Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۳(کتاب الحظر والاباحۃ)
29 - 190
نسب میں افضل کون ؟
 (از اعلٰیحضرت مجدددین وملت امام احمد رضا قادری بریلوی قدس سرہ)
اللھم لک الحمد یامن خلق الانسان، فجعلہ نسبا وصھرا وکنت قد یرا، صل علی من ارسلتہ من خیر فریقین من خیر شعوب من خیر قبائل من خیر بیوتا بشیرا ونذیرا، وملکتہ نفع عترتہ وقرابتہ وخدمہ وامتہ وکل من یلوذ بحضرتہ دنیا واخری، وعلی الہ خیر ال وصحبہ خیر صحب وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا۔
یا اللہ تیرے لئے حمد ہے اور وہ ذات جس نے انسان کو پیدا فرمایا تو اس کا نسب اور رشتہ دار بنایا اور تیری ذات قادر ہے اور رحمتیں نازل فرما اس ذات پر جس کو تو نے دو فریقوں میں بہتربناکر بھیجا اور بہتر شریعت اور بہتر قبائل اور بہتر گھروں میں بشیر ونذیر بنایا اور اس کی اولاد قرابت ، خادموں، امت اور دنیا وآخرت میں ان کے حضور ہر پناہ لینے والے کے نفع کے لئے تو نے اس کو مالک بنایا اور ان کی بہترین آل پاک اور بہترین صحابہ کرام پر اور برکتیں اور سلامتی کثیر درکثیر نازل فرما۔ (ت)
کسی مسلمان بلکہ کافر ذمی کو بھی بلاحاجت شرعیہ ایسے الفاظ سے پکارنا یا تعبیر کرنا جس سے اس کی دل شکنی ہو اسے ایذاء پہنچے، شرعا ناجائز وحرام ہے۔ اگر چہ بات فی نفسہ سچی ہو، فان کل حق صدق ولیس کل صدق حقا (ہر حق سچ ہے مگر ہر سچ حق نہیں)
ابن السنی عمیر بن سعد رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
من دعا رجلا بغیر اسمہ لعنتہ الملائکۃ ۱؎ فی التیسیر ای بلقب یکرھا لابنحو یا عبداﷲ ۲؎۔
جو شخص کسی کو اس کانام بدل کر پکارے فرشتے اس پر لعنت کریں تیسیر میں ہے یعنی کسی بد لقب سے جو اسے برا لگے نہ کہ اے بندہ خدا وغیرہ سے۔
 (۱؎ عمل الیوم واللیلۃ     باب الوعید فی ان یدعی الرجل بغیر اسمہ حدیث ۳۹۶     نورمحمد کارخانہ کراچی    ص۱۳۷)

(۲؎ التیسیر شرح الجامع الصغیر     تحت حدیث من دعا رجلا بغیر اسمہ     مکتبہ الامام الشافعی ریاض        ۲/ ۴۱۶)
طبرانی معجم اوسط میں بسند حسن انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
من اذی مسلما فقد اذانی ومن اذانی فقد اذی اﷲ ۳؎۔
جس نے کسی مسلمان کو ایذا دی اس نے مجھے ایذا دی اور جس نے مجھے ایذا دی اس نے اللہ عزوجل کو ایذا دی۔
 (۳؎ المعجم الاوسط حدیث ۳۶۳۲ و مکتبہ المعارف ریاض ۴/۳۷۳)
سنن ابی داؤد میں متعدد اصحاب کرام رضی اللہ تعالی عنہم سے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
من ظلم معاھدا فانا حجیجہ یوم القیمۃ ۱؎،
جو کسی ذمی پر زیادتی کرے تو روز قیامت میں اس سے جھگڑا کروں گا۔
(۱؎ سنن ابی داؤد     کتاب الامارۃ باب تعشیر اہل الذمۃ اذا اختلفوا بالتجارۃ         آفتاب عالم پریس لاہور    ۲/ ۷۷)
بحرالرائق ودرمختار میں ہے:
فی القنیۃ قال لیھودی اومجوسی یاکافر یاثم ان شق علیہ ومقتضاہ انہ یعزر لارتکابہ الاثم ۲؎۔
جس نے کسی ذمی یہودی یامجوسی سے کہا اے کافر، اور یہ بات اسے گراں گزری تو کہنے والا گنہگار ہوگا اور اس کا تقاضایہ ہے کہ اسے تعزیر کی جائے گی قنیہ۔
(۲؎ الدرالمختار , کتاب الحدود,باب التعزیر  مطبع مجتبائی دہلی,  ۱/ ۳۲۹)
تحقیق مقام ومقال بکمال اجمال یہ ہے کہ مدار نجات تقوٰی پر ہے علی تبائن مراتبھا و ثمراتھا (فرق مراتب اور اس کے نتائج کے لحاظ سے) نہ کہ محض نسب، ومایضاھیہ من الفضائل موھوباتھا ومکسوباتھا (جو فضائل کے مشابہ ہو ان کے وہبی اور کسبی چیزوں میں ) لہذا محض تقوٰی بس ہے۔ اگرچہ شرف نسب وتکمیل علوم سمیّہ نہ ہو اور مجرد شریف القوم یا ملا صاحب کہلانا کافی نہیں جبکہ تقوٰی اصلا نہ ہو۔
ان الزبانیۃ اسرع الی فسقۃ القراء منھم الی عبدۃ الاوثان ۳؎۔
بیشک عذاب کے سپاہی فاسق علماء کی طرف سبقت کریں گے اور یا جیسے ، بتوں کے پجاری کی طرف جو عمل میں سست ہوگا فضل نسب میں آگے نہ ہوگا۔
 (۳؎ کنز العمال     برمز طب حل     حدیث ۲۹۰۰۵             موسسۃ الرسالہ بیروت        ۱۰/ ۱۹۱)
حدیث من ابطأبہ عملہ لم یسرع بہ نسبہ ۴؎ کے یہی معنی ہیں نہ یہ کہ فضل نسب شرعا محض باطل ومہجور وہبا منثور ، یاشرافت وسیادت، نہ دنیاوی احکام شرعیہ میں وجہ امتیاز ،نہ آخرت میں اصلا نافع وباعث اعزاز ____
 (۴؎ سنن ابی داود     کتاب العلم     باب فی فضل العلم        آفتاب عالم پریس لاہور        ۲/ ۱۵۷)

(موارد الظمان         کتاب العلم     حدیث ۷۸             المطبعۃ السلفیہ        ص۴۸)
حاشا ایسا نہیں بلکہ شرع مطہر نے متعدد احکام میں فرق نسب کو معتبر لکھا ہے۔ اور سلسلہ طاہرہ ذریت عاطرہ میں انسلاک وانتساب ضرور آخرت میں بھی نفع دینے والا ہے۔ کتاب النکاح میں سارا باب کفاءت تو خاص اسی اعتبار تفرقہ ومزیت پر مبنی ہے۔ سید زادی اگر کسی مغل پٹھان یا شیخ انصاری سے بے رضائے ولی نکاح کرے گی نکاح ہی نہیں ہوگا جب تک بہ سبب فضل علم دین مکافات ہو کر کفاءت نہ ہوگئی ہو۔ یونہی اگر غیرا ب وجد بشرائط معلومہ نابالغہ کا ایسا نکاح کردیں وہ بھی باطل ومردود محض ہے۔ اسی طرح اگرمغلانی۔ پٹھانی نابالغہ کسی جولاہے یا دھنیے سے نکاح کرلے۔ یا ولی غیر ملزم نابالغہ کا نکاح کردے یہ سب باطل ونامنعقد ہیں والمسائل مصرح بہا متونا وشروحا وفتاوٰی (یہ مسائل دیگر متداول کتب متون وشروح اور کتب فتاوٰی میں تفصیل سے درج ہیں) یوں ہی امامت صغرٰی کی ترتیب میں شرف نسب وجہ ترجیح ہے۔ 

تنویرالابصارمیں ہے:
الاحق بالامامۃ الاعلم الی قولہ ثم الاشرف نسبا ثم الانظف ثوبا ۱؎۔
سب سے زیادہ مستحق امامت وہ ہے جو زیادہ علم رکھتاہو (مصنف کے اس قول تک ) پھر وہ جو باعتبار نسب کے زیادہ شریف ہو، پھر وہ جس کے کپڑے زیادہ ستھرے ہوں۔
(۱؎درمختار شرح تنویر الابصار     کتاب الصلوٰۃ باب الامامۃ     مطبع مجتبائی دہلی    ۱/ ۸۲)
درمختارمیں ہے:
الاشرف نسبا ثم الاحسن صوتا ۲؎ الخ۔
وہ جو باعتبار نسب کے زیادہ شریف پھر جس کی آواز بہتر ہو۔
 (۲؎ درمختار شرح تنویر الابصار     کتاب الصلوٰۃ باب الامامۃ     مطبع مجتبائی دہلی    ۱/ ۸۲)
Flag Counter