ان فیھم لخصالا اربعا انھم اصلح الناس عند فتنۃ واسرعھم اقامۃ بعد مصیبۃ واوشکھم کرۃ بعد فرۃ وخیرھم لمسکین ویتیم وامنعھم من ظلم المملوک، رواہ ابونعیم فی الحلیۃ ۲؎ عن المستورد الفھری رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
یعنی قریش یا بنی ہاشم میں چار خصلتیں ہیں فتنہ کے وقت وہ سب سے زائد صلاح پر ہوتے ہیں مصیبت کے بعد سب سے پہلے ٹھیک ہوجاتے اورلڑائی میں پسپا بھی ہوں تو سب سے جلد تر دشمن پر پلٹ پڑتے ہیں اور مسکین ویتیم ومملوک کے حق میں سب سے بہتر ہے۔ اس کو روایت کیا ہے ابونعیم نے حلیہ میں المستورد الفہری رضی اللہ تعالٰی عنہ سے۔
(۲؎ حلیۃ الاولیاء ترجمہ عبداللہ بن وہب ۴۲۵ دارالکتب العربی بیروت ۸ /۳۲۹)
(کنز العمال بحوالہ حل عن المستورد والفہری حدیث ۳۳۸۸۹ مؤسسۃ الرسالہ بیروت ۱۲ /۳۸)
(کنز العمال بحوالہ حل عن المستورد والفہری حدیث ۳۳۹۰۳ مؤسسۃ الرسالہ بیروت ۱۲ /۴۰ و ۴۱)
نیک عورتیں
حدیث ۷۶ تا ۷۸ :کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
خیر الناس رکبن الابل صالح النساء قریش احناہ علی ولد فی صغرہ وارعاہ علی زوج فی ذات یدہ۔ رواہ احمد۱؎ والبخاری ومسلم عن ابی ھریرۃ و ابوبکر ابی شیبۃ عن مکحول مرسلا وابن سعد فی طبقاتہ عن ابن ابی نوفل رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
عرب کی سب عورتوں میں بہتر قریش کی نیک بیویاں ہیں اپنے چھوٹے چھوٹے بچے پر سب سے زیادہ مہربان اور اپنے شوہر کے مال کی سب سے بڑھ کر نگہبان اسے روایت کیا ہے احمد اور بخاری اور مسلم نے ابوہریرہ سے اور ابوبکر بن ابی شیبہ نے مکحول سے مرسلا اور ابن سعد نے اپنے طبقات میں ابن ابی نوفل رضی اللہ تعالٰی عنہ سے۔
(۱؎ صحیح البخاری کتاب النفقات باب حفظ المرأۃ زوجھا فی ذات یدہ الخ قدیمی کتب خانہ کراچی ۲ /۸۰۸)
(صحیح مسلم کتاب الفضائل باب من فضائل نساء قریش قدیمی کتب خانہ کراچی ۲ /۸۔۳۰۷)
(مسند احمد بن حنبل عن ابی ہریرہ المکتب الاسلامی بیروت ۲ /۲۶۹۔ ۳۱۹۔ ۳۹۳۔ ۵۰۲)
حدیث ۷۹ :کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم :
الناس معادن کمعادن الذہب و الفضۃ والعرق دساس وادب السوء کعرق السوء رواہ البیھقی ۲؎ فی شعب الایمان والخطیب عن ابن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہما۔
جیسے سونے چاندی کی مختلف کانیں ہوتی ہیں یونہی آدمیوں کی ہیں۔ اور رگ خفیہ اپنا کام کرتی ہے اور برا ادب بری رگ کی طرح ہے۔ اس کو روایت کیا بیہقی نے شعب الایمان اور خطیب نے ابن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہماسے۔
(۲؎ شعب الایمان حدیث ۱۰۹۷۴ دارالکتب العلمیہ بیروت ۷ /۴۵۵)
(تاریخ بغداد ترجمہ احمد بن اسحاق بن صالح الخ دارالکتب العربی بیروت ۴ /۳۰)
یہیں سے کہتے ہیں کہ: اصل بد ازخطاء خطانہ کند (بد اصل غلطی کا مرتکب رہتا ہے۔ ت)
کف میں شادی
حدیث ۸۰ تا ۸۲ : کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم :
تخیرو ا لنطفکم فانکحوا الا کفاء وانکحوا الیھم ۱؎ وفی لفظ فان النساء یلدن اشباہ اخوانھن واخواتھن، رواہ ابن ماجۃ ۲؎ والحاکم والبیھقی والحاکم فی السنن، وباللفظ الاخر ابن عدی وابن عساکر کلھم عن ام المومنین الصدیقۃ صدرہ عند تمام والضیاء وابی نعیم فی الحلیۃ عن انس وعند ابن عدی والدیلمی عن ابن عمر۔
اپنے نطفے کے لئے اچھی جگہ تلاش کرو۔ کف میں بیاہ ہو اور کف سے بیاہ کر لاؤ کہ عورتیں اپنے ہی کنبے کے مشابہ جنتی ہیں۔ اس کو روایت کیا ہے ابن ماجہ اور حاکم اور بیہقی نے اور حاکم نے سنن میں اور دوسرے الفاظ میں ابن عدی اور ابن عساکر سب نے ام المومنین صدیقہ سے۔ حدیث کاابتدائی حصہ تمام ضیاء اور ابونعیم کی حلیہ میں حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے اور ابن عدی ودیلمی کے ہاں ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے۔
(۱؎ سنن ابن ماجہ ابواب النکاح باب الاکفاء ص ۱۴۲ والسنن الکبرٰی کتاب النکاح باب اعتبار الکفاءۃ ۷ /۱۳۳)
(المستدرک للحاکم کتاب النکاح باب تخیر وا لنطفکم الخ دارالفکر بیروت ۲ /۱۶۳)
(۲؎ الکامل لابن عدی ترجمہ عیسٰی بن عبداللہ الخ دارالفکر بیروت ۵ /۱۸۸۳)
(کنز العمال بحوالہ عد وابن عساکر عن عائشہ حدیث ۴۴۵۵۸ مؤسسۃ الرسالہ بیروت ۱۶ /۲۹۵)
حدیث ۸۳ :کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
تزوجوا فی الحجزالصالح فان العرق دساس، رواہ ابن عدی والدار۳؎ قطنی عن انس رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
اچھی نسل میں شادی کرو کہ رگ خفیہ اپناکام کرتی ہے۔ اس کو روایت کیا ہے ابن عدی اور داقطنی نے حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے۔
(۳؎ الکامل لابن عدی ترجمہ ولید بن محمد الموقوی دارالفکر بیروت ۷ /۲۵۳۵)
(کنز العمال بحوالہ عن انس حدیث ۴۴۵۵۹ مؤسسۃ الرسالہ بیروت ۱۶ /۲۹۶)
گھوڑے کی ہریالی سے بچو، بری نسل میں خوب صورت عورت ___ اس کو روایت کیا ہے رامہر مزی نے امثال میں اور دارقطنی نے افراد میں اور دیلمی نے مسند الفردوس میں ابی سعید خدری رضی اللہ تعالٰی عنہ سے۔
(۱؎ الفردوس بما ثور الخطاب حدیث ۱۵۳۷ دارالکتب العلمیہ بیروت ۱ /۳۸۲)
(کنز العمال بحوالہ الرامہر مزی فی الامثال حدیث ۴۴۵۸۷ مؤسسۃ الرسالہ بیروت ۱۶ /۳۰۰)
حدیث ۸۵ و ۸۶ :کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
العرب للعرب اکفاء والموالی للموالی اکفاء الاحائک اوحجام رواہ البیھقی ۲؎ عن ام المومنین وعن ابن عمر رضی اﷲ تعالٰی عنہم۔
عرب عرب کے کفو ہیں اور موالی موالی کے۔ مگر جولاہا یاحجام، اس کو روایت کیا ہے بیہقی نے ام المومنین وابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہم سے۔
(۲؎ السنن الکبرٰی کتاب النکاح باب اعتبار الصنعۃ فی الکفاء ۃ دار صادر بیروت ۷ /۱۳۴ و ۱۳۵)