Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲(کتاب الطہارۃ)
8 - 176
ورابعا(۱) محل نظر کون غسل الاوانی بالماء لمجرد اثر الطعام قربۃ مطلوب بعینھا بل المطلوب ھو التنظیف وربما یحصل بلحس وبخرقۃ وبغیر ماء مطلق والاول(۲) اقرب الی التواضع والتأدب باٰداب السنۃ،
رابعا محلِ نظر یہ امر ہے کہ برتنوں کو محض اس لئے دھونا کہ اُن پر کھانے کا اثر ہے یہی قُربت مطلوبہ ہے بلکہ مطلوب صفائی ہے جو کبھی چاٹ کر بھی کپڑے سے اور کبھی ماء مطلق کے غیر سے حاصل ہوجاتی ہے اور پہلا اقرب الی التواضع ہے اور اس میں اتباع سنت بھی ہے،
فاخرج عـــــــــہ الامام مسلم فی صحیحہ عن جابر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ ان النبی صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم امر بلعق الاصابع والصحفۃ وقال ا نکم لاتدرون فی ایہ البرکۃ ۱؎
چنانچہ امام مسلم نے اپنی صحیح میں حضرت جابر سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے انگلیاں چاٹنے اور برتن چاٹنے کا حکم دیا اور فرمایا تم کو معلوم نہیں کہ کس چیز میں برکت ہوگی!
عـــــــــہ (۱) صحیح مسلم میں جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے ہے نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم انگلیاں اور رکابی چاٹنے کا حکم فرماتے اور ارشاد کرتے تمہیں کیا  معلوم کھانے کے کس حصہ میں برکت ہے یعنی شاید اسی حصے میں ہو جو انگلیوں یا برتن میں لگا رہ گیا ہے ۔
 (۱؎ صحیح لمسلم    استحباب لعق الاصابع    مطبوعہ قدیمی کتب خانہ کراچی    ۲/۱۷۵)
ولہ کاحمد وابی داؤد والترمذی والنسائی عن انس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم امرنا ان نسلت القصعۃ قال فانکم لاتدرون فی ای طعامکم البرکۃ عـــــــــہ ۲؎
اور امام مسلم، احمد، ابو داود، ترمذی اور نسائی نے حضرت انس سے مرفوعا روایت کی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں برتن صاف کرنے کا حکم دیا ہے فرمایا تم کو پتا نہیں کہ تمہارے کھانے کے کس حصہ میں برکت ہے۔
عـــــــــہ (۲) مسلم و احمد وابوداؤد وترمذی ونسائی نے انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ہمیں کھانا کھا کر پیالہ خوب  صاف کردینے کا حکم فرمایا کہ تم کیا جانو کہ تمھارے کون سےکھانے میں برکت ہے ۔
 (۲؎ صحیح لمسلم    استحباب لعق الاصابع    مطبوعہ قدیمی کتب خانہ کراچی    ۱/۱۷۶)
وللامام احمد والترمذی وابن ماجۃ عن نبیشۃ الخیر الہذلی رضی اللّٰہ تعالی عنہ قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالی علیہ وسلم من اکل فی قصعۃ ثم لحسھا استغفرت لہاالقصعۃ عـــــــــہ ۱؎
امام احمد، ترمذی اور ابن ماجہ نے نبیشۃ الخیر الہذلی سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے کسی پیالہ میں کھایا پھر اس کو چاٹا تو وہ پیالہ اس کیلئے استغفار کرے گا۔
عـــــــــہ: احمدو ترمذی و ابن ماجہ نے نبیشۃ الخیر الہذلی سے روای  کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کسی پیالے میں کھانا کھا کر زبان سے اسے صاف کردے وہ پیالہ اس کیلئے دعائے مغفرت کرے گا۔
 (۱؎ مسند احمد بن حنبل عن نبیشۃ        بیروت    ۵/۷۶    )
زاد الامام الحکیم الترمذی عن انس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ وصلت علیہ عـــــــــہ ۲؎
امام حکیم ترمذی نے حضرت انس سے یہ لفظ نقل کئے ''اور وہ برتن اس کے لئے دعا کرے گا''
عـــــــــہ:امام حکیم ترمذی اسی مضمون میں  حضرت انس سے راوی کہ فرمایا اور وہ برتن اس پر درود بھیجے
 (۲؎ کنزالعمال    اداب الاکل    مکتبہ التراث حلب    ۱۵/۲۵۳)
وزاد الدیلمی عنہ فتقول اللھم اعتقہ من النار کما اعتقنی من الشیطان عـــــــــہ ۳؎
اور دیلمی نے اُن سے روایت کی کہ وہ پیالہ کہے گا یا اللہ اس کو نارِ جہنم سے آزاد فرما جس طرح اس نے مجھ کو شیطان سے چھٹکارا دلایا ہے،
عـــــــــہ: دیلمی کی روایت میں ہے کہ فرمایا وہ پیالہ یوں کہے الہی! اسے آتش دوزخ سے بچا جس طرح اس نے مجھ کو شیطان سے بچایا یعنی برتن سنا ہوا چھوڑدیں تو شیطان اسے چاٹنا ہے۔
 (۳؎ کنزالعمال، اداب الاکل، مکتبہ التراث حلب    ۱۵/۲۵۳        )
والحاکم وابن حبان فی صحیحیھما والبیھقی فی الشعب عن جابر بن عبداللّٰہ رضی اللّٰہ تعالی عنہما فی حدیث یرفعہ الی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالی علیہ وسلم لایرفع القصعۃ حتی یلعقھا اویلعقہا فان فی اٰخر الطعام البرکۃ عـــــــــہ ۴؎۔
حاکم اور ابن حبّان نے اپنی صحیح میں اور بیہقی نے شعب میں جابر بن عبداللہ سے مرفوعاً روایت کیا، آپ نے فرمایا کہ پیالہ کو نہ اٹھائے تاوقتیکہ اس کو خود چاٹ لے یا دوسرے کو چاٹنے دے کیونکہ کھانے کے آخر میں برکت ہے۔
عـــــــــہ: حاکم و ابن حبّان و بیہقی جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنھما  سے روای کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کھاناکھا کر برتن نہ اٹھائے جب  تک اسے خود چاٹ نہ لے یا (مثلا کسی بچے یا خادم کو) چٹادےکہ کھانے کے پچھلے حصہ میں برکت ہے۔
 (۴؎ صحیح ابن حبان     اداب الاکل، مکتبہ التراث حلب    اثریہ سانگلہ ہل    ۸/۳۳۵)
وللحسن بن سفیٰن عن رائطۃ عن ابیہا رضی اللّٰہ تعالی عنہا عن النبی صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم لان العق القصعۃ احب الی من ان اتصدق بمثلھا طعاما عـــــــــہ ۵؎
اور حسن بن سفیان رائطہ سے وہ اپنے باپ سے وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ میرے نزدیک پیالہ کا چاٹ لینا اس کی مقدار میں کھانے کے صدقہ کرنے سے افضل ہے،
عـــــــــہ:مسند  حسن بن سفیان میں والد رائطہ رضی اللّٰہ تعالی عنہما سے ہے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا پیالہ  چاٹ لینا مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے کہ اس پیالے بھر کھانا تصدق کروں یعنی چاٹنے میں جو تواضع ہے اس کا ثواب اس تصدق کے ثواب سے زیادہ ہے ۔
 (۵؎ کنزالعمال    اداب الاکل، مکتبہ التراث حلب ۵/۲۷        )
وللطبرانی فی الکبیر عن العرباض بن ساریۃ رضی اللّٰہ تعالی عنہ عن النبی صلی اللّٰہ تعالی علیہ وسلم من لعق الصحفۃ ولعق اصابعہ اشبعہ اللّٰہ تعالٰی فی الدنیا والاخرۃ عـــــــــہ ۶؎
اور طبرانی نے کبیر میں عرباض بن ساریہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ جس نے پلیٹ کو چاٹا اور انگلیوں کو چاٹا اللہ اس کو دینا اور آخرت میں شکم سیر فرمائے گا۔
عـــــــــہ: معجم کبیر میں عرباض بن ساریہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا جو رکابی اور اپنی انگلیاں چاٹے اللہ تعالی دنیا اور آخرت میں اس کا پیٹ بھرے ۔ یعنی دنیا میں فقروفاقہ سے بچے قیامت کی بھُوک سے محفوظ رہے دوزخ سے پناہ دیا جائے کہ دوزخ میں کسی کا پیٹ نہ بھرے گا اُس میں وہ کھانا ہے کہ لایسمن ولا یغنی من جوع نہ فربہی لائے نہ بھوک میں کچھ کام آئے والعیاذ باللہ۔)
 (۶؎ مجمع الزوائدباب العق الصحفہ والا صابع        بیروت    ۵/۲۷)
Flag Counter