر بدگمانی حرام ہے،
قال اﷲ تعالٰی یاایھالذین اٰمنوا اجتنبوا کثیرا من الظن ان بعض الظن اثم ۱؎۔
اے ایمان والو! بہت سے گمانوں سے بچو کیونکہ کچھ گمان گناہ ہیں۔ (ت)
(۱؎ القرآن الکریم ۴۹/ ۱۲)
خاص معائنہ کے چار گواہ مرد ثقہ متقی پرہیز گار درکار ہیں بغیر اس کے جو اسے متہم بزناکرے گا شرعا اسی کوڑوں کا مستحق ہوگا، زید کی امامت میں کوئی حرج نہیں اور توبہ واستغفار مسلمان کو ہر حال میں چاہئے واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۱۰۱: مرسلہ محمد ظہور سودا گر پارچہ الموڑہ متصل جامع مسجد کارخانہ بازار ۱۵ ربیع الآخرشریف ۱۳۳۵ھ کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ: بوڑھے زانی کی کیا سزا ہے حالانکہ اس کی جو ان اور تندرست بی بی اس کے پاس موجود ہو اور وہ ایک مشرکہ سے زنا کرے۔ بینوا توجروا
الجواب : زنا کی سزا آخرت میں عذاب نار ہے اور دنیا میں حد ہے جس کا سلطان اسلام کو اختیار ہے۔ حدیث میں ارشاد ہوا: ''اللہ تعالٰی کے سب سے زیادہ دشمن تین شخص ہیں: مفلس متکبر اور بوڑھا زانی اور جھوٹ بولنے والا بادشاہ'' ۲؎ واللہ تعالٰی اعلم۔
(۲؎ صحیح مسلم کتاب الایمان باب بیان غلظ تحریم اسبال الازار الخ قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/ ۷۱) (کنز العمال حدیث ۴۳۹۳۵ موسسۃ الرسالہ بیروت ۱۶/ ۵۹)