Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۳(کتاب الحظر والاباحۃ)
34 - 190
حدیث ۶۰ :کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
قال لی جبریل قلبت مشارق الارض ومغاربہا فلم اجدافضل من محمد صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم و قلبت مشارق الارض ومغاربھا فلم اجدحیا افضل من بنی ہاشم رواہ الحاکم فی الکنی وابن عساکر۱؎ عن ام المومنین الصدیقۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہا بسند صحیح۔
 (مجھ سے جبریل نے کہا) میں نے زمین کے پورب پچھم سے تلپٹ کئے کوئی شخص محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے افضل نہ پایا، نہ کوئی قبیلہ بنی ہاشم سے بہتر، اس کو روایت کیاہے حاکم نے کنی میں اور ابن عساکر نے ام المومنین حضرت صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے صحیح سند کے ساتھ۔
 (۱؎ کنز العمال     بحوالہ حاکم فی الکنی وابن عساکر عن عائشہ     حدیث ۳۲۱۲۱     موسسۃ الرسالہ بیروت    ۱۱/ ۴۵۱)
حدیث ۶۱ :کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالی علیہ وسلم:
الخلافۃ فی قریش ۲؎ رواہ احمد و الطبرانی فی الکبیر عن عتبۃ بن عبدان رضی اﷲ تعالٰی عنہ بسند صحیح ۔
خلافت قریش میں ہے۔ اس کو روایت کیا ہے احمداور طبرانی نے کبیر میں عتبہ بن عبدان رضی اللہ تعالٰی عنہ سے صحیح سند کے ساتھ ۔

ہم نے احادیث کو اسی مضمون سے شروع کیا تھا اور اسی پر ختم کیا کہ اول بآخر نسبتے دارد (کہ اول آخر کے ساتھ نسبت رکھتاہے)
 (۲؎ مسند احمد بن حنبل     عن عتبہ بن عبدان     المکتب الاسلامی بیروت        ۴/ ۱۸۵)

(المعجم الکبیر         عن عتبہ بن عبدان      حدیث ۲۹۸     المکتبۃ الفیصلیۃ بیروت    ۱۷/ ۱۲۱)
احکامات اور نکات
اور اب بعض دیگر احکام میں فرق دکھا کر اخلاق فاضلہ پھر نفع اخروی کی طرف توجہ کریں۔ تین حکم تو یہ تھے:

(۱) نکاح

(۲) امامت صغری

(۳) امامت کبرٰی

(۴) حکم چہارم، عرب کبھی بحال کفر بھی غلام نہ بنائے جائیں گے۔

(۵) حکم پنجم، ان کے مشرکوں پر جزیہ نہ رکھا جائے گا کہ ان میں جو غلام نہ بن سکے اس پر جزیہ بھی نہیں

(۶) حکم ششم، ان کی زمین سے کبھی خراج بھی نہیں لیا جائے گا وہ بہر حال عشری ہے
درمختار میں ہے:
قتل الاساری ان شاء ان لم یسلموا او استرقھم اوترکھم احرارا ذمۃ لنا الامشرکی العرب ۱؎۔
مشرکین عرب کے علاوہ دیگر عرب نژاد اگر اسلام نہ لائیں تو ان کے بارے اختیار ہے کہ قتل کریں یاآزا د یا انھیں غلام بنائے ہمارے ذمے چھوڑدے
 (۱؎ درمختار     کتاب الجہاد باب الغنم     مطبع مجتبائی دہلی    ۱/ ۳۴۲)
اسی کی فصل فی الجزیہ میں ہے:
توضع علی کتابی ومجوسی ووثنی عجمی لجواز استرقاقہ فجاز ضرب الجزیۃ علیہ لاعلی وثنی عربی ۲؎۔
جزیہ مقرر کیاجائے گا کتابی ، مجوسی، اور بت پرست پر، کیونکہ ان کا غلام بنانا جائز ہے، تو ان پر جزیہ مقرر کرنا جائز ہے نہ کہ عربی بت پرست پر۔
 (۲؎درمختار    کتاب الجہاد فصل فی الجزیہ  مطبع مجتبائی دہلی       ۱/ ۳۵۱)
اسی کے باب العشر میں ہے:
ارض العرب عشریۃ ۳؎۔
عرب کی زمین عشری ہے۔
 (۳؎درمختار    کتاب الجہاد باب العشروالخراج والجزیہ مطبع مجتبائی دہلی    ۱/ ۳۴۷،۳۴۸)
ردالمحتار میں ہے:
لان کمالارق  علیھم لاخراج علی اراضیھم نھر وتمامہ فی الفتح ۴؎۔
اس لئے کہ جیسا کہ ان پر غلامی نہیں ہے ان کی زمینوں پر خراج بھی نہیں ، نہر اس کی کامل بحث فتح میں ہے
 (۴؎ ردالمحتار     کتاب الجہاد باب العشروالخراج والجزیہ    داراحیاء التراث العربی بیرت    ۳/ ۲۵۴)
حدیث ۶۲: کہ حضور اقدس صلی اللہ تالٰی علیہ وسلم نے غزوہ اوطاس میں فرمایا:
لوکان ثابتا علی احد من العرب رق کان الیوم ۵؎
اگر کوئی عرب غلام بن  سکتا تو آج بنایاجاتا۔
(۵؎ کنز العمال بحوالہ طب عن معاذ     حدیث ۳۳۹۳۸     موسسۃ الرسالہ بیروت    ۱۲/ ۴۷)
 (۷) حکم ہفتم، نہایۃ وتبیین وشافی وفتح ودرر وغیرہا میں ہے :
تعزیر اشراف الاشراف وھم العلماء والعلویۃ بالاعلام بان یقول لہ القاضی بلغنی انک تفعل کذا فینزجر ۱؎۔
یعنی علماء سادات سب سے اعلی درجہ کے اشراف ہیں ان سے اگر کوئی تقصیر موجب تعزیر واقع ہو کہ اراذل کرتے تو ضرب وحبس کے مستحق ہوتے، ان کے علاوہ کے لئے اس قدر بس ہے کہ قاضی کہے مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ ایسا کام کرتے ہیں اس قدر ان کے زجر کو بس ہے۔
 (۱؎ ردالمحتار     کتاب الحدود باب التعزیر         داراحیاء التراث العربی بیروت    ۳/ ۱۷۸)

(تبیین الحقائق بحوالہ نہایۃ کتاب الحدود  باب التعزیر     المطبعۃ الکبرٰی بولاق مصر         ۳/ ۲۰۸)

(فتح القدیر      کتاب الحدود     باب التعزیر     مکتبہ نوریہ رضویہ سکھر        ۵/ ۱۱۲)
لغزشیں
حدیث ۶۳ :کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
اقیلوا الکرام عثراتھم رواہ ابن ۲؎ عساکر عن ام المومنین رضی اﷲ تعالٰی عنہا قطعۃ من حدیث۔
کریموں کی لغزشوں سے در گزر کرو، اس کو روایت کیا ہے ابن عساکر نے حضرت ام المومنین رضی اﷲ تعالٰی عنہا سے یہ حدیث کا ایک ٹکڑا ہے۔
 (۲؎ کنز العمال بحوالہ ابن عساکر عن عائشہ رضی اﷲ عنہا حدیث ۱۵۰۵۷    موسسۃ الرسالہ بیروت    ۶/ ۱۱۰)
Flag Counter