فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۳(کتاب الحظر والاباحۃ) |
مشاہدہ شاہد اور تجربہ گواہ ہے کہ شریف قومیں بحیثیت مجموعی دیگر اقوام سے حیا، حمیت، تہذیب، مروت، سخاوت، شجاعت، سیر چشمی، فتوت، حوصلہ،ہمت، صفائے قریحت وغیرہا بکثرت اخلاق حمیدہ، موہوبہ ،مکسوبہ، میں زائد ہوتی ہیں اور سب کا آدم وحوا علیہما الصلٰوۃ والسلام ایک ماں باپ سے ہونا جس طرح تفاوت افراد کا نافی نہیں ایک آدمی لاکھ کے برابر ہوتاہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
لیس شیئ خیرا من الف مثلہ الاالانسان، اخرجہ الطبرانی ۲؎ فی الکبیر والضیاء فی المختارۃ عن سلمان الفارسی رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
انسان کے سوا کوئی چیز اس کی ہم جنس ہزار کے برابر نہیں ہوسکتی، اس کو بیان کیا ہے طبرانی نے کبیرمیں اورضیاء نے مختارہ میں سلمان فارسی رضی اللہ تعالٰی عنہ۔
(۲؎ المعجم الکبیر حدیث ۶۰۹۵ المکتبہ الفیصلیہ بیروت ۶ /۲۳۸) (کنز العمال بحوالہ طب والضیاء عن سلمان حدیث ۳۴۶۱۵ مؤسسۃ الرسالہ بیروت ۱۲ /۱۹۱)
یوں ہی تفاوت اصناف واقوام کامنافی نہیں۔ قریش کی جرأت ، شجاعت، سماحت، فتوت، قوت، شہامت، اسلام وجاہلیت دونوں میں شہرہ آفاق رہی ہے۔ اور ان میں بالخصوص بنی ہاشم یوں ہی جاہلیت میں بنی باہلہ خست ودناءت سے معروف تھے۔ حتی قال قائلھم (ان میں سے ایک نے کہا۔ ت):
وما ینفع الاصل بنی ھاشم اذا کانت النفس من باھلہ ولو قیل للکلب یابا ھلی عوی الکلب من لؤم ھذا النسب ۳
( بنی ہاشم سے اصل کا ہونا نافع نہیں جب وہ بنی باہلہ کافرد ہو۔ جب کتے کو ''یاباہلی'' کہا جائے تو وہ اس نسب کی شرمساری سے ماند ہوجاتاہے۔ ت)
(۳؎ سیر اعلام النبلاء ترجمہ قتیبہ بن مسلم ۱۶۰ مؤسسۃ الرسالہ بیروت ۴ /۱۱۔۴۱۰)
اسی تفاوت ہمت کے باعث ہے کہ دنیاودین دونوں کی سلطنتیں یعنی سلطنت ملک وسلطنت علم ہمیشہ شریف ہی اقوام میں رہی دوسری قوموں کا اس میں حصہ معدوم یا کالمعدوم ہے ۔ عجم میں جو شریف قومیں تھیں اور ہیں خصوصا اہل فارس ____ حدیث ۴۶ کے تتمہ میں ہے: وخیر العجم فارس ۱؎ (عجمیوں میں بہتر فارس ہیں)
(۱؎ الفردوس بماثور الخطاب حدیث ۲۸۹۲ دارالکتب العلمیہ بیروت ۲ /۱۷۸) (کنز العمال حدیث ۳۴۱۰۹ موسسۃ الرسالہ بیروت ۱۲ /۸۷)
تو مصداق حدیث صحیح :
لوکان العلم معلق بالثر یالینالہ رجل من اھل فارس۔ اصل الحدیث فی الصحیحین عن ابی ھریرۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہ ولفظ مسلم لو کان الدین عند الثریالذہب بہ رجل من فارس اوقال من ابناء فارس حتی یتناولہ ۲؎ اعنی امام الائمۃ مالک الازمۃ کاشف الغمۃ، سراج الامۃ سید نا امام ابوحنیفۃ ورواہ الطبرانی ۳؎ فی الکبیر عن ابن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہما۔