رواہ البخاری فی ا لتاریخ ۱؎ والطبرانی فی الکبیر والحاکم فی المستدرک والبیھقی فی الخلافیات عن ام ھانی وفی الاوسط عن سید نا الزبیر رضی اﷲ تعالٰی عنہ ولفظھا ھذا ملفق منھما۔
اس کو روایت کیا ہے بخاری نے تاریخ میں اور طبرانی نے کبیر میں اورحاکم نے مستدرک میں اور بیہقی نے ام ہانی سے خلافیات میں اور اوسط میں سیدنا زبیر رضی اللہ تعالٰی عنہما سے، اور اس کے الفاظ ان دونوں سے مختلف ہیں
حدیث ۴۱ :کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم :
یا معشر الناس احبوا قریشا فان من احب قریشا فقد احبنی ومن ابغض قریشا فقد ابغضنی وان اﷲ تعالٰی حبب الی قومی فلا اتعجل لھم نقمۃ ولا استکثر لھم نعمۃ ۲؎۔
اے گروہ مردم! قریش سے محبت رکھو کہ قریش کا دوست میرا دوست ہے اور قریش کا دشمن میرا دشمن ہے۔ اور بیشک اللہ تعالٰی نے میری قوم کی محبت میرے دل میں ڈالی کہ ان پر کسی انتقام کی جلدی نہیں کرتا نہ ان کے لئے کسی نعمت کو بہت سمجھوں۔
(۲؎ کنز العمال حدیث ۳۳۸۷۲ موسسۃ الرسالہ بیروت ۱۲/ ۳۵)
قریش برکت کے درخت۔
الاان اﷲ تعالٰی علم مافی قلبی من حبی لقومی فسرنی فیھم قال اﷲ تعالٰی وانہ لذکرلک ولقومک '' فجعل الذکر والشرف لقومی فی کتابہ فالحمد ﷲ الذی جعل الصدیق من قومی والشھید من قومی والائمۃ من قومی ان اﷲ تعالٰی قلب العباد ظھر البطن فکان خیر العرب قریشا وھی الشجرۃ المبارکۃ التی قال اﷲ عزوجل فی کتابہ ''مثل کلمۃ طیبۃ کشجرۃ طیبۃ'' یعنی بھا قریش ''اصلھا ثابت یقول اصلھا کرم وفرعھا فی السماء '' الشرف الذی شرفھم اﷲ بالاسلام الذی ھداھم وجعلھم اھلہ، رواہ الطبرانی ۱؎ فی الکبیر وابن مردویۃ فی التفسیر عن عدی بن حاتم رضی اﷲ تعالٰی عنہ وھذا مختصرا۔
سن لو بیشک اللہ تعالٰی نے جانا جیسی میرے دل میں میری قوم کی محبت ہے۔ تو اس نے مجھے ان کے بارے میں شاد کیا کہ ارشاد فرمایا''بیشک یہ قرآن ناموری ہے تیری اور تیری قوم کی '' تو اسے اپنی کتاب کریم میں میری قوم کے لئے ذکر وشرف رکھا اللہ کے لئے حمد ہے جس نے میری قوم میں سے صدیق کیا اور میری قوم سے شہیداورمیری قوم سے امام بیشک اللہ تعالٰی نے تمام بندوں کے ظاہر وباطن پر نظر فرمائی تو سب عرب سے بہتر قریش نکلے اور وہی برکت والے درخت ہیں۔ جس کا ذکر قرآن شریف میں ہے کہ پاکیزہ بات کی کہاوت ایسی ہے جیسے ستھرا درخت یعنی قریش کہ اس کی جڑ پائدار ہے یعنی ان کی اصل کرم ہے جس کی شاخیں آسمان میں ہیں یعنی وہ جو اللہ نے ان کو اسلام کا شرف بخشا اور انھیں اس کا اہل کیا، اس کو طبرانی نے کبیر میں اور ابن مردویہ نے تفسیر میں عدی بن حاتم رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا ہے۔ اور یہ مختصرا ہے۔
(۱؎ کنز العمال بحوالہ طب وابن مردویہ عن عدی بن حاتم حدیث ۳۳۸۷۲ موسسۃ الرسالہ بیروت ۱۲/ ۳۵)
عزت داری اور بہتر قریش ہیں
حدیث ۴۲: کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
کنانۃ عزالعرب رواہ الدیلمی ۲؎ وابن عساکر عن ابی ذر رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
بنی کنانہ سارے عرب کی عزت ہیں۔ اس کو روایت کیا ہے دیلمی اور ابن عساکر نے حضرت ابوذر سے۔
(۲؎ الفردوس بمأثور الخطاب حدیث ۴۹۱۲ دارالکتب العلمیہ یبروت ۳/ ۳۰۳)
(کنز العمال بحوالہ ابن عساکر عن ابی ذر حدیث ۳۳۹۷۱و ۳۴۰۳۹ موسسۃ الرسالہ بیروت ۱۲ /۵۵۔۶۹)
حدیث ۴۳: کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
قریش سادۃ العرب۔ رواہ الرامھر مزی ۱؎ فی کتاب الامثال عن الوضین بن مسلم مرسلا ۔
قریش سارے عرب کے سردار ہیں۔ اس کو روایت کیا ہے رامہر مزی نے کتاب الامثال میں وضین بن مسلم سے مرسلا
حدیث ۴۴: کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم :
عبد مناف عز قریش وقریش تبع لولد قصی والناس تبع لقریش ۲؎ ۔ رواہ ایضا کذٰلک عن بن الضحاک ھذا مختصر۔
بنی عبد مناف سارے قریش کی عزت ہیں اور قریش اولاد قصی کے تابع ہیں۔ اور تمام آدمی قریش کے تابع ہیں اسے بھی رامھرمزی نے کتاب الامثال میں عثمان بن ضحاک سے مرسلا روایت کیا۔ یہ مختصر ہے۔
حدیث ۴۵ : کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
باابا الدرداء اذا فاخرت ففاخر بقریش رواہ عنہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ تمام فی فوائدہ وابن عساکر ۳؎
اے ابودرداء! جب تو فخرکرے تو قریش سے فخر کر۔ اس کو روایت کیا ہے ابودرداء رضی اللہ تعالٰی عنہ سے تمام نے فوائد میں اور ابن عساکر نے۔
(۳؎کنز العمال بحوالہ تمام وابن عساکر حدیث ۳۴۱۲۰ موسسۃ الرسالہ بیروت ۱۲/ ۸۹)
(تہذیب تاریخ دمشق الکبیر ترجمہ العباس بن عبداﷲ داراحیاء التراث العربی بیروت ۷/ ۲۲۸)
حدیث ۴۶: کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
خیر الناس العرب وخیر العرب قریش وخیر قریش بنوھاشم۔ رواہ الدیلمی ۴؎ عن امیر المومنین علی رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
سب آدمیوں سے بہتر عرب ہیں اور سب عرب سے بہتر قرشی ،اور سب قریش سے بہتر بنی ہاشم، اس کو دیلمی نے امیر المومنین علی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔
حدیث ۴۷ و ۴۸ :کہ فرماتےہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
ان اﷲ اختار من اٰدم العرب واختار من العرب مضر ومن مضر قریشا واختار من قریش بنی ھاشم واختارنی من بنی ھاشم ۱؎ رواہ البیھقی وابن عدی عن ابن عمر والحکیم الترمذی والطبرانی فی الکبیر وابن عساکر عن ابن عمر رضی اﷲ تعالٰی عنہما۔
بیشک اللہ تعالٰی نے بنی آدم میں سے عرب کو چنا، اور عرب سے مضر، اور مضر سے قریش، اور قریش سے بنی ہاشم، اور بنی ہاشم سے مجھ کو، اس کو روایت کیا ہے بیہقی نے اور ابن عدی نے ابن عمر سے اورحکیم ترمذی نے اور طبرانی نے کبیر میں اور ابن عساکر نے ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے۔
(۱؎ نوادرالاصول الاصل السابع والستون دارصادر بیروت ص۹۶)
(المستدرک للحاکم کتاب معرفۃ الصحابۃ دارالفکر بیروت ۴/ ۷۳)
(کنز العمال بحوالہ ک عن ابن عمر حدیث ۳۳۹۱۸ موسسۃ الرسالہ بیروت ۱۲/ ۴۳)