مسئلہ ۶۷ تا ۷۱: از شہر کہنہ ۲۲ ربیع الآخر شریف ۱۳۲۰ھ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین ان مسئلوں میں :
(۱) زید اپنی زوجہ کو پردہ کرنے کی ہدایت کرتا ہے ، دیور، بہنوئی وغیرہ سے پردہ جائز ہے یانہیں؟
(۲) زید کی زوجہ پردہ کرنے سے انکار کرتی ہے اور کہتی ہے کہ اپنے کنبہ میں ایسے قریب رشتہ کے پردہ کی ممانعت نہیں ہے بلکہ یہ رسم بزرگوں سے جاری ہے میں ہر گز پردہ نہ کروں گی بدیں وجہ دیگر اشخاص کے گھر کی نسبت اور مثال دیتی ہے کہ یہ لوگ بھی اس طریقہ کے پابندنہیں ہیں میں کیونکر پابندی کروں۔
(۳) وہ ہی لوگ جن کو کہ ایسے قریب کے رشتہ کے پردہ سے انکار ہے در پردہ فتنہ وفساد ہیں بلکہ مسماۃ کو ترغیب بد دینے والے اورکہنے والے ہیں کہ ایسے نو ایجاد طریقوں سے اب یہ گھر برباد ہوگا۔ ان شخصوں کا یہ خیال بد کیسا ہے اور ان کے واسطے کیاحکم ہے؟
(۴) وہ لوگ جوکہ رشتہ میں دیور وبہنوئی وغیرہ پردہ کرنے سے ناراض ہوتے ہیں بلکہ طعن کرتے ہیں کہ یہ خوب نیا رسم جاری ہے۔
(۵) زوجہ زوج سے اسی سبب سے کہتی ہے کہ تم مجھ کو طلاق دے دو ورنہ میں پردہ ہر گز نہ کروں گی ان لوگوں سے تو اس زوجہ کا کیا حکم ہے؟ بینوا توجروا
الجواب
جیٹھ، دیور، بہنوئی ، پھپا، خالو، چچازاد، ماموں زاد پھپی زاد ، خالہ زاد بھائی یہ سب لوگ عورت کے لئے محض اجنبی ہیں بلکہ ان کاضرر نرے بیگانے شخص کے ضرر سے زائد ہے کہ محض غیر آدمی گھر میں آتے ہوئے ڈرے گا اور یہ آپس کے میل جول کے باعث خوف نہیں رکھتے عورت نرے اجنبی شخص سے دفعۃً میل نہیں کھا سکتی اور ان سے لحاظ ٹوٹا ہوتا ہے۔ ولہذا جب رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے غیر عورتوں کے پاس جانے کو منع فرمایا ایک صحابی انصاری نے عرض کی، یا رسول اللہ ! جیٹھ دیور کے لئے کیا حکم ہے؟ فرمایا:
الحمو الموت، رواہ احمد ۱؎ والبخاری عن عقبۃ بن عامر رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
جیٹھ دیور تو موت ہیں۔ امام احمد اور بخاری نے اسے عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔ ت)
(۱؎ صحیح البخاری کتاب النکاح باب لایخلون رجل بامرأۃ الخ قدیمی کتب خانہ کراچی ۲/ ۷۸۷)
(مسند احمد بن حنبل عن عقبہ بن عامر المکتب الاسلامی بیروت ۴/ ۱۴۹ و ۱۵۳)
(جامع الترمذی ابواب الرضاع باب ماجاء فی کراہیۃ الدخول علی المغیبات امین کمپنی کراچی ۱/ ۱۳۹)
خصوصا جووضع لباس وطریقہ پوشش اب عورات میں رائج ہے کہ کپڑے باریک جن میں سے بدن چمکتا ہے یا سر کے بالوں یا گلے یا بازو یا کلائی یا پیٹ یا پنڈلی کا کوئی حصہ کھلا ہو یوں تو خاص محارم کے جن سے نکاح ہمیشہ کو حرام ہے کسی کے سامنے ہونا سخت حرام قطعی ہے اور اگر بفرض غلط گوئی عورت ایسی ہو بھی کہ ان امور کی پوری احتیاط رکھے کپڑے موٹے سر سے پاؤں تک پہنے رہے کہ منہ کی ٹکلی اور ہتھیلیوں تلووں کے سواجسم کا کوئی بال کبھی نہ ظاہر ہو تو اس صورت میں جبکہ شوہر ان لوگوں کے سامنے آنے کو منع کرتا اور ناراض ہوتا ہے تو اب یوں سامنے آنا بھی حرام ہوگیا۔ عورت اگر نہ مانے گی اللہ قہار کے غضب میں گرفتار ہوگی جب تک شوہر ناراض رہے گا عورت کی کوئی نماز قبول نہ ہوگی اللہ کے فرشتے عورت پر لعنت کریں گے اگر طلاق مانگے گی منافقہ ہوگی۔ جو لوگ عورت کو بھڑکاتے شوہر سے بگاڑ پر ابھارتے ہیں وہ شیطان کے پیارے ہیں۔
حدیث ۱ـ: رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
ثلثۃ لاتجاوز صلوٰتھم اذانھم العبد الابق حتی یرجع وامرأۃ باتت و زوجھا علیہا ساخط وامام قوم وھم لہ کارھون۔ رواہ الترمذی ۱؎ وحسنہ عن ابی امامۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
تین شخصوں کی نماز ان کے کانوں سے اوپر نہیں اٹھتی، آقا سے بھاگا ہوا غلام جب تک پلٹ کر نہ آئے۔ اور عورت کہ سوائے اور اس کا شوہر اس سے ناراض ہو اور جو کسی قوم کی امامت کرے اور وہ اس کے عیب کے باعث اس کی امامت پر راضی نہ ہوں (امام ترمذی نے ا س کو حضرت ابوامامہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کرتے ہوئے اس کی تحسین فرمائی ۔ ت)
(۱؎ جامع الترمذی ابواب الصلوٰۃ باب من ام قوما وہم لہ کارھون امین کمپنی دہلی ۱/ ۴۷)
حدیث ۲: رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
ثلثۃ لاترفع صلاتھم فوق رؤسھم شبرا رجل ام قوما وھم لہ کارھون وامرأۃ باتت وزوجھا علیہا ساخط واخوان متصارمان، رواہ ابن ماجۃ ابن حبان بسند حسن عن ابن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہما۔
تین آدمیوں کی نماز ان کے سروں سے بالشت بھراوپربلند نہیں ہوتی۔ ایک وہی امام اورعورت کے سوائے اور شوہر ناراض ہے اور دو بھائی کہ آپس میں علاقہ محبت قطع کئے ہوں۔ (ابن ماجہ اور ابن حبان نے بسند حسن اسے ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت کیا ۔ت)
(۲؎ سنن ابن ماجہ ابواب اقامۃ الصلوٰۃ باب من ام قوما وہم لہ کارھون ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ص۶۹)
(الترغیب والترھیب بحوالہ ابن ماجہ وابن حبان الترھیب من امامۃ الرجل القوم لخ مصطفی البابی مصر ۱/ ۳۱۴)
حدیث ۳: رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
ثلثۃ لایقبل اﷲ لھم صلوۃ ولاتصعدلھم الی السماء حسنۃ العبدالاٰبق حتی یرجع الی موالیہ فیضع یدہ فی ایدیھم والمرأۃ الساخط علیھا حتی یرضی والسکران حتی یصحو رواہ الطبرانی فی الاوسط وابناء خزیمۃ وحبان فی صحیحھما عن جابر بن عبداﷲ رضی اﷲ تعالٰی عنہما۔
تین شخصوں کی کوئی نماز قبول نہیں ہوتی نہ کوئی نیکی آسمان کو چڑھے، بھاگا ہوا غلام جب تک اپنے آقاؤں کی طرف پلٹ کر اپنے آپ کو ان کے قابو میں دے۔ اور عورت جس سے اس کا خاوند ناراض ہو یہاں تک کہ راضی ہوجائے اور نشے والا جب تک ہوش میں آئے۔ (طبرانی نے ''الاوسط'' میں ابن خزیمہ اور ابن حبان نے اپنی اپنی صحاح میں اس کو حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت کیا ۔ (ت)
(۳؎ المعجم الاوسط حدیث ۹۲۲۷ عن جابر بن عبداللہ مکتبہ المعارف الریاض ۱۰/ ۰۸، ۱۰۷)
(صحیح ابن خزیمہ حدیث ۹۴۰ المکتب الاسلامی ۲/ ۶۹ و موارد الظمان حدیث ۱۲۹۷ ص۳۱۵)
(الترغیب والترھیب بحوالہ المعجم الاوسط وابن خزیمہ وابن حبان والترھیب من شرب الخمر ۳/ ۲۶۱)
حدیث ۴: رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
اذاباتت المرأۃ ھاجرۃ فراش زوجھا لعنتھا الملئکۃ حتی تصبح ۔ رواہ البخاری ۱؎ومسلم والنسائی عن ابی ھریرۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
جب عورت اپنے شوہر کا بچھونا چھوڑ کر سوئے تو صبح تک اس پر فرشتے لعنت کریں (اسے امام بخاری ، مسلم اور نسائی نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔ ت)
(۱؎ صحیح البخاری کتاب النکاح باب اذا باتت المرأۃ مہاجرۃ فراش زوجہا الخ قدیمی کتب خانہ کراچی ۲/ ۷۸۲)
(صحیح مسلم کتاب النکاح باب تحریم امتناعہا من الفراش زوجہا الخ قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/ ۴۶۴)
حدیث ۵: رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
ان المرأۃ اذا خرجت من بیتھاوزوجہا کارہ لذلک لعنہا کل ملک فی السماء وکل شیئ تمر علیہ غیر الجن و الانس حتی ترجع۔ روہ الطبرانی ۲؎ فی الاوسط عن ابن عمر رضی اﷲ تعالٰی عنہما۔
جو عورت اپنے گھر سے باہر جائے اور اس کے شوہر کو ناگوار ہو جب تک پلٹ کر نہ آئے آسمان میں ہر فرشتہ اس پر لعنت کرے اور جن وآدمی کے سوا جس جس چیز پر گزرے سب اس پر لعنت کریں (طبرانی نے الاوسط میں ابن عمر رضی اللہ تالٰی عنہما سے اسے روایت کیا۔ت)
حدیث ۶: رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
ایما امرأۃ سألت زوجھا الطلاق من غیر بأس فحرام علیہا رائحۃ الجنۃ۔ رواہ احمد ۳؎ و ابوداؤد والترمذی وحسنہ وابن ماجۃ وابن حبان والحاکم وقال صحیح علی شرط البخاری ومسلم واقروہ عن ثوبان رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
جو عورت بے ضرورت شرعی خاوند سے طلاق مانگے اس پر جنت کی بو حرام ہے۔ (امام احمد، ابوداؤد اور ترمذی نے اس کی تحسین فرمائی۔ ابن ماجہ ابن حبان اور حاکم نے بخاری و مسلم کی شرط پر اسے صحیح قرار دیا۔پھر ان سب نے اسے بر قرار رکھتے ہوئے حضرت ثوبان رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا ۔ ت)
(۳؎ سنن ابن ماجہ کتا ب الطلاق کراھیۃ الخلع للمرأۃ ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ص۱۴۹)
(مسند امام احمد عن ثوبان رضی اللہ تعالٰی عنہ المکتب الاسلامی بیروت ۵/ ۲۷۷)
(المستدرک للحاکم کتاب الطلاق کراہیۃ سوال الطلاق عن الزوج المکتب الاسلامی بیروت ۲/ ۲۰۰)
حدیث ۷: رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
ان المختلعات ھن المنافقات رواہ الطبرانی ۱؎ فی الکبیر بسند حسن عن عقبۃ بن عامر رضی اﷲتعالٰی عنہ۔
خاوندوں سے طلاق مول لینے والیاں وہی منافقہ ہیں۔ (امام طبرانی نے معجم الکبیر میں بسند حسن اسے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے حوالے سے روایت کیا۔ ت)
(۱؎ المعجم الکبیر حدیث ۹۳۵ عن عقبہ ابن عامر رضی اللہ عنہ المکتبہ الفیصیلۃ بیروت ۱۷/ ۳۳۹)
حدیث ۸تا ۱۱: رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
من خبب علی امرئ زوجتہ او مملوکہ فلیس منا رواہ احمد۲؎ والبزار وابن حبان والحاکم وقال صحیح واقروہ عن بریدۃ وابوداؤد والحاکم بسند صحیح عن ابی ہریرۃ والطبرانی فی الاوسط عن ابن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہم اجمعین۔
جو کسی شخص پر اس کی زوجہ یا اس کی باندی غلام کو بگاڑدے وہ ہمارے گروہ سے نہیں۔ (امام احمد، بزار، ابن حبان اور حاکم نے اسے روایت کیا اور کہا یہ حدیث صحیح ہے اور سب نے اسے برقرار رکھتے ہوئے حضرت بریدہ سے روایت کیا۔ ابوداؤد اورحاکم نے سند صحیح کے ساتھ اسے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔ اور طبرانی نے اوسط میں حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما کے حوالے سے روایت کیا ۔ت)
(۲؎ مسند امام احمد عن بریدہ رضی اللہ تعالٰی عنہ المکتب الاسلامی بیروت ۵/ ۳۵۲)
(الترغیب والترھیب بحوالہ احمد وبزار وابن حبان کتاب النکاح مصطفی البابی مصر ۳/ ۸۲)
(مورد الظمآن حدیث ۱۳۱۸ المطبعۃ السلفیہ ص۳۲۰)
(المعجم الاوسط حدیث ۴۸۳۴ ۵/ ۴۲۰ وسنن ابی داؤد کتاب الادب ۲/ ۳۴۷)
رہا اس پر طعن کرنااور نئی رسم بتانا یہ حکم خدا ورسول پر طعنہ ہے۔ ان لوگوں کو اپنے ایمان کی فکر چاہئے اور حکم شرع کے مطابق اپنی ناجائز رسم کی سند پکڑنی اور جاہل بزرگوں کا حوالہ دینا یہ کافروں کی خصلت تھی ان سب پر توبہ فرض ہے۔ اللہ تعالٰی مسلمانوں کو نیک توفیق بخشے۔ واللہ تعالٰی اعلم