حدیث ۴۹ تا ۵۱: فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
ان اﷲ تعالٰی خلق خلقہ فجعلھم فریقین فجعلنی فی خیر الفریقین ثم جعلھم قبائل فجعلنی فی خیر قبیلۃ ثم جعلھم بیوتا فجعلنی فی خیر ھم بیتا فانا خیرکم قبیلۃ وخیرکم بیتا۔ رواہ احمد والترمذی ۲؎ عن المطلب بن ابی وداعۃ والترمذی عن العباس بن عبدالمطلب والحاکم عن ربیعۃ بن الحارث رضی اﷲ تعالٰی عنہم۔
اللہ عزوجل نے خلق بنا کر دو فریق کی، مجھے بہتر فریق میں رکھا پھر ان کے قبیلے قبیلے جدا کئے مجھے سب سے بہتر قبیلے میں رکھا پھر قبیلوں میں خاندان بنائے، مجھے سب سے بہتر گھر میں رکھا، پھر میرا قبیلہ تمھارے قبیلوں سے بہتر اور میرا گھر تمھارے گھروں سے بہتر، اسے روایت کیا ہے احمد اور ترمذی نے مطلب بن ابی وداعہ سے اور ترمذی نے عباس بن عبدالمطلب سے اور حاکم نے ربیعہ بن حارث رضی اللہ تعالٰی عنہم سے۔
(۲؎ جامع الترمذی ابواب المناقب باب ماجاء فی فضل النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم امین کمپنی دہلی ۲/ ۲۰۱)
(مسند احمد بن حنبل عن المطلب المکتب الاسلامی بیروت ۱/ ۲۱۰ و ۴/ ۱۶۶)
(المستدرک للحاکم کتاب معرفۃ الصحابۃ دارالفکر بیروت ۳/ ۲۴۷)
حدیث ۵۲ و ۵۳ :کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
ان اﷲ اختار العرب فاختار منھم کنانۃ واختار قریشا من کنانۃ و اختار بنی ھاشم من قریش واختار نی من بنی ہاشم وفی لفظ ثم اختار بنی عبدالمطلب من بنی ھاشم ثم اختار نی من بنی عبدالمطلب ۱؎ رواہ ابن سعد عن عبداﷲ بن عمیر مرسلا وھو البیہقی وحسنہ عن الامام الباقر وھوباللفظ الاخیر ابن سعد عن جعفر عن ابیہ ۔
بے شک اللہ عزوجل نے عرب کو پسند فرمایا، پھر عرب سے کنانہ، اور کنانہ سے قریش اور قریش سے بنی ہاشم اور بنی ہاشم سے مجھے پسند کیا۔ بالفاظ دیگر پھر بنی ہاشم میں سے بنی عبدالمطلب کو چنا پھر عبدالمطلب سے مجھے چنا، اس کو روایت کیا ہے ابن سعد نے عبداللہ بن عمیر سے مرسلا اور اس نے اور بیہقی نے امام باقر سے اس کی تحسین کی اور یہ آخری الفاظ ابن سعد نے جعفر سے انھوں نے اپنے باپ سے۔
(۱؎ کنز العمال بحوالہ ابن سعد عن عبداﷲ بن عبید حدیث ۳۲۱۱۹، ۳۲۱۲۰، ۳۲۱۲۱ موسسۃ الرسالہ بیروت ۱۱/ ۴۵۰)
(الطبقات الکبرٰی لابن سعد ذکر من انتمی الی رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم دارصادر بیروت ۱/ ۲۰ و ۲۱)
(السنن الکبرٰی کتاب النکاح باب اعتبار النسب فی الکفاءۃ دارصادر بیروت ۷/ ۱۳۴)
حدیث ۵۴ :کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم :
ان اﷲ عزوجل اصطفی کنانۃ من ولد اسمعیل واصطفی قریشا من کنانۃ واصطفی من قریش بنی ہاشم واصطفانے من بنی ہاشم رواہ مسلم ۲؎ والترمذی عن واثلۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
بے شک اللہ عزوجل نے اولاد اسمعیل علیہ الصلوٰۃ والسلام سے کنانہ کو چنا اور کنانہ سے قریش کو چنا اور قریش سے بنی ہاشم کو چنا، بنی ہاشم سے مجھ کو چن لیا، روایت کیا اسے مسلم اور ترمذی نے واثلہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے۔
(۲؎ صحیح مسلم کتاب الفضائل باب فضل نسب النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم قدیمی کتب خانہ کرچی ۲/ ۲۴۵)
(جامع الترمذی ابواب المناقب باب ماجاء فی فضل النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم امین کمپنی کراچی ۲/ ۲۰۱)
حضور افضل ترین قبیلہ میں پیدا ہوئے
حدیث ۵۵: کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
بعثت من خیر قرون بنی آدم قرنا فقرنا حتی کنت فی القرن الذی کنت فیہ۔ رواہ البخاری ۱؎ عن ابی ھریرۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
میں ہرقرن وطبقہ میں بنی آدم کے بہترین طبقات میں بھیجا گیا یہاں تک کہ اس طبقے میں آیا جس میں پیدا ہوا، صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ، اسے بخاری نے ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔
(۱؎ صحیح البخاری کتاب المناقب باب صفۃالنبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/ ۵۰۳)
حدیث ۵۶: کہ فرمایا صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
خرجت من افضل حیین من العرب ھاشم وزھرۃ ۲؎ رواہ ابن عساکر عنہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
میں عرب کے دو سب سے افضل قبیلوں بنی ہاشم وبنی زہرہ سے پیدا ہوا۔ اس کو روایت کیا ابن عساکر نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ۔
(۲؎ تاریخ دمشق الکبیر باب ذکر طہارۃ مولدہ وطیب اصلہ، داراحیاء التراث العربی بیروت ،۳/ ۲۲۶)
حدیث ۵۷: کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم: جب معد بن عدنان کی اولاد میں چالیس ۴۰ مرد ہوگئے ایک بار انھوں نے موسٰی علیہ الصلوٰۃ والسلام کے لشکر پر حملہ کرکے مال لے لیا۔ موسٰی علیہ السلام نے ان کے ضرر کی دعا فرمائی۔ اب عزوجل نے وحی بھیجی اے موسٰی! انھیں بد دعا نہ کرو کہ انھیں میں سے وہ نبی امی بشیر ونذیر ہوگا جو میرا پیارا ہے اور انھیں میں سے امت مرحومہ محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ہوگی جو مجھ سے تھوڑے رزق پر راضی اور میں ان سے تھوڑے عمل پر راضی ہوں گا، فقط ایمان پر انھیں جنت دوں گا کہ ان میں ان کے نبی محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب ہوں گے (صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم) جو باوصف کمال ورعب دار ہونے کے متواضع ہوں گے۔
اخرجتہ من خیر جیل من امتہ قریشا ثم اخرجتہ من بنی ہاشم صفوۃ قریش فھم خیر من خیر رواہ الطبرانی فی الکبیر عن ابی امامۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہ۱۔
میں نے ان کو سب سے بہتر گروہ قریش سے پیدا کیا۔ پھر قریش میں ان کے برگزیدہ بنی ہاشم سے۔ وہ بہتر سے بہتر ہیں اس کو روایت کیا ہے طبرانی نے کبیر میں ابی امامہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے۔
(۱؎ مجمع الزوائد بحوالہ الطبرانی فی الکبیر کتاب علامات نبوت باب فی کرامۃالنبی دارالکتاب بیروت ۸/ ۲۱۸)
نفس میں سب سے بہتر جان حضور
حدیث ۵۸ ، ۵۹ :کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
اتا نی جبریل فقال یامحمد ان اﷲ بعثنی فطفت شرق الارض وغربھا وسہلھا وجبلھا فلم اجد حیاخیرا من العرب ثم امرنی فطفت فی العرب فلم اجد حیاخیرا من مضر ثم امرنی فطفت فی مضر فلم اجد حیاخیرا من کنانۃ ثم امرنی فطفت فی کنانۃ فلم اجد حیا خیرا من قریش ثم امرنی فطفت فی قریش فلم اجد حیاخیرا من بنی ہاشم ثم امرنی ان اختار من انفسھم فلم اجد فیھا نفسا خیرا من نفسک، رواہ الامام حکیم ۲؎ عن الامام الصادق عن الامام الباقر وصدرہ الی مضر الدیلمی عن ابن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
جبریل (علیہ السلام) نے حاضر ہو کر مجھ سے عرض کی کہ اللہ عزوجل نے مجھے بھیجا میں زمین کے پورب، پچھم، نرم وکوہ ہر حصے میں پھرا ،کوئی قبیلہ عرب سے بہتر نہ پایا ، پھر اس نے مجھے حکم دیا کہ میں نے تمام عرب کا دورہ کیا تو کوئی قبیلہ مضر سے بہتر نہ پایا، پھر حکم فرمایا، میں نے مضر میں تفتیش کی کوئی قبیلہ کنانہ سے بہتر نہ پایا، پھر حکم دیا میں نے کنانہ میں گشت کیا، کوئی قبیلہ قریش سے بہتر نہ پایا، پھر حکم دیا میں قریش میں پھرا کوئی قبیلہ بنی ہاشم سے بہتر نہ پایا، پھر حکم دیا کہ سب میں بہتر نفس تلاش کرو تو کوئی جان حضور کی جان سے بہتر نہ پائی، صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ۔ اسے روایت کیا ہے امام حکیم نے امام صادق سے انھوں نے امام باقر سے اور اس کی ابتداء سے مضر تک دیلمی نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے۔
(۲؎ نوادرالاصول الاصل السابع والستون دارصادر بیروت ص۹۶)