فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۳(کتاب الحظر والاباحۃ) |
وابن شاھین (۶) فی الترغیب فی الذکر عنہ وعن ابی ھریرۃرضی اﷲ تعالٰیعنھما وحدیث(۷) یا ایھا الناس ان ﷲ سرایا من الملئکۃ تحل وتقف عن مجالس الذکر فی الارض فارتعوا فی ریاض الجنۃ قالوا واین ریاض الجنۃقال مجالس الذکر الحدیث رواہ ابن ابی الدنیا و ابویعلی والبزار والطبرانی فی الاوسط والحکیم والحاکم والبیھقی فی الشعب وابن شاھین وابن عساکر عن جابر بن عبداﷲ رضی اﷲ تعالٰی عنہما صحح الحاکم سندہ وحدیث(۸) لایقعد قوم یذکرون اﷲ الا حفتھم الملئکۃ وغشیتھم الرحمۃ ونزلت علیھم السکینۃ وذکرھم اﷲ تعالٰی فیمن عندہ ۔
ابن شاہین نے ترغیب فی الذکر '' میں حضرت انس اور حضرت ابوہریرہ سے روایت کیا اے لوگو! اللہ تعالٰی کے فرشتے اس کا لشکر ہیں جو زمین پر ذکر کی مجالس میں اتر تے ہیں لہذا جنت کے باغیچوں میں سے کھاپی لیا کرو یعنی ذکر اذکار میں حصہ لے لیا کرو، صحابہ نے عرض کی باغات جنت کہاں ہیں تو فرمایا کہ ذکر کی محفلیں باغات جنت ہیں (الحدیث) ابن ابی الدنیا، ابویعلٰی بزار، طبرانی نے الاوسط میں حکیم، حاکم اور امام بیہقی نے شعب الایمان میں ابن شاہین اور ابن عساکر نے جابر بن عبداللہ سے اسے روایت کیا۔ حاکم نے اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے (حدیث ۸) جب بھی لوگ اللہ تعالٰی کاذکر کرنے کے لئے کہیں بیٹھتے ہیں تو ان کی شان یہ ہوتی ہے کہ خدا کے فرشتے چاروں طرف سے انھیں گھیر لیتے ہیں اور رحمت الٰہی انھیں ڈھانپ لیتی ہے اور ان پر سکون کا نزول ہوتاہے اور اللہ تعالٰی ان لوگوں میں ان کا تذکرہ فرماتاہے جو اس کی بارگاہ میں حاضر رہنے والے ہوتے ہیں۔
(۱؎ الترغیب والترھیب بحوالہ ابن ابی الدنیا وابی یعلٰی والبزار وغیرہ مصطفی البابی مصر ۲/ ۴۰۵)
اخرجہ احمد ومسلم ۱؎ والترمذی وابن ماجۃ وابن حبان وابونعیم فی الحلیۃ کلھم عن ابی ھریرۃ و عن ابی سعید(۹) الخدری جمیعا رضی اﷲ تعالٰی عنہما وحدیث(۱۰) اکثر وا ذکر اﷲ تعالٰی تحتی یقولوا مجنون رواہ احمد ۲؎ وابویعلی وابن حبان و الحاکم والبیھقی فی الشعب عن ابی سعید رضی اﷲ تعالٰی عنہ بسند صحیح وحدیث(۱۱) اکثر وا ذکر اﷲ حتی یقول المنافقون انکم مراؤن اخرجہ سعید بن منصور فی سننہ واحمد فی کتا ب الزھد الکبیر والبیھقی ۳؎ فی الشعب عن ابی الجوزاء اوس بن عبداﷲ الرابعی مرسلا ۔
امام احمد مسلم، ترمذی، ابن ماجہ، ابن حبان اور ابونعیم نے ''الحلیۃ'' میں حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالٰی عنہما کے حوالے سے تخریج فرمائی۔ (حدیث ۱۰) اللہ تعالٰی کا کثرت سے ذکر کیا کرو یہاں تک کہ لوگ دیوانہ کہنے لگیں۔ امام احمد ابویعلٰی، ابن حبان، حاکم اور امام بیہقی نے شعب الایمان میں اچھی سند سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالٰی عنہ سے اس کو روایت کیا ہے۔ (حدیث ۱۱) اللہ تعالٰی کا بہت زیادہ ذکر کیا کرو یہاں تک کہ منافق کہنے لگیں تم ریا کار ہو، سعید بن منصور نے اپنی سنن میں امام احمد نے الزہد الکبیر میں امام بیہقی نے ''شعب الایمان'' میں ابوالجوزاء اوس بن عبداللہ ربعی کے حوالے سے اس کو مرسل (یعنی منقطع سند) تخریج فرمایا۔
(۱؎ صحیح مسلم کتاب الذکر باب فضل الاجتماع الخ قدیمی کتب خانہ کراچی ۲/ ۳۴۵) (جامع الترمذی ابواب الدعوات امین کمپنی دہلی ۲/ ۱۷۳) (سنن ابن ماجہ ابواب الدعوات باب فضل الذکر ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ص۲۷۷) (۲؎ مسنداحمد بن حنبل عن ابی سعید الخدری المکتب الاسلامی بیروت ۳/ ۶۸ و ۷۱) (شعب الایمان حدیث ۵۲۶ دارالکتب العلمیہ بیروت ۱/ ۳۹۷) (۳؎شعب الایمان حدیث ۵۲۷ دارالکتب العلمیہ بیروت ۱/ ۳۹۷)
ووصلہ الطبرانی فی الکبیر وابن شارھین فی ترغیب الذکر عن ابن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنھما بالفظ اذکر واﷲ ذکرا یقول المنافقون انکم تراؤن ۱؎ وحدیث (۱۲) غنیمۃ مجالس اھل الذکر الجنۃ رواہ احمد ۲؎ و الطبرانی فی الکبیر عن عبداﷲ بن عمرو وبن العاص رضی اﷲ تعالٰی عنہما بسند حسن و حدیث (۱۳)یقول الرب عزوجل یوم القیمۃ سیعلم اھل الجمع من اھل الکرم فقیل ومن اھل الکرم یا رسول اﷲ قال اھل مجالس الذکر فی المساجد اخرجہ احمد ۳؎ و ابویعلی وسعیدوابن حبان وابن شاھین والبیھقی عن ابی سعید رضی اﷲ تعالٰی ۔
امام طبرانی نے معجم کبیر میں ابن شاہین نے ترغیب الذکر میں حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے ان الفاظ کے ساتھ ''موصولا''ذکر فرمایا لوگو! اللہ تعالٰی کا خوب ذکر کیا کروا کہ منافق بول اٹھیں کہ تم دکھاوا کرتے ہو، (حدیث ۱۲) ذکر کرنیوالوں کی مجلسوں کا مال غنیمت ہے۔ امام احمد نے امام طبرانی نے مجمع کبیر میں اس کو سند حسن کے ساتھ روایت کیا۔ (اللہ تعالٰی ان سے راضی ہو)( حدیث ۱۳) پروردگار عالم جو غابلب اور بڑا ہے قیامت کے دن ارشاد فرمائیگا، یہاں جمع ہونیوالے لوگ جلد جان لیں گے کہ اہل کرم کون لوگ ہیں پوچھا گیا یا رسول اللہ ! اہل کرم سے مراد کون لوگ ہیں؟ ارشاد فرمایا مساجد میں ذکرکی مجلسیں قائم کرنیوالے۔ امام احمد ،ابویعلٰی، سعید بن منصور، ابن حبان، ابن شاہین، اور امام بیہقی نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالٰی عنہ کے حوالے سے اس کی تخریج فرمائی۔
(۱؎ المعجم الکبیر حدیث ۱۲۷۸۶ المکتبہ الفیصلیۃ بیروت ۱۲/ ۱۶۹) (۲؎ مسند احمد بن حنبل عن عبداللہ بن عمرو بن العاص المکتب اسلامی بیروت ۲/ ۱۷۷ و ۱۹۰) (۳؎مسند احمد بن حنبل عن ابی سعید الخدری المکتب اسلامی بیروت ۳/ ۶۸)
وحدیث (۱۴) ان رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم خرج علی حلقۃ من اصحابہ فقال مااجلسکم ھھنا قالوا جلسنا نذکر اﷲ قال اتانی جبریل فاخبر نی ان اﷲ عزوجل یباھی بکم الملئکۃ رواہ مسلم ۱؎ والترمذی والنسائی عن معویۃ بن ابی سفین رضی اﷲ تعالٰی عنہما ھذا مختصر وحدیث (۱۵) یرحم اﷲ ابن رواحۃ انہ یحب المجالس التی یتباھی بھا الملئکۃ اخرجہ الحمد ۲؎ بسند حسن عن انس بن مالک رضی اﷲ تعالی عنہ و فی الحدیث قصۃ فیہ التداعی الی مجلالس الذکرو استحسان النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم ذٰلک ۔
(حدیث ۱۴) حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام صحابہ کرام کے حلقہ ذکر میں تشریف لائے اور ارشاد فرمایا کہ یہاں کیوں بیٹھے ہو؟ انھوں نے عرض کی اکہ ہم یہاں اللہ تعالٰی کا ذکر کرنے کے لئے بیٹھے ہیں۔ اس پر ارشاد فرمایا میرے پاس حضرت جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے اور مجھے بتایا کہ اللہ تعالٰی تم لوگوں کے ساتھ فرشتوں پر فخر کررہاہے۔ امام مسلم، ترمذی اور نسائی نے حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ تعالٰی عنہما سے اسے مختصرا روایت فرمایا (حدیث ۱۵) اللہ تعالٰی ابن رواحہ پر رحم فرمائے کہ وہ ان مجالس کو پسند کرتاہے جن کے سبب فرشتوں پر فخر ظاہر کیا جاتاہے۔ امام احمد نے سید حسن کے ساتھ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ کے حوالے سے اس کی تخریج فرمائی۔ حدیث میں ایک قصہ مذکور ہے اور اس میں وہ باتیں بیان ہوئیں ہیں۔ پہلی بات کہ یہ مجالس ذکر کی طرف دوسروں کو دعوت دینا اور دوسری بات حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا اس عمل کو مستحسن قرار دینا ہے۔
(۱؎ صحیح مسلم کتاب الذکر والدعائ باب فضل الاجتماع الخ قدیمی کتب خانہ کراچی ۲/ ۳۴۶) (جامع الترمذی ابواب الدعوات امین کمپنی دہلی ۲/ ۱۷۴) (۲؎ مسند احمد بن حنبل عن انس بن مالک المکتب اسلامی بیروت ۳/ ۲۶۵)
وحدیث (۱۶)عن یمین الرحمٰن وکلتایدیہ یمین رجال لیسوا بانبیاء ولا شھداء یغشی بیاض وجوھھم نظر الناظرین یغبطھم النبیون والشھداء بمقعدھم و قربھم من اﷲ عزوجل قیل یار سول اﷲ من ھم قال ھم جماع من نوازع القبائل یجتمعون علی ذکر اﷲ تعالٰی فینتقون الطائب الکلام کما ینتقی اٰکل التمر طائبہ رواہ الطبرانی فی الکبیر ۱ بسند لاباس بہ عن عمرو بن عبسۃ ونحوہ بسند حسن عن ابی الدرداء رضی اﷲ تعالٰی عنہما وحدیث(۱۸) کل مجلس یذکر اسم اﷲ تعالٰی فیہ تحف بہ الملئکۃ حتی ان الملئکۃ بقولون زید وازادکم اﷲ ولذکر یصعد بینھم وھم ناشروا اجنحتھم اخرجہ ابوالشیخ ۲؎ عن ابی ھریرۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
(حدیث ۱۶) اللہ تعالٰی کے دائیں ہاتھ کی طرف )(جبکہ اس کے دونوں ہاتھ دائیں ہیں) کچھ ایسے مرد ہوں گے جو اگر چہ انبیاء وشہداء میں سے نہیں ہوں گے مگ اس قدر بلند شان کے مالک ہوں گے کہ ان کے چہروں کی تاہانی دیکھنے والوں کی نگاہوں پر چھاجائیگی ان کے اس تقریب اور شان کو دیکھ کر انبیاء اور شہداء ابن پر شک کریں گے آپ سے دریافت کیا گیا کہ وہ کون لوگ ہوں گے؟ آپ نے ارشاد فرمایا کہ وہ قبائل کے پڑوس والوں کا بڑا گروہ ہوگا، جو ذکر الٰہی کے لئے جمع ہوتے ہیں ان سے پاکیزہ کلام جھڑتا ہے جس طرح کجھوریں کھانے والا عمدہ کھجوریں جھاڑتا ہے۔ امام طبرانی نے معجم الکبیر میں حضرت عمرو بن عبسہ کے حوالے سے ایسی سند کے ساتھ اس کو روایت فرمایا جس میں کوئی اشتباہ نہیںاور سند حسن کے ساتھ اسی طرح کی حدیث حضرت ابولدردارضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے۔ (حدیث ۱۸) ہر اس مجلس کو فرشتے گھیرلیتے ہیں جس میں اللہ تعالٰی کا ذکر کیا جا ئے اور کہتے ہیں کہ خوب ذکر کرو اللہ تعالٰی تمھارے اجر میں اضافہ کرے اور ذکر ان کے درمیان بلند ہوتاہے (یعنی اوپر چڑھتاہے) اور وہ اپنے پروں کو پھیلائے ہوئے ہوتے ہیں۔ ابوالشیخ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی کی سند سے اس کی تخریج کی۔
(۱؎ الترغیب والترھیب الطبرانی الترغیب فی حضور مجالس الذکر حدیث ۱۱ مصطفی البای مصر ۲/ ۴۰۶) (کنز العمال بحوالہ طب عن عمر بن عبسۃ حدیث ۳۹۳۲۶ موسسۃ الرسالہ بیروت ۱۰/ ۲۴۸) (۲؎کنز العمال بحوالہ ابی الشیخ عن ابی ہریرہ حدیث ۱۸۸۰ موسسۃ الرسالہ بیروت ۱/ ۴۳۶)
وحدیث (۱۹)مامن قوم اجتمعوا یذکرون اﷲ عزوجل لایریدون بذٰلک الاوجہہ الا ناداھم مناد من السماء ان قوموا مغفورٰکم قد بدلت سیاتکم حسنات رواہ احمد ۱؎ بسند حسن وابویعلی سعید بن منصور والطبرانی فی الاوسط والبزار وابن شاھین والضیاء فی المختارۃ عن انس رضی اﷲ تعالٰی عنہ والحسن(۲۰) بن سفیان والطبرانی فی الکبیر والبیھقی (۲۱)فی الشعب عن المحنطلیۃ بن الحنظلۃ والعسکری (۲۲) وابوموسٰی کلاھما فی الصحابۃ عن حنظلۃ العشمی والبیھقی فی شعب عن عبداﷲ بن مغفل رضی اﷲ تعالٰی عنہم وحدیث (۲۳) طویل ملئکۃ سیاحین سیارۃ فضل رواہ الشیخان ۲؎ وغیرھما عن ابی ھریرۃ والبزار(۲۴) عن انس والطبرانی (۲۵) فی الصغیر عن ابن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہم اجمعین وغیر ذٰلک۔
(حدیث ۱۹) جو لوگ جمع ہو کر اللہ تعالٰی کا ذکر کرتے ہیں اور مقصد صرف اللہ تعالٰی کی رضا ہوتاہے انھیں آسمان سے ندا کرنے والا ندا کرتا ہے کہ اٹھو تمھاری بخشش ہوگئی ہے۔ میں نے تمھارے گناہوں کو نیکیوں سے بدل دیا ہے۔ امام احمد نے اس کو اچھی سند کے ساتھ روایت کیا ہے اور دیگرائمہ ابویعلٰی ، سعید بن منصور امام طبرانی نے ''الاوسط'' میں، بزار، ابن شاہین اور ضیاء نے المختارہ میں حضرت انس بن سفیان سے روایت کیا ہے۔ اسی (۲۰)طرح حسن بن سفیان، اما م طبرانی نے معجم کبیر میں اور امام بیہقی (۲۱) نے شعب الایمان میں محظلیہ بن حنظلہ سے عسکری(۲۲) اور ابوموسٰی (یہ دونوں صحابہ ہیں) حنظلہ عشمی سے مروی ہے امام بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت عبداللہ ابن مغفل کے حوالے سے اس کو روایت کیا ہے (اللہ تعالٰی ان سب سے راضی ہو) لمبی حدیث (۲۳) ہے : کچھ فرشتے فضل وشرف کو تلاش کرنے کے لئے (زمین میں)گھومتے اور چکر لگاتے ہیں۔ بخاری، مسلم وغیرہما اور دوسرے ائمہ نے حضرت ابوہریرہ سے اس کی روایت فرمائی۔ بزار (۲۴)نے حضرت انس سے اور طبرانی (۲۵) نے معجم صغیر میں حضر ت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہم اجمعین سے اسے روایت کیا ہے۔ اور ان کے علاوہ اور حدیثیں بھی ہیں۔ (ت)
(۱؎مسند احمد بن حنبل عن انس بن مالک المکتب اسلامی بیروت ۳/ ۱۴۲) (۲؎صحیح البخاری کتاب الدعوات باب فضل ذکر اﷲ تعالٰی الخ قدیمی کتب خانہ کراچی ۲/ ۹۴۸) (صحیح مسلم کتاب الذکر والدعا باب فضل مجالس الذکر قدیمی کتب خانہ کراچی ۲/ ۳۴۴) (مسند احمد بن حنبل عن ابی ہریرہ المکتب الاسلامی بیروت ۲/ ۲۵۲)