الصدقۃ تمنع میتۃ السوء، رواہ احمد ۳؎ عنہ والقضاعی عن ابی ھریرۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہما ۔
صدقہ بری موت کو روکتا ہے (اسے احمد نے رافع بن مکیث سے اور قضاعی نے ابی ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت کیا ۔ ت)
(۳؎ کنز العمال بحوالہ القضاعی عن ابی ہریرہ حدیث ۱۵۹۸۱ موسسۃالرسالہ بیروت ۶ /۳۴۵)
حدیث ۶: کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم :
ان اﷲ لیدرؤ بالصدقۃ سبعین بابا من میتۃ السوء، رواہ الامام عبداﷲ بن مبارک فی کتاب البر ۴؎ عن انس بن مالک رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
بے شک عزوجل صدقہ کے سبب سے ستر دروازے بری موت کے دفع فرماتاہے (اسے امام عبداللہ بن مبارک نے کتاب البر میں انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا ۔ ت)
(۴؎ الترغیب والترھیب بحوالہ ابن البر فی کتاب البر الترغیب فے الصدقۃ حدیث ۲۱ مصطفی البابی مصر ۲ /۱۲)
حدیث ۷: کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم :
الصدقۃ تسد سبعین بابا من السوء۔ رواہ الطبرانی ۱؎فی الکبیر عن رافع بن خدیج رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
صدقہ ستر دروازے برائی کے بند کرتاہے۔ (اسے طبرانی نے کبیر میں رافع بن خدیج رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا ہے۔ ت)
(۱؎ المعجم الکبیر عن رافع بن خدیج حدیث ۴۴۰۲ المکتبۃ الفیصلیۃ بیروت ۴/ ۲۷۴)
حدیث ۸ : کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم :
الصدقۃ تمنع سبیعن نوعا من انواع البلاء اھونھا الجذام والبرص، رواہ الخطیب ۲؎ عن انس رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
صدقہ ستر بلا کو روکتا ہے جن کی آسان تر بدن بگڑنا اور سپید داغ ہیں (والعیاذ باللہ تعالٰی ) (اسے خطیب نے انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔ ت)
(۲؎ تاریخ البغداد ترجمہ ۴۳۲۶ الحارث بن نعمان دارالکتب العربی بیروت ۸/ ۲۰۸)
حدیث ۹۔ ۱۰: کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم :
باکروابالصدقۃ فان البلاء لایخطّاھا، رواہ الطبرانی ۳؎ عن امیر المومنین علی والبیھقی عن انس رضی اﷲ تعالٰی عنہما۔
صبح تڑکے صدقہ دو کہ بلا صدقہ سے آگے قدم نہیں بڑھاتی (اسے طبرانی نے امیر المومنین حضرت علی اور بیہقی نے انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔ ت)
(۳؎ المعجم الاوسط حدیث ۵۶۳۹ مکتبہ المعارف ریاض ۶/ ۲۹۹)
(السنن الکبرٰی کتاب الزکوٰۃ باب فضل من اصبح صائما الخ دارصادر بیروت ۴/ ۱۸۹)
حدیث ۱۱: کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم :
اللہ عزوجل کے ساتھ اپنی نسبت درست کرو اس کی یاد کی کثرت اور خفیہ وظاہر صدقہ کی تکثیر سے کہ ایسا کرو گے تو روزی اور مدد دئے جاؤ گے، تمھاری شکستگیاں درست کی جائیں گی (اسے ابن ماجہ نے جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔ ت)
(۲؎ سنن ابن ماجہ ابواب اقامۃ الصلٰوۃ باب فرض الجمعۃ ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ص۷۷)
حدیث ۱۴ تا ۱۷ : کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم :
الصدقۃ تطفئ الخطیئۃ کما یطفئ الماء النار، رواہ الترمذی ۳؎ وقال حسن صحیح عن معاذ بن جبل ونحوۃ ابن حباب فی صحیحہ عن کعب بن عجرۃ وکابی یعلٰی بسند صحیح عن جابر رضی اﷲ تعالٰی عنھم وابن المبارک عن عکرمۃ مرسلا بسند حسن۔
صدقہ گناہ کو بجھادیتاہے جیسے پانی آگ کو (روایت کیا اسے ترمذی نے اور حسن صحیح کہا، معاذبن جبل سے اور ایسے ہی ابن حباب نے اپنی صحیح میں کعب بن عجرہ سے، جیسے ابی یعلٰی نے بسند صحیح جابر رضی اللہ تعالٰی عنہم سے اور ابن مبارک نے عکرمہ سے مرسلا بسند حسن۔ ت)
حدیث ۱۸ : کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم :
مثل المؤمن ومثل الایمان کمثل الفرس فی اخبتہ یجول ثم یرجع الی اخبتہ وان المؤمن یسھو ثم یرجع الی الایمان فاطعموا طعامکم الاتقیاء ولو معروفکم المؤمنین رواہ البیھقی فی شعب الایمان۱؎ و ابونعیم فی الحلیۃ عن ابی سعید الخدری رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
مسلمان اور ایمان کی کہاوت ایسی ہے جیسے چراگاہ میں گھوڑا اپنی رسی سے بندھا ہوا کہ چاروں طرف چر کر پھر اپنی بندش کی طرف پلٹ ۤاتا ہے یوں ہی مسلمان سے بھول ہوجاتی ہے پھر ایمان کی طرف رجوع لاتاہے تو اپنا کھانا پرہیزگاروں کو کھلاؤ اور اپنا نیک سلوک سب مسلمانوں کو دو۔ (اسے بیہقی نے شعب الایمان میں اور ابونعیم نے حلیہ میں ابی سعید الخدری رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔ ت)
اس حدیث سے ظاہر کہ معالجہ گناہ میں نیکوں کو کھانا کھلانا اور عام مسلمانوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا چاہئے۔
بے شک صدقہ اور صلہ رحم ان دونوں سے اللہ تعالٰی عمر بڑھاتاہے اور بر ی موت کو دفع کرتا ہے اور مکروہ اور اندیشہ کو دور کرتاہے۔ (اسے ابویعلی نے انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔ ت)
(۲؎ مسند ابویعلٰی عن انس بن مالک حدیث ۴۹۰ موسسۃ علوم القرآن بیروت ۴/ ۱۴۷)
(مجمع الزوائد بحوالہ ابویعلی باب صلۃ الرحم وقطعہا دارالکتاب بیروت ۸/ ۱۵۱)