جب عام صالحین کی صلاح ان کی نسل واولاد کو دین ودنیا وآخرت میں نفع دیتی ہے تو صدیق وفاروق وعثمان وعلی وجعفر وعباس وانصارکرام رضی اللہ تعالٰی عنہم کی صلاح کا کیا کہنا۔ جن کی اولاد میں شیخ۔ صدیقی وفاروقی وعثمانی وعلوی وجعفری وعباسی وانصاری ہیں۔ یہ کیوں نہ اپنے نسب کریم سے دین ودنیا وآخرت میں نفع پائیں گے۔ پھر اللہ اکبر حضرات علیہ سادات کرام۔ اولاد امجاد حضرت خاتون جنت بتول زہرا کہ حضرت پر نور سیدالصالحین سید العالمین سید المرسلین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے بیٹے ہیں کہ ان کی شان تو ارفع واعلٰی وبلند وبالا ہے ____ اللہ عزوجل فرماتاہے:
اللہ یہی چاہتاہے کہ تم سے ناپاکی دور رکھے اے نبی کے گھروالو، اور تمھیں ستھرا کردے خوب پاک فرماکر۔
(۱؎ القرآن الکریم ۳۳/ ۳۳)
حدیث ۱۲۰ :کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
ان فاطمۃ احصنت فحرمھا اﷲ وذریتھا علی النار ۔ رواہ تمام فی فوائدہ والبزار وابویعلی والطبرانی۲؎ والحاکم وصححہ عن ابن مسعود رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
بے شک فاطمہ نے اپنی حرمت پر نگاہ رکھی تو اللہ تعالٰی نے اسے اور اس کی تمام نسل کو آگ پر حرام فرمادیا۔ اسے روایت کیا ہے تمام نے اپنی فوائد میں اور بزار، ابویعلٰی اور طبرانی اورحاکم نے اور اس کی تصحیح کی ابن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے۔
(۲؎ کنز العمال بحوالہ البزار ع طب ک عن ابن مسعود حدیث ۳۴۲۲۰ موسسۃ الرسالہ بیروت ۱۲/ ۱۰۸)
(المستدرک للحاکم کتاب معرفۃ الصحابۃ زہد فاطمۃ رضی اﷲ عنہما دارالفکر بیروت ۳/ ۱۵۲)
حدیث ۱۲۱: کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
سألت ربی ان لایدخل احدا من اھل بیتی النار فاعطا نیھا۔ رواہ ابوالقاسم ۳؎ بن بشران فی امالیہ عن عمران بن حصین رضی اﷲ تعالٰی عنہ وعن الصحابۃ جمیعا۔
میں نے اپنے رب عزوجل سے مانگا کہ میرے اہل بیت سے کسی کو دوزخ میں نہ لے جائے۔ اس نے میری یہ مراد عطا فرمائی اس کو روایت کیا ہے ابوالقاسم بن بشران نے اپنی امالی میں عمران بن حصین رضی اللہ تعالٰی عنہ سے اور تمام صحابہ سے۔
(۳؎ کنز العمال بحوالہ ابی القاسم بن بشران فی امالیہ حدیث ۳۴۱۴۹ موسسۃ الرسالہ بیروت ۱۲/ ۹۵)
حدیث ۱۲۲: رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے حضرت بتول زہرا سے فرمایا:
ان اﷲ غیر معذبک ولا ولدک۔ رواہ الطبرانی ۱؎ بسند صحیح عن ابن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
بے شک اللہ تعالٰی نہ تجھے عذاب فرمائے گا نہ تیری اولاد کو۔ اس کو طبرانی نے بسند صحیح ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔
حدیث ۱۲۳: کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
انما سمیت فاطمۃ لان اﷲ فطمھا وذریتھا عن النار یوم القیمۃ رواہ ابن عساکر ۲؎ عن ابن مسعود رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
فاطمہ زہرا کا نام فاطمہ اس لئے ہوا کہ اللہ تعالٰی نے اسے اور اس کی نسل کو قیامت میں آگ سے محفوظ فرمادیا۔ اس کو روایت کیا ہے ابن عساکر نے ابن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے۔
(۲؎ فیض القدیر تحت حدیث ۲۰۳، دارالمعرفۃ بیروت ۱/ ۱۶۸)
حضور اور اہلبیت سے محبت کرنے والے جنتی ہیں
حدیث ۱۲۴ :عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ کریمہ ولسوف یعطیک ربک فترضی کی تفسیر میں فرماتے ہیں:
من رضا محمد صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم ان لا یدخل احد من اھل بیتہ النار۔ رواہ ابن ۳؎ ابن جریر عنہ من طریق السدی۔
یعنی اللہ عزوجل حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے وعدہ فرماتاہے کہ بے شک عنقریب تمھارا رب اتنا دے گا کہ تم راضی ہوجاؤ گے۔ اور حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی رضا یہ ہے کہ حضور کے اہل بیت سے کوئی شخص دوزخ میں نہ جائے ۔ اسے روایت کیا ہے ابن جریر نے سدی کے حوالے سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے۔
(۳؎ جامع البیان (تفسیر ابن جریر) تحت آیۃ ولسوف یعطیک ربک فترضی المطبعۃ المیمنۃ مصر ۳۰/ ۱۲۸)
(الدرالمنثور بحوالہ ابن جریر عن السدی تحت آیۃ ولسوف یعطیک ربک فترضٰی مکتبہ آیۃ اللہ قم ایران ۶/ ۳۶۱)
حدیث ۱۲۵ :کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
وعدنی ربی فی اھل بیتی من اقر منھم بالتوحید ولی بالبلاغ ان لایعذبھم رواہ الحاکم ۱؎ عن انس رضی اﷲ تعالٰی عنہ وصححہ ھوثم ابن حجر فی صواعقہ۔ والحمدﷲ رب العالمین۔
میرے رب نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ میرے اہل بیت سے جوشخص اللہ کی وحدانیت اور میری رسالت پر ایمان لائے گا اسے عذاب نہ فرمائے گا۔ اس کو روایت کیا ہے حاکم نے انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے اور اسے صحیح کہا، پھر ابن حجر نے اپنی صواعق میں۔ اور اللہ ہی کے لئے خوبیاں ہیں جو دونوں جہاں کار ب ہے۔
(۱؎ المستدرک للحاکم کتاب معرفۃ الصحابۃ دارالفکر بیروت ۳/ ۱۵۰)