Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۳(کتاب الحظر والاباحۃ)
49 - 190
مسئلہ ۶۸: از جالندھر محلہ راستہ پھگوڑہ دروازہ مرسلہ شیخ محمد شمس الدین صاحب ۲۲ رجب ۱۳۱۰ھ

بعض لوگ جناب پیران پیر کا پیوند دیتے ہیں کیفیت اس کی اس طرح ہے کہ جب لڑکا پیدا ہوتا ہے توا س کا نام پیوندی رکھتے ہیں اور جب سال کا ہوا اس کے گلے میں ہنسلی ڈال دیتے ہیں اور اس طرح دوسرے برس ۱۴ یا ۱۵ سال تک جب وہ لڑکا اس عمر تک پہنچادے وہ ہنسلیاں اور لڑکےکی قیمت کرواکے اس کا دسواں حصہ جناب پیران پیر کے نام سے دیتے ہیں اور اعتقاد یہ ہوتا ہے کہ ایسا کرنے سے لڑکا جیتا رہتا ہے اور ایسا ہی جانوروں اگر بیل ہے یا بھینسا ہے تو اسے ہل جوتنے کے وقت اور اگر مادہ ہے تو اس کے بیاہنے کے وقت قیمت کا دسواں حصہ دیتے ہیں اور نیز درختوں کو پیر صاحب کا کرکے اس کا جلانا اور دیگر استعمال میں لانا حرام سمجھتے ہیں حتی کہ وہ یودہا ہوکر گرپڑے اور پڑا پڑا یودہا ہوجائے اور کھیتوں سے بھی حصہ پیر صاحب کے نام دیتے ہیں جائز ہے یا نہیں؟ اور ایسے شخص کے حق میں کیا حکم ہے؟ اور نیز بودی یعنی چوٹی مثلا قوم ہنود بچوں کے سروں پر رکھتے ہیں اگر پوچھا جائے یہ کیا ہے تو پیر صاحب کی بودی بتلاتے ہیں اور ایسے ہی مدار پیر کی چٹا پھر مدت معہود کے بعد اسے پیر صاحب کی منت دے کر نہایت ادب کے ساتھ اپنی رسمیں پور ی کرکے منڈواتے ہیں اور جو شخص اس دسوندھی بچہ وغیرہ کی قیمت پاتاہے اس قیمت اور ہنسلیاں کے دسویں حصہ سے نیازلیتاہے آیا ایسے شخص کی امامت اور بیعت درست ہے یانہیں؟
الجواب

(۱) دسوندی نام کفار ہنود سے ماخوذ ہے اور مسلمان کو ممانعت ہے کہ کافروں کے نام رکھے کما صرحوا بہ فی التسمی بیوحنا وغیرہ (جیسا کہ یوحنا نام رکھنے کے متعلق فقہاء نے تصریح فرمائی ہے۔ ت) اور لڑکے کو ہنسلی وغیرہ زیور پہنانا حرام ہے
فان ماحرم اخذہ حرم اعطاء ہ ۱؎
 (کیونکہ جس چیز کا لینا حرام اس کا دینا بھی حرام ہے۔ ت)
(۱؎ الاشباہ والنظائر     الفن الاول     القاعدۃ الرابعۃ عشر    ادارۃ القرآن کراچی    ۱/ ۱۸۹)
اور لڑکے کے قیمت کرنی جہالت ہے اور یہ اعتقاد کہ ایسا کرنے سے لڑکا جیتا ہے اگر اس معنی پر سمجھے ہیں کہ یوں کرینگے تو جئے گا ورنہ مرجائے گا تو سخت جہل بے بہبود اعتقاد مردود ومشابہ خرافات ہنود وغیرہم کفار عنود ہے۔ ہاں اگر ان بیہودہ باتوں کو چھوڑ کر صرف اس قدر کرتے کہ مولٰی عزوجل کے نام پر محتاجین کو صدقہ دیتے اور اس کا ثواب نذر روح پر فتوح حضور پر نور غوث الثقلین غیث الکونین صلی اللہ تعالٰی علی جدہ الکریم وعلیہ وبارک وسلم کرتے اور نیت یہ ہوتی کہ رب تبارک و تعالٰی صدقے کے سبب بلاؤں سے محفوظ رکھے گا اور بوجہ ایصال ثواب سرکار غوثیت رضی اللہ تعالٰی عنہ کے برکات رضا ودعا وتوجہ شامل حال ہوں گے اور ان پر محبوب کریم رضوان اللہ تعالٰی علیہ کی بارگاہ میں عقیدت ونیاز مندی کے اظہار سے اللہ سبحانہ وتعالٰی خوش ہوگا اور اس کی خوشی جالب رحمت وسالب زحمت  ہوگی اور حیات نہ ہوگی مگر وقت معہود تک اور موت نہ رکے گی مگر اجل معلوم تک تویہ اعتقاد وعمل صحیح وبے خلل ہوتے ، واﷲ یہدی من یشاء الی صراط مستقیم (اللہ تعالٰی جسے چاہتاہے سیدھا راستہ دکھاتاہے یعنی ہدایت نصیب فرماتاہے۔ت)

(۲) یوہیں جانوروں کی قیمت کا دسواں حصہ اگر ان خیالات باطلہ کے طور پر ہے تو مذموم اور صرف اس طریق صحیح پر ہو تو ایک تصدق ہے جس سے دفع بلا مقصود اور بیشک صدقہ رد بلاکرتا اور باذنہٖ تعالٰی موت سے بچاتا ہے اگر چہ قضائے الٰہی کاکوئی پھیرنے والا نہیں نطقت بذٰلک احادیث جمۃ تغنیک عن سرد ھا شھرتھا فی الامۃ (ان باتوں پر جملہ احادیث ناطق ہیں کہ جن کا امت میں مشہور ہونا ہی تمھیں ان کی تفصیل پیش کرنے کی ضرورت سے بے نیاز کردے گا۔ ت) رہی ہل جوتنے اوربیاہنے کے وقت کی خصوصیت وہ اگر کسی اعتقاد عمل باطل کے ساتھ نہیں نہ اسے تخصیص شرعی وضروری سمجھا جائے تو لاینفع ولا یضر (نہ وہ مفید نہ مضر۔ ت) کسائر التخصیصات العرفیہ التی لاحاجز علیہا من الشرع (باقی تخصیصات عرفیہ کی طرح کہ شریعت میں جن کی کوئی رکاوٹ نہیں۔ ت)

(۳) درختوں کو رب خواہ عبد کسی کے نام کا ٹھہرا کر ان کا جلانا اور صرف میں لانا حرام سمجھنا اپنی طرف سے شریعت جدیدہ نکالنا اور بحیرہ وسائبہ مشرکین کی پیروی کرنا ہے جس پر رد وانکار شدید خود قرآن مجید میں موجود۔
وقال تعالٰی وقالوا ھذہٖ انعام وحرث حجرلایطعمھا الا من نشاء بزعمھم الی قولہ تعالٰی سیجزیھم بما کانوا یفترون ۱؎۔
اللہ تعالٰی کاارشاد ہے : اور مشرک اپنے خیال میں کہنے لگے یہ چوپائے اور کھیتی جن کی بندش کردی گئی ہے ان کو وہی کھائے گا یا کھاسکے گا جسے ہم چاہیں اللہ تعالٰی کے اس ارشاد تک: عنقریب اللہ تعالٰی انھیں سزا دے گا اس جھوٹ کی جو وہ بناتے رہتے ہیں۔ (ت)
(۱؎ القرآن الکریم                    ۶/ ۱۳۸)
مسلمانوں پر ایسی بدعت شنیعہ باطلہ سے احتراز فرض ہے اللہ تعالٰی سے ڈریں اور جلد توبہ کریں۔ 

(۴) کھیت میں سے حضور پر نور رضی اللہ تعالٰی عنہ کے نام پاک پر حصہ دینا اگر یوں ہے کہ حضور کو اس حصہ کا مالک سمجھا جاتاہے یا اس دینے سے تصدق لوجہ اللہ منظور نہیں بلکہ حضور کی طرف تقرب بالذات مقصود یا یہ سمجھتے ہیں کہ یوں نہ کریں گے تو حضور معاذاللہ ناراض ہوکر مضرت دیں گے کوئی بلا پہنچے گی تو یہ سب اعتقاد باطلہ وفاسدہ وبدعات سیئہ ہیں اور اگر یوں نہیں بلکہ اللہ عزوجل کے لئے تصدق منظور ، تو کھیتوں سے ایسا حصہ دینا خود قرآن عظیم میں مطلوب ۔
قال تعالٰی واٰتواحقہ یوم حصادہٖ ۱؎۔
 (لوگو!) کھیتی سے (حقداروں کا) حق اس کی کٹائی والے دن ادا کردیا کرو۔ (ت)
 (۱؎ القرآن الکریم    ۶/ ۱۴۱)
اور اس کے روکنے کی مذمت قصہ اصحاب الجنہ میں مذکور۔
قال تعالٰی فتنادوا مصبحین o ان اغدوا علی حرثکم ان کنتم صارمین o فانطلقوا وھم یتخافتون o ان لایدخلنھا الیوم علیکم مسکین o۲؎ الاٰیات
اللہ تعالٰی نے فرمایا: وہ باغ والے صبح ہوتے ہی سویرے سویرے ایک دوسرے کو بلانے لگے کہ سویرے اپنی کھیتی کی طرف چلو اگر تم اسے کاٹنے کا ارادہ رکھتے ہو پھر وہ چلنے لگے جبکہ وہ آپس میں آہستہ آہستہ کہہ رہے تھے کہ آج تمھارے پاس کوئی محتاج نہیں آنا چاہئے۔ (یعنی کسی محتاج کو اپنے قریب نہ آنا دیا جائے) (ت)
(۲؎ القرآن الکریم      ۶۸/ ۲۱ تا ۲۴)
اور اس کا ثواب نذر روح اقدس کرنا اس عمل طیب میں طیب وخوبی ہی بڑھائے گا جبکہ کسی عقیدہ باطلہ کے ساتھ نہ ہو اس صورت میں اسے :
وجعلوا ﷲ مماذرامن الحرث و الانعام نصیبا فقالوا ھذاﷲ بزعمھم وھذا لشرکائنا ۳؎ الاٰیۃ۔
جو کھیتی اور جانور اللہ تعالٰی نے پیدا کئے  ان میں انھوں نے اللہ تعالٰی کا ایک حصہ مقرر کیا ہے۔ پھر وہ اپنے خیال میں باطل کی بناء پر کہنے لگے یہ اللہ تعالٰی کا حصہ ہے اور ہمارے شریکوں کا، الآیۃ (ت)

میں داخل سمجھنا محض جہالت وزبان زوری ہے کما لایخفی (جیساکہ پوشیدہ نہیں۔ ت)
 (۳؎القرآن الکریم  ۶/ ۱۳۶)
 (۵) لڑکوں کے سر پر چوٹی رکھنی ناجائز اور فعل مذکور رسوم ملعونہ کفار سے تشبہ ہے جس سے احترازلازم ۔

(۶) جو شخص اپنے احوال مذکورہ بروجوہ مذمومہ سے صدقہ لیتا ہے اگر ان اعتقادات باطلہ میں ان کا شریک تو خود بھی فاسق ومبتدع ہے جس کی امامت مکروہ اور اس کے ہاتھ پر بیعت جہالت ورنہ ان کے لینے سے احتراز چاہئے مگر ان کے فسق وبدعت کا وبال اس کے سر نہ ہوگا۔
قال تعالٰی لا تزر وازرۃ وزراخرٰی ۴؎۔
اللہ تعالٰی نے فرمایا: کوئی جان کسی دوسری جان کا بوجھ نہ اٹھائے گی۔
 (۴؎القرآن الکریم   ۶/ ۱۶۴)
اور اگر وہ صدقات ان شرعی طریقوں پر ہیں جو ہم ذکر کر آئے اور یہ شخص محل صدقہ لینے میں اصلا حرج نہیں، واللہ تعالٰی اعلم۔
Flag Counter