Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۳(کتاب الحظر والاباحۃ)
44 - 190
حدیث ۱۲۶ و ۱۲۷ :کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
یا علی ان اول اربعۃ یدخلون الجنۃ انا وانت والحسن والحسین وذرار ینا خلف ظھورنا، رواہ ابن عساکر ۲؎ عن علی والطبرانی فی الکبیر عن ابی رافع رضی اﷲ تعالٰی عنہما۔
اے علی! سب میں پہلے وہ چار کہ جنت میں داخل ہوں گے میں ہوں اور تم، حسن اور حسین، اور ہماری ذریتیں۔ ہمارے پس پشت ہوں گی۔ اسے روایت کیا ہے ابن عساکر نے علی سے اور طبرانی نے کبیرمیں ابی رافع رضی اللہ تعالٰی عنہما سے۔
 (۲؎ تہذیب تاریخ دمشق الکبیر ترجمہ حسین بن علی رضی اﷲ تعالٰی عنہ      داراحیاء التراث العربی بیروت    ۴/ ۳۲۱)

(کنز العمال بحوالہ طب عن محمد بن عبید اللہ     حدیث ۳۴۲۰۵  موسسۃ الرسالہ بیروت        ۱۲/ ۱۰۴)
حدیث ۱۲۸ :کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
اول من یرد علی الحوض اھل بیتی ومن احبنی من امتی۔ رواہ الدیلمی ۳؎ عن علی کرم اﷲ تعالٰی وجہہ۔
سب سے پہلے میرے پاس حوض کوثر پر آنیوالے میرے اہل بیت ہیں اور میری امت سے میرے چاہنے والے۔ اسے روایت کیا ہے دیلمی نے علی کرم اللہ وجہہ سے۔
 (۳؎ کنز العمال بحوالہ الدیلمی عن علی     حدیث ۳۴۱۷۸    موسسۃ الرسالہ بیروت     ۱۲/ ۱۰۰)
حدیث ۱۲۹ :کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے دعا کی:
اللھم انھم عترۃ رسولک فھب مسیئھم لمحسنھم وھبہم لی۔
الٰہی! وہ تیرے رسول کی آل ہیں تو ان کے بدکار ان کے نکو کاروں کو دے ڈال اور ان سب کو مجھے ہبہ فرمادے۔

پھر فرمایا: ففعل مولٰی تعالٰی نے ایسا ہی کیا۔ امیر المومنین نے عرض کی: ما فعل کیاکیا؟ فرمایا:
فعلہ ربکم بکم ویفعلہ بمن بعد کم ۔ رواہ الحافظ المحب ۱؎ الطبرانی عن امیر المومنین علی کرم اﷲ تعالٰی وجہہ۔
یہ تمھارے ساتھ تمھارے رب نے کیا جو تمھارے بعد آنے والے ہیں ان کے ساتھ بھی ایساہی کرے گا اس کو روایت کیا حافظ محب طبرانی نے امیر المومنین مولا علی کرم اللہ تعالٰی وجہہ سے۔
 (۱؎ طبرانی)
تنبیہ نبیہ اور نتیجہ
اقول: ان نصوص جلیلہ قرآن عظیم واحادیث نبی کریم علیہ وعلی آلہ افضل الصلٰوۃ والتسلیم سے روشن ہوا کہ:
 (۱) حدیث مسلم: عن ابی ھریرۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہ من ابطأبہ عملہ لم یسرع بہ نسبہ ۲؎۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ جو عمل میں پیچھے ہوا سکا نسب نفع بخش نہ ہوگا۔ 

میں نفی نفع مطلق ہے نہ کہ نفع نفی مطلق، ورنہ معاذ اللہ کریمہ
الحقنابھم ذریتھم ۳؎
(ہم نے ان کی ذریت کو ان سے ملادیا) کے صریح معارض ہوگی۔
 (۲؎ صحیح مسلم     کتاب الذکروالدعاء     باب فضل الاجتماع علی تلاوۃ القرآن قدیمی کتب خانہ کراچی    ۲/ ۳۴۵)

(۳؎ القرآن الکریم       ۵۲/ ۲۱)
(۲) نہ کہ کریمہ
فاذا نفخ فی الصور فلا انساب بینھم یومئذ ولا یتساء لون ۴؎
(تو جب صور پھونکا جائے گا تو نہ ان میں رشتے رہیں گے نہ ایک دوسرے کی بات پوچھے)کہ ایک وقت مخصوص کے لئے ہے۔
 (۴؎ القرآن الکریم    ۲۳/ ۱۰۱)
الا تری قولہ تعالٰی (کیا آپ دیکھ نہیں رہے اللہ تعالٰی کے ارشاد کی طرف۔ ت) ولا یتساءلون (اور نہ ایک دوسرے کی بات پوچھے۔ ت) مع قولہ عزوجل
واقبل بعضھم علی بعض یتساء لون ۱؎
 (اور ان میں ایک نے دوسرے کی طرف منہ کیا پوچھتے ہوئے۔ ت)
(۱؎القرآن الکریم       ۵۲/ ۲۵)
روی سعید بن منصور فی سننہ وابناء حمید والمنذر وابی حاتم عن ابن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہما۔ قال انھا مواقف فاما الموقف الذی لاانساب بینھم ولا یتساءلون عندالصعقۃ الاولی لا انساب بینھم فیہا اذا صعقوا فاذا کانت النفخۃ الآخر فاذا ھم قیام یتساءلون ۲؎،
سعید ابن منصور نے اپنی سنن میں اور پسران حمیدو منذر اور ابی حاتم نے عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت کی حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا: مواقف (منازل حضوری) چند ہیں لیکن وہ موقف جس میں نہ رشتے کام آئیں نہ ان کے ذریعہ سفارش ، وہ صعقہ اولی (پہلی کڑک) ہے اس میں رشتے کام نہ آئیں گے جب لوگ گھبرائے ہوئے اٹھیں گے۔ اور جب صعقہ ثانیہ ہوگا تو سب کھڑے ہوکر رشتوں سے سوال کریں گے۔
(۲؎ الدرالمنثور بحوالہ سعید بن منصور وابناء حمید والمنذر وابی حاتم     تحت آیۃ فلا انساب بینہم        ۵/ ۱۵)
(۳) جبکہ احادیث متواترہ سے فضل نسب، فرق احکام ونفع آخرت بلا شبہ ثابت ، تو امثال حدیث ۔
الا لا فضل لعربی علی عجمی ولا لاحمر علی اسود ۳؎
(نہ عربی کی فضیلت عجمی پر ہے اور نہ ہی سفید کی کالے پر) وحدیث،
 انظر فانک لست بخیر من احمر والا سود الا ان تفضلہ بتقوی ۴؎
 (بے شک تم سفید اور کالے سے بہتر نہیں ہو مگر تم کو صرف تقوٰی سے فضیلت حاصل ہے) میں مثل کریمہ :
 ان اکرمکم عنداﷲ اتقاکم ۵؎
(بے شک تم میں اللہ تعالٰی کے نزدیک مکرم وہ ہے جو پرہیزگار ہے) سلب فضل کلی ہے نہ کہ سلب کلی فضل۔
(۳؎ الترغیب والترھیب     الترھیب من احقار المسلم الخ     حدیث ۹      مصطفی البابی مصر    ۳/ ۶۱۲)

(۴؎الترغیب والترھیب     الترھیب من احقار المسلم الخ     حدیث ۹      مصطفی البابی مصر   ۳/ ۶۱۲)

(۵؎ القرآن الکریم     ۴۹/ ۱۳)
(۴) حدیث:
لا اغنی عنکم من اﷲ شیئا ۶؎
 ( میں تم کو اللہ سے کچھ بے نیاز نہیں کروں گا) میں نفی اغنائے ذاتی ہے نہ کہ معاذاللہ سلب اغنائے عطائی کہ حدیث متواترہ شفاعت، واجماع اہل سنت کے خلاف ہے۔
 (۶؎ صحیح مسلم         کتاب الایمان باب بیان ان مات علی الکفر الخ     قدیمی کتب خانہ کراچی    ۱/ ۱۱۴)
Flag Counter