کیونکہ اللہ تعالٰی کا قول ہے بے جاخرچ نہ کیا کرو اور حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا ارشاد ہے مسلمان کا ہر لہوحرام ہے سوائے تین کے (ت)
(۳؎ القرآن الکریم ۱۷/ ۲۶)
(۴؎ الدرالمختار کتاب الحظروالاباحۃ فصل فی البیع مطبع مجتبائی دہلی ۲/ ۲۴۸)
(جامع الترمذی ابواب فضائل الجہاد ۱/ ۱۹۷ وسنن ابن ماجہ ابواب الجہاد ص۲۰۷)
مگر جو صورت خاصہ لہو ولعب وتبذیرواسراف سے خالی ہو، جیسے اعلان ہلال، یا جنگل میں یا وقت حاجت شہر میں بھی دفع جانوران موذی یاکھیت یا میوے کے درختوں سے جانوروں کے بھگانے اڑانے کو ناڑیاں پٹاخے تو مڑیاں چھوڑنا۔
فان الامور بمقاصد ھا وقال صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم انما الاعمال بالنیات وانمالکل امری مانوٰی ۱؎ واﷲ تعالٰی اعلم۔
اس لئے کہ امور اپنے مقاصد پر مبنی ہوا کرتے ہیں اور حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اعمال کی بنیاد ارادوں اور نیتوں پر ہے اور ہر شخص کے لئے وہی ہے جس کا اس نے ارادہ کیا ہے۔ واللہ سبحانہ وتعالٰی اعلم۔ (ت)
(۱؎ صحیح البخاری باب کیف کان بدؤ الوجی قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/ ۲)
مسئلہ ۹۴: از موضع بیشکٹالی ضلع کمرلا ملک بنگالہ مرسلہ مولوی محمد الٰہی بخش ۲۴ شوال ۱۳۱۴ھ
قبلہ شفقت ومرحمت وکعبہ عاطفت وراحت واسطہ حصول عزت ووجہانی وسیلہ وصول سعادت جاودانی ایداللہ افضالہم وعم نوالہ دامت شموس عنایاتہم بازغۃ ناصیۃ فدویت وارادت رابغازہ مفاخرت وسعادت مانند گل رنگیں ساختہ بگزارش مدعا پرداختہ کہ ایں احقر رابرائے چند مسائل بغایت ضرورت افتاد، لہذابسیار حیران وسرگرداں ست، ونیز کسے راچنداں غربانوازنمے بیند کہ بخوب ترین جواب از کتب معتبرہ ار زانی داشتہ خاطراین فدوی را تسکین دہد ،وہم تشفی خاطرباشد، لہذا بچا د شان کیوان ایوان معروض داردکہ ازروئے بند ہ نوازی جواب مسائل ذیل را، بطریق فتاوے عطا فرمایند۔
قبلہ شفقت ورحمت کعبہ عاطفت ورافت دونوں جہان کی عزت کے حصول کا واسطہ، ہمیشگی سعادت کی رسائی کا وسیلہ، اللہ تعالٰی ان کے جو د وکرم کو دوام بخشے، ان کی عنایات کا سورج چمکتا رہے۔ ارادت وغلامی کی پیشانی، فخر وسعادت کے پوڈر سے رنگین پھول کی طرح ہوجائے وہ اپنے مدعا کی گزارش کرتاہے کہ اس عاجز کو چند مسائل کی انتہائی ضرورت پیش آگئی لہذا بہت حیران اور پریشان ہے نیز اس قدر کسی کو غرباء پرو رنہیں سمجھتا کہ بہت عمدہ جواب معتبر کتابوں سے نکال کر مفت پیش فرمادیں، جو اس غلام کے دل کو تسکین دے اور قلبی تشفی کا باعث ہو، لہذا غلامانہ حیثیت سے بلند وبالا آسمان ہفتم کی سی بارگاہ میں عرض کناں ہوں کہ بندہ پروری کرتے ہوئے مسائل ذیل کا جواب بصورت فتوٰی عنایت فرمائیں۔ (ت)
شخصے اکثر اوقات بعض طائفہ می بیند ودر مجلس ایشاں نشیند ونیز در لہو ولعب غیر مشروعہ کہ در مذہب حنفیہ حرمتش ثابت شدہ مستغرق است، مرتکب ایں محرمات فاسق است یانہ۔ فاسقیت رابخوب ترین دلائل ثابت فرمایند، ونیز آں شخص تنباک کشی مے کنند وکراہت تنباک کشی ثابت کردہ باشند ، ودرصلوٰۃ اقتدا بایں شخص کراہیت است یا نہ، زیادہ آفتاب بندہ نوازی ازافق مرحمت گستری درخشاں باد، عرضداشت فدوی محمد الٰہی بخش عفی عنہ
سوال: ایک شخص اکثر اوقات ناچنے والے گروہ کا ناچ دیکھتاہے اوران کی محفل میں شرکت کرتاہے نیز ناجائز کھیل وتماشہ جن کی حرمت حنفی مذہب میں ثابت شدہ ہے ان میں مستغرق رہتاہے، کیا ایسا شخص شرعا فاسق کے زمرے میں آتاہے یا نہیں؟ اگر فاسق قرار پاتا ہے تو اس کے فسق کو قوی دلائل سے ثابت فرمایا جائے اور وہ شخص تمباکو نوش بھی ہے لہذا تمباکو پینے والے کے عمل کی کراہت ثابت فرمائی جائے، کیا ایسے شخص کی اقتداء نماز میں مکروہ ہے یا نہیں؟ بندہ پروری کاآفتاب رحمت نثار کرنیوالے افق سے ہمیشہ چمکتارہے۔
عرضداشت فدوی محمد الٰہی بخش عفی عنہ (ت)
الجواب :اللھم اغفرلنا درفاسق وفاجر مرتکب کبائر بودن ایں کس چہ جائے سخن ومجال دم زدن، قال اﷲ تعالٰی فرمان ایزدی ست: قل للمؤمنین یغضوا من ابصارھم ویحفظوا فروجھم ذٰلک ازکی لھم ان اﷲ خبیر بما یصنعون ۱؎ اے نبی! مسلماناں رافرمائے تاچشمان خود بپوشند، وشرمگاہ خود رانگاہ دارند، ایں پاکیزہ تراست مرایشاں را ہر آئینہ خدائے آگاہ است کہ بہر کارے می کنند، وقال اﷲ تعالٰی ومن الناس من یشتری لہو الحدیث لیضل عن سبیل اﷲ بغیرعلم ویتخذھا ھزوا ط اولئک لھم عذاب مہین ۱؎ از مردمان کسے است کہ مے خرد سخن لاغ وبازی تابر اندازد از راہ خدائے نادانستہ وسخر گیرد آں را، مرایں کسان کیفرے است خوار کنند، حضرت عبداللہ بن مسعود وعبداللہ بن عباس وامام حسن بصری وسعید بن جبیر و عکرمہ ومجاہد ومکحول وغیرہم ائمہ صحابہ وتابعین رضی اﷲ تعالٰی عنہم اجمعین دریں آیۃ کریمہ سخن لاغ وبازی رابہ غنا وسرور تفسیر فرمودہ اند۔
یا اللہ بخش دیجئے، اس شخص کے فاسق وفاجر ہونے میں بوجہ کبائرکے مرتکب ہونے کے کیا شک باقی رہ جاتا ہے چنانچہ اللہ تعالٰی کا ارشاد : اے محبوب نبی! مسلمانوں سے فرمادیجئے کہ اپنی نگاہوں کو نیچی رکھیں اور اپنے ستر کی حفاظت کریں یہ ان کے لئے زیادہ بہتر اور پاکیزہ طریقہ ہے یقینا اللہ تعالٰی پوری طرح باخبر ہے ان کاموں سے جو وہ کیا کرتے ہیں نیز اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا لوگوں میں کوئی ایسا شخص بھی ہے جو باقاعدہ کھیل کود کی باتیں خریدتا ہے تاکہ وہ لوگوں کو بربنائے جہالت راہ خدا سے بہکادے اور اس کو یعنی اللہ تعالٰی کے راستے کو ہنسی مذاق بنادے، ان لوگوں کے لئے ذلیل کرنے والی سزا ہے چنانچہ حضرت عبداللہ بن مسعود ، حضرت عبداللہ بن عباس، خواجہ حسن بصری، سعید بن جبیر، عکرمہ، مجاہد، مکحول، اور ان کے علاوہ دوسرے ائمہ، صحابہ کرام اور تابعین (اللہ تعالٰی ان سب سے راضی ہو) اس آیت کریموں میں بیہودگی اور کھیل کی بات سے گانا بجانا مراد لیتے ہیں اور اس کی یہی تفسیر فرماتے ہیں۔
(۱؎ القرآن الکریم ۲۴/ ۳۰)