اذا اشتکی احدکم فلیستوھب من امرأتہ من صداقھا درھما فلیشتربہ عسلا ثم یأخذ ماء السماء فیجمع ھنیئا مریئا مبارکا ۵؎۔
جب تم میں کوئی بیمار ہو تو اسے چاہئے اپنی عورت سے اس کے مہر میں سے ایک درہم ہبہ کرائے اس کا شہد مول لے پھر آسمان کا پانی لے کر رچتا بچتا برکت والا جمع کرے گا۔
(۵؎ تفسیر القرآن العظیم لابن ابی حاتم تحت آیۃ فکلوا ھنیئا مریئا مکتبہ بزار مصطفی البارنکتۃ المکرمۃ ۳/ ۸۶۲)
(المواھب اللدنیہ بحوالہ ابن ابی حاتم فی التفسیر المقصد الثامن الفصل الاول النوع الثانی المکتب الاسلامی بیروت ۳ /۴۷۹)
اذا اراد احد کم الشفاء فلیکتب اٰیۃ من کتاب اﷲ فی صحفۃ ولیغسلھا بماء السماء ولیاخذ من امرأتہ ورھما عن طیب نفس منھما فلیشتربہ عسلا فلیشر بہ فانہ شفاء، ذکرہ الامام القسطلانی فی المواہب ۶؎ اللدینۃ۔
جب تم میںسے کوئی شخص شفا چاہے تو قرآن عظیم کی کوئی آیت رکابی مکیں لکھے اور آب باراں سے دھوئے اور اپنیعورت سے ایک درہم اس کی خوشی سے لے اس کا شہد خرید کر پئے کہ بیشک شفا ہے۔ (امام قسطلانی نے مواہب اللدنیہ میں اسے ذکر کیا ہے۔ ت)
(۶؎المواہب اللدنیہ بحوالہ ابن ابی حاتم فی التفسیر المقصد الثامن الفصل الاول النوع الثانی المکتب الاسلامی بیروت ۳/ ۴۷۹)
علامہ زرقانی شرح مواہب میں فرماتے ہیں :
مرض عوف بن مالک الاشجعی الصحابی رضی اﷲ تعالٰی عنہ فقال ائتونی بماء فان اﷲ تعالٰی یقول ونزلنا من السماء ماء مبارکا، ثم قال ائتونی بعسل وتلا، الآیۃ فیہ شفاء اللناس ثم قال ائتونی بزیت وتلا من شجرۃ مبرٰکۃ فخلط ذٰلک بعضہ ببعض شربہ فشفاء ۱؎۔
عوف بن مالک اشجعی صحابی رضی اللہ تعالٰی عنہ علیل ہوئے، فرمایا پانی لاؤ کہ اللہ تعالٰی فرماتاہے ہم نے اتارا آسمان سے برکت والا پانی، پھر فرمایا شہد لاؤ۔ اورآیت پرھ کہ اس میں شفا ہے لوگوں کے لئے پھر فرمایا: روغن زیتون لاؤ۔ اور آیت پرھی کہ برکت والے پیڑ سے پھر ان سب کو ملا کر نوش فرمایا شفا پائی۔
(۱؎ شرح الزرقانی علی المواہب اللدنیہ المقصد الثامن الاول دارالمعرفۃ بیروت ۷/ ۱۲۳)
تو جب متفرقات کا جمع کرنا جائز ونافع ہے تو یہ ایک ہی دوا سب خوبیوں کی جامع ہے اس کی کامل نظیر نسخہ امام اجل حضرت سیدنا عبداللہ بن مبارک شاگرد رشیدحضرت امام الائمہ سیدنا امام اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہما و نسخہ جلیلہ رؤیائے حضور پر نور سید المرسلین رحمۃ العالمین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ہے۔ علی بن حسین بن شقیق کہتے ہیں میرے سامنے ایک شخص نے امام عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے عرض کی: اے عبدالرحمن! سات برس سے میرے ایک زانوں میں پھـوڑا ہے قسم قسم کے علاج کئے طبیبوں سے رجوع کی کچھ نفع نہ ہوا۔ فرمایا :
اذھب فانظر موضعا یحتاج الناس الی الماء فاحفر ھناک بئرا فانی ارجوا ان تنبع لک ھناک عین ویمسلک عنک الدم، ففعل الرجل فبرأ، رواہ الامام البیھقی ۲؎ عن علی قال سمعت ابن المبارک وسئلہ الرجل فذکرہ۔
جا ایسی جگہ دیکھ جہاں لوگوں کو پانی کی حاجت ہو، وہاں ایک کنواں کھود، اور (براہ کرامت یہ بھی) ارشاد فرمایا کہ میں امید کرتاہوں کہ وہاں تیرے لئے ایک چشمہ نکلے گا اور تیرا یہ خون بہنا تھم جائے گا، اس شخص نے ایسا ہی کیا اور اچھا ہوگیا (اسے امام بیہقی نے علی سے روایت کیا فرمایا میں نے ابن مبارک سے سنا ان سے ایک شخص نے سوال کیا تو انھوں نے اس حدیث کو ذکر کیا۔ (ت)
(۲؎ شعب الایمان حدیث ۳۳۸۱ دارالکتب العربی بیروت ۳/ ۲۲۱)
امام بیہقی فرماتے ہیں اسی قبیل سے ہمارے استاد ابوعبداللہ حاکم (صاحب مستدرک کی حکایت ہے کہ ان کے منہ پر پھوڑے نکلے، طرح طرح کے علاج کئے نہ گئے، قریب ایک سال کے اس حال میں گزرا انھوں نے ایک جمعہ کو امام استاذ ابوعثمان صابونی رحمۃ اللہ تعالٰی سے ان کی مجلس میں دعا کی درخواست کی۔ امام نے دعا فرمائی اور حاضرین نے بکثرت آمین کہی، دوسرا جمعہ ہوا کسی بی بی نے ایک رقعہ مجلس میں ڈال دیا اس میں لکھا تھا کہ میں اپنے گھر پلٹ کر گئی اورشب کو ابوعبداللہ حاکم کے لئے دعا میں کوشش کی میں خواب میں جمال جہاں آرائے حضور رحمت عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی زیارت سے مشرف ہوئی گویا مجھے ارشادفرماتے ہیں : قولی لابی عبداﷲ یوسع الماء علی المسلمین (ابوعبداللہ سے کہہ مسلمانوں پر پانی کی وسعت کرے، امام بیہقی فرماتے ہیں وہ رقعہ اپنے استاد حاکم کے پاس لے گیا انھوں نے انے دروازے پر ایک سقایہ بنانے کاحکم دیا۔ جب بن چکا اس میں پانی بھروادیا اور برف ڈالی اور لوگوں نے پینا شروع کیا ایک ہفتہ نہ گزرا تھا کہ شفاء ظاہر ہوئی پھوڑے جاتے رہے چہرہ اس اچھے سے اچھے حال پر ہوگیا جیسا کبھی نہ تھا۔ اس کے بعد برسوں زندہ رہے۔ ۱؎۔
(۱؎ شعب الایمان تحت حدیث ۳۳۸۱ دارالکتب العلمیہ بیروت ۳/ ۲۲۲)