مسئلہ ۹۸: ماہ صفر کے آخر چہار شنبہ کو عورتیں بطور سفر شہر سے باہر جائیں اور قبروں پر نیاز وغیرہ دلائیں جائز ہے یانہیں؟ بینوا توجروا
الجواب : ہر گز نہ ہو سخت فتنہ ہے۔ اور چہار شنبہ محض بے اصل ہے۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۹۹: مسئولہ مسلمانان جام جودھپور کاٹھیاواڑ معرفت شیخ عبدالستار صاحب پوربند کاٹھیاواڑ متصل قندیل ۱۵ جمادی الاولٰی ۱۳۳۴ھ
چند عورتیں ایک ساتھ ملک کر گھرمیں میلاد شریف پڑھتی ہیں اور آواز باہرتک سنائی دیتی ہے یونہی محرم کے مہینے میں کتاب شہادت وغیرہ بھی ایک ساتھ آواز ملا کر پڑھتی ہیں۔ یہ جائز ہے یانہیں؟ بینوا توجروا۔
الجواب: ناجائزہے کہ عورت کی آواز بھی عورت ہے اور عورت کی خوش الحانی کہ اجنبی سے محل فتنہ ہے۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۱۰۰: از گونڈل علاقہ کاٹھیا واڑ عبدالستار بن اسمعیل رضوی بروز شنبہ تاریخ ۱۷ رجب ۱۳۳۴ھ
بہو اپنے خسر کا پردہ کرے یا نہ کرے۔ اسی طرح جیٹھ دیور کا کیا حکم ہے؟
الجواب : جیٹھ اور دیور سے پردہ واجب ہے کہ وہ نامحرم ہیں اور خسر سے پردہ واجب نہیں جائز ہے۔ اس کا ضابطہ کلیہ ہے کہ نامحرموں سے پردہ مطلقا واجب۔ اور محارم نسبی سے پردہ نہ کرناواجب اگر کریگی گنہگار ہوگی اور محارم غیر نسبی مثل علاقہ مصاہرت ورضاعت ان سے پردہ کرنا اور نہ کرنادونوں جائز۔ مصلحت وحالت پر لحاظ ہوگا۔ اسی واسطے علماء نے لکھا ہے کہ جوان ساس کو داماد سے پردہ مناسب ہے۔ یہی حکم خسر اور بہو کا ہے۔ اورجہاں معاذاللہ فتنہ ہو پردہ واجب ہوجائے گا۔
واﷲ یعلم المفسد من المصلح ۱؎
(اللہ تعالٰی فسا د کرنے والے کو اصلاح کرنے والے سے جانتاہے۔ ت) واﷲ تعالٰی اعلم۔
(۱؎ القرآن الکریم ۲/ ۲۲۰)
مسئلہ ۱۰۱و۱۰۲: از فرخ آباد شمس الدین احمد ۱۸ شوال المعظم ۱۳۳۴ھ
(۱) ایک شخص اپنی سوتیلی ماں کے ساتھ کبھی تو ایک دالان میں تنہا رات کو سوتا ہے اور دروازہ دالان کا موٹی چکوں سے پردہ دار ہوتا ہے۔ باہر سے اندر کاکچھ حال کسی کو نظر نہیں آتا اور چراغ وغیرہ بھی نہیں ہوتا۔ سوتے وقت اندھیرا کرلیا جاتاہے، اور کبھی کوٹھری کے اندر ایک شخص اور کوٹھری کے باہر دوسرا شخص اور تیسرا کوئی نہیں۔ اس طرح سے سوتے ہیں۔ اور کبھی تنہا ایک مکان میں ۔
(۲) روزانہ کے برتاؤ بالکل ایسے ہیں جیسے میاں بی بی کے ان دونوں کے بہت قریبی لوگوں سے جو سنا جاتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم کو مسائل شریعت معلوم نہیں ہم تو صرف یہ جانتے ہیں کہ ان دونوں نے آپس میں خفیہ نکاح کرلیا ہے۔ یہ ان لوگوں کا بیان ہے جو اس مکان میں یا تو ہمیشہ رہتے ہیں یا کبھی جا کر دو چار روز رہتے ہیں اور حالات دیکھتے ہیں کیا ان دونوں شخصوں کا ایسا تخلیہ جائز ہے۔ اور ان دونوں یا ایک کے کسی رشتہ دار کو جو چھوٹا ہو اس معاملہ سے منع کرنا چاہئے حالانکہ یہ بات معلوم ہے کہ ان دونوں کو اس بات سے منع کیا جائے گا تو بہت سخت مخالف اور رنجیدہ منع کرنے والے سے ہوں گے۔ فقط۔
الجواب
(۱) اس کی اجازت نہیں اگر چہ وہ اس پر حرام ہے۔ نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
ان الشیطان یجری من الانسان مجری الدم ۲؎۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔
بیشک شیطان جسم انسانی میں اس کے خون کی طرح رواں دواں ہے۔ واللہ تعالٰی اعلم۔ (ت)
(۲؎ صحیح البخاری کتاب بدء الخلق باب صفۃ ابلیس وجنودہ قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/ ۴۶۴)
(۲) ایسے برتاؤ سے ان پر احتراز لازم ہے۔ حدیث میں آیا ہے:
من کان یؤمن باﷲ و بالیوم الاخر فلا یقفن مواقف التھم ۱؎۔
جو کوئی، اللہ تعالٰی اور یوم آخرت پر صدق دل سے یقین رکھتا ہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ مقامات تہمت میں نہ ٹھہرے (تاکہ بلا وجہ بدنام نہ ہوجائے)۔ (ت)
(۱؎ مراقی الفلاح مع حاشیہ الطحطاوی باب ادراک الفریضہ نورمحمد کارخانہ تجارت کتب کراچی ص۲۴۹)
علمائے کرام نے تصریح فرمائی ہے کہ جوان ساس کو داماد سے پردہ چاہئے۔ یونہی حقیقی رضاعی بہن سے ۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۱۰۳: از بنارس محلہ پیر کنڈہ مسئولہ مولوی عبدالحمید صاحب ۷ شعبان ۱۳۳۵ھ
عورتوں کابیان میلاد شریف آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم زنانی محفل میں بآواز بلند نثر ونظم پڑھنا اور نظم خوش آواز ولحن کے ساتھ پڑھنا اورمکان کے باہر سے ہمسایہ کے مردوں اور نامحرموں کا سننا تو ایسا پڑھنا جائز ہے یا ناجائزہے؟ بینوا توجروا(بیان فرماؤ اجروثواب پاؤ۔ ت)
الجواب : عورت کا خوش الحانی سے بآواز پڑھنا کہ نامحرموں کو اس کے نغمہ کی آواز جائے حرام ہے نوازل میں فقیہ ابواللیث میں ہے:
نغمۃ المرأۃ عورۃ ۲؎۔
عورت کا خوش آواز کرکے پڑھنا ''عورۃ'' یعنی محل ستر ہے۔ (ت)
(۲؎ ردالمحتار بحوالہ النوازل باب شروط الصلوٰۃ داراحیاء التراث العربی بیروت ۱/ ۲۷۲)
کافی امام ابوالبرکات نسفی میں ہے:
لاتلبی جھرا لا ن صوتھا عورۃ ۲؎۔
عورت بلند آواز سے تلبیہ نہ پڑھے اس لئے کہ اس کی آواز قابل ستر ہے۔ (ت)
(۳؎ ردالمحتار بحوالہ الکافی باب شروط الصلوٰۃ داراحیاء التراث العربی بیروت ۱/ ۲۷۲)
امام ابوالعباس قرطبی کی کتاب السماع پھر بحوالہ علامہ علی مقدسی امداد الفتاح علامہ شرنبلالی پھر ردالمحتار علامہ شامی میں ہے:
لانجیز لھن رفع اصواتھن ولا تمطیطھا ولا تلییناھا وتقطیعھا لما فی ذٰلک من استمالۃ الرجال الیھن وتحریک الشہوات منھم، ومن ہذا لم یجز ان تؤذن المرأۃ ۱؎۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔
عورتوں کو اپنی آواز یں بلند کرنا، انھیں لمبا اور دراز کرنا، ان میں نرم لہجہ اختیار کرنا اور ان میں تقطیع کرنا (یعنی کاٹ کاٹ کر تحلیل عروض کے مطابق) اشعار کی طرح آواز یں نکالنا، ہم ان سب کاموں کی عورتوں کو اجازت نہیں دیتے اس لئے کہ ان سب باتوں میں مردوں کا ان کی طرف مائل ہونا پایا جائے گا۔ اور ان مردوں میں جذبات شہوانی کی تحریک پیدا ہوگی۔ اس وجہ سے عورت کویہ اجازت نہیں کہ وہ اذان دے۔ اور اللہ سب سے بڑا عالم ہے۔ (ت)
(۱؎ ردالمحتار کتاب الصلوٰۃ باب شروط الصلوٰۃ داراحیاء التراث العربی بیروت ۱/ ۲۷۲)
مسئلہ ۱۰۴: ازقصبہ باراں ریاست کوٹہ راجپوتانہ مرسلہ قاضی امتیاز علی صاحب ۶ شوال ۱۳۳۵ھ
زانی اور دیوث سے کہاں تک احتراز کرنا چاہئے؟ بینوا توجروا۔
الجواب : زانی اور دیوث فاسق ہیں ان کے پاس اٹھنے بیٹھنے میل جول سے احتراز چاہئے۔
قال اﷲ واما ینسینک الشیطن فلا تقعد بعد الذکرٰی مع القوم الظلمین ۲؎۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔
اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا: اگر تمھیں کبھی شیطان بھلاوے میں ڈال دے تو پھر یاد آنے کے بعد ظالم گروہ کے پاس مت بیٹھو۔ واللہ تعالٰی اعلم۔ (ت)
(۲؎ القرآن الکریم ۶/ ۶۸)
مسئلہ ۱۰۵و۱۰۶: مولوی نذیر احمد صاحب ساکن سموہان پرگنہ نواب گنج بریلی مورخہ ۲۷ محرم الحرام ۱۳۳۶ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان عظام مسائل مفصلہ ذیل میں کہ:
(۱) وہ شخص کتنے ہیں جن سے عورتوں کو پردہ نہ کرنا جائز ہے؟
(۲) کتنے شخص ایسے ہیں جن سے عورتوں کو گفتگو کرنا اوران کو اپنا آواز سنانا جائز ہے؟
الجواب
(۱) تمام محارم مگر رضاعی محارم سے جوان عورت کو پردہ اولٰی ہے۔ اور ممکن ہو تو محارم صہری سے بھی۔
(۲) تمام محارم اور حاجت ہو اور اندیشہ فتنہ نہ ہو، نہ خلوت ہو تو پردہ کے اندر سے بعض نامحرم سے بھی۔ واللہ تعالٰی اعلم۔