Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۳(کتاب الحظر والاباحۃ)
50 - 190
مسئلہ ۶۹: از بریلی مرسلہ میلاد خواں     یکشنبہ ۱۷ شوال ۱۳۳۳ھ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ھذا میں کہ اکثر برادری میں جو کھانے ہوتے ہیں ان کا قاعدہ یہ ہے کہ بسا اوقات نیت اس کے اندرریاء وتفاخر کی ہوتی ہے اور اس رسم کو ایسا ضروری سمجھتے ہیں کہ اگر کوئی شخص برادری والا ناداری کی وجہ سے نہ کھلا سکے تو اس کو طعنہ دیتے ہیں اور اس کو ایسا لازمی امر خیال کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر نہ کھلائیں گے تو برادری میں ہماری ناک کٹی ہوجائے گی اور اگر پاس نہیں ہو تا تو اس کام کے لئے سودی روپیہ قرض لیتے ہیں پس عرض ہے کہ اس کھلانے کا طعنہ دینے والے کا شرعا کیا حکم ہے؟ بینوا توجروا (بیان فرمائیے اجر پائے۔ ت)
الجواب:  یہ کھلانا اگرریاء وتفاخر کی نیت سے ہے تو حرام ہے۔ اگر طعنہ بے جا سے بچنے کو ہے تو اسے مباح اور طعنہ دینے والوں مجبور کرنے والوں کو حرام ،
لحدیث اقطع عنی لسانہ ۱؎ وصرح العلماء باستثنائہ من قاعدۃ ماحرم اخذہ حرم اعطاؤہ ۲؎۔
بوجہ حدیث مجھ سے اس کی زبان کاٹ دیجئے یعنی اس کا منہ بند کردیجئے، اور علماء کرام نے اس قاعدہ (کہ جس کالینا حرام ہے اس کا دینا بھی حرام ہے) سے مستثنٰی قرار دیا ہے۔ (ت)
 (۲؎ الاشباہ والنظائر     الفن الاول القاعدہ الرابع عشر     ادارۃ القرآن کراچی    ۱/ ۱۸۹)
اگر ان  وجوہ سے پاک بطور صلہ رحم وسلوک حسن وشکر نعمت ومواسات جیران واحبا مواقع فرحت وسرور جائز شرعی میں ہو تو حسن ومستحب۔
وانما الاعمال بالنیات وانما لکل امرء مانوی ۱؎۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔
اعمال کا مدار نیتوں پر ہے ہر شخص کے لئے وہی کچھ ہے جس کی اس نے نیت کی۔ واللہ تعالٰی اعلم۔ (ت)
 (۱؎ صحیح البخاری     باب کیف کان بدء الوحی الخ         قدیمی کتب خانہ کراچی    ۱/ ۲)
مسئلہ ۷۰ : ربیع الاول شریف ۱۳۱۶ھ

نیا مکان بنایا جائے تو ارتفاع اس کا سات گز سے زیادہ بنانا شرعا جائز ہے یانہیں؟ اگر ممنوع ہو تو بحوالہ کتاب جواب مرحمت فرمایاجائے۔
الجواب : عمارات خیرمیں جبکہ نیت خیربروجہ خیر ہو محمود ہے اور اپنے سکونت وغیرہا کے مکانات میں اگر بحاجت ہو تو مباح اور بہ نیت تفاخر بالدنیا ہو تو حرام، تتطاول فی البنیان (عمارتوں کی بلندی اور درازی ۔ ت) علامات قیامت سے ہے۔ یہی محمل ہے اس حدیث کا کہ جب کوئی شخص سات گز سے زیادہ دیوار اٹھاتا ہے فرشتہ کہتا ہے اے منافق! کہاں تک بلند کرے گا۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۷۱: ۱۵ ذی الحجہ ۱۳۱۶ھ مسئولہ مولوی علی احمد صاحب مصنف تہذیب البیان

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ناواقف جاہل لوگ بنام نہاد طاق شہید طاق پرستی کرتے ہیں منتیں مانتے ہیں ریوڑی ، گٹا، پھول، ہار طاق پر چڑھاتے ہیں، جھک جھک کر سلام کرتے ہیں اپنی حاجت روائی طاق سے چاہتے ہیں۔ اس میں اور بت پرستی میں کیا فرق ہے اور جو لوگ ایسا کرتے ہیں ان کے لئے شرع شریف میں کیا حکم ہے؟ بینو ا توجروا
الجواب : یہ سب رسوم جہالت وحماقت وممنوعات بیہودہ ہیں مگر بت پرستی میں اور اس میں زمین آسمان کا فرق ہے یہ جہال پرستش بمعنی حقیقی نہیں کرتے کہ کافر ہوجائیں گے ہاں گنہ گار ومبتدع ہیں والعیاذ باللہ تعالٰی۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۷۲:     ۱۰ جمادی الاولٰی ۱۳۱۹ھ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ پختہ مکان بنوانا جائز ہے یانہیں؟
الجواب : پختہ مکان اگر نیک کاموں کے لئے ہو جیسے مسجد ومدرسہ وخانقاہ وسرا تو ثواب ہے اور اپنی ضرورت وحاجت کے ہو تو مباح ، اور تفاخر وتکبر کی نیت سے ہو تو حرام ، واللہ سبحنہ و تعالٰی اعلم۔
Flag Counter