Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۳(کتاب الحظر والاباحۃ)
30 - 190
قریش کی خلافت
اور امامت کبرٰی میں تو شرع مطہر نے اس درجہ کا لحاظ فرمایا ہے کہ اسے صرف قریش کے ساتھ مخصوص فرمادیا۔ غیر قریش اگر چہ عالم اجل ہو امام  وخلیفہ نہیں ہوسکتا۔
رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
الائمۃ من قریش ۳؎ رواہ احمد وابن ابی شیبہ والنسائی و ابن جریر والحاکم والبیھقی والضیاء فی المختارۃ عن انس رضی اﷲ تعالٰی عنہ رواہ الطبرانی فی الکبیر عن ابی ذر رضی اﷲ تعالٰی عنہ وابوبکر بن ابی شیبہ ونعیم بن حماد و ابن السنی فی کتاب الاخوۃ والبیھقی عن امیر المؤمنین علی کرم اﷲ وجہہ ۔
تمام خلفاء قریش ہوں گے۔ اس کو روایت کیا ہے احمد، ابن ابی شیبہ ، نسائی، ابن جریر، حاکم اور بیہقی نے اور ضیاء نے حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مختارہ میں اور طبرانی نے حضرت ابوذر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے اور ابوبکر بن ابی شیبہ اور نعیم بن حماد اور ابن السنی نے کتاب الاخوۃ میں اور بیہقی نے امیر المومین حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت کیا۔
(۳؎ مسند احمد بن حنبل     عن انس رضی اللہ تعالٰی عنہ         المکتب الاسلامی بیروت    ۳/ ۱۸۳)

(المستدرک للحاکم     کتاب معرفۃ الصحابۃ         دارالفکر بیروت    ۴/ ۷۶)

(السنن الکبرٰی         کتاب الصلوٰۃ باب من قال یؤمہم ذونسب الخ     دارصادر بیروت    ۳/ ۱۲۱)

(السنن الکبرٰی         کتاب قتال اہل البغی، باب الائمۃ من قریش    دارصادر بیروت   ۸/ ۱۴۳)

(المعجم الکبیر         حدیث ۷۲۵                 المکتبۃ الفیصلیۃ بیروت    ۱/ ۲۵۲)
اور فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
ان ھذا الامرفی قریش لایعادیھم احد الا اکبہ اﷲ علی وجہہ فی النار، رواہ الائمۃ احمد ۱؎ وبخاری ومسلم عن امیر معویۃ وصدرہ ابوبکر ابن ابی شیبہ عن ابی موسٰی الاشعری وابن جریر عن کعب رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
بے شک خلافت قریش میں ہے جو ان میں سے بیر رکھے گا اللہ تعالٰی اسے منہ کے بل جہنم میں اُندھا دے گا۔ اسے روایت کیا ہے امام احمد اور بخاری اور مسلم نے امیر معاویہ سے حدیث کے ابتدائی حصہ کوابوبکر بن ابی شیبہ نے ابی موسٰی اشعری سے اور ابن جریر نے کعب رضی اللہ تعالٰی عنہ سے۔
 (۱؎ صحیح البخاری     کتاب المناقب باب  مناقب قریش     قدیمی کتب خانہ کراچی    ۱/ ۴۹۷)

(صحیح البخاری     کتاب الاحکام باب الامراء من قریش     قدیمی کتب خانہ کراچی    ۲/ ۱۰۵۷)

(مسند احمد بن حنبل     عن معاویہ رضی اللہ عنہ     المکتب الاسلامی بیروت    ۴/ ۹۴)

(المصنف لابن ابی شیبہ     کتاب الفضائل     حدیث ۱۲۴۳۹     ادارۃ القرآن کراچی    ۱۲/ ۱۷۰)
اور فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
الا ان الامراء من قریش۔ رواہ ابویعلی ۲؎ عن امیر المومنین علی کرم اﷲ تعالٰی وجہہ الکریم، واحمد والحاکم والطبرانی بلفظ الامراء من قریش الامراء من قریش ۱؎ عن ابی موسٰی الاشعری رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
سن لو، امراء وحکام اسلام قریش سے ہیں، اس کو روایت کیا ابویعلٰی نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے احمدحاکم اور طبرانی نے اس لفظ کے ساتھ کہ امراء قریش ہیں'' اس کو ابوموسٰی اشعری رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بھی روایت کیا ہے۔
 (۲؎ مسند ابویعلی         عن علی رضی اﷲ عنہ     حدیث ۵۶۰     موسسۃ الرسالہ بیروت    ۱/ ۲۸۴)

(۱؎ مسند احمد بن حنبل     حدیث ابوبرزہ اسلمی     المکتب الاسلامی بیروت    ۴/ ۴۲۴)

(المستدرک للحاکم     کتاب الفتن والملاحم     دارالفکر بیروت    ۵/ ۵۰۱)

(کنزالعمال         بحوالہ (ک) حم طب عن ابی موسٰی الاشعری حدیث ۳۳۸۲۵     موسسۃ الرسالہ بیروت    ۱۲/ ۲۸)
اہل قریش کی فضیلت اور مقام ومرتبہ
اور فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
قریش ولاۃ ھذا الامر رواہ احمد ۲؎ عن ابی بکر الصدیق وعن سعد بن ابی وقاص رضی اﷲ تعالٰی عنھما۔
اسلامی حکومت کے والی قریش ہیں۔ اس کو روایت کیا ہے احمد نے حضرت ابوبکر صدیق سے اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالٰی عنہما سے۔
 (۲؎ مسند احمد بن حنبل     عن ابی بکر         المکتب الاسلامی بیروت    ۱/ ۵)
اور فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم :
قدموا قریشا ولا تقدموھا ۳؎ رواہ الامام الشافعی والامام احمد عن عبداﷲ بن خطب والطبرانی فی الکبیر عن عبداﷲ بن السائب والبزار عن امیر المومنین علی وابن عدی عن ابی ھریرۃ وابن جریر عن الحارث بن عبداﷲ وسیأتی فی حدیث عن انس و الشافعی والبیھقی فی معرفۃ الصحابۃ عن الزھری مرسلا رضی اﷲ تعالٰی عنہم۔
قریش کو تقدیم دو اور قریش پر تقدیم نہ کرو۔ اس کو روایت کیا ہے امام شافعی اور امام احمد نے عبداللہ بن خطب سے اور طبرانی نے کبیرمیں عبداللہ بن سائب سے اور بزار نے امیر المومنین علی سے اور ابن عدی نے ابوہریرہ اور ابن جریر نے حارث بن عبداللہ سے___  اور عنقریب آئے گا حضرت انس کی حدیث اور شافعی اور بیہقی نے معرفۃ صحابۃ میں زہری سے مرسلا روایت کیا۔ رضی اللہ تعالٰی عنہم۔
 (۳؎ کنز العمال بحوالہ الشافعی البیہقی فی معرفۃ الصحابہ والبزار عن علی الخ     (حدیث ۹۱۔۹۰۔ ۳۳۷۸۹) ۱۲/ ۲۲)
بلکہ ایک روایت میں ہے کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم :
یا ایھا الناس لاتتقدموا قریشا فتھلکوا رواہ البیھقی ۱؎ عن جبیر بن مطعم رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
اے لوگو! قریش پر سبقت نہ کرو کہ ہلاک ہوجاؤ گے اسے روایت کیا ہے۔ بیہقی نے حضرت جبیر بن مطعم رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے۔(۱؎)
دوسری روایت  میں ہے :
فتغلبوا ۲؎ رواہ ابن ابی طالب عن الامام الباقر رضی اﷲ تعالٰی عنہ مرسلا وھو عندہ باللفظ الاول عن سھل بن ابی خیثمۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
یعنی قریش پر سبقت نہ کرو کہ گمراہ ہوجاؤ گے، اسے روایت کیا ہے ابن ابی طالب نے امام باقر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مرسلا، اور ان کے نزدیک پہلے الفاظ کے ساتھ سہل بن ابی خثیمہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے۔(۲؎)
اور فرماتاہے صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم :
الناس تبع لقریش فی ھذا الشان، رواہ الشیخان ۳؎ عن ابی ھریرۃ واحمد ومسلم عن جابر والطبرانی فی الاوسط والضیاء عن سھل بن سعد وعبداﷲ بن احمد واحمد وابن ابی شیبۃ عن معاویۃ رضی اﷲ تعالی عنہم وھذا عن سعید بن ابراھیم بلاغا۔
سب لوگ اس کام میں قریش کے تابع ہیں اسے روایت کیا ہے امام بخاری ومسلم نے ابوہریرہ سے اور احمد ومسلم نے جابرسے اور طبرانی نے اوسط میں اور ضیانے سہل بن سعد سے اور عبداللہ بن احمد اور احمدوابن ابی شیبہ نے معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہم سے، اوریہ سعیدبن ابراہیم سے بلا غاروایت کی گئی ہے۔
 (۳؎ صحیح البخاری        باب المناقب      قدیمی کتب خانہ کراچی    ۱/ ۴۹۶)

(صحیح مسلم         کتاب الامارۃ باب الناس تبع لقریش الخ   قدیمی کتب خانہ کراچی    ۲/ ۱۱۹)

(مسند احمد بن حنبل     عن انس المکتب الاسلامی بیروت            ۳/ ۳۳۱ و ۳۷۹)

(المعجم الکبیر        حدیث ۵۵۹۲        مکتبہ المعارف ریاض    ۶/ ۲۷۷)
Flag Counter