Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۳(کتاب الحظر والاباحۃ)
47 - 190
تعظیم نہ کرنے والے پر لعنت اور وعید
حدیث ۱۳۰ :کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
من لم یعرف عترتی والانصار والعرب فھو لا حدی ثلث اما منافق واما لزنیۃ و اما لغیر فھو حملتہ وامہ علی غیر طھر رواہ الباوردی ۲؎ وابن عدی والبیھقی فی الشعب واٰخرون عن علی کرم اﷲ وجہہ۔
جومیری عترت اور انصار اور عرب کا حق نہ پہچانے وہ تین حال سے خالی نہیں، یا تو منافق ہے یاحرامی یا حیضی بچہ۔ اسے روایت کیا ہے باوردی اور ابن عدی اور بیہقی نے شعب میں اور ان کے علاوہ دوسروں نے علی کرم اللہ وجہہ سے
 (۲؎ الفردوس بما ثور الخطاب         حدیث ۵۹۵۵     دارالکتب العلمیہ بیروت            ۳/ ۶۲۶)
حدیث ۱۳۱ تا ۱۳۳ :کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
ستۃ لعنتھم لعنھم اﷲ ولکل نبی مجاب الزائد فی کتاب اﷲ والمکذب بقدر اﷲ والمتسلط بالجبروت لیعزبذٰلک من اذل اﷲ و یذل من اعزاﷲ والمستحل لحرم اﷲ والمستحل من عترتی ماحرم اﷲ و التارک سنتی رواہ الترمذی ۱؎ و الحاکم عن ام المومنین والحاکم عن علی والطبرانی عن عمرو بن سعواء رضی اﷲ تعالٰی عنہم اولہ سبعۃ لعنتھم وزاد المستأثر بالفئ وسندہ حسن ۲؎۔
چھ شخص ہیں جن پر میں نے لعنت کی اللہ انھیں لعنت فرمائے، اور ہر نبی کی دعا قبول ہے۔ کتاب اللہ میں بڑھانے والا (جیسے رافضی کچھ آیتیں سورتیں جدا بتاتے ہیں) اور تقدیر الٰہی کا جھٹلانے والا، اوروہ جو ظلم کے ساتھ تسلط کرے کہ جسے خدا نے ذلیل بنایا اسے عزت دے۔ اور جسے خدا نے معزز کیا اسے ذلیل کرے۔ اور اللہ تعالٰی کے حرام کردہ کو حلال جاننے والا اور میری عترت کی ایذاء وبے تعظیمی روارکھنے والا، اور جو میری سنت کو براٹھہرا کر چھوڑے، اسے روایت کیا ہے ترمذی اور حاکم نے ام المومنین سے اور حاکم نے علی سے اور طبرانی نے عمرو بن سعواء رضی اللہ تعالٰی عنہم سے جس کا آغاز یوں ہے سبعۃ لعنتہم اس میں والمستأثر بالفئ کا اضافہ ہے اور اس کی سند حسن ہے ۔ (ت)
 (۱؎ سنن الترمذی کتاب القدر باب ۱۷     حدیث ۲۱۶۱         دارالفکر بیروت    ۴/ ۶۱)

(المستدرک للحاکم کتاب الایمان    ۱/ ۳۶     وکتا ب التفسیر ۲/ ۵۲۵     و کتاب الاحکام ۴/ ۹۰)

(۲؎ المعجم الکبیر     حدیث ۸۹         المکتبہ الفیصلیۃ بیروت    ۱۷/ ۴۳)
حدیث ۱۳۴ :کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
من احب ان یبارک لہ فی اجلہ و ان یمتعہ اﷲ بما خولہ فلیخلفنی فی اھلی خلافۃ حسنۃ، ومن لم یخلفنی فیھم بتک امرہ  و ورد علی یوم القیمۃ مسوداوجھہ۔ رواہ ابوالشیخ ۳؎ فی تفسیرہ وابونعیم عن عبداﷲ بن بدرالخطمی۔
جسے پسند ہو کہ اس کی عمر میں برکت ہو خدا اسے اپنی دی ہوئی نعمت سے بہرہ مند کرے تو اسے لازم ہے کہ میرے بعد میرے اہل بیت سے اچھا سلوک کرے۔ جو ایسا نہ کرے اس کی عمر کی برکت اڑجائے اور قیامت میں میرےسامنے کالامنہ لے کر آئے۔ اس کو روایت کیا ابوالشیخ نے اپنی تفسیر میں اور ابونعیم نے عبداللہ بن بدرخطمی سے۔
 (۳؎ کنز العمال بحوالہ ابی الشیخ وابی نعیم     حدیث ۳۴۱۷۱     موسسۃ الرسالہ بیروت    ۱۲/ ۹۹)
حدیث ۱۳۵ :کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
ان اﷲ عزوجل ثلث حرمات فمن حفظھن حفظہ اﷲ دینہ ودنیاہ ومن لم یحفظھن لم یحفظ اﷲ دینہ ولا دنیاہ حرمۃ الاسلام وحرمتی وحرمۃ رحمی۔ رواہ ابوالشیخ ۱؎ و ابن حبان والطبرانی۔
بے شک اللہ عزوجل کی تین حرمتیں ہیں۔ جو ان کی حفاظت کرے اللہ تعالٰی اس کے دین ودنیا محفوظ رکھے، اور جو ان کی حفاظت نہ کرے اللہ اس کے دین کی حفاظت فرمائے نہ دنیا کی ایک اسلام کی حرمت، دوسری میری حرمت، تیسری میری قرابت کی حرمت، اسے روایت کیا ہے ابوالشیخ ابن حبان اور طبرانی نے ۔
 (۱؎ کنز العمال بحوالہ طب وابی نعیم عن ابی سعید حدیث ۳۰۸         مؤسسۃ الرسالہ بیروت    ۱/ ۷۷)

(المعجم الکبیر     حدیث ۲۸۸۱     ۳/ ۱۲۶     و المعجم الاوسط      حدیث ۲۰۵         ۱/ ۱۶۲)
نسب پر فخر کرنا جائز نہیں
O ہاں نسب پر فخر جائز نہیں۔

O نسب کے سبب اپنے آپ کو بڑا جاننا، تکبر کرنا جائز نہیں۔

O دوسروں کے نسب پر طعن جائز نہیں۔

O انھیں کم نسبی کے سبب حقیر جاننا جائز نہیں۔

O نسب کو کسی کے حق میں عار یا گالی سمجھنا جائز نہیں۔

O اس کے سبب کسی مسلمان کا دل دکھانا جائز نہیں۔

احادیث جو اس باب میں آئیں انھیں معانی کی طرف ناظر ہیں وباللہ التوفیق خدمت گاری اہلبیت مصطفی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے لئے یہ بیان ایک رسالہ ہوگیا لہذا بلحاظ تاریخ اس کا نام اِرَاءَ ۃُ الاَدَبْ لِفَاضِلِ النَسَبْ رکھناانسب، واللہ تعالٰی اعلم۔

شیخ بنظر عمر ہر بوڑھا ہے اور بنظر فضل ہر عالم وصالح اگر چہ جوان ہو اوربنظر نسب ہندوستان میں دو محاورے ہیں ایک یہ کہ سید مغل پٹھان کے سوا باقی ہر قوم کا مسلمان شیخ ہے یوں اس کا اطلاق عام ہے جیسے ابتداء ہند میں ہر مسلمان کو ترک کہتے تھے، اسی محاورے پر مولانا قدس سرہ فرماتے ہیں: ؎

گفت من آئینہ ام مصقول دوست     ترک وہند ودرمن آں بیند کہ اوست ۲؎

(اس نے کہا اے دوست ! میں صاف شیشہ ہوں کہ ترک اورہندوستان کے لوگ مجھ میں اسے دیکھتے ہیں۔ ت)
 (۲؎ مثنوی معنوی     دربیان آنکہ جنیدن ہر کسے از آنجاست کہ ویست ہر کسے         نورانی کتب خانہ پشاور دفتر اول ۶۲)
دوسرے چارشریف قوموں سے ایک اس طرح البتہ جو ان میں کانہ ہو اور اپنے آپ کو شیخ بتائے وہ وعید شدید:

من ادعی الی غیرا بیہ فالجنۃ علیہ حرام، رواہ احمد ۱؎ والبخاری و مسلم وابوداؤد وابن ماجۃ عن سعد وعن ابی بکرۃ معا رضی اﷲ تعالٰی عنہما۔

جوا پنے باپ کے سوا دوسرے کو اپنا باپ بنائے اس پر جنت حرام ہے اس کو روایت کیا ہے احمد اور بخاری اور مسلم اور ابوداؤد اور ابن ماجہ نے سعد سے اور ابی بکرہ رضی اللہ تعالٰی عنہما سے معا میں داخل ہے________
 (۱؎ صحیح البخاری کتاب المغازی     ۲/ ۶۱۹     وکتاب الفرائض باب من ادعی الی غیر ابیہ        ۲/ ۱۰۰۱)

(صحیح مسلم     کتاب الایمان باب حال من رغب عن ابیہ وھو یعلم     قدیمی کتب خانہ کراچی    ۱/ ۵۷)

(سنن ابی داؤد     کتاب الادب باب فی الرجل ینتمی الی غیر موالیہ     آفتاب عالم پریس لاہور    ۲/ ۳۴۱)

(سنن ابن ماجہ     کتاب الحدود ص۱۹۱     ومسند احمد بن حنبل عن سعد بن ابی وقاص    ۱/ ۱۶۹ ،۱۷۴ ،۱۷۹)
اور فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
من ادعی الی غیر ابیہ فعلیہ لعنۃ اﷲ والملئکۃ والناس اجمعین لایقبل اﷲ منہ یوم القیمۃ صرفا ولاعدلا۔ رواہ الستۃ الا ابن ۲؎ ماجۃ عن امیر المومنین علی کرم اﷲ وجہہ وصدرہ احمد وابن ماجۃ وابن حبان عن ابن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہما۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔
جو دوسروں کو اپنا باپ بنائے اس پر اللہ اور فرشتوں اور آدمیوں سب کی لعنت ۔ اللہ تعالٰی روز قیامت نہ اس کا فرض قبول کرے نہ نفل اس کو ابن ماجہ کے علاوہ صحاح ستہ نے روایت کیا علی مرتضٰی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے، اور اس کا ابتدائی حصہ امام احمد، ابن ماجہ اور ابن حبان نے حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت کیا ہے۔ واللہ تعالٰی اعلم۔

کتبہ عبدہ المذنب عبدالمصطفٰی احمد رضا عفی عنہ بمحمدن المصطفٰی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم 

رسالہ اراءۃ الادب لفاضل النسب ختم ہوا
 (۲؎ صحیح مسلم     کتاب الحج باب فضل المدینۃ     ۱/ ۴۴۲ وکتا ب الفسق باب تحریم تولی العقیق غیرموالیہ    ۱/ ۴۹۵)

(سنن ابن ماجہ         کتاب الحدود باب من ادعی الی غیر ابیہ         ایچ ایم سعید کمپنی کراچی    ص۱۹۱)

(مسند احمد ابن حنبل عبداللہ بن عباس     المکتب الاسلامی بیروت        ۱/ ۳۲۸)
Flag Counter