Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۳(کتاب الحظر والاباحۃ)
45 - 190
جیسا کہ وہ طاغی باغی سرکش اپنی تقویۃ الایمان میں لکھتا ہے: ''پیغمبر نے سب کو اپنی بیٹی تک کو کھول کر سنادیا کہ قرابت کا حق ادا کرنا اسی چیز میں ہوسکتا ہے کہ اپنے اختیار کی ہو، سو یہ میرا مال موجود ہے اس میں مجھ کو کچھ بخل نہیں۔ اور اللہ کے یہاں کا معاملہ میرے اختیار سے باہر ہے وہاں میں کسی کی حمایت نہیں کرسکتا اور کسی کا وکیل نہیں بن سکتا سو وہاں کا معاملہ ہر کوئی اپنا اپنا درست کرے اور دوزخ سے بچنے کی ہر کوئی تدبیر کرے۱؎ ''
 (۱؎ تقویۃ الایمان     الفصل الثالث فی ذکرردالاشراک فی التصرف     مطبع علیمی اندرون لوہاری دروازہ لاہور    ص۲۵۰)
انا ﷲ وانا الیہ راجعون، اس کا رد بلیغ تو فقیر کی کتاب ''الامن والعلی لنا عتی المصطفٰی بدافع البلاء''میں دیکھئے اور یہاں خاص اس لفظ پر بعض حدیثیں سنئے۔ اس میں حدیث پوری یوں ہے کہ: امیر المومنین مولی علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی بہن حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالٰی عنہا کی بالیاں ایک بار ظاہر ہوگئیں اس پر ان سے کہا گیا:
ان محمدالا یغنی عنک من اﷲ شیئا۔
محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم تمھیں نہ بچائیں گے۔
وہ خدمت اقدس میں حاضر ہوئیں اور حضور اقد س صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے یہ واقعہ عرض کیا، حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا:
مابال اقوام یزعمون ان شفاعتی لاتنال اھل بیتی وان شفاعتی تنال حاء وحکم، رواہ الطبرانی فی الکبیر عن ام ھانی رضی اﷲ تعالٰی عنہا۔
کیاحال ہے ان لوگوں کا جو زعم کرتے ہیں کہ میری شفاعت میرے اہل بیت کو نہ پہنچے گی۔ بے شک میری شفاعت ضرور قبیلہ حاء وحکم کو بھی شامل ہے۔ اس کو روایت کیا ہے طبرانی نے کبیر میں ام ہانی رضی اللہ تعالی عنہا سے۔
(۲؎ المعجم الکبیر         حدیث ۱۰۶۰         المکتبہ الفیصلیۃ بیروت                ۲۴/ ۴۳۴)
 (۵) حدیث ۹۵ کے بعد جو ایک روایت بزار سے گزری اس کے قصے میں اس کی نظیر حضرت صفیہ بنت عبدالمطلب رضی اللہ تعالٰی عنہما کے لئے مروی ہے کہ وہ اپنے پسر کی وفات پر بآواز روئیں، ان سے وہی کہا گیا:
ان قرابتک من محمد صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم لاتغنی عنک من اﷲ شیئا ۱؎۔
محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی قرابت اللہ کے یہاں کچھ کام نہ دے گی۔
 (۱؎مجمع الزوائد     بحوالہ البزار     کتاب علامات النبوۃ باب فی کرامۃ اصلہ     دارالکتاب بیروت    ۸/ ۲۱۶)
Flag Counter