Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۱۸(کتاب الشھادۃ ،کتاب القضاء والدعاوی)
134 - 151
مسئلہ۱۴۲: ازریاست رام پور مرسلہ مولوی مفتی عبدالقادر خاں صاحب صدر الصدور ۴/صفر ۱۳۳۸ھ

کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید نے سہ قطعہ مکانات وغیرہا پاس مسماۃ ہندہ بالعوض مبلغ (صمہ ۵۰۰ ًّ) بیع بالوفاء کرکے مسماۃ کا قبضہ بعد تحریر و تصدیق کردینے دستاویز بیع بالوفاء نامہ،کی معرفت عمر برادر مسماۃ ہندہ، بعد فراغ از اسباب خود مکانات مرہونہ پر کرادیا۔ من بعد مسماۃ ہندہ نے جائداد مرہونہ کرایہ پر مسمی خالد کو ذریعہ کرایہ نامہ مصدقہ کے دے کر قبضہ کرایہ دار مسمی مذکور کا جائداد مرہونہ پر کرادیا۔ چنانچہ روزرہن سے تخمیناً پندرہ سال تک مسمی زید راہن برابر یہ صور ت دیکھتا رہا اور عقد مذکور کی صحت کا مقر رہا بالآخرراہن مذکور نے انتقال کیا اور وقت فوت تک اس نے کسی قسم کا عذر نہیں کیا ہندہ نے بعد فوت راہن کچہری میں ولاپانے زررہن کا دعوٰی کرنا چاہا اس ارادہ ہندہ سے ورثائے راہن مطلع ہوئے تو بطور پیش بندی ورثائے راہن خلاف مضمون دستاویز اور خلاف قول راہن بنام مرتہنہ و شوہر مرتہنہ اس بیان سے کچہری میں دعویدار ہوئے (کہ پدر مدعیان نے مبلغ (صمہ شرح سود ۱۳/۱۱/) پائی فیصدی ماہوار بہ تحریر دستاویز تمسک کفالتی باستغراق جائدادبکر (شوہر مرتہنہ) سے قرض لینا چاہا جس کو مسمی بکر مذکور نے قبول ومنظور کیا اور بوقت تکمیل معاہدہ دستاویز سودی کو اپنے حق میں تحریر کرانا خلاف شان ثقاہت سمجھ کر بجائے دستاویز تمسک کفالتی کے دستاویز بیع بالوفاء بجائے اپنے نام کے اپنی زوجہ (مرتہنہ) کا نام تحریر کرایا اور واسطے اخفاء لفظ سود  کے رقم سود قرار یافتہ کی بابت ایک دوسری دستاویز بنام نہاد کرایہ نامہ برادر راہن سے تحریر کرائی جس میں (للعہ للعہ / ) رقم سود قرار یافتہ کو بلفظ کرایہ تحریر کرایا قبض و دخل مرتہنہ و شوہر مرتہنہ یا کرایہ دار مذکو رکا کبھی نہیں ہوا چنانچہ مبلغ (صمہ ٭٭) بابت سود بحساب (٭٭٭) ماہوار اور مبلغ (٭٭) منجملہ زرا صل ذریعہ ٹومہ نوشتہ (بکر) شوہر مرتہنہ من بعد (٭٭) بشرح سود(٭٭۳/) ماہوار بہ منہائی رقم سود (٭٭) مودی اصل کی پدر مدعیان نے (بکر) کو ادا کئے علاوہ (٭٭) مندرجہ بالا کے (٭٭) بابت سود بکر کے پاس پہنچی کل مقدار رقم ادا کردہ کی(٭٭) ہے بموجب شرع شریف معاملہ بیع بالوفاحکم رہن میں ہے اور رہن میں قبضہ لازمی ہے اور موافق مذہب اسلام سود کا لینا قطعاً ناجائز ہے اور رقم کرایہ بابت مرہونہ راہنان سے لینا بھی نادرست ہے اس لئے جس قدر رقم بنام نہاد کرایہ راہن سے وصول کی ہے وہ کل رقم لائق مجرائی و محسوبی باصل زر رہن ہے اور زر فاضل کی واپسی کے مستحق ہم وارثان راہن ہیں لہذااصل دستاویز بیع بالوفا وکرایہ نامہ بایفائے کل زر مندرجہ بیعنامہ بالو فایعنی(٭٭) تجویز انفکاک رہن و مبلغ(٭٭) زر فاضل مسماۃ ہندہ وبکر سے مدعیان کو دلائے جائیں بتردید دعوٰی مدعیان ازجانب بکر شوہر مرتہنہ جواب دیا گیا کہ پدر مدعیان سے جو معاہدہ ہوا تھا وہ مسماۃ ہندہ سے ہوا تھا حاصل فریق معاملہ مسماۃ مرتہنہ مذکورہ ہے زرثمن بھی ملک اسی کا ہے من مدعا علیہ نے کوئی رقم کرایہ با ز ر اصل وصول نہیں کی نہ رسیدات دیں، مدعیان کو بوجہ عروض تمادی شش سالہ حق دعوٰی حاصل نہیں ہے اور از جانب مرتہنہ (مدعا علیہا) بتردید دعوٰی مدعیان مذکور کو جواب دیا گیا کہ زرثمن ملک مجھ مدعا علیہا ہے دستاویز اقراری مورث مدعیان میں عقد بیع بالوفاء مجھ مدعا علیہا سے ہونا تحریر ہے شرعاً اس سے انکار کرنے کا حق مورث مدعیان کو بحیات خود نہیں تھا نہ مدعیان کو خلاف قول مورث خود ایسا حق حاصل ہے کیونکہ انکار بعد اقرار شرعاً درست نہیں ہے اور مکانات مرہونہ پر قبضہ مجھ مرتہنہ کا ہوگیا تھا اور کرایہ دار شخص ثالث کے پاس منجانب مجھ مرتہنہ کرایہ پر تھے جس سے قطعہ کلاں بضرورت خود واپس لے لیا گیا ہے مدعیان یا پدر مدعیان سے ایک حبہ وصول نہیں ہوا اگر کرایہ دار شخص ثالث سے کچھ وصول ہوا تو اس کے مجرا پانے کا کوئی حق شرعاً مدعیان کو نہیں ہے کیونکہ وہ شخص غیر اور مدعاعلیہا کا کرایہ دار ہے بعد کارروائی ہائے مذکور کچہری نے تنقیحات ذیل وضع کیں:

(۱) گنیشی لال(زید مورث مدعیان نے مدعا علیہ نمبر۱ (بکر) سے مبلغ (صمہًّ) بطور قرض لینا چاہا جس کو مدعا علیہ مذکور نے شرح سود( ۱۳ / ۱۱) پائی فیصدی ماہوار بہ تحریر دستاویز تمسک کفالتی باستغراق جائداد دنیا قبول کیا، ثبوت ذمہ مدعیان وتردید ذمہ مدعا علیہما نمبر۱و نمبر۲۔

(۲) مدعا علیہا مذکور نے وقت تکمیل معاہدہ کے اظہار اخذ ربا ودستاویز سودی کو خلاف شان سمجھ کر دستاویز بیعنامہ بالوفا میعادی دس سال تحریر کرایا۔ ثبوت ذمہ مدعیان و تردید ذمہ مدعا علیہما نمبر۱ونمبر۲۔

(۳) مدعا علیہ نمبر۱(بکر) نے بوجہ مذکورہ بالادستاویز میں بجائے نام اپنے کے مدعا علیہا نمبر۲ (ہندہ مشتریہ) کا نام بحیثیت راہن درج کرایا اور واسطے اخفائے سودکے رقم سود قرار یافتہ کی بابت دوسری دستاویز کرایہ نامہ باسم فرضی مول چند عم حقیقی مدعیان سے نمائشی طور پر تحریر کرائی جس میں(٭٭) رقم سود قرار یافتہ ماہواری کو بہ لفظ کرایہ تبدیل کے درج کرایا ثبوت ذمہ مدعیان و تردید ذمہ مدعا علیہانمبر۱و۲۔

(۴) حسب قرار داد مذکورہ من ابتدائے ۱۷/دسمبر ۱۹۰۱ء لغایۃ دسمبر ۱۹۱۲ء مبلغ (٭٭) بابت سود بشرح (٭٭) ماہوار باخذرسید نوشتہ مدعا علیہا مذکور کوادا کئے گئے اور ۲ جنوری ۱۹۱۳ء کو (٭٭) باخذ ٹومہ اور (٭٭) بحساب (٭٭) ماہوار من ابتدائے جنوری ۱۹۱۳ء لغایۃ اپریل ۱۹۱۵ء مدعا علیہ مذکور بکر کو ادا کئے گئے ثبوت ذمہ مدعیان و تردید ذمہ مدعا علیہا نمبر۱و۲۔

(۵) جائداد مندرجہ دستاویز موروثی ہے جس میں مدعیان بحیات گنیشی لال (زید راہن)

پدر مدعیان اس کے حصہ دار تھے، ثبوت ذمہ مدعیان وتردید ذمہ مدعا علیہما نمبر۱و۲۔

(۶) جو رقم مدعا علیہا نمبر۱ نے مورث مدعیان سے بنام نہاد کرایہ وصول کی ہے وہ لائق محسوبی و مجرائی باصل زر رہن ہے اور زر فاضل قابل واپسی مدعیان ہے، ثبوت ذمہ مدعیان و تردید ذمہ مدعا علیہا نمبر۱و۲۔

(۷) دستاویز بیعنامہ برضا ورغبت مورث مدعیان بنام مدعا علیہا نمبر۲ (ہندہ) تحریر ہوئی ہے پس مدعیان کو اپنے مورث کے قول کے خلاف دعوٰی کرنے کا حق بمقابلہ مدعا علیہ نمبر ۱ نہیں رہا۔ ثبوت ذمہ مدعا علیہا نمبر۱ونمبر۲ وتردید ذمہ مدعیان۔

(۸) دعوی مدعیان کو تمادی عارض ہے۔ ثبوت ذمہ مدعا علیہا نمبر۱و۲ وتردید ذمہ مدعیان۔

(۹) مورث مدعیان نے جو مکانات متنازعہ مدعا علیہا نمبر ۲ ہندہ کے ہاتھ بیع بالوفاء کئے ہیں زر ثمن اس کا ملک مدعا علیہا نمبر۲ ہے، ثبوت ذمہ مدعا علیہا و تردید ذمہ مدعیان۔

(۱۰) مکانات مندرجہ بیعنامہ بالوفاء پر قبضہ حسب قاعدہ شرعی مدعا علیہا نمبر۲ ہندہ کا ہوگیا تھا اور مول چند کے پاس منجانب مدعا علیہا نمبر۲ہندہ کرایہ پر ہے جس میں سے ایک قطعہ گودام واپس لے لیا گیا ہے، ثبوت ذمہ مدعا علیہا نمبر۲ ہندہ تردید ذمہ مدعیان۔

(۱۱) دعوٰی مدعیان کو دفعہ ۵۱ قانون رجسٹری ودفعہ۹۲ قانون شہادت عارض ہے،ثبوت ذمہ مدعا علیہما نمبر۱و۲ وتردید ذمہ مدعیان۔

(۱۲) جو تحریر بنام نہادرسید ایک کتاب مدعیان نے داخل کی ہے وہ بے ضابطہ و خلاف قانون قابل ضبطی ہے، ثبوت ذمہ مدعا علیہما نمبر۱ونمبر۲ وتردید ذمہ مدعیان، بعدہ کچہری نے اپنی تجویز نسبت ہرامر تنقیح کے بطریق مندرجہ تحت صادر کی۔