Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۱۸(کتاب الشھادۃ ،کتاب القضاء والدعاوی)
19 - 151
مسئلہ۲۹ :   ۲۳جمادی الاولٰی ۱۳۰۸ھ

کیافرماتے ہیں علمائے دین اور مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید ذی مقدور تھا اس نے اپنی بیوی کو اپنی حیات میں زیور طلائی اور نقرئی بنادیا وہ اس کے مہر میں متصور کیا جائے گا یاکیا؟بینواتوجروا۔
الجواب

عرف عام و شائع ہمارے بلاد میں یہ ہے کہ عورتوں کا مالک کردینا نہیں ہوتا بلکہ شوہر ہی کی ملک سمجھا جاتا ہے جب تک صراحۃً یا دلالۃً شوہر کی جانب سے تملیک ظاہر نہ ہو۔
ومعلوم ان الدفع الیہن یحتمل التملیک والعاریۃ والعاریۃ اولی فھی الثابتۃ مالم یدل علٰی خلافھا۔
یہ واضح بات ہے کہ ان کو دینے میں تملیک اور عاریۃ دونوں احتمال ہیں تو جب تک عاریۃ کے خلاف دلیل موجود نہ ہو تو عاریۃ ہونا ثابت ہوگا۔(ت)

البتہ وہ استعمال میں عورتوں ہی کے رہتا ہے مگر اس سے ملک زناں ثابت نہیں ہوتی۔
بحرالرائق پھر ردالمحتار وعقودالدریہ میں ہے:
لایکون استمتا عھا بمشریہ ورضاہ بذلک دلیلا علی انہ ملکھا ذٰلک کما تفھمہ النساء والعوام وقد افتیت بذٰلک مرارا۔۱؎
خاوند کی خریدی ہوئی چیز سے فوائد حاصل کرنا اورا س پر خاوند کا راضی ہونا بیوی کی ملکیت کی دلیل نہیں بن سکتا جیسا کہ عورتیں اور عوام سمجھے ہوئے ہیں، میں نے متعدد بار اس پر فتوٰی دیا ہے۔(ت)
 (۱؎ العقود الدریۃ     کتاب الدعوٰی     ارگ بازار قندھار افغانستان    ۲ /۳۵)
پس اگر گواہان عادل شرعی سے عورت کو اس زیور کا مالک کردینا نہ ثابت ہو تو وہ بدستور ملک شوہر پر ہے اس کا متروکہ ٹھہرکر سب ورثہ پر حسب فرائض منقسم ہوگا اور اگر ثابت ہو کہ شوہر نے عورت کو اس زیور کا مالک کردیا تھا تو بیشک وہ تنہا عورت کی ملک ہے، اب اس صورت میں اگر شوہر نے تصریح کی تھی کہ یہ تیرے مہر میں دیتا ہوں تو اس قدر مہرسے مجرا ہوگا اور اگر مہر کے سوا اور کسی جہت کی تصریح کی تھی مثلاً کہا یہ زیور میں نے تجھے احساناً دیا یا ہبہ کیاتو ہر گز مہر میں محسوب نہ ہوگا۔

درمختار میں ہے :
بعث الٰی امرأتہ شیئا ولم یذکر جھۃ عندالدفع غیر جھۃ المہر کقولہ شمع او حنا ثم قال انہ من المہر لم یقبل قنیۃ، لو قوعہ ھدیۃ فلاینقلب مھرااھ ملخصاً۔۱؎
خاوند نے بیوی کو کوئی چیز دیتے ہوئے مہر یا کوئی اور وجہ ذکر نہ کی مثلاً اس نے چراغ یا مہندی کے لئے کہا اور پھر کہا کہ یہ مہر کے طور پر دی ہے، تو خاوند کی بات نہ مانی جائیگی، قنیہ، کیونکہ وہ ہدیہ بن چکا ہے تو اب مہر میں تبدیل نہ ہوسکے گا اھ ملخصاً(ت)
(۱؎ درمختار    کتاب النکاح    باب المہر    مطبع مجتبائی دہلی     ۱ /۲۰۳)
اور اگر صرف تملیک معلوم ہوئی اور یہ کچھ نہ ثابت ہوا کہ مہر میں دیا تھا یا مہر سے جدا اور زوجہ کو مہر سے الگ دینے کا دعوٰی ہے اور دیگر ورثہ مہر میں دینا بیان کرتے ہیں تو دیگر ورثہ کا قول ان کی قسم کے ساتھ مقبول ہوگا جب تک عورت گواہان عادل سے نہ ثابت کرادے کہ مجھے مہر سے جدا اس کا مالک کیا وہ زیور مہر ہی ٹھہرے گا۔

تنویر الابصار ودرمختار وردالمحتار میں ہے :
لو بعث الی امرأتہ شیئا ولم یذکر المہر ولاغیرہ فقالت ھو ھدیۃ وقال ھو من المھر او عاریۃ فالقول لہ بیمینہ والبینۃ لھا فی غیر المہیاء للاکل۲؎اھ ملخصۃ۔
جب خاوند نے بیوی کوکوئی چیز بھیجی اور مہر وغیرہ کا کوئی ذکر نہ کیا تو بیوی کہتی ہے یہ ہدیہ ہے اور خاوند کہتا ہے یہ مہر تھا یاعاریتاً تھا، تو خاوند کی بات قسم لے کر مان لی جائے گی اور عورت کی بات گواہی کے ساتھ مانی جائے گی، یہ صورت کھانے پینے والی چیزوں میں نہ ہوگی اھ ملخصاً(ت)
 (۲؎درمختار    کتاب النکاح    باب المہر    مطبع مجتبائی دہلی    ۱/ ۲۰۳)

(ردالمحتار    کتاب النکاح    باب المہر    داراحیاء التراث العربی بیروت    ۲ /۳۶۳)
خیریہ میں ہے:
سئل فیما اذابعث شیئا من جنس النقدین او ممالایستسارع الیہ الفسادثم اختلفا فقال الزوج انما بعثتہ لیحسب من المھر وقال ھو ھدیۃ ھل القول قولہ ام قولھا اجاب القول قولہ کما صرح بہ قاضیخان وغیرہ یعنی بیمینہ معللا بانہ المملک وھواعرف بحھۃ التملیک۳؎اھ ملخصا۔
سوال کیا گیا کہ ایک شخص نے بیوی کو نقددرہم ودینار یا ایسی چیزجو جلد خراب نہ ونے والی ہو، بھیجی، پھر دونوں کا اختلاف ہوا۔ خاوند کہتا ہے کہ یہ مہر کے حساب میں تھی اور بیوی کہتی ہے کہ یہ ہدیہ ہے، تو کیا خاوند کی بات مانی جائے گیا یا بیوی کی؟تو جواب دیا کہ خاوند کی بات قسم لے کر مانی جائے گی جیسا کہ قاضیخان نے یہ تصریح کی ہے اس وجہ سے کہ خاوند دینے والا ہے تو وہی تملیک کی وجہ بہتر جانتا ہے اھ ملخصا(ت)
 (۳؎ فتاوٰی خیریہ    کتاب النکاح    باب المہر   دارالمعرفۃ بیروت    ۱ /۲۹)
عقود الدریہ میں ہے :
الوارث لقیامہ مقام مورثہ فیصدق فی جہۃ التملیک،فصولین،ممایکون القول فیہ للمملک۱؎اھ ملخصا، واﷲ تعالٰی اعلم۔
وارث چونکہ مورث کے قائم مقام ہے اس لئے جہت تملیک کے بیان میں اس کی تصدیق کی جائے گی، جامع الفصولین، وہاں جہاں مالک بنانے والے کی بات مانی جاتی ہواھ ملخصاً۔واﷲ تعالٰی اعلم(ت)
 (۱؎ العقود الدریہ    کتاب الدعوٰی    ارگ بازار قندھار افغانستان    ۲ /۱۸و۱۹)
Flag Counter