فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۲(کتاب الحظر والاباحۃ) |
مسئلہ ۱۰۷: از ڈاکخانہ چیگانگ محلہ میدنگ ضلع اکیاب مرسلہ محمد عمر ۵/ربیع الآخر ۱۳۳۶ھ یہاں کے مسلمان اپنی عورتوں کو پہاڑوں اور جنگلوں میں بھیجتے ہیں اور غیرمحرم آدمیوں سے کلام اور ہنسی مذاق کرتی ہیں بالکل ہی بے دریغ وبے پردہ ہے۔ اگر ان لوگوں کو کوئی عالم وعظ ونصیحت کرے تو اس کو تمسخر واستہزاء کرتے ہیں اور طعن لعن کرتے ہیں حسب شریعت ان لوگوں پر کیا حکم ہے؟
الجواب : یہ لوگ دیوث ہیں اور دیوث کو فرمایا کہ اس پر جنت حرام ہے۔ دیوثی بھی فقط اس فعل تک ہے وہ جو سائل نے بیان کیا کہ احکام شریعت کے ساتھ تمسخر واستہزاء اور عالم پر طعن ولعن کرتے ہیں یہ تو صریح کفر ہے والعیاذ باللہ تعالٰی وہ ایمان سے نکل جاتے ہیں اور ان کی عورتیں نکاح سے۔
قال اﷲ تعالٰی ابا ﷲ واٰیتہ ورسولہ کنتم تستھزؤن لا تعتذرواقد کفرتم بعد ایمانکم ۱؎۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔
اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا: کیا تم لوگ اللہ تعالٰی اور اس کی آیتوں اور اس کے رسول سے ہنسی مذاق کرتے ہو، لہذا معذرت نہ کرو اور بہانے نہ بناؤ۔ بلا شبہہ تم ایمان کے بعد کافر ہوگئے ہو۔ واللہ تعالٰی اعلم۔ (ت)
(۱؎ القرآن الکریم ۹/ ۶۵ و ۶۶)
مسئلہ ۱۰۸: از چتوڑ ضلع مراد آباد تحصیل مرسلہ اشرف علی خاں ۱۹ ربیع الآخر ۱۳۳۶ھ ایک شخص مجلوق ہے وہ اپنے اس فعل سے نہیں مانتا ہر چند اس کو سمجھایا ہے آپ تحریر فرمائیں کہ اس کا کیاحشر ہوگا اور اس کو کیا دعا پڑھنا چاہئے جس سے اس کی عادت چھوٹے۔
الجواب : وہ گنہگار ہے۔ عاصی ہے۔ اصرار کے سبب مرتکب کبیرہ ہے۔ فاسق ہے۔ حشر میں ایسوں کی ہتھیلیاں گابھن اٹھیں گی جس سے مجمع اعظم میں ان کی رسوائی ہوگی اگر توبہ نہ کریں اور اللہ معاف فرماتا ہے جسے چاہے اور عذاب فرماتاہے جسے چاہے۔ اسے چاہئے لاحول شریف کی کثرت کرے اور جب شیطان اس حرکت کی طرف بلائے فورادل سے متوجہ بخدا ہوکر لاحول پڑھے نماز پنجگانہ کی پابندی کرے نماز صبح کے بعد بلاناغہ سورۃ اخلاص شریف کا ورد رکھے۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۱۰۹ و ۱۱۰: از فیض آباد مسجد مغل پورہ مرسلہ شیخ اکبر علی مؤذن ومولوی عبدالعلی ۱۹ ربیع الآخر ۱۳۳۶ھ (۱) اگر پیر ضعیف نہیں ہے جوان ہے اور مستورات اپنی خوشی سے بے پردہ اس کی خدمت کریں ہاتھ پیر دابیں جائز ہے؟ (۲) اگر لڑکیاں جوان جن کی صرف ماں مرید ہے وہ لڑکیاں مع اپنی ماں کے پیر کے اور پیر کی اولاد کے سامنے آئیں شوہر یا رشتہ دار کی اجازت اس پر ہے وہ پیر اور وہ عورت اور رشتہ دار اور شوہر سب کو جائز ہے یاحرام ہے؟
الجواب (۱) اجنبی جوان عورت کو جوا ن مرد کے ہاتھ پاؤں چھونا جائز نہیں اگر چہ پیر ہو۔ واللہ تعالٰی اعلم۔ (۲) اگر سامنے آنا بے ستری سے ہے کہ کپڑے باریک ہیں جن سے بدن چمکتا ہے یا سر کے بال یا گلے یا کلائیوں کا کوئی حصہ کھلا ہے تو سب کو حرام ہے۔ اور ستر کامل کے ساتھ ہو اور خلوت نہ ہو اور احتمال فتنہ نہ ہو تو حرج نہیں۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۱۱۱: از کمال پورہ علاقہ جیت پورہ بنارس مرسلہ خدا بخش زر دوز مالک فلور مل اسلامیہ ۲۰ ربیع الاخر ۱۳۳۶ھ کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین کہ : تخمینا ماہ سوا ماہ شادی سے قبل دولھا اور دولھن کو ابٹن ملا جاتا ہے اس کےلئے اپنے خویش واقارب برادری کی عورتیں بلائی جاتی ہیں دولھا خود بالغ ہو یانابالغ ان کو اکثر وہ عورتیں جن سے رشتہ مذاق کا ہوتا ہے وہی بدن وغیرہ سارے بدن میں ابٹن لگاتی ہیں اور اس کے بعد سب کو گڑ تقسیم کیا جاتاہے یہ اسراف ہے یانہیں؟
الجواب : ابٹن ملنا جائزہے اور کسی خوشی پر گڑ کی تقسیم اسراف نہیں اور دولھا کی عمر نو دس سال کی ہو تو اجنبی عورتوں کا اس کے بدن میں ابٹن ملنا بھی گناہ وممنوع نہیں۔ ہاں بالغ کے بدن میں نامحرم عورتوں کا ملنانا جائز ہے اور بدن کو ہاتھ تو ماں بھی نہیں لگاسکتی یہ حرام اور سخت حرام ہے۔ اور عورت ومرد کے مذاق کا رشتہ شریعت نے کوئی نہیں رکھا یہ شیطانی وہندوانی رسم ہے۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۱۱۲: از باگ ضلع امچہرہ ریاست گوالیار مکان منشی اوصاف علی صاحب مرسلہ شیخ اشرف علی صاحب سب انسپکٹر ۱۲ جمادی الاولٰی ۱۳۳۶ھ عورتیں باہم گلا ملا کرمولود شریف پڑھتی ہیں اور ان کی آوازیں غیر مرد باہر سنتے ہیں تو اب ان کا اس طریقہ سے مولود شریف پڑھنا ان کے حق میں باعث ثواب کا ہے یا کیا؟
الجوا ب: عورتوں کا اس طرح پڑھنا کہ ان کی آواز نامحرم سنیں باعث ثواب نہیں بلکہ گناہ ہے واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۱۱۳: مسئولہ تاج محمد صاحب محلہ مرزا واری از اوجین ملک مالوہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اندریں بارہ کہ مسماۃ ہر دلعزیز طوائف بالغہ نے جلسہ عام سودوسوآدمی میں مسمٰی دلگداز خاں سے بخوشی خاطر نکاح کیا قاضی ۤصاحب شریعت پناہ کے نائب حسب قاعدہ شہر تشریف لائے اور باقاعدہ نکاح پڑھایا، دو روز منکوحہ مذکورہ ناکح مذکور کے گھر رہی اور پھر چار کوس مقام پرکہ وہاں دلگداز خان کا قیام ہے وہ اسے لے گیا ادھر مسماۃ ہر دلعزیز کی نائکہ مسماۃ دلکش نے بصلاح وکیل دلاور خاں بنام دلگداز خاں فراری کا مقدمہ قائم کرکے ذریعہ پولیس دلگداز خاں کو پھنسا دیا اب دلاور خاں وکیل باوجود علم نکاح کے مسماۃ دلکش سے روپیہ محنتانہ معقول رقم کھا کر تدابیر اس قسم کی کررہے ہیں کہ مسماہ ہر دلعزیز دلگداز خاں سے علیحدہ کی جائے اورسپرد نائکہ ہوکر پیشہ حرام کاری کرے۔ دوران تحقیقات میں مسماۃ ہر دلعزیز کو بھی ورغلادیا ہے کہ وہ اب یہ کہتی ہے کہ میں نے بخوشی خود نکاح نہیں کیا بلکہ مجھے نشہ پلا دیا تھا اور ہمچو قسم تعلیم گواہان وغیرہ جھوٹی کارروائی وکیل موصوف ونیز چند پیروکاران مسلمان منجانب مسماۃ دلکش بطمع زر وبعض بسلسلہ تعلقات ناجائز کررہے ہیں اگر ان کی کوشش سے ایسا ہوگیا کہ مسماۃ ہر دلعزیز کا نکاح ناجائز قرارپایا اور وہ سپرد اس نائکہ کے ہوگئی اور طوائف کاپیشہ کرنے لگی اور اس کے بطن سے حرام کاری کی لڑکی پیدا ہوئی اوراس کی اولاد در اولاد تا قیامت حرام کاری کرتی رہی تو اس کا مواخذہ بروز حشر کس سے ہوگا عنداللہ جواب دیں فقط۔
الجواب : ایسی بات پوچھنا فضول ہے کوئی چھپا ہوا مسئلہ ہوتا تو احتمال ہوتا کہ ان کو معلوم نہیں حکم بتادیا جاتا اور جو لوگ اللہ ورسول کو پیٹھ دے کر دیدہ ودانستہ علانیہ ایسے کبائر عظیمہ کا ارتکاب کریں ان پر فتوٰی کاکیا اثر ہوگا جان رہے ہیں کہ اللہ واحد قہار کا غضب اپنے سر لے رہے ہیں پھر فتوے سے کیا متاثر ہوسکتے ہیں۔ ہاں مسلمانوں کو چاہئے کہ ایسے لوگوں سے قطعا قطع تعلق کرلیں اور ان سے سلام کلام میل جول یک لحظہ چھوڑدیں ایسا نہ ہو کہ ان کی آگ میں یہ بھی جل جائیں
قال اﷲ تعالٰی واما ینسینک الشیطن فلا تقعد بعدا لذکرٰی مع القوم الظلمین ۱؎۔ وقال تعالٰی ولاترکنوا الی الذین فتمسکم النار ۲؎ واﷲ تعالٰی اعلم۔
اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا: اگر تمھیں شیطان بھلادے تو پھر یاد آنے کے بعد ظالموں کے ساتھ نہ بیٹھو، اور اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا اور ظالموں کی طرف نہ جھکو ورنہ تمھیں دوزخ کی آگ چھوئے گی۔ واللہ تعالٰی اعلم۔ (ت)
(۱؎ القرآن الکریم ۶/ ۶۸) (۲؎ القرآن الکریم ۱۱/ ۱۱۳)
مسئلہ ۱۱۴: مرسلہ نظام خاں از ریوان محلہ گھر گھر ۲۶ ربیع الاول شریف ۱۳۳۵ھ کیا کہتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص کے نکاح میں ایک بہن ہے دوسری کے ساتھ وہ زنا کا مرتکب ہے۔ اور لڑکی کا باپ اور دادا حرام کرنے والے کو رکھے ہوئے ہیں اور ہر قسم کی ان کی مدد کرتے ہیں اور یہ لوگ اس کے معاون پڑھے لکھے ہیں شریعت سے واقف ہیں مگر اس فعل سے باز نہیں رکھتے اگر یہ تاکید کریں یقینا یہ لوگ اپنے فعل ناشائستہ سے باز ر ہیں ۔ ایسی حالت میں یہ لوگ دائرہ اسلام سے باہر ہوئے یانہیں؟ ان سے سلام کلام، ان کا چھوا کھانا، ان کے پیچھے نماز، ان کی بیمار پرسی، ان کے جنازے کی نماز، ان کو مٹی دینا شرعا جائز ہے یانہیں؟ بینوا توجروا (بیان فرماؤ اجر وثواب پاؤ۔ت)
الجواب : صورت مستفسرہ اگر واقعی ہے اور اس میں بدگمانی کو دخل نہیں تو وہ مرد وعورت زانی وزانیہ ہیں۔ اور وہ اس کے معاون اورشنیع کبیرہ پر راضی ہونے والے، بندوبست نہ کرنے والے دیوث ہیں دیوث پر لعنت آئی ہے اسے امام بنانا ناجائز ہے۔ اس سے سلام کلام ترک کردینا مناسب ہے مگر اتنی بات سے وہ دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوئے۔ نہ ان پرمرتدین کے احکام آسکیں جب تک معاذاللہ اس کبیرہ کوحلال نہ جانیں۔ واللہ تعالٰی اعلم۔