Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۱۸(کتاب الشھادۃ ،کتاب القضاء والدعاوی)
20 - 151
مسئلہ۳۰ :   ۸/شعبان ۱۳۰۸ھ

کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید کہتا ہے مسماۃ ہندہ میری زوجہ نے مرتے وقت مجھے اپنا مہر بمواجہہ چار عورتوں کے معاف کردیا وارثان ہندہ نے جو ان عورتوں سے دریافت کیا ان میں سے دو نے محض انکار کیا، ایک کا بیان مذبذب رہا، چوتھی سے ابھی پوچھنے کی نوبت نہ آئی، ایسی حالت  میں شرع شریف ایسی گواہیوں پر معافی مہر کا حکم دیتی ہے یا نہیں؟بینواتوجروا۔
الجواب

نہ مذبذب بیان مسموع اذلاشھادۃ الاعن علم(کیونکہ شہادت بغیر علم نہیں ہوتی۔ت) نہ یہاں ایک کی گواہی معتبر اگرچہ مرد ہو
لاشتراط العدد نصا
 (گواہوں کی تعداد مشروط ہونے پر نص ہے۔ت) نہ تنہا عورتوں کی شہادت مقبول اگرچہ دو چار ہوں
کما نص علیہ القراٰن العزیز
 (جیسا کہ اس پر قرآن عزیز نے نص فرمائی ہے۔ت) نہ وارث کے لئے مرض موت کی معافی بے اجازت دیگر ورثہ نافذ ہوسکے،
لانہ فی حکم الوصیۃ ولاوصیۃ لوارث الاان یجیزھا الورثۃ۔واﷲ تعالٰی اعلم۔،
وارث کے لئے وصیت نہیں مگر جہاں باقی ورثاء جائز تسلیم کرلیں، کیونکہ یہ معاملہ وصیت کے حکم میں ہے۔واﷲ تعالٰی اعلم(ت)
مسئلہ۳۱: ازکلانور ضلع گورداسپور مرسلہ شیخ مراد علی خاں صاحب آنریری مجسٹریٹ    ۲۵/شوال ۱۳۱۰ھ

حضرت من مولٰنا فیاض دارین جناب مولوی محمد احمد رضاخاں صاحب خاص مقیم بریلی زاداﷲ فیضانہ۔ بعد السلام علیکم وتمنائے زیارت قدمین شریف کے التماس ہے کہ ایک صورت مسئلہ کی عرض کیا چاہتا ہے، جناب اس کے مقابلہ میں تحریر مسئلہ کی فرمائیں، ایک شخص کا ایک قبیلہ یعنی عورت زوجہ اور ایک اس زوجہ کافر زند ہے س کے سوااس شخص کا دوسرا زوجہ ہے اس کا بھی ایک فرزند ہے اور دو دختر ہیں اس شخص نے بخاطر زوجہ ثانی کے اول قبیلہ کے فرزند کو محروم الارث کرنا چاہتا ہے اور اس کی والدہ کو اخراجات دینے سے دست بردار ہے اور جس فرزنداول قبیلہ کومحروم کرنا چاہتا ہے بالغ اور جوان ہے ابتدا میں یہ اپنے باپ کے ساتھ کمانے میں بصورت تجارت کے شامل رہا اور پورا مدد گار، پھر کچھ عرصہ علیحدہ ہوکر چند سال نوکری میں مصروف رہا بحالت نوکری اس کے باپ نے بہت خواہش سے نوکری سے جداکردیا، وجہ اس کا یہ ہے کہ اس شخص کے باپ کے زراعت کاکام بہت ہے اور ماسوا  اس کے تنازعات اس کے لوگوں کے ساتھ بہت رہتے ہیں، جب وہ نوکری سے بموجب خواہش باپ کے الگ ہوا تو مقابلہ بھی لوگوں سے کرتا رہا، غرض اس نے کل کارروائی باپ کی کوبخوبی انجام دیا، باپ الگ ایک جگہ دوسرے شہر میں دکانداری کرتا رہا، باپ نے پیداوار زمینداری سے جو زیر اہتمام اس فرزند کے تھا چہارم حصہ پیداوار کا بلاخرچہ (خرچہ اپنے ذمہ رکھ کر) دیتا گیا، کچھ عرصہ تک وفا کیا اب بالکل بپاس خاطر زوجہ دوسری کے اور اس زوجہ کے فرزندان اور دختر ان کے پہلے قبیلہ اور اس کے فرزند بالغ کو جواب دے دیا اور اپنی خدمات سے الگ کردیا، اب اس کے پاس کوئی اثاثہ نہیں ہے اور نہ توفیق ہے کہ باہر جاکر تلاش نوکری کی کرے، باپ کے قبضہ میں دو قسم کی جائداد ہے ایک وہ جو جدی ہے دوسری وہ جو بشمولیت اس فرزند بالغ کے خود پیدا کیا ہے، اس کے بارہ میں شرع شریف کا کیاحکم ہے کہ آیا فرزند بالغ کچھ لے سکتا ہے کہ نہیں؟اور اگر باپ محروم کرنا چاہے تو ہوسکتا ہے یانہیں؟بینواتوجروا۔
الجواب

تجارت زراعت وغیرہا جس کام میں فرزند نے اپنے باپ کی اعانت ومددگاری کے طور پر کچھ کمایا وہ صرف ملک پدر ہے یعنی جب تک اس کا خورد ونوش ذمہ پدر تھا اور اپنا کوئی ذاتی مال وکسب جداگانہ نہ رکھتاتھا بلکہ اسے حرفت وکسب پدری میں جس طرح سعید بیٹے اپنے باپ کی اعانت کرتے اور اسے کام کی تکلیف سے محفوظ رکھتے ہیں اس کا معین ومددگار تھا تو جو کچھ ایسی وجہ وحالت میں کمایا سب باپ کا ہے جس میں بیٹے کے لئے کوئی حق ملک نہیں، 

فتاوٰی خیریہ پھر عقو دالدریہ میں ہے:
حیث کان من جملۃ عیالہ والمعینین لہ فی امورہ واحوالہ فجمیع ماحصلہ بکدہ وتعبہ فھو ملک خاص لابیہ لاشیئ لہ فیہ حیث لم یکن لہ مال ولو اجتمع لہ بالکسب جملۃ اموال لانہ فی ذٰلک لابیہ معین حتی لو غرس شجرۃ فی ھذہ الحالۃ فھی لابیہ نص علیہ علماؤنا حمھم اﷲ تعالٰی۱؎۔
جب وہ والد کی عیال میں ہے اور والد کے معاونین میں سے ہے تو ایسی صورت میں والد کے امور اور احوال میں جو بھی اس کی محنت وکاوش سے حاصل ہو گا وہ خاص والد کی ملکیت ہوگا اس میں اس کے بیٹے کا مال نہ ہونے کی صورت میں کو ئی ملکیت نہ ہوگی اگرچہ اس بیٹے کی محنت سے بہت سے اموال جمع ہوئے ہوں کیونکہ وہ اس میں والد کا معاون ہے حتی کہ اگر وہ کوئی پود الگائے تو اس حالت میں پوداوالد کا ہوگا، اس پر ہمارے علماء کرام رحمہم اﷲتعالٰی نے تصریح فرمائی ہے۔(ت)
(۱؎العقود الدریۃ     کتاب الدعوٰی     حاجی عبدالغفار ارگ بازار قندھار افغانستان    ۲ /۱۷)
اور جو کچھ مال اس کے سوا پیدا کیا یعنی اس زمانہ میں کہ اس کا خورد ونوش باپ سے جدا تھا یا اپنے ذاتی مال سے کوئی تجارت کی یا کسب پدری سے الگ کوئی کسب خاص مستقل اپنا کیا جیسے صورت مستفسرہ میں نوکری کا روپیہ یہ اموال خاص بیٹے کے ٹھہریں گے،
Flag Counter