Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۲(کتاب الحظر والاباحۃ)
40 - 146
حدیث سوم: اسی میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت ہے:
ضمنی النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم الی صدرہ وقال اللھم علمہ الحکمۃ ۳؎۔
سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے مجھے سینے سے لپٹا لیا اور دعا فرمائی : الٰہی! اسے حکمت سکھا دے۔
 (۳؎ صحیح البخاری کتا ب فضائل اصحاب النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم مناقب ابن عباس  قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/ ۵۳۱)
حدیث چہارم: امام احمد اپنی مسند میں یعلی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی:
انہ جاء حسن وحسین رضی اﷲ تعالٰی عنہ عنہما یستبقان الی رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فضمھما الیہ ۱؎۔
ایک بار دونوں صاحبزادے حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے پاس آپس میں دوڑ کرتے ہوئے آئے حضور نے دونوں کو لپٹالیا
 (۱؎ مسند امام احمد بن حنبل     عن یعلی رضی اللہ تعالٰی عنہ     دارالفکر بیروت    ۴/ ۱۷۲)
حدیث پنجم: جامع ترمذی میں انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے حدیث ہے:
سئل رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم ای اھل بیتک احب الیک قال الحسن والحسین وکان یقول لفاطمۃ ادعی لی ابنی فیشمھما ویضمھما الیہ ۲؎۔
سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے پوچھا گیا حضور کو اپنے اہلبیت میں سے زیادہ پیارا کون ہے۔ فرمایا: حسن وحسین۔ اور حضور دونوں صاحبزادوں کو حضرت زہرا سے بلوا کر سینے سے لگاتے اور ان کی خوشبو سونگھتے صلی اللہ تعالٰی علیہ وعلیہم وبارک وسلم ۔
 (۲؎ جامع الترمذی     کتاب المناقب     مناقب الحسن والحسین     امین کمپنی دہلی        ۲/ ۲۱۸)
حدیث ششم: امام ابوداؤد اپنی سنن حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ تعالٰی تعالٰی عنہما سے راوی:
بینما ہو یحدث القوم وکان فیہ مزاح بیننا یضحکھم فطعنہ النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فی خاصرتہ بعود فقال اصبرنی فقال اصطبر قال ان علیک قمیصا ولیس علی قمیص فرفع النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم عن قمیصہ فاحتضنہ وجعل یقبل کشحہ قال انما اردت ہذا یارسول اﷲ ۱؎۔
اس اثناء میں کہ وہ باتیں کررہے تھے اور ان کے مزاج میں مزاح تھا لوگوں کو ہنسارہے تھے کہ سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے لکڑی ان کے پہلوں میں چبھوئی، انھوں نے عرض کی: مجھے بدلہ دیجئے۔ فرمایا: لے۔ عرض کی: حضور تو کرتا پہنے ہیں اور میں ننگا تھا۔ حضور نے کرتا اٹھادیا انھوں نے حضور کو اپنے کنار میں لیا اور تہیگاہ اقدس کو چومنا شروع کیا پھر عرض کی: یا رسول اللہ! میرایہی مقصود تھا۔ ع دل عشاق حیلہ گرباشد (عاشقوں کا دل کوئی نہ کوئی حیلہ بہانہ تلاش کرلیتا ہے۔ ت) صلی اللہ تعالٰی علیہ وعلی کل من احبہ وبارک وسلم۔
 (۱؎ سنن ابی داؤد     کتاب الادب باب فی قبلۃ الجسد     آفتاب عالم پریس لاہور    ۲/ ۳۵۳)
حدیث ہفتم:اسی میں حضرت ابوذر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے:
مالقیتہ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم قط الاصافحنی وبعث الی ذات یوم ولم اکن فی اھلی فلما جئت اخبرت انہ ارسل الی فاتیتہ وھو علی سریرہ فالتز منی فکانت تلک اجود و اجود ۲؎۔
میں جب حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتا حضور ہمیشہ مصافحہ فرماتے۔ ایک دن میرے بلانے کو آدمی بھیجا۔ میں گھر میں نہ تھا۔ آیا تو خبر پائی حاضرہوا۔ حضور تخت پر جلوہ فرما تھے۔ مجھے گلے سے لگایا تو یہ اور زیادہ جید و نفیس تر تھا۔
 (۲؎ سنن ابی داؤد     کتاب الادب باب فی المعانقۃ     آفتاب عالم پریس لاہور    ۲/ ۳۵۲)
حدیث ہشتم: ابو یعلی ام المومنین صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے راوی:
قالت رأیت النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم التزم علیا وقبلہ و یقول بابی الوحید الشھید ۳؎۔
میں نے نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو دیکھا حضور نے مولا علی کو گلے لگایااور پیار کیا، اور فرماتے تھے میرا باپ نثار اس وحید شہید پر۔
 (۳؎ مسند ابویعلی   ترجمہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہ     ۴۵۵۸     موسسۃ علوم القرآن بیروت    ۴/ ۳۱۸)
حدیث نہم: طبرانی معجم کبیر اور ابن شاہین کتاب السنہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت کرتے ہیں:
دخل رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم واصحابہ غدیرا فقال لیسبح کل رجل الی صاحبہ فسبح کل رجل منھم الی صاحبہ حتی بقی رسول صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم وابوبکر فسبح رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم الی ابی بکر حتی اعتنقہ فقال لوکنت (ف) متخذ اخلیلا لاتخذت ابابکر خلیلا ولکنہ صاحبی ۱؎۔
رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ ایک تالاب میں تشریف لے گئے حضور نے ارشاد فرمایا: ہر شخص اپنے یار کی طرف پیرے۔ سب نے ایسا ہی کیا یہاں تک کہ صرف رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اورا بو بکر صدیق باقی رہے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم صدیق کی طرف پیر کر تشریف لے گئے اور انھیں گلے لگا کر فرمایا کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکرکو بناتا لیکن وہ میرا یار ہے۔ صلی اللہ تعالٰی علیہ وعلٰی صاحبہ وبارک وسلم۔
 (۱؎ المعجم الکبیر         حدیث ۱۱۶۷۶ و ۱۱۹۳۸     المکتبۃ الفیصلیۃ بیروت    ۳/ ۲۶۱ و ۳۳۹)
ف: خط کشیدہ الفاظ حدیث المعجم الکبیر کی حدیث ۱۱۱۹۳۸ میں ۱۱/ ۳۳۹ پر ملاحظہ ہوں۔
حدیث دہم: خطیب بغدادی حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہما سے راوی:
قال کنا عند النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فقال یطلع علیکم رجل لم یخلق اﷲ بعدی احداھو خیر منہ ولا افضل ۔ ولہ شفاعۃ مثل شفاعۃ النبیین فمابرحنا حتی طلع ابوبکر الصدیق فقام النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فقبلہ والتزمہ ۲؎۔
ہم خدمت اقدس حضور پر نور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم حاضر تھے ارشاد فرمایا اس وقت تم پر وہ شخص چمکے گا کہ اللہ تعالٰی نے میرے بعد اس سے بہتر وبزرگ تر کسی کو نہ بنایا اور اس کی شفاعت انبیاء کی مانند ہوگی ہم حاضر ہی تھے کہ ابوبکرنظر آئے، سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے قیام کیا اور صدیق کو پیار کیا اور گلے لگایا۔
 (۲؎ تاریخ بغداد         للخطیب بغدادی ترجمہ محمد بن العباس ابوبکر القاص     دارالکتاب العربی بیروت    ۳/ ۱۲۴)
حدیث یازدہم: حافظ عمر بن محمد ملا اپنی سیرت میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے راوی:
قال رأیت رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم واقفامع علی بن ابی طالب اذ اقبل ابوبکر فصافحہ النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم وعانقہ وقبل فاہ قال علی اتقبل فا ابی بکر فقال صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم یا اباالحسن منزلۃ ابوبکر عندی کمنزلتی عند ربی ۱؎۔
میں نے حضور اقدس سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو امیر المومنین علی کرم اللہ وجہہ کے ساتھ کھڑے دیکھا، اتنے میں ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ حاضر ہوئے۔ حضو رپر نور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ان سے مصافحہ فرمایا اور گلے لگایااور ان کے دہن پر بوسہ دیا۔ مولٰی علی کرم اللہ وجہہ نے عرض کی کیا حضور ابوبکر کا منہ چومتے ہیں، فرمایا اے ابوالحسن! ابوبکر کا مرتبہ میرے یہاں ایسا ہے جیسا کہ میرا مرتبہ اپنے رب کے حضور۔
 (۱؎ سیرت حافظ عمر بن محمد ملا)
Flag Counter