Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۳(کتاب الحظر والاباحۃ)
3 - 190
مسئلہ ۱۱ :  مرسلہ عبدالستار بن اسمعیل صاحب از گونڈل کاٹھیا واڑ     یکم صفر ۱۳۳۵ھ

کیا فرماتے ہیں علمائے اہلسنت اس مسئلہ میں ایسے کپڑے جو مرد کو ناجائز ہوں ان کے ساتھ نماز پڑھناکیسا ہے مثلا زری کی مغرق ٹوپی یا سدری ریشمی پاجامہ انگر کھا یا پیراہن انگشت میں سونے کی انگوٹی بدن پر سونے کا چین وغیرہ، بینوا توجروا
الجواب : ناجائز لباس کے ساتھ نماز مکروہ تحریمی ہوتی ہے کہ اس کا اعادہ واجب، واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۱۲: از قصبہ بالکہ ضلع بلند شہر مرسلہ صالح محمد خان صاحب مورخہ ۲۸ ذی القعدہ ۱۳۳۵ھ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اور مفیان شرع متین اس بارے میں کہ کیا حال ہے ایسے شخص کا جو گناہان مندرجہ ذیل کا مرتکب ہوا، وہ شخص مسلمان رہا یا نہیں اور نما ز اس کے پیچھے جائز ہے یانہیں؟

(۱) ایک شخص نے جان بوجھ کر بسبب دنیوی رنجش کے قصد فعل حلال شرعی کو حرام کردیا

(۲) غیر مقلدین کو جو اپنے کو عامل بالحدیث مشہور کرتے ہیں اور امامان مجتہدین رحمہم اللہ کو بدعتی اور اصحاب الرائے کہتے ہیں ان کو دربارہ شخصے خلاف شرع مدد دی۔

(۳) شرعی معاملہ میں عمدا بحلف جھوٹی شہادت دی۔

(۴) چار مسلمان اہلسنت وجماعت حنفی مذہب واقف مسائل شرعی کے رو برو شرعی فعل حلال و جائز کو برحق اور سچا تسلیم کرکے پھر اس کلمہ حق سے منحرف ہوکر ناجواز کا قائل ہوا اور یہ شخص پیش امام مسجد بھی ہے آیا نماز پیچھے اس کے جائز ہے یانہیں مع دلیل وحوالہ کتاب اللہ وحدیث رسول اللہ باعبارت فقہیہ کے مرتب فرماکر مزین بمہر خاص فرمادیں، بینوا توجروا (بیان فرماؤ، اجر پاؤ۔ ت)
الجواب :  ایسے لوگ سخت گنہگار بلکہ گمراہ ہیں کہ حق کے مقابل باطل کی اعانت کرتے ہیں ایسے شخص کے پیچھے نماز ناجائز ہے بلکہ جب تک توبہ نہ کریں مسلمانوں کو ان سے بالکل قطع علاقہ کردینا چاہئے کہ وہ ظالم ہیں اورظالم بھی کس پر، دین پر، اوراللہ عزوجل فرتاہے :
  واما ینسینک الشیطن فلا تقعد بعد الذکری مع قوم الظلمین ۱؎۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔
اور اگر تمھیں شیطان بھلاوے میں مبتلا کردے تو پھر یاد آنے کے بعد کبھی ظالموں کے پاس مت بیٹھو (ت) واللہ تعالٰی اعلم۔
 (۱؎ القرآن الکریم    ۶/ ۶۸)
مسئلہ ۱۳: از جھونا مارکیٹ کرانچی بند ر مرسلہ حضرت پیر سید ابراہیم صاحب گیلانی قادری بغدادی مدظلہ الاقدس ۱۵ رجب المرجب ۱۳۳۷ھ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ جو شخص اپنے وطن سے نکل کرنا واقف مسلمانوں کے پاس آکر بحیلہ تعلیم امور دینی وطریق درویشانہ پیر ی ومریدی سلیقہ جاری رکھا حتی کہ اپنے مرید خاص خوجے موچی کے گھر میں رہ کر ان کی لڑکی جو کہ منکوحہ الغیر تھی مع شیر خوار بچے کو بھگاکر دوسرے ملک میں لے گیا اور شیر خوار بچے جو کہ خوجے موچی کا لڑکا ہے سید بنایا اورر فتہ رفتہ ان سے چند اولاد ہوئے ایسے شخص کے بارے میں حد شریعت کون سی قائم ہوگی اور فاجر وفاسق ہے یانہیں اور اس کے پیچھے نماز جائز ہے یانہیں؟
الجواب

اگر یہ امر واقعی ہے تو ایسا شخص سخت فاسق فاجر مرتکب کبائر ہے مستحق عذاب جہنم ہے اسے امام بنانا گناہ ہے اور اس کے پیچھے نماز مکرہ تحریمی کہ پڑھنی گناہ اور پھیرنی واجب ہے۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۱۴ :  کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ جس کے پاس مال حلال بھی ہے یعنی اپنی زمین میں زراعت ہوتی ہے اور سود بھی کھاتاہے اس قسم کے لوگوں کا ہدیہ قبول کرنا اور اس کے دعوات کھانا جائز ہے یانہیں؟ بینوا توجروا
الجواب: سود خور کو امام بنانا او ر اس کے پیچھے نماز پڑھنی مکروہ تحریمی کہ پڑھنی گناہ اور پھیرنی واجب اور اس کی دعوت قبول کرنے سے احتراز چاہئے۔ پھر بھی دعوت وہدیہ میں فتوٰی جواز ہے جب تک معلوم نہ ہو کہ شے جو ہمارے سامنے پیش کی گئی بعینہٖ وجہ حرام سے ہے۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۱۵: از مراد آباد حسن پور     مرسلہ عبدالرحمن مدرس     ۸ذی القعدہ ۱۳۳۸ھ

جمعہ فرضوں کی اور سنتوں کی اول واخر کی نیت تحریر فرمادیجئے۔ بینوتوجروا
الجواب: جمعہ کی نیت میں فرض جمعہ اور چاہے یہ بھی بڑھائے واسطے اسقاط ظہر کے۔ اورقبل کی سنتوں میں سنت قبل جمعہ اور بعد کی سنتوں میں سنت بعد جمعہ واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۱۶: از شہر محلہ سوداگران مسئولہ احسان علی طالب علم مدرسہ منظر الاسلام ۱۸ صفر ۱۳۳۹ھ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ شوہر کسی کام کے کرنے کاحکم دے اور وقت نماز اتنا ہے کہ اگر اس کے حکم کی تعمیل کرے تو پھر نماز کا وقت باقی نہیں رہے گا تو اس صورت میں عورت نماز پڑھے یا حکم شوہر بجالائے ؟ بینوا توجروا (بیان فرماؤ اجر پاؤ۔ ت)
الجواب : نماز پڑھے ایساحکم ماننا حرام ہے۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۱۷: از شہر کہنہ محلہ سیلانی مرسلہ جناب محمد حسین صاحب رضوی مورخہ ۸ ذی الحجہ ۱۳۳۸ھ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید بکر کے پاس آیا جس کو عرصہ پانچ یا چھ یوم کا ہوا اور دیگر اشخاص بھی زید کے ساتھ تھے یہ بیان کیا کہ ایک صف پر دو یا تین یا دس آدمی برابر فرض علیحدہ پڑھ سکتے ہیں یا نہیں۔ بکر نے کہا نماز نہیں ہوگی جماعت کرناچاہئے۔ بکر سے زید نے کہا کہ نماز ہوجائے گی میں نے مسئلہ اپنے مولوی سے دریافت کرلیا ہے اس پر بکر نے کہا کہ میں تم کو کافر جانتاہوں کیونکہ تم لوگ دیوبند اور گنگوہ کے علماء کی تقلید کرتے ہو اور وہ تو ہین سرکار مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی کرتے ہیں لہذا میں توہین کے کرنے والوں کو اور جو ان سے میل جول رکھتے ہیں کافر جانتا ہوں اور میں وہابی سے بات نہیں کرنا چاہتا اور زید میلاد شریف میں قیام کا منکر ہے اور کہتاہے وہ بدعت ہے، اب زید علمائے دین سے فتوٰی اس مضمون کا لایا ہے کہ بکر نے مجھ کو کافر کہا وجہ کوئی فتوٰی میں تحریر نہیں کی کہ کس وجہ سے کافر کہا ہے اب فتوٰی سب کو دکھاتاہے اور بیان کرتاہے کہ بکر توبہ کرے اور جدید نکاح کرے لہذا آپ فرمائیں کہ بکر توبہ کرے یا زید، بکر زید کو وہابی جانتاہے اور دیگر دیوبندیوں کو جو کہ توہین کرتے ہیں اور یہ لوگ ان کی تقلید کرتے ہیں سب کو کافر جانتاہے۔ بینوا توجروا
الجواب : کیا اللہ کی لعنت سے نہیں ڈرتے وہ لوگ جو شریعت کو دھوکا دیتے ہیں اور جھوٹا سوال بنا کر الٹا فتوٰی لیتے ہیں اس صورت میں بکر پر وہ حکم ہر گز نہیں ہے بلکہ زید اور اس کے ہم مذہب توہین کرنے والوں پر ہے کہ وہ اسلام سے خارج ہیں، بکر کہ نبی سرور عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی توہین کرنے والوں کو کافر جانتاہے بیشک حق پر ہے واللہ تعالٰی اعلم۔ اور نماز کا مسئلہ یہ ہے کہ ابھی جماعت نہ ہوئی اور کچھ لوگ ایک جگہ تنہا تنہا پڑھیں اور ان میں کوئی امامت کے قابل ہے تو بوجہ ترک جماعت کے گنہگار ہوں گے فرض ادا ہوجائیں گے اور اگر جماعت اولٰی ہوچکی ہے اور کچھ لو گ اتفاق سے رہ گئے جب بھی انھیں چاہئے کہ مصلے سے ہٹ کر جماعت کریں اور رافضیوں اور گنگوہی کی طرح ایک جگہ الگ الگ نہ پڑھیں، واللہ تعالٰی اعلم۔
Flag Counter