Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۱۷(کتاب البیوع، کتاب الحوالہ، کتاب الکفالہ )
3 - 180
مسئلہ ۴: مسئولہ عظیم الدین افسر مدرس مدرسہ مسعودیہ درگاہ شریف حضرت سید مسعود غازی صاحب سالار، بروز شنبہ،     ۱۰ ربیع الثانی ۱۳۳۴ھ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ کسی اراضی کا بیع کامل کب ہوسکتا ہے جبکہ مشتری پورا زر ثمن اداکردے اگر مشتری پورانہ اداکرے تو تا ادائے زرثمن کے اس ارارضی کا حاصلات  مشتری کو حلال اور مباح  ہے یانہیں۔ اس صورت میں کہ اس نے زر ثمن پورا ادا نہیں کیا بائع سے کچھ روپیہ زر سود کا مشتری نے زرثمن مجرالیا  ہے کچھ روپیہ مشتری بائع کو زائد زرثمن دینا ظاہر کرتا ہے حالانکہ بائع کہتا ہے کہ یہ روپیہ بوجہ  اقراری مجھے دیا گیا  ہے یا بطور خیرات، پس یہ روپیہ زر سود میں جو مشتری نے بائع سے لیا  ہے وضع ہوسکتا ہے یانہیں؟فقط ۔
الجواب:بیع ایجاب وقبول سے تمام ہوجاتی  ہے، چیز بائع کے ملک سے نکل کر مشتری کی ملک میں داخل ہوجاتی  ہے ہاں پہلے مشتری کو چاہئے کہ ثمن اداکرے، بائع کو اختیار  ہے کہ جب تک ثمن نہ لے مبیع سپرد نہ کرے لیکن اگر اس نے بعض یا کل ثمن لینے سے پہلے مبیع اس کے قبضہ میں دے دی تو اس سے جو کچھ منافع حاصل ہوں ملک مشتر ی ہیں مشتری کے لئے حلال ہیں مشتری نے بائع سے جو سود لیا وہ حرا م قطعی  ہے، اور بداقراری کے معاوضہ میں کچھ روپیہ جرمانہ لینا بائع کو حرام  ہے لیکن بائع یہ روپیہ اس سود میں مجرا لے سکتا ہے جو مشتر ی نے اس سے لیا تھا جبکہ اس کی مقدار سے زائد نہ ہو، واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ۵: از شہر گونڈہ انجمن اسلامیہ مرسلہ جناب مرزا محمود بیگ صاحب وکیل وسکریٹری انجمن اسلامیہ گونڈہ     ۳ رمضان ۱۳۳۲ھ

خدمت مبارک میں نقل دستاویزات مؤرخہ ۶ فروری؁ ۱۹۰۸ء  و ۱۲ جنوری؁ ۱۹۰۹ء  بھیج کر مستدعی ہوں کہ براہ مہربانی مطلع فرمائیے کہ آیا دستاویزات جائز  ہے بموجب دستاویزات مذکور الصدر کے انجمن اسلامیہ گونڈہ نے مکانات  سید مقبول احمد وسید منظور احمد بیع بالخیار لئے ہیں اور قبضہ انجمن کا اس طورپر  ہے کہ علیحدہ سرخط کرایہ نامہ لکھا لیا  ہے اور کرایہ مبلغ (عہ/عہ ماہ بماہ) انجمن وصول کرتی آئی  ہے جوکرایہ وصول ہوتا ہے ہو مصارف انجمن پر خرچ ہوتا ہے، آیا یہ رقم کرایہ شرعا جائز  ہے اور انجمن اس کو جائز طورپر صرف کرسکتی  ہے ؟
الجواب: دونوں دستاویزیں ملاحظہ ہوئیں دونوں باطل محض  ہیں، دو برس کےلئے بیع بالخیار شریعت مطہر میں کہیں نہیں، کرایہ کہ الٹامالکان مکان سے غیر مالکوں نے لیا سب حیلہ باطلہ اور نرا سود  ہے انجمن پر فرض  ہے کہ جتنا کرایہ اس وقت تک وصول کیا ہو مالکوں کو واپس دے یا اپنے دئے ہوئے قرض میں مجرا کرکے اتنی رسید مالکوں کو دے دے،
حدیث شریف میں رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
 کل قرض جرمنفعۃ فھو ربٰو ۱؎۔
ہر قرض جو منفعت کو کھینچے وہ سود ہے۔
(ت) (۱؎ کنز العمال  حدیث ۱۵۵۱۶    موسستہ الرسالہ بیروت   ۶ /۲۳۸)
یہ صورت حقیقۃً رہن کی  ہے خود بائعوں نے دوسری دستاویز میں اُسے جائداد مستفرقہ کہا اور میعاد دوسال اسے مکفول لکھا بس حقیقت اس قدر ہے باقی بیع کا بے معنی نام محض حیلہ خام  ہے اور رہن بے قبضہ باطل  ہے،
قال اﷲ تعالٰی فرھٰن مقبوضۃ ۱؎
(اللہ تعالٰی نے فرمایا: تو رہن ہو قبضہ میں دیا ہوا۔ ت)
(۱؎ القرآن الکریم    ۲ /۲۸۳)
نیز مالکوں کا اپنی ملک غیر مالکوں سے کرایہ پر لینا شدید باطل  ہے تو اس ماہورا کی اصل حقیقت سود  ہے اور بنام اجارہ باطلہ لینا اتنا بھی اثر نہ دے گا جو سود مردود کی ملک خبیث سے ہوتا بلکہ مالکوں کو تمام وکمال واپس دینا فرض  ہے
لعدم الملک فکان غصبا فوجب الرد و الضمان ھالکا
(ملک نہ ہونے کی وجہ سےلہٰذا وہ غصب ہوگا تو اس کا لوٹانا اور ہلاکت کی صورت میں ضمان واجب ہوگا۔ ت) واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۶ تا ۱۶: ازقصبہ رسیون    محلہ میرزاد گان بمقام مسجد میرزادگان      ضلع اناؤ        مرسلہ قادرعلی صاحب ۱۶جمادی الآخر ۱۳۳۷ھ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسائل میں :

(۱) بیع خیار کی تعریف کیا ہے؟

(۲)کیا شرائط اس میں ضروری  ہیں اور انتہائے مدت اس کی کیا  ہے؟

(۳)کیا بیع خیار میں شیئ مبیعہ پر فورا قبضہ ہونا چاہئے؟

(۴) اگر شیئ مبیعہ پر قبضہ نہ ہوا تو بیع خیار قائم رہی یا نہیں؟

(۵) اگر شے پر قبضہ تو نہیں ہوا بلکہ روپیہ کا منافع جس حساب سے باہمی ٹھہراتھا وہ ملا کیا تو بیع خیار قائم رہی یانہیں ؟

(۶) اگر بعد میعاد گزرجانے کے یہی مشتری بیع خیار طے شدہ منافع اپنا لیتا رہا جائداد پر قبضہ نہیں کیا تو یہ منافع سود ہوا یا نہیں، جاء ز ہے یا ناجائز؟

(۷)کیا بائع اندر میعاد بیع خیار جائداد کو اسی شخص یا کسی غیر شخص سے بیع کرکے روپیہ واپس کرکے جائداد واپس لے سکتا ہے؟

(۸)کیا بعوض روپیہ واپس کرنے کے ایک جُزو اسی جائداد کا مشتری بیع خیار کو بیع قطع کرکے بقیہ اپنی جائداد واپس کرسکتا ہے؟

(۹)کیا مشتری بیع خیاربخوشی خاطر ایک جزو جائداد کا بائع کوواپس کرکے بقیہ جائداد کو بیع قطعی کرتا ہے تو اس صورت میں کوئی ملزم شرعی ہوگا؟

(۱۰) اگر بعد انقضائے میعاد متعینہ بیع خیار کوئی کاروائی فیما بین بائع ومشتری نہیں ہوئی بلکہ تین سال اور زائد تک وہی عملدرآمد یعنی وہی طے شدہ منافع اسی روپیہ کا لیتا رہا تو اس صورت میں یہ رقم وصول شدہ مشتری سود  ہے اور مشتری سود خور ہوا یا نہیں اس کا استقرار تاریخ تحریر دستاویز سے ہوگا یا انقضائے میعاد کے بعد سے؟

(۱۱) اس قسم کی دستاویز مع خیار جس کا شیئ مبیعہ پر قبضہ نہیں ہوا صرف روپیہ کا منافع طے شدہ ملتارہا،  بعد ختم میعاد بھی کوئی کاروائی نہیں ہوئی تو اس شکل میں دستاویز بیع قطع لکھانا بہتر ہے یا بدستور وہی دستاویز بیع خیار قائم رکھنا؟
Flag Counter