لوکان اسامۃ جاریۃ لکسوتہ وحلیتہ انفقہ رواہ احمد۱؎ وابن ماجۃ عن ام المومنین رضی اﷲ تعالٰی عنہما بسند حسن۔
اگر حضرت اسامہ لڑکی ہوتے تو میں انھیں زنانہ کپڑے اور زیور پہناتا یہاں تک کہ وہ انھیں استعمال کرتے، چنانچہ مسند احمد اور محدث ابن ماجہ ام المومنین رضی اللہ تعالٰی عنہا سے سند حسن کے ساتھ اس کو روایت کیا ہے۔ (ت)
(۱؎سنن ابن ماجہ کتاب النکاح با ب الشفاعۃ فی التزویج ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ص۱۴۳)
(مسند امام احمد بن حنبل عن عائشہ رضی اللہ عنہا المکتب الاسلامی بیروت ۶ /۱۳۹)
بلکہ عورتوں کا باوصف قدرت بالکل بے زیور رہنا مکروہ ہے کہ مردوں سے تشبہ ہے۔
حدیث میں ہے :
کان رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم یکرہ تعطر النساء وتشبھھن بالرجال ۲؎۔
حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم عورتوں کے تعطر (یعنی بے زیور رہنے )کو اور مردوں سے مشابہت بنانے والی عورتوں کو ناپسند فرماتے۔ (ت)
(۲؎ نہایۃ لابن ابی اثیر باب العین مع الطاء تحف لفظ عطر'' المکتبۃ الاسلامیہ ۳ /۲۵۶)
(حدیث مذکور میں لفظ ''تعطر'' استعمال ہوا ہے جس کا معنی ''خوشبو لگانا ہے، مگر)
مجمع البحار میں ہے :
قیل ارادتعطل النساء باللام وھی من لاحلی علیہا ولاخضاب واللام والراء یتعاقبان ۳؎۔
کہا گیاہے کہ لفظ مذکور سے ''تعطل النساء'' حرج لام کے ساتھ مراد ہے اور اس سے وہ عورتیں مراد ہیں جو نہ تو زیور پہنے ہوں نہ خضاب لگائے ہوں پس یہاں لام اور راء ایک دوسرے کی جگہ آتے ہیں۔ (ت)
(۳؎ مجمع بحار الانوار باب العین مع الطاء تحت لفظ''عطر'' مکتبہ دارالایمان مدینہ منورہ ۳ /۶۲۱)
حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے مولی علی کرم اللہ وجہہ سے فرمایا :
یاعلی مرنسائک لایصلین عطلا ۴؎۔ رواہ ابن اثیر فی النھایۃ۔
اے علی! اپنے مخدرات کو حکم دو کہ بے گہنے نماز نہ پڑھیں۔ (امام ابن اثیر نے النہایہ میں اس کو روایت فرمایا۔ ت)
(۴؎ نہایۃ لابن اثیر باب العین مع الطاء تحت لفظ عطل المکتبۃ الاسلامیۃ ریاض ۳ /۲۵۷)
ام المومنین صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا عورت کا بے زیور نماز پڑھنا مکروہ جانتیں اور فرماتیں''کچھ نہ پائے تو ایک ڈوراہی گلے میں باندھ لے''
مجمع بحار میں ہے :
عائشۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہما کرھت ان تصلی المرأۃ عطلا ولو ان تعلق فی عنقہا خیطا ۱؎۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا عورتوں کے بغیر زیور نماز پڑھنے کو ناپسند فرماتیں (اور فرمایا کرتیں اگر اور کچھ نہ ہو تو ایک ڈورا ہی گلے میں لٹکالے۔ (ت)
(۱؎ مجمع بحار الانوار باب العین مع الطاء تحت لفظ عطل مکتبہ دارالایمان مدینہ منورہ ۳ /۶۲۲)
بجنے والا زیورعورت کے لئے اس حالت میں جائز ہے کہ نامحرموں مثلا خالہ، ماموں ، چچا، پھوپھی کے بیٹوں، جیٹھ، دیور، بہنوئی کے سامنے نہ آتی ہو نہ اس کے زیور کی جھنکار نامحرم تک پہنچے،
اللہ عزوجل فرماتاہے :
ولایبدین زینتھن الا لبعولتھن الاٰیۃ ۲؎۔
عورتیں اپنا سنگار شوہر یامحرم کے سوا کسی پر ظاہرنہ کریں۔
(۲؎ القرآن الکریم ۲۴/ ۳۱)
اور فرماتاہے :
ولا یضربن بارجلھن لیعلم مایخفین من زینتھن ۳؎۔
عورتیں پاؤں دھمک کر نہ رکھے کہ ان کا چھپا ہوا سنگار ظاہر ہو۔
(۳؎القرآن الکریم ۲۴ /۳۱)
فائدہ : یہ آیہ کریمہ جس طرح نامحرم کو گہنے کی آواز پہنچنا منع فرماتی ہے یونہی جب آواز نہ پہنچے اس کا پہننا عورتوں کے لئے جائز بتاتی ہیں کہ دھمک کر پاؤں رکھنے کو منع فرمایا نہ کہ پہننے کو بخلاف جہل وہابیہ کہ بجتا گہنا ہی حرام کہتے ہیں۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۶ و ۷ : از کاٹھیاواڑ مسئولہ مولوی خلیل الرحمن صاحب ۱۷ ذوالقعدہ ۱۳۳۴ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین ان مسائل میں:
(۱) ایک شخص لوہے اور پیتل کا زیور بیچتاہے اور ہندومسلمان سب خرید تے ہیں اور ہر قوم کے ہاتھ وہ بیچتا ہے۔ غرضکہ یہ وہ جانتا ہے کہ جب مسلمان خرید کریں گے تو اس کو پہنیں گے۔ تو ایسی چیزوں کا فروخت کرنا مسلمان کے ہاتھ جائز ہے یانہیں؟
(۲) کانسہ جو بشکل پیتل ہوتاہے استعمال کرنا چاہئے یانہیں؟
الجواب :
(۱) مسلمان کے ہاتھ بیچنا مکروہ تحریمی ہے۔
(۲) کانسہ کے برتن میں حرج نہیں اور اس کا زیور پہننا مکروہ ہے۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۸ و ۹: از گونڈل کاٹھیا واڑ مرسلہ عبدالستار اسمعیل صاحب یکم صفر ۱۳۳۵ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے اہلسنت ان مسائل میں:
(۱) سونے یا چاندکی کی گھڑی جیب میں رکھنے کی مرد استعمال کرسکتاہے یا نہیں۔ نیز اس قسم کی گھڑی جیب میں پڑی ہے اور نماز ادا کرے تو جائز ہے یانہیں؟
(۲) وہ اشیاء جن پر سونے چاندی کا پانی چڑھا ہو جسے گلٹ کہتے ہیں مرد استعمال کرسکتا ہے یانہیں؟
الجواب
(۱) سونے کی گھڑی جیب میں ہو تو نماز میں حرج نہیں کہ جیب میں رکھنا پہننا نہیں۔ جیسے جیب میں اشرفیاں پڑی ہوں، ہاں سونے کی گھڑی چاندی کی گھڑی وقت دیکھناا مردو عورت سب کو حرام ہے کہ عورتوں کو پہننے کی اجازت ہے نہ کہ اورطرق استعمال کی۔
(۲)کرسکتاہے۔ سونے یا چاندی کا پانی وجہ ممانعت نہیں۔ ہاں اگر وہ شے فی نفسہٖ ممنوع ہو تودوسری بات ہے جیسے سونے کا ملمع کی ہوئی تانبے کی انگوٹھی، واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۱۰: از مبارکپور محلہ مرحی محال متصل کنجڑا محال مرسلہ حافظ محمد جعفر صاحب پیش امام ۱۰ شعبان ۱۳۳۷ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ رسول مقبول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم تانبے پیتل کے برتن میں طعام تناول پانی نوش فرمایا کرتے یا کسی دوسری چیز کے برتن میں:
الجواب: حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے تابنے، پیتل کے برتنوں میں کھانا پینا ثابت نہیں۔ مٹی یا کاٹھ کے برتن تھے اور پانی کے لئے مشکیزے بھی۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۱۱ و ۱۲ : سید صفرعلی صاحب ڈاکخانہ بدوسرائے ضلع بارہ بنگی موضع خود مئو
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین ان مسائل میں :
(۱) سونے یا چاندی یا پیتل یا جست یا تانبے یا لوہے کی منہنال نیچہ میں لگا کر حقہ پینا جائز ہے؟
(۲) یشب یا کسی دوسرے پتھر کی منہنال استعمال کرنا جائز ہے یانہیں؟
الجواب
(۱) سونے یا چاندی کی منہنال حرام ہے باقیوں میں حرج نہیں۔
(۲) یشب وغیرہ پتھروں کی منہنال جائز ہے۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۱۳ و ۱۴: از گونڈل کاٹھیاواڑ مرسلہ قاضی قاسم میاںصاحب ۲۶ ربیع الآخر شریف ۱۳۳۸ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ان مسائل میں کہ:
(۱)لڑکیوں کو زیور کےلئے کان چھدوانے کا کوئی خاص حصہ مقرر ہے یا جس حصہ میں زیور پہننا چاہیں وہ حصہ چھدوا سکتی ہیں؟
(۲) عورتیں ناک کا پھول دہنی طرف پہنیں یا بائیں؟ بینوا توجروا
الجواب
(۱)کوئی خاص مقرر نہیں۔ ہاں مشابہت کفا رسے بچنا ضرور ہے۔ بعض طریقے خاص کفار کے یہاں ہیں جیسے یہاں انوٹ کہتے ہیں ان سے بچیں۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
(۲) اس میں کوئی تخصیص شرعی نہیں جدھر چاہیں۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
مئسلہ ۱۵ و ۱۶ : از شہر محلہ سوداگران مسئولہ شمس الدین طالب علم مدرسہ منظر الاسلام ۱۲ صفر ۱۳۳۹ھ
کیا فرماتے ہیں حضور پر نور اعلیحضرت مجدد مأتہ حاضرہ مؤید ملت طاہر قبلہ مدظلہ العالی کہ:
(۱) چھلہ چاندی یا پیتل کا پہنناکیساہے؟ اور اس کے پہنے سے نماز ہوگی یا نہیں؟
(۲) مسجد میں اما م کو بدن دبوانا کیسا ہے؟ بینوا توجروا
الجواب
(۱) تانبہ، پیتل، کانسہ، لوہا تو عورت کو بھی پہننا ممنوع ہے۔ اور اس سے نماز ان کی بھی مکروہ ہے۔ اور چاندی کا چھلا خاص لباس زنان ہے مردوں کو مکروہ۔ اور مکروہ چیز پہن کر نمازبھی مکروہ۔ مرد کو چاندی کی انگوٹھی ایک نگ کی ساڑھے چار ماشے سے کم وزن کی جائز ہے۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
(۲)کوئی حرج نہیں۔ واللہ تعالٰی اعلم۔