من احب ان یبسط لہ فی رزقہ وینسألہ فی اثرہ فلیصل رحمہ، رواہ البخاری ۳؎ عن ابی ھریرۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
جو چاہتاہے کہ اس کے رزق میں وسعت مال میں برکت ہو وہ اپنے رشتہ داروں سے نیک سلوک کرے (اسے امام بخاری نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔ ت)
(۳؎ صحیح البخاری کتا ب الادب باب من بسط لہ فی الرزق الخ قدیمی کتب خانہ کراچی ۲/ ۸۸۵)
حدیث ۲۱ و ۲۲: فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم :
من سرہ ان یمدلہ فی عمرہ ویوسع لہ فی رزقہ ویدفع عنہ میتۃ السؤ فلیتق اﷲ ولیصل رحمہ۔ رواہ عبداﷲ ابن الامام فی زوائد ۱؎ المستدرک والبزار بسند جید والحاکم فی المستدرک عن امیر المؤمنین علی کرم اﷲ تعالٰی وجہہ والحاکم تحوہ فی حدیث عن عقبۃ بن عامر رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
جسےخوش آئے کہ اس کی عمر دراز ہو۔ رزق وسیع ہو اور بری موت دفع ہو وہ اللہ سے ڈرے اور اپنے رشتہ داروں سے نیک سلوک کرے ( اسے عبداللہ ابن امام نے زوائد المسند میں اور بزار نے بسند جید اورحاکم نے مستدرک میں امیر المومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے اور یونہی حاکم نے حدیح عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔ ت)
(۱؎الترغیب والترھیب بحوالہ زوائد مسند والبزار والحاکم الترغیب فی صلۃ الرحم مصطفی الباب مصر ۳/ ۳۳۵)
(المستدرک کتاب البروالصلۃ دارالفکر بیروت ۴/ ۱۶۰)
حدیث ۲۳ : فرماتے صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
صلۃ القرابۃ مثراۃ فی المال محبۃ فی الاھل منسأۃ فی الاجل رواہ الطبرانی ۲؎ بسند صحیح عن عمرو بن سھل رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
قریبی رشتہ داروں سے سلوک، مال کا بہت بڑھانے والا، آپس میں بہت محبت کرنے والا عمر کا زیادہ کرنے والا ہے۔ (اسے طبرانی نے صحیح سند کے ساتھ عمرو بن سہل رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔ ت)
صلۃ الرحم تزید فی العمر رواہ القضاعی ۳؎ عن ابن مسعود رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
صلہ رحم سے عمر بڑھتی ہے (اسے قضاعی نے ابن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔ ت)
(۳؎ کنز العمال بحوالہ القضاعی عن ابن مسعود حدیث ۶۹۰۹ موسسۃ الرسالہ بیروت ۳/ ۳۵۶)
حدیث ۲۵ : کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
ان اعجل البرثوابا سلۃ الرحم حتی ان اھل البیت لیکونون فجرۃ فتنمو اموالھم ویکثر عددھم اذاتواصلوا، رواہ الطبرانی ۱؎ عن ابی بکرۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
بے شک سب نیکیوں میں جلد تر ثواب میں صلہ رحم ہے یہاں تک کہ گھر والے فاسق بھی ہو تو ان کے مال زیادہ ہوتے ہیں اور ان کے شمار بڑھتے ہیں جب آپس میں صلہ رحم کریں، (اسے طبرانی نے ابی بکرۃ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔ ت)
(۱؎ مجمع الزوائد کتاب البروالصلۃ باب صلۃ الرحم وقطعا دارالکتب بیروت ۱/ ۱۵۲)
(المعجم الاوسط حدیث مکتبہ المعارف ریاض ۲/ ۵۶)
صلۃ الرحم وحسن الخلق وحسن الجوار یعمرن الدیار ویزدن فی الاعمار۔ رواہ الامام احمد ۳؎ والبیھقی فی الشعب بسند صحیح علی اصولنا عن ام المؤمنین الصدیقۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہا۔
صلہ رحم اورنیک خوئی اور ہمسایہ سے نیک سلوک شہروں کو آباد اورعمروں کو زیادہ کرتے ہیں، (اسے امام احمداور بیہقی نے شعب عن بسند صحیح ہمارے اصول پر ام المومنین الصدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے روایت کیا۔ ت)
(۳؎ شعب الایمان حدیث ۷۹۶۹ دارالکتب العربیہ بیروت ۶/ ۲۲۶)
(کنز العمال بحوالہ حم ھب عن عائشہ حدیث ۶۹۱۰ موسسۃالرسالہ بیروت ۳/ ۳۵۶)
حدیث ۲۷: کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم :
صنائع العروف تقی مصارع السوء والاٰفات الھلکات واھل المعروف فی الدنیا ھم اھل المعروف الاخرۃ رواہ الحاکم فی ۱؎ المستدرک عن انس رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
نیک سلوک کے کام بری موتوں آفتوں ہلاکتوں سے بچاتے ہیں اور دنیا میں احسان والے وہی آخرت میں احسان والے ہوں گے (اسے حاکم نے مستدرک میں انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔ ت)
صنائع المعروف تقی مصارع السوء والصدقۃ خفیا تطفئ غضب الرب وصلۃ الرحم زیادہ فی العمر وکل معروف صدقۃ واھل المعروف فی الدنیا ھم اھل المعروف فی الاخرۃ واھل المنکر فی الدنیا ھم اھل المنکر فی الاٰخرۃ واول من یدکل الجنۃ اھل المعروف رواہ الطبرانی۲؎ فی الاوسط عن ام المومنین ام سلمۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہا۔
بھلائیوں کے کام بری موتوں سے بچاتے ہیں اور پوشیدہ خیرات رب کا غضب بجھاتی ہے اور رشتہ داروں سے اچھا سلوک عمر میں بکرت ہے ار ہر نیک سلوک (کچھ ہو کسی کے ساتھ ہو) سب صدقہ ہے اور دنیا میں احسان والے وہی آخرت میں احسان پائیں گے اور دنیا میں بدی والے وہی عقبٰی میں بدی دیکھیں گے اور سب میں پہلے جو بہشت میں جائیں گے وہ نیک برتاؤ والے ہیں (اسے طبرانی نے اوسط میں ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔ ت)
حدیث ۲۹ : کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم :
ان من موجبات المغفرۃ ادخالک السرور علی اخیک المسلم رواہ الطبرانی ۳؎ فی الکبیر والاوسط عن الامام سیدنا الحسن بن علی کرم اﷲ تعالٰی وجوھہما۔
بے شک مغفرت واجب کردینے والی چیزوں میں ہے تیرا اپنے بھائی مسلمان کا جی خوش کرنا (اسے طبرانی نے کبیر میں اور اوسط میں امام سید نا ھسن بن علی کرم اللہ وجوھہما سے روایت کیا۔ ت)
(۳؎ المجمع الکبیر حدیث ۲۷۳۱ و ۲۷۳۸ المکتبۃ الفیصلیۃ بیروت ۳/ ۷۳ و ۸۵)
(المعجم الاوسط حدیث ۸۲۴۱ مکتبہ المعارف ریاض ۹/ ۱۱۶)