Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۲(کتاب الحظر والاباحۃ)
36 - 146
مسئلہ ۱۱۵: از شہر محلہ کنگھی ٹولہ     مسئولہ نبی بخش     ۱۱ صفر ۱۳۳۹ھ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ اکثر عورتیں منہار کو بلا کرپردہ میں سے ہاتھ نکال کر منہار کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر چوڑیاں پہنتی ہیں یہ جائز ہے یانہیں؟ اور بعض عورتیں اپنے مردوں کے سامنے منہار کے ہاتھ سے چوڑیاں پہنتی ہیں اور بعض شخص خود اپنے موجودگی میں بلا پردہ کے اپنی عورت کو چوڑیاں پہناتے ہیں۔ یہ چوڑیاں غیر مرد کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر خواہ پردہ میں سے یا بلا پردہ کے جائز ہے یانہیں؟
الجواب : حرام حرام حرام ہے۔ ہاتھ دکھانا غیر مرد کوحرام ہے۔ اس کے ہاتھ میں ہاتھ دینا حرام ہے۔ جو مرداپنی عورتوں کے ساتھ اسے روا رکھتے ہیں دیوث ہیں۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۱۱۶: از شہر بریلی مسئولہ ننھے میاں صاحب     ۲۴ ذیقعدہ ۱۳۳۷ھ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید کی عورت بسبب ناداری کے ایک معتبر جگہ پر ملازم ہے اور زید اور اس کی عورت شریف القوم ہے کپڑا اس طرح پر نہیں استعمال کیا جاتا کہ جس سے ستر کو نقصان پہنچے، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نماز زید کے پیچھے نہیں پڑھنا چاہئے کہ اس کی عورت غیر محرم کے یہاں بے پردہ رہتی ہیں۔ اگر زوجہ زید ملازمت نہ کرے تو صرف تنخواہ زید کافی بسراوقات کو نہیں ہوسکتی ہے۔
الجواب : یہاں پانچ شرطیں ہیں:

(۱) کپڑے باریک نہ ہوں جن سے سر کے بال یا کلائی وغیرہ ستر کا کوئی حصہ چمکے۔

(۲)کپڑے تنگ وچست نہ ہو جو بدن کی ہیأت ظاہر کریں۔

(۳) بالوں یا گلے یا پیٹ یاکلائی یا پنڈلی کا کوئی حصہ ظاہرنہ ہو۔

(۴) کبھی نامحرم کے ساتھ کسی خفیف دیر کے لئے بھی تنہائی نہ ہوتی ہو۔

(۵) اس کے وہاں رہنے یا باہر آنے جانے میں کوئی مظنہ فتنہ نہ ہو۔
یہ پانچ شرطیں اگر جمع ہیں تو حرج نہیں اور ان میں ایک بھی کم ہے توحرام پھر اگرزید اس پر راضی ہے یا بقدر قدرت بندوبست نہیں کرتا تو ضرور اس پر بھی الزام ورنہ نہیں۔
قال تعالٰی لاتزروازرۃ وزراخرٰی ۱؎۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔
اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا: کوئی جان کسی دوسری جان کا بوجھ (وزن) نہ اٹھائے گی۔ واللہ تعالٰی اعلم۔ (ت)
 (۱؎ القرآن الکریم       ۵۳/ ۳۸)
مسئلہ ۱۱۷: از ناتھ دوارہ     ریاست اودیپور     ملک میواڑ
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
اللہ تعالٰی کے بابرکت نام سے شروع، جو بے حد رحم کرنے والا بڑا مہربان ہے۔(ت)
؎ اے کار ساز قبلہ حاجات کارہا

آغاز کردہ ایم رسانی بانتہا
اے کارساز اور اے حاجتوں میں قبلہ (کی حثیت رکھنے والے) ہم نے کاموں کی ابتداء تو کردی لیکن انتہا اور تکمیل پہنچا دینا (تیراکام) ہے ۔(ت)
الحمدﷲ رب العالمین والعاقبۃ للمتقین والصلوٰۃ والسلام علی رسولہ محمد والہ واصحابہ اجمعین۔
جملہ تعریف وستائش اس اللہ تعالٰی کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا پرودگار ہے۔ اور اچھا انجام ان خوش نصیب حضرات کے لئے ہے جو اس سے ڈرتے رہتے ہیں اور درود وسلام اس کے برگزیدہ رسول محمد کریم پر ہو اور ان کی سب اولاد اور تمام ساتھیوں پر ہو۔ (ت)
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک صاحب جو کہ علم فقہ وحدیث سے واقف ہیں لوگوں کوپندووعظ بھی کیا کرتے ہیں مگر ان کی مستورات نہایت بدعت وشرک میں مبتلا ہوتی ہیں جس کا اظہار مندرجہ ذیل ہے کہ محرم شریف کی تاریخ ۱۳ کو مستورات کو جمع کرکے اور ان سے چندہ جمع کرواکر چند اشیاء بازار سے خود جا کر مع مستورات کے خرید کرکے  لانا، چاول خام وپھل ومٹھائیاں، ونخودبریاں وپھولی جوار وعطر واگر بتی وغیر ہم مہیا کرکے قبرستان میں مع مستورات مذکورہ کے لے جانا اور وہاں جاکر ایک سفید چادر کا زمین پر بچھانا اور کامل اشیاء مذکورہ بالا کو چادر کے چاروں کونہ اور وہاں حضرت محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے اہلبیت وشہیدان کربلا کو اورحضرت بی بی فاطمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی روح مطہر کو حاضر جان کر وہاں مع جملہ مستورات کے سینہ زنی و ماتم پرسی کروانا اور خود بھی بے پردگی کرنا بعدہ نہایت ادب وتعظیم کے ساتھ ان اشیاء مذکورہ بالا پر فاتحہ وغیرہ دے کر تقسیم کرنا اور اولاد ودیگر امور کے بارے میں دعا کرنا اور ان مستورات کے خاوندوں  کا ان کوہدایت نہ کرنا اور ایسے شخص کے بارہ میں اللہ ورسول کا کیا حکم ہے اور ایسے شخص کو شرع شریف میں کیا کہنا لازم آتاہے اور مسلمانوں کو ایسے آدمیوں کے ساتھ کیا برتاؤ کرنا چاہئے۔ براہ مہربانی جیسا حکم موافق شرع کے ہو وہ مع حدیث وفقہ وحوالہ وآیت کلام اللہ وحدیث کے ارقام فرمادیں تاکہ مستورات خوف خدا کرکے باز آئیں اللہ تعالٰی آپ کو اجر عظیم فرمائے گا۔
الجواب : عورات کا قبرستان جانا ممنوع ہے۔ اور سینہ زنی حرام ہے۔ اوریہ طریقہ بدعت ہے اور بے پردگی فاحشہ ہے۔ ایسا شخص مبتدع ہے۔ مسلمانوں کو اس سے احتراز  چاہئے۔
مسئلہ ۱۱۸: از شہر بالجتی کنواں     ۲۵ محرم ۱۳۳۹ھ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین وفضلائے شرع متین جن کی بیویاں تعزیہ دیکھنے دروازہ پر جائیں یا نویں محرم الحرام کو تنہا یا دیگر عورات کے ہمراہ یا خورد سالہ بچے کے ہمراہ یا تمام شب تعزیہ دیکھیں اور خاوند محافظ گھر رہیں ان کا نکاح رہا ؟ ایسی بیویوں کی اولاد حلالی ہے یانہیں؟
الجواب : عورتوں کا گھر سے نکلنا خصوصا تماشہ دیکھنے کو ناجائز ہے اور مردوں کا اسے روا رکھنا بے غیرتی ہے مگر ا س سے نکاح یا اولاد میں کوئی خلل نہیں آتا۔ واللہ تعالٰی اعلم
مسئلہ ۱۱۹ و ۱۲۰: از موضع ضلع گوڑ گانوہ ڈاک خانہ ڈہنیہ     مسئولہ محمد یسین خان     ۱۰ رمضان ۱۳۳۹ھ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ان مسائل کے بارے میںـ:

(۱) پیر سے پردہ  ہے یانہیں؟

(۲) ایک بزرگ عورتوں سے بغیر حجاب کے حلقہ کراتے ہیں اور حلقہ کے بیچ میں خود بزرگ صاحب بیٹھتے ہیں تو جہ ایسی دیتے ہیں کہ عورتیں بہیوش ہوجاتی ہیں اچھلتی کودتی ہیں اور اللہ  کی آوازمکان سے باہر دور دور سنائی دیتی ہے۔ ان سے بیعت ہونا کیسا ہے؟ بینوا توجروا (بیان فرماؤ اور اجر وثواب پاؤ۔ت )
الجواب

(۱) پیر سے پردہ واجب ہے جبکہ محرم نہ ہو۔ واللہ تعالٰی اعلم

(۲) یہ صورت محض خلاف شرع وخلاف حیاء ہے۔ ایسے پیر سے بیعت نہ چاہئے۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
Flag Counter