فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۲(کتاب الحظر والاباحۃ) |
مسئلہ ۲۲: از کلکتہ دھرم تلا نمبر ۶ مرسلہ جناب مرزا غلام بیگ صاحب ۹/ ذی القعدہ ۱۳۱۱ھ کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ سونے ، چاندی ،گلٹ ،ریشم کی چین گھڑی میں لگانا اور اسے لگا کر نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ بینوا توجروا (بیان فرماؤ تاکہ اجر پاؤ۔ت) الجواب سونے یا چاندی کے چین تومطلق منع ہے اگر چہ انگرکھے میں نہ لگائی جائے صرف کھونٹی میں لٹکائیں یا گھڑی کے بکس ہی میں گھڑی رکھیں، اور جو چیز ممنوع ہے اس کے ساتھ نماز میں کراہت آئے گی، اور گلٹ میں اگر چاندی زائد یا برابرہے تو اس کا حکم بھی چاندی کا ہے۔ اور اگر تانبا غالب ہے تو اس میں اور ریشم کی چین میں میں جبکہ وہ انگر کھے میں نہ لگائی جائیں کوئی حرج نہیں۔ رہا انگر کھے میں لگانا اگر یہ لگانا پہننے کے مشابہ ٹھہرے تو مکروہ ہوگا اور اس سے نما ز بھی مکروہ کہ پہننا تانبے اور ریشم کا ممنوع ہے اور جو ممنوع کے مشابہ ہے مکروہ ہے۔ اور اگر پہننے کے مشابہ نہ ٹھہرے تو نہ اس میں حرج نہ نماز میں کراہت، علامہ شامی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا کلام اسی طرف ناظر کہ یہ پہننے سے مشابہ نہیں مگر فقیر کو اس میں تامل ہے اور وہ خود بھی اس پر جزم نہیں رکھتے اور اسے لکھ کر تامل کاحکم فرماتے ہیں توبہتر ہے اس سے احتراز ہی ہے۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۲۳ و ۲۴: ا زکلکتہ دھر م تالہ نمبر ۶ مرسلہ جناب مرز اغلام قادر بیگ صاحب ۸ رمضان ۱۳۱۰ھ کیا فرماتے ہیں علمائے دین ان دو مسئلوں میں : (۱) ٹوپی جس پر ریشم یا کلابتوں کا کام ایسا ہو جس نے نصف سے زائد کپـڑا چھپا لیا ہواس کا پہننا جائز یا حرام اور جس کا تمام کپڑا چھپا لیا ہوا س کی نسبت کیاحکم ہے؟ (۲) ازار بند ریشم کا مرد کو جائز یا حرام اور اس کے پاجامہ میں ہونے سے نماز کا کیا حال ؟
الجواب (۱) مغرق کہ تمام کپڑا کام میں چھپ گیا ہو یا ظاہر ہو تو خال خال کہ دور سے دیکھنے والے کو سب کام ہی نظرآئے مطلقا ناجائز ہے اگر چہ وہ ٹوپی عرض میں جارہی انگل یا اسسے بھی کم ہو یونہی اگر اس میں کوئی بیل بوٹا چاراُنگل عرض سے زائد ہو تو بھی ناجائز اگر چہ سارے کپڑے میں صرف یہی ایک بوٹی ہو، اور اگر یہ دونوں باتیں نہیں تو مطلقا جائز اگر چہ نصف سے زائد کپڑا کاام میں چھپا ہوا گرچہ متفرق بوٹیاں جمع کرنے سے چار اُنگل عرض سے زائدکو پہنچے۔
کل ذٰلک محقق فی فتاوٰنا مستفادا من ردالمحتار وغیرہ من الاسفار۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔
ردالمحتار وغیرہ کتب معتبرہ سے استفادہ کرتے ہوئے اس تمام کی تحقیق ہمارے فتاوٰی میں کردی گئی ہے۔ واللہ تعالٰی اعلم۔ (ت)
(۲) مذھب صحیح پر ناجائز ہے
کما فی العالمگیریۃ والطحطاویۃ وغیرہما
(جیسا کہ فتاوٰی عالمگیریہ اور طحطاوی وغیرہا میں ہے۔ ت) اور ناجائز کپڑا پہن کر نماز مکروہ تحریمی کہ اسے اتار کر پھر اعادہ کی جائے۔
کماھو معلوم من الفقۃ فی غیرما موضع نعم الجواز بمعنی الصحۃ حاصل وھو معنی مافی الہندیۃ عن التاتارخانیۃ عن جامع الفتاوی عن محمد بن سلمۃ من صلی مع تکۃ ابریسم جازوہو مسیئ ۱؎ ۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔
جیسا کہ فقہ کے متعدد مقامات سے معلوم ہے ہاں جواز اگر صحت کے معنی میں ہو تو صحت حاصل ہے اور یہی معنی مراد ہے جو ہندیہ میں تاتارخانیہ سے بحوالہ جامع الفتاوٰی محمد بن سلمہ سے منقول ہے کہ جس نے ریشم کے ازاربند کے ساتھ نماز ادا کی جائزہے مگر وہ گنہگا رہے واللہ تعالٰی اعلم۔
(۱؎ فتاوٰی ہندیہ کتاب الکراھیۃ الباب التاسع فی اللبس نورانی کتب خانہ پشاور ۵ /۳۳۲)
مسئلہ ۲۵: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ لوہے یا تانبے کا چھلا یہ پہننا جائز ہے یانہیں؟ اور بعض لوگ اس گمان سے پہنتے ہیں کہ ہمیں مہاسے وغیرہ کو مفید ہوتاہے انھیں بھی جائز ہوگا یانہیں؟ بینوا توجروا۔
الجواب : چاندی سونے کے سوا لوہے ، پیتل، رانگ کا زیور عورتوں کو بھی مباح نہیں چہ جائیکہ مردوں کے لئے اور عوام کا یہ احتراز خیال ممانعت شرع کو رفع نہیں کرسکتا کہ اگر ناجائز چیز کو دو کے لئے استعمال کرنا بھی ہو تو وہاں کہ اس کے سوا دوا نہ ملے، اوریہ امر طبیب حاذق مسلمان غیر فاسق کے اخبار سے معلوم ہوا اور یہاں دونوں امر متحقق نہیں۔
فی الشامیۃ عن الجوھرۃ التختم بالحدید والصفر والنجاس والرصاص مکروہ للرجال والنساء ۱؎ انتھی، وفیھا عن غایۃ البیان التختم بالذھب والحدید والصفر حرام ۲؎ الخ وفی الدرالمختار کل تدادی لایجوز الابطاھر وجوزہ فی النھایۃ بمحرم اذا اخبرہ طیب مسلم ان فیہ شفاء ولم یجد مباحا یقوم مقامہ ۳؎ الخ واﷲ تعالٰی اعلم۔ فقط۔
فتاوٰی شامی میں جو ہرہ کے حوالے سے مذکور ہے لوہے، پیتل، تابنے، اور قلعی کی انگوٹھی مردوں اور عورتوں کو پہننا ممنوع ہے انتہی، اس میں غایۃ البیان کے حوالے سے ہے سونے لوہے اور پیتل کی انگوٹھی پہننا حرام ہے۔ درمختار میں ہے کہ کسی دوا کا استعمال کرنا جائز نہیں مگر جبکہ پاک ہو، نہایہ میں اس حرام دوا کے استعمال کرنے کا جائز قرار دیا ہے کہ جس کے متعلق کوئی مسلمان طبیب بتائے کہ اس میں شفا ہے اور کوئی ایسی مباح دوانہ پائے جو اس کے قائم مقام ہوسکے الخ۔ اللہ تعالٰی سب سے بڑا عالم ہے۔ فقط (ت)
(۱؎ ردالمحتار کتا ب الحظروالاباحۃ فصل فی اللبس داراحیاء التراث العربی بیروت ۵ /۲۲۹) (۲؎ردالمحتار کتا ب الحظروالاباحۃ فصل فی اللبس داراحیاء التراث العربی بیروت ۵ /۲۲۹) (۳؎ درمختار کتا ب الحظروالاباحۃ فصل فی البیع داراحیاء التراث العربی بیروت ۲ /۲۴۶)
رسالہ الطیب الوجیز فی امتعۃ الورق والابریز ختم شد