حدیث ۳۰ : کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
احب الاعمال الی اﷲ تعالٰی بعد الفرائض ادخال السرور علی المسلم رواہ فیھما ۱؎ عن ابن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہما۔
اللہ تعالٰی کے فرضوں کے بعد سب اعمال سے زیادہ پیارا عمل مسلمانوں کا جی خوش کرنا ہے۔ (طبرانی دونوں میں ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت کیا۔ ت)
(۱؎ اتحاف السادۃ المتقین بحوالہ الطبرانی فی الکبیر کتاب الادب الباب الثالث دارالفکر بیروت ۶/ ۲۹۳)
(المعجم الاوسط حدیث ۷۹۰۷ مکتبہ المعارف ریاض ۸/ ۴۴۳)
حدیث ۳۱ تا ۳۳ : کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
افضل الاعمال ادخال السرور علی المؤمن کسوت عورتہ او اشبعت جوعتہ اقضیت لہ حاجۃ رواہ فی الاوسط ۲؎ عن امیر المؤمنین عمر الفاروق الاعظم ونحوہ ابوالشیخ فی الثواب و الاصبھانی فی حدیث عن ابنہ عبداﷲ و ابن ابی الدنیا بعض اصحاب النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم۔
سب سے افضل کام مسلمانوں کا جی خوش کرنا ہے کہ تو اس کا بدن ڈھانکے یا بھوک میں پیٹ بھرے یا اس کا کوئی کام پورا کرے ۔ (اسے اوسط میں امیر المومنین عمر فاروق اعظم سے اور ایسے ہی ابوالشیخ نے ثواب اور اصبہانی نے اپنے بیٹے عبداللہ کی حدیث میں اور ابن ابی الدنیا نے بعض اصحاب نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے روایت کیا۔ ت)
من وافق من اخیہ شھوۃ غفرلہ رواہ العقیلی والبزار والطبرانی ۳؎ فی الکبیر عن ابی الدراء رضی اﷲ تعالٰی عنہ ولہ شواہد فی اللالی۔
یعنی جس مسلمان کا جی کسی کھانے پینے یا کسی قسم حلال چیز کو چاہتاہو اتفاق سے دوسرا اس کے لئے وہی شیئ مہیا کردے اللہ تعالٰی عزوجل اس کے لئے مغفرت فرمادے (اسے عقیلی ، بزار اور طبرانی نے کبیر میں ابی الدرداء رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا اور لآلی میں اس کے شواہد ہیں۔ ت)
(۳؎الضعفاء الکبیر ترجمہ نصر بن نجیح الباہلی دارالکتب العلمیہ بیروت ۴/ ۲۹۶)
(مجمع الزوائد بحوالہ الطبرانی والبزار کتاب الاطعمہ باب فیمن وافق من اخیہ شہوۃ دارالکتاب بیروت ۵/ ۱۸)
حدیث ۳۵ : کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
من اطعم اخاہ المسلم شھوتہ حرمہ اﷲ علی النار رواہ البیھقی فی شعب الایمان۱؎ عن ابی ھریرۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہ ۔
جو اپنے بھائی مسلمان کو اس کی چاہت کی چیز کھلائے اللہ تعالٰی اسے دوزخ پر حرم کردے (اسے بیہقی نے شعب الایمان میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔ ت)
من موجبات الرحمۃ اطعام المسلم المسکین ۔ رواہ الحاکم ۲؎ وصححہ ونحوہ البیھقی وابواشیخ فی الثواب عن جابر رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
رحمت الٰہی واجب کردینے والی چیزوں میں سے غریب مسلمانوں کو کھانا کھلانا ہے (روایت کیا اسے حاکم نے اور اس کی تصحیح کی، اور ایسے ہی بیہقی اور ابوالشیخ نے ثواب میں جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے۔ ت)
(۲؎ المستدرک للحاکم کتاب التفسیر تحت سورۃ البلد دارالفکر بیروت ۲/ ۵۲۴)
(شعب الایمان حدیث ۳۳۶۶ دارالکتب العلمیہ بیروت ۳/ ۲۱۷)
(الترغیب والترھیب بحوالہ الحاکم والبیہقی الترغیب فے اطعام الطعام حدیث ۹ مصطفی البابی مصر ۲/ ۶۴)
حدیث ۳۷ تا ۴۶ : فرماتےصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
الدرجات افشاء السلام واطعام الطعام والصلٰوۃ باللیل والناس نیام قطعۃ من حدیث جلیل نفیس جمیل مشہور مستفید مفید مفیض ، رواہ امام الائمۃ ابوحنیفۃ ۳؎والامام احمد وعبدالرزاق فی مصنفہ والترمذی والطبرانی عن ابن عباس واحمد والترمذی ۱؎ والطبرانی وابن مردویۃ عن معاذ بن جبل وابن خزیمۃ و الدارمی والبغوی وابن السکن وابونعیم وابن بسطۃ عن عبدالرحمن بن عایش واحمد۲؎ والطبرانی عنہ عن صحابی و البزار ۳؎ عن ابن عمر وعن ثوبان والطبرانی ۴؎ عن ابی امامۃ وابن قانع عن ابی عبیدۃ ۵؎ بن الجراح والدراقطنی وابوبکر النیسابوری فی الزیادات عن انس ۶؎ وابوالفرج فی العلل ۷؎ تعلیقا عن ابی ھریرۃ وابن ابی شیبۃ مرسلا عن عبدالرحمن بن سابط رضی اﷲ تعالٰی عنہم۔ فی رؤیۃ النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم رب عزوجل ووضعہ تعالٰی کفہ کما یلیق بجلالہ العظیم بین کتفیہ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فتجلی لی کل شیئ وعرفت ۱؎ وفی روایۃ فعلمت مافی السمٰوٰت والارض ۲؎ وفی اخری مابین المشرق والمغرب ۳؎ وقد ذکرنا ہ مع تفاصیل طرقہ وتنوع الفاظہ فی کتابنا المبارک ان شاء اﷲ تعالٰی سلطنۃ المصطفٰی فی ملکوت کل الورٰی والحمد ﷲ مااولٰی۔
یعنی اللہ عزوجل کے یہاں درجہ بلند کرنے والے ہیں سلام کا پھیلانا اور ہر طرح کے لوگوں کو کھانا کھلانا اور رات کو لوگوں کے سوتے میں نماز پڑھنا (یہ حدیث جلیل نفس جمیل مشہور ومستفید مفید مفیض کا ایک ٹکڑہ ہے۔ روایت کیا اسے امام الائمہ ابوحنیفہ اور امام احمد اور عبدالرزاق نے اپنی مصنف میں اور ترمذی اور طبرانی نے ابن عباس سے،
اور احمد اور ترمذی نے اور طبرانی اور ابن مردویہ نے معاذ بن جبل سے اور ابن خزیمہ اور دارمی اور بغوی اور ابن سکن اورابونعیم اورابن بسطہ نے عبدالرحمن بن عایش سے اور احمد اور طبرانی نے اس سے صحابی سے اور بزار نے ابن عمرو سے ابن عمرو نے ثوبان سے، اورطبرانی نے ابوامامہ سے، اور ابن قانع نے ابو عبیدہ بن جراح اوردارقطنی اور ابوبکر نیشاپوری نے زیادات میں حضرت انس سے اورابوالفرج نے علل میں حضرت ابوھریرہ سے تعلیقا اور ابن ابی شیبہ نے مرسلا حضرت عبدالرحمن بن سابط رضی اللہ تعالٰی عنہم۔ حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام کی اللہ تعالٰی کے دیدار والی روایت میں ضس میں ہے''اور اللہ تعالٰی نے اپنی شایان شان کف مبارک کو حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام کے کندھوں کے درمیان رکھا تو حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام فرماتے ہیں تو میرے لئے ہر چیز روشن ہوگئی اور میں نے پہچان لی'' دوسری روایت میں ہے ''میں نے معلوم کرلی جو چیز بھی زمین وآسمان میں ہے'' اور ایک رویات میں ہے ''مشرق ومغرب میں جو کچھ ہے'' اور ہم نے اس حدیث کو اس کے طرق کے تفصیل اور اختلاف الفاظ کو اپنی مبارک کتاب ''سلطنت مصطفی فی ملکوت کل الورٰی '' میں ذکر کردیا ہے۔ الحمداللہ (ت)
(۳؎ جامع الترمذی ابواب تفسیر سورۃ ص امین کمپنی دہلی ۲ /۱۵۵ و مسند احمد بن حنبل ۱/ ۳۶۸)
(۱؎ جامع الترمذی ابواب التفسیر تفسیر سورۃ ص امین کمپنی دہلی ۲/ ۱۵۶)
(مسند احمد بن حنبل حدیث معاذ بن جبل المکتب الاسلامی بیروت ۵/ ۲۴۳)
(۲؎مسند احمد بن حنبل عن عبدالرحمن عن بعض اصحاب النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم المکتب الاسلامی بیروت ۴/ ۱۶۶)
(۳؎ مجمع الزوائد عن ثوبان وابن عمرو کتاب التعبیر باب ماجاء فیما راٰہ النبی فی المنام دارالکتاب بیروت ۷/ ۷۸۔ ۱۷۷)
(۴ المعجم الکبیر عن ابی امامہ حدیث ۸۱۱۷ المکتبۃ الفیصلیۃبیروت ۸/ ۳۴۹)
(۵؎ الدارلمنثور بحوالہ الخطیب عن ابی عبیدۃ سوۃ ص مکتبہ آیۃ اللہ العظمی قم ایران ۵/ ۳۲۰)
(العلل المتناہیۃ باب فی ذکر الصورۃ حدیث ۱۰ دارانشر الکتب الاسلامیہ لاہور ۱/ ۱۶)
(۶؎ کنز العمال عن انس حدیث ۴۴۳۲۱ موسسۃ الرسالہ بیروت ۱۶/ ۲۴۵،۲۴۶)
(۷؎ العلل المتناھیۃ عن ابی ہریرۃ باب فی ذکر الصورۃ دارنشر الکتب الاسلامیہ لاہور ۱ /۲۰)
(۸؎ العلل المتناہیۃ باب فی ذکر الصورۃ دارنشر الکتب الاسلامیہ لاہور ۱/ ۲۰)
(۱؎ العلل المتاہیہ باب فی ذکر حدیث ۱۳ دارنشر الکتب الاسلامیہ لاہور ۱/ ۲۰)
(۲؎ مجمع الزوائد باب فیما راٰہ النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم دارالکتب بیروت ۷/ ۱۷۶)
(۳؎ جامع الترمذی ابواب التفسیر تفسیر سوۃ ص امین کمپنی دہلی ۲/ ۱۵۶)
مرقاۃ شریف میں ہے :
اطعام الطعام ای اعطاہ للانام من الخاص والعام ۴؎۔
کھانا کھلانا یعنی ہر خاص وعام کو کھانا دینا مراد ہے۔ (ت)
(۴؎ مرقاۃ المفاتیح کتاب الصلٰوۃ باب المساجد المکتبہ حبیبہ کوئٹہ ۲/ ۴۳۲، ۴۵۶)