Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۳(کتاب الحظر والاباحۃ)
42 - 190
رواہ الامام عبداﷲ بن المبارک والامام احمد ۱؎ فی الزھد وسعید ابن منصور فی سننہ وابنا المنذر و ابی حاتم فی تفاسیر ھما والحاکم فی المستدرک۔
اس کو روایت کیا ہے عبداللہ بن مبارک اور امام احمد نے زہد میں اور سعید ابن منصور نے اپنی سنن میں اور ابن منذروابن ابی حاتم نے اپنی اپنی تفسیروں میں اور حاکم نے مستدرک میں۔
 (۱؎ الدرالمنثور بحوالہ ابن ابی حاتم     تحت آیۃ وکان ابوھما صالحا     مکتبہ آیۃ اللہ العظمی قم ایراان      ۴/ ۲۳۵)
حدیث ۱۱۲ تا ۱۱۴: کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
ان اﷲ یصلح بصلاح الرجل ولدہ وولد ولدہ ویحفظہ فی ذریتہ والدویرات حولہ فما یزالون فی ستر من اﷲ و عافیۃ، رواہ ابن مردویۃ۲؎ عن جابر بن عبداﷲ رضی اﷲ تعالٰی عنہما مرفوعا وابن ابی حاتم عن ابن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہما من قولہ وھذا لفظ والمرفوع بمعناہ ونحوہ لابن المبارک و ابن ابی شیبۃ عن محمد بن المنکدر موقوفا ۔
بے شک اللہ تعالٰی آدمی کی صلاح سے اس کی اولاد اور اولاد اولاد  کی صلاح فرمادیتا ہے اور اس کی نسل اور اس کے ہمسایوں میں اس کی رعایت فرمادیتا ہے کہ اللہ تعالٰی کی طرف سے پردہ پوشی و امان میں رہتے ہیں۔ اس کو روایت کیاہے ابن مردویہ نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہما سے مرفوعا اور ابن ابی حاتم ابن عباس رضی اللہ تعالی عنھما سے ان کا قول روایت کیایہ اس کے الفاظ ہیں اور مرفوع حدیث اس کے معنی میں ہے اور اسی کی مثل ابن مبارک اور ابن ابی شیبہ نے محمد بن منکدر سے موقوفا روایت کیا۔
 (۲؎ تفسیر ابن ابی حاتم   تحت آیۃ وکان ابوھما صالحا     مکتبہ نزار مصطفی الباز مکۃ المکرمۃ    ۷ /۲۳۷۵)

(الدرالمنثور بحوالہ ابن ابی حاتم    عن ابن عباس وابن مردویہ عن جابر رضی اللہ تعالٰی عنہما    ۴ /۲۳۵)

(الدرالمنثور    بحوالہ ابن مبارک وابن ابی شیبہ عن محمد بن المنکدر موقوفا    ۴ /۲۳۵)
اولاد کا ثواب اور اس کا اجر
حدیث ۱۱۵ :کعب احبار نے فرمایا :
ان اﷲ یخلف العبد المومن فی ولدہٖ ثمانین عاما۔ رواہ احمد ۳؎ فی الزھد۔
اللہ تعالٰی بندہ مومن کی اولاد میں اسی برس تک اس کی رعایت کرتاہے۔ اس کو احمد نے زہد میں روایت کیا ہے۔
(۳؎الدرالمنثور     بحوالہ احمد فی الزھد     تحت آیۃ وکان ابوھما صالحا        ۴ /۲۳۵)
حدیث ۱۱۶: سیدنا عیسٰی ابن مریم علیہما الصلٰوۃ والسلام نے فرمایا:
طوبٰی لذریۃ المومن ثم طوبٰی لھم کیف یحفظون من بعدہٖ۔
مومن کی ذریت کے لئے خوبی وخوشی ہے پھر خوبی وخوشی ہے کیسی۔ اس کے بعد ان کی حفاظت ہوتی ہے۔

اس پر خیثمہ نے وہی آیت تلاوت کی فکان ابوھما صالحا۔ اخرجہ ابن ابی شیبۃ واحمد ۱؎ فی الزہد و ابی ابی حاتم عن خیثمۃ۔ اسے روایت کیا ابن ابی شیبہ اور احمد نے زہد میں اور ابن ابی حاتم نے خثیمہ سے۔
 (۱؎ الدرالمنثور بحوالہ ابن ابی شیبہ واحمدفی الزہد وابن ابی حاتم     تحت آیۃ وکان ابوہما صالحا         ۴ /۲۳۸)

(الزہد للامام احمد بن حنبل من مواعظ عیسٰی علیہ السلام         دارالدیان للتراث قاہرہ     ص۷۲)
وقال اﷲ عزوجل (اور اللہ عزوجل نے فرمایا):
والذین اٰمنوا واتبعتھم ذریتھم بایمان الحقنابھم ذریتھم وماالتنٰھم من عملھم من شیئ ۲؎۔
  اور وہ جو ایمان لائے اور ان کی اولاد ایمان میں ان کی تابع ہوئی ہم نے ان کی اولاد ان سے ملادی اور ان کے ثواب سے کچھ کم نہ کیا
 (۲؎ القرآن الکریم   ۵۲  /۲۱)
حدیث ۱۱۷ :کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم :
ان اﷲ یرفع ذریۃ المومن الیہ فی درجتہ وان کانوا دونہ فی العمل لتقربھم عینیہ۔
بیشک اللہ تعالٰی مومن کی ذریت کو اس کے درجہ میں اس کے پاس اٹھالے گا اگر چہ وہ عمل میں اس سے کم ہو تاکہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں۔
پھر یہی آیت کریمہ من شیئ تک تلاوت کی۔ اور اس کی تفسیر میں فرمایا:
مانقصنا الاٰباء بما اعطینا البنین۔ رواہ البزار وابن مردویہ عن ابن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہما عن النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم وھو عند سعید بن منصور وھنادا بناء جریر ۳؎ والمنذر وابن ابی حاتم والحاکم والبیھقی فی سننہ عنہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ من قولہ۔
ہم نے جو اولاد کو عطا کیا اس کے سبب والدین کو کچھ اجر کم نہ فرمایا۔ اسے روایت کیا بزار اور ابن مردویہ نے ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے اور اس کو سعید بن منصور، ھناد، ابن جریر اور ابن منذر ابن ابی حاتم ،حاکم اور بیہقی نے اپنی سنن میں ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے موقوفا روایت کیا ہے۔
 (۳؎ الدرالمنثور بحوالہ البزدوی وابن مردویہ عن ابن عباس تحت آیۃ والدین اٰمنوا واتبعتہم ذریاتہم الخ    ۶ /۱۱۹)

(الدرالمنثور بحوالہ سعید بن منصور وابناء جریر والمنذر ابی حاتم والحاکم والبیہقی تحت آیۃ والدین اٰمنوا واتبعتہم ذریاتہم الخ ۶/۱۱۹)
حدیث ۱۱۸ :کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
اذا دخل الرجل الجنۃ سأل عن ابویہ وذریتہ وولدہ فیقال انھم لم یبلغوا درجتک وعملک فیقول یارب قد عملت لی ولھم فیؤمر بالحاقھم بہ۔ رواہ عنہ الطبرانی ۱؎ وابن مردویہ۔
جب آدمی جنت میں جائے گا اپنے ماں باپ اور اولاد کو پوچھے گا۔ ارشاد ہوگا کہ وہ تیرے درجے اور عمل کو نہ پہنچے۔ عرض کرے گا اے رب میرے! میں نے اپنے اور ان کے سب کے نفع کے لئے اعمال کئے تھے۔ اس پر حکم ہوگا کہ وہ اس سے ملادئے جائیں۔اسے طبرانی نے وابن مردویہ نے اس سے روایت کیا۔
 (۱؎ الدرالمنثور بحوالہ الطبرانی وابن مردویۃ     تحت آیۃ والذین اٰمنوا واتبعتہم ذریاتہم الخ         ۶/ ۱۱۹)
اس کی تصدیق میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما کریمہ مذکورہ کی تفسیر میں فرماتے ہیں:
ھم ذریۃ المومن یموتون علی الاسلام فان کانت منازل ابائھم ارفع من منازلھم لحقو اٰبائھم ولم ینقصوا من اعمالھم التی عملوا شیئا۔ رواہ عنہ ابن ابی حاتم ۲؎۔
یہ ذریت مومن کا حال ہے جو اسلام پرمریں۔ اگر ان کے باپ داد کے درجے ان منزلوں سے بلند تر ہوئے تو یہ اپنے باپ دادا سے ملادئے جائیں گے اور ان کے اعمال میں کوئی کمی نہ ہوگی۔ اسے روایت کیا ابن عباس سے ابن ابی حاتم نے۔
(۲؎الدرالمنثور بحوالہ  ابن ابی حاتم تحت آیۃ والذین اٰمنوا واتبعتہم ذریاتہم الخ       ۶/ ۱۱۹)
Flag Counter