حدیث ۲۶: کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم :
قریش صلاح الناس ولا یصلح الناس الابھم رواہ ابن عدی عن ام المومنین رضی اﷲ تعالٰی عنھا۔
قریش آدمیوں کی سنوار ہیں لوگ نہ سنوریں گے مگر قریش سے۔ روایت کیاہے ابن عدی نے ام المومنین رضی اللہ تعالٰی عنہا سے۔
(۱؎ الکامل لابن عدی ترجمہ عمر بن حبیب العدوی دارالفکر بیروت ۵/ ۱۶۹۶)
(کنز العمال بحوالہ عد عن عائشہ حدیث ۳۳۷۹۲ موسسۃ الرسالہ بیروت ۱۲/ ۲۲)
حدیث ۲۷: کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
قریش خالصۃ اﷲ تعالٰی ۲؎ رواہ ابن عساکرعن عمروبن العاص رضی اللہ تعالی عنہ ۔
قریش برگزیدہ خداہیں ۔اس کوروایت کیا ہے ابن عساکر نے عمروبن العاص رضی اللہ تعالی عنہ سے ۔
(۲؎ تہذیب دمشق الکبیر ترجمہ اسحاق بن یعقوب داراحیاء التراث العربی بیروت ۲/ ۴۵۹)
(تہذیب دمشق الکبیر ترجمہ سلمہ بن العیار داراحیاء التراث العربی بیروت ۶/ ۲۳۵)
(کنز العمال بحوالہ ابن عساکر عن عمرو بن العاص حدیث ۳۳۸۱۵ موسسۃ الرسالہ بیروت ۱۲/ ۲۶)
حدیث ۲۸: کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
من یرد ھوا ن قریش اھان اللہ تعالی ۳ رواہ احمد وابن ابی شیبۃ والترمذی والعدنی والطبرانی وابویعلی والحاکم وابونعیم فی المعرفۃ عن سعد بن ابی وقاص و تمام وابونعیم والضیاء عن ابن عباس والطبرانی فی الکبیر عن انس وابن عساکر عن عمرو بن العاص رضی اﷲ تعالٰی عنہم۔
جو قریش کی ذلت چاہے اللہ اسے ذلیل کرے اسے روایت کیا ہے احمد، ابن ابی شیبہ ترمذی ، عدنی ، طبرانی، ابویعلی، حاکم اور ابونعیم نے معرفۃ میں سعد بن ابی وقاص سے اور تمام وابونعیم اور ضیاء نے ابن عباس سے اور طبرانی نےکبیر میں انس سے اور ابن عساکر نے عمرو بن العاص رضی اللہ تعالٰی عنہم سے۔
(۳؎ جامع الترمذی ابواب المناقب فضل الانصار وقریش امین کمپنی دہلی ۲/ ۳۳۰)
(المستدرک للحاکم کتاب معرفۃ الصحابۃ دارالفکر بیروت ۴/ ۷۴)
(مسند احمد بن حنبل عن سعد بن ابی وقاص المکتب الاسلامی بیروت ۱/ ۱۷۱ و ۱۷۶ و ۱۸۳)
(تہذیب دمشق الکبیر ترجمہ اسحاق بن یعقوب داراحیاء التراث العربی بیروت ۲/ ۴۵۹)
(کنز العمال بحوالہ حم ش والعدنی ت طب، ع ک وابی نعیم فی المعرفۃ عن سعد بن ابی وقاص وتمام وابی نعیم ، ص عن ابن عباس کر عن عمرو بن ابی العاص موسسۃ الرسالہ بیروت ۱۲/ ۳۸)
حدیث۲۹ تا ۳۵: کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
قوۃ الرجل من قریش قوۃ رجلین ۱؎۔ رواہ احمد وابن ابی شیبۃ والطیالسی وابویعلی وابن ابی عاصم والباوردی والطبرانی فی الکبیر والحاکم فی المستدرک والبیھقی فی المعرفۃ والضیاء فی المختارہ وابونعیم فی الحلیۃ عن جبیر بن مطعم رضی اﷲ تعالٰی عنہ ھذافیھا عن علی کرم اﷲ وجہہ والطبرانی عن ابن ابی خیثمہ وابن النجار فی حدیث طویل عن انس رضی اﷲ تعالٰی عنہما اولہ یا ایھا الناس قدموا قریشا ولاتقدموھا ۲؎ وھوایضا قطعۃ من حدیث ابی بکر المار عن سھل۔
ایک مرد قریش کو قوت دو مردوں کے برابر ہے۔ اس کو روایت کیا ہے احمد، ابن ابی شیبہ، طیالسی، ابویعلی، ابن ابی عاصم ماوردی اور طبرانی نے کبیر میں، اور حاکم نے مستدرک میں، اور بیہقی نے معرفۃ میں۔ اور ضیاء نے مختارہ میں اور ابونعیم نے حلیہ میں جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالٰی سے یہی الفاظ حلیہ میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے اور طبرانی نے ابن ابی خیثمہ سے اور ابن نجار نے طویل حدیث میں حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے کہ اے لوگو! قریش کو مقدم کرو اور خود مقدم نہ بنو، یہ بھی مذکور ابوبکر عن سہل والی حدیث کاحصہ ہے۔
(۱؎ مسند احمد بن حنبل عن جبیر بن مطعم المکتب الاسلامی بیروت ۴/ ۸۱ و ۸۳)
(۲؎ المصنف لابن ابی شیبہ حدیث ۱۲۴۳۵ ۱۲/ ۱۶۸ و مسند ابی داؤد الطیالسی حدیث ۱۹۵۱ الجزء الرابع/۱۲۸)
(حلیۃ الاولیاء ترجمہ الامام الشافعی ۴۱۵ دارالکتب العربی بیروت ۹/ ۶۴)
(المعجم الکبیر حدیث ۱۴۹۰ المکتبۃ الفیصلیۃ بیروت ۲/ ۱۱۴)
(کنز العمال بحوالہ ط حم وابن نعیم وابن ابی عاصم والماوردی حب کر طب ق فی المعرفۃ عن جبیر بن مطعم حدیث ۳۳۸۶۴ و ۳۳۸۶۵ و ۳۳۸۶۶ موسسۃ الرسالہ بیروت ۱۲/ ۳۴)
حدیث ۳۶ :کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
لاتؤموا قریشا وائتموھا ولا تعلموا قریشا وتعلموا منھا فان امانۃ الامین من قریش تعدل امانۃ امینین ۱؎۔ رواہ ابن عساکر عن امیر المومنین علی کرم اﷲ وجہہ وھو ایضا بمعناہ قطعۃ من حدیث انس۔
قریش کو اپنا پیرو نہ بناؤ اور ان کی پیروی کرو۔قریش پر دعوٰی استادی نہ رکھو اور ان کی شاگردی کرو کہ قریش میں ایک امین کی امانت دوامینوں کے برابرہے۔ اسے روایت کیا ابن عسا کر نے امیر المومنین علی کرم اللہ تعالی وجہہ سے یہ بھی اپنے معنی کے اعتبار سے حدیث انس کا حصہ ہے۔
(۱؎ کنز العمال بحوالہ ابن عساکر عن علی حدیث ۳۳۸۴۴ موسسۃ الرسالہ بیروت ۱۲/ ۳۱)
حدیث ۳۷ و ۳۸: کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
اعطیت قریش مالم یعط الناس ۲؎ رواہ الحسن بن سفیان فی مسندہ ابونعیم فی معرفۃ الصحابۃ عن الحلیس رضی اﷲ تعالٰی عنہ ونعیم بن حماد عن ابی الزاھریۃ مرسلا وصلہ الدیلمی عنہ عن خنیس رضی اﷲ تعالٰی عنہ ھکذا فیما نقلت عنہ بمعجمۃ فنون رواہ مصحفا عن حلیس بمھلۃ فلام۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔
قریش کو وہ عطا ہوا جو کسی کو نہ ہوا۔ اس کو روایت کیا ہے حسن بن سفیان نے اپنی مسند میں، ابو نعیم نے معرفۃ الصحابہ میں حلیس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے اور نعیم بن حماد نے ابی زاہریہ سے مرسلا اور اس کو دیلمی نے عن حلیس عن خنیس رضی اللہ تعالٰی عنھما کہہ کر متصل بنایا ہے ''خ'' کے بعد ''ن'' منقول ہے انھوں نے ''ح'' کے بعد لام سے ''حلیس'' کہہ کر روایت کیا ۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
(۲؎ کنز العمال بحوالہ حسن بن سفیان وابونعیم فی المعرفۃ الخ حدیث ۳۳۸۰۵ موسسۃ الرسالہ بیروت ۱۲/ ۲۴)
حدیث ۳۹ و ۴۰ :کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم :
فضل اﷲ قریشا بسبع خصال لم یعطھا احد قبلھم ولایعطاھا احد بعد ھم۔
اللہ تعالٰی نے قریش کو ایسی سات باتوں سے فضلیت دی جو نہ ان سے پہلے کسی کو ملیں نہ ان کے بعد کسی کو عطا ہوں۔
انی منھم ایک تو یہ ہے کہ میں قریش ہوں (یہ تمام فضائل سے ارفع واعلٰی ہے) ___ وفیھم الخلافۃ والحجابۃ والسقایۃ اور انھیں میں خلافت اور کعبہ معظمہ کی دربانی اور حاجیوں کا سقایہ _____ونصرھم علی الفیل اور انھیں اصحاب فیل پر نصرت بخشی _____ وعبدوا اﷲ عشر سنین لایعبدہ غیرھم اور انھوں نے دس سال اللہ کی عبادت تنہا کی کہ ان کے سوا روئے زمین پر کسی اور خاندان کے لوگ اس وقت عبادت نہ کرتے تھے (یہی تھے یا ان کے عبید وموالی) ___ وانزل اﷲ فیھم سورۃ من القراٰن لم یذکر فیھا احد غیرھم لایلف قریش اور اللہ تعالٰی نے ان میں ایک سورۃ قرآن عظیم کی اتاری کہ اس میں صرف انھیں کا ذ کر فرمایا اور وہ سورۃ لایلف قریش ہے ____