(۲۴) الحمد ﷲ موفق اھل السنۃ للاھتداء بھدی الائمۃ المجتھدین مصابیح الظلم وھداۃ الامۃ والصلٰوۃ والسلام علی خاتم النبیین، سیدنا محمد بن عبداﷲ قامع الکفرۃ والمبتدعین، وعلی اٰلہ الطیبین الطاھرین، واصحابہ البرزۃ الکرام المتقین، امابعد فقد اطلعت علی ماتضمنہ ھذا الجواب المستطاب من الادلۃ الواضحۃ والبراھین الساطعۃ التی لاعذر لاحد بجہلھا کیف لا والکتاب و السنتۃ یحرمان صریحا وتلویحا الاشتراک مع اھل البدع فی امرمادینیا کان اودنیویا ونقل ماوردفی ھذا المعنی یطول شرحہ و الموفق یکفیہ مانقلہ مولانہ الامام الھمام فی الجواب ولامخذول لایکفیہ نقل الف کتاب منزلۃ من رب الارباب، قال الجلال فی تفسیر الایۃ التی نقلھا مولانا حفظہ اﷲ وھی (لاترکنوا) تمیلوا (الی الذین ظلموا) بموادۃ اومداھنۃ اورضاباعمالھم (فتمسکم) تصیبکم (النار ومالکم من دون اﷲ) ای غیرہ (من) زائدۃ (اولیاء) یحفظونکم منہ (ثم لاتنصرون) تمنعون من عذابہ ۱؎ انتہی
سب خوبیاں اللہ تعالٰی کو جس نے اہلسنت کو توفیق بخشی کہ ائمہ مجتہدین کی پیروی کریں کہ وہ تاریکیوں کے چراغ اور امت کے راہنما ہیں اور درود وسلام سب نبیوں کے ختم کرنیوالے ہمارے سردار محمد بن عبداللہ پر کہ کافروں اور بدمذہبوں کی بیخ کنی کرنے والے ہیں اوران کی آل طیب وطاہر اور ان کے اصحاب نیک و بزرگ وپرہیزگاروں پر، بعد حمد ونعت میں مطلع ہوا ان دلائل ظاہرہ اور براہین روشن پر جن پر یہ جواب مشتمل ہے کہ وہ ایسے نہیں کہ کوئی ان کے نہ جاننے میں معذور رہ سکے کیوں نہ ہو قرآن وحدیث صراحۃ واشارۃ بد مذہب کی شراکت کو حرام بتاتے ہیں کسی معاملہ میں ہو دینی ہو خواہ دینوی اور جو اس بارہ میں وارد ہو اس نقل کرنا طویل شرح چاہتاہے اور جسے توفیق ملی اسے وہ کافی ہے جسے ہمارے مولٰی امام عالی ہمت نے نقل کیا اور جسے خدا نے بے مدد چھوڑا اس کے لئے خدا کی اتاری ہوئی ہزار کتاب کا نقل کردینا بھی کافی نہیں ، جس آیت کو مولانا نے نقل فرمایا ا س کی تفسیر میں امام جلال الدین فرماتے ہیں ظالموں کی طرف نہ جھکو کہ ان سے دوستی یا چکنی چپڑیں بات کرو یا ان کے اعمال پر راضی ہو کہ تمھیں آگ پہنچے گی اور خدا کے سوا تمھارا کوئی مدد گار نہیں کہ اس سے تمھیں بچائے پھر تمھاری مدد نہ ہوگی کہ اس کے عذاب سے روک دئے جاؤ انتہٰی،
(۱؎ تفسیر جلالین تحت آیۃ ۱۱/ ۱۱۳ مطبع مجتبائی دہلی نصف اول ص۱۷۸)
قال العلامۃ الصاوی فی حاشیۃ علی الجلالین (قولہ الی الذین ظلموا) ای بالکفر اوالمعاصی (قولہ بموادۃ) مصدر وادد کقاتل ای محبۃ (قولہ اومداھنۃ) ای مصانعۃ فالمداھنۃ بذل الذین لاصلاح الدنیا (قول او رضا باعمالھم) ای تزیینا لھم ولاعذر والاحتجاج بضرورۃ الدنیا فان اﷲ ھو الرزاق ذوالقوۃ المین (قولہ فتمسکم النار) ای لان المرء یحشرمع من احب (قول یحفظونکم منہ) ای من عذاب النار ۲؎ انتھت عبارتہ رضی اﷲ عنہ،
علامہ صاوی جلالین کے حاشیہ میں لکھتے ہیں کہ ظالم سے مراد عام ہے کافر ہوں یا فاسق، مداہنت کے معنی کار ستانی اور دین دے کر دینا سنوارنی ان کے اعمال پر راضی ہونا یعنی ان کے زینت بڑھانا اور ضرورت دیناکے ساتھ حجت لانا یہ عذر مسموع نہیں کہ اللہ ہی روزی دینے والا مضبوط وقت والاہے، تمھیں آگ چھوئے گی، اس لئے کہ آدمی اسی کے ساتھ ہے جس سے محبت رکھے،
(۲؎ حاشیہ الصاوی علی الجلالین تحت آیۃ ۱۱/۱۱۳ المشہد الحسینی قم ایران ۲/۲۳۰)
اقول قدتبین جلیا ان الاٰیۃ الشریفۃ صریحا فی النھی عن محبۃ المبتدعین ومعاونتھم وتکثیر سوادھم ومشارکتھم فی امور الدین والدنیا معا سواء کانت بدعھم بدع کفر اوعصیان علی ان فیھم من بدعتہ مکفرۃ کالنیشریۃ ونحوھم ومن بدعتہ مفسقۃ کالوھابیہ فیما یتعلق بغیر اصول الدین فالمسئول عنھم جامعون لبدع الکفر والفسق وعلٰی کل ھم من الذین ظلموا انفسھم وقد قال صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم من مشی مع ظالم فقد اجرم ۱؎ رواہ الدیلمی وقال علیہ الصلوہ والسلام من مشی مع ظالم لیعینہ وھو یعلم انہ ظالم فقد خرج من الاسلام ۲؎ رواہ الطبرانی وبالجملۃ فالاٰیات والاحادیث واقوال ائمۃ الدین وفقہاء المذہب الاربعۃ فی ھذالمعنی یعسرحصرھا ، وفیما اجاب بہ مولاناالمجیب کفایۃ لمن القی السمع وھو شھید واﷲ وحدہ المستعان بہ علی المبتدعۃ اولیاء الشیطان۔
قال بفمہ ونقلہ بقلمہ عبدہ المذنب احمد موسی مصری المنونی امام وخطیب المسجد الجامع بکلکتہ۔
میں کہتاہوں کہ بد مذہبوں کی محبت اور ان کی اعانت اور ان کی جماعت بڑھانے اور ان کی دینی ودنیوی شرکت سے ممانعت میں یہ آیت شریفہ صریح ہے خواہ ان کی بدمذہبی کفر کی حد کو پہنچی ہو یا معصیت کو، علاوہ اس کے ان میں وہ ہیں جن کی بد مذہبی کفر تک پہنچی ہوئی ہے جیسے نیچری وغیرہم اور وہ ہیں جن کی بدمذہبی میں فسق ہے جیسے وہ وہابیہ جن کی وہابیہ(عہ)کا تعلق اصول دین کے ساتھ نہ ہو۔ تو جن کے بارے میں سوال ہے وہ جامع بدعت کفر وفسق ہیں اور ہر تقدیرپر وہ ان لوگوں میں ہیں جنھوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور بے شک نبی علیہ الصلٰوۃ والسلام نے فرمایا کہ جو ظالم کے ساتھ چلا اس نے جرم کیا اس حدیث کو دیلمی نے روایت کیا اور حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام نے فرمایا جو ظالم کے ساتھ چلا کہ اس کی اعانت کرے اور جانتاہو کہ وہ ظالم ہے تو وہ السلام سے نکل گیا اس حدیث کو طبرانی نے روایت کیا، حاصل کلام آیات واحادیث اور ائمہ دین اور چاروں مذہبوں کے فقہاء کے اقوال اس بارے میں اتنے ہیں کہ ان کا شمار مشکل ہے اور مولانا مجیب کے جواب میں کفایت ہے اس کے لئے جو کان لگائے اور دل سے حاضر ہو اور ایک اللہ سے مدد چاہی جاتی ہے بدمذہبوں پر کہ شیطان کے دوست ہیں ، اسے اپنے منہ سے کہا اور اپنے قلم سے لکھا اس کے بندہ گنہگار احمد موسٰی مصری منونی نے کہ مسجد جامع کلکتہ کا امام وخطیب ہے۔
عہ: رہے وہابیہ زمانہ کہ ضروریات دین کے منکر اور اللہ ورسول جل وعلا وصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی جناب توہین کرنے والے ہیں و ہ قطعا کافرہیں جن کے بارے میں علماء حرمین شریفین نے بالاتفاق فرمایا:
من شک فی کفرہ وعذابہ فقدکفر ۳؎ ۔ ۱۲ مصحح۔
جس نے اس کے کفر وعذاب میں شک بھی کیا وہ کافر ہے ۱۲ مصحح (ت)
محمد لعل خاں عفی عنہ نائب صدر انجمن اصلاًح عقائد ومدرسہ عثمانیہ اہلسنت وجماعت نمبر۲۲ زکریا اسٹیٹ
کلکتہ
(۲۶) الجواب موافق بالصواب
ابوابراہیم محمد اسمعیل بہاری مدرس اول مدرسہ فیض عام اہلسنت وجماعت سیالدہ کلکتہ
(مدرسہ فیض عام اہلسنت وجماعت)
(۲۷) اقول وباﷲ التوفیق ماتقرر ھکذا المجالس بین یدی سیدالانیباء والمرسلین واصحابہ واولیائہ الکاملین والعلماء المحققین والمدققین فی حین من الان والاوان الحسرۃ فیہ ان الرجال فھموا ان فیہ اتساع الاسلام والامرلیس ھکذا وکلہ من فتورعقلھم و نقص ایمانھم واﷲ الموفق بالصواب والیہ المرجع والماب۔
میں کہتاہوں اور خداہی سے توفیق ہے کہ ایسی مجلس کا تقرر نہ حضور سید المرسلین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے زمانہ میں ہوانہ صحابہ واولیاء علماء محققین ومدققین کے زمانوں میں ، افسوس کی بات یہ ہے کہ لوگوں سمجھ رکھا ہے کہ اسلام کی اس میں اشاعت ہے حالانکہ یہ بات نہیں ، یہ سب ان کی عقلوں کا فتور اور ایمان کا نقصان ہے اور اللہ صواب کی توفیق دینے والا ہے اوراسی کی طرف مرجع وبازگشت ہے۔
حررہ سید علی حسن بہاری غفرلہ الباری
حررہ سید علی حسن بہاری غفرلہ الباری
(۲۸) الفتاوی التی صدرت من العلماء الکرام لاریب فیہ الشرکۃ فی ھذا المجلس بون من طرق رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم لان لیس فیہ رائحۃ الاسلام ولوکان فی بادی النظر فارجون من اﷲ تعالٰی ان یبعدنا من الشین الفطن ویحفظنا من البلاء والمحن ویثبتنا ویمیتنا علی ملۃ رسولہ الکریم واٰلہ واصحابہ العظیم، فقط
جو فتوے علمائے کرام کی جانب سے صادر ہوئے ان میں کچھ شبہ نہیں ۔ اس مجلس میں شرکت رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے طریقہ سے دوری ہے کہ اس میں السلام کی بوتک نہیں اگر چہ بظاہر ہو، میں اللہ تعالٰی سے امید کرتاہوں کہ ہم کو برائیوں اور فتنوں سے دور رکھے اور بلا اور محنتوں سے محفوظ رکھے اور اپنے رسول کریم اور ان کی آل واصحاب بزرگ کی ملت پر ہمیں ثابت رکھے اور اسی پر ہمیں موت دے۔
کتبہ الراجی الطریان فیضان الباری
حکیم سید محمد راحت حسین بہاری عفی عنہ مہتمم مدرسہ فیض عام اہلسنت وجماعت سیالدہ کلکتہ
15_6.jpg
(۲۹) بسم اللہ الرحمن الرحیم ÷ حامدا ومصلیا÷ قل ان کنتم تحبون اﷲ فاتبعون یحببکم اﷲ ۱؎
(اے محبوب! تم فرمادو کہ اگر تم اللہ کودوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہوجاؤ اللہ تمھیں دوست رکھے گا۔ ت)
(۱؎ القرآن الکریم ۳/ ۳۲)
خلاصہ کلام اگر محبوب بننا ہو تو اتباع شریعت سےکام لو اور ایسےخلاف مجالس سےپرہیز کرو کہ جس میں شرکت بھی منع ہے تو کجا امدادمالی اللہ الہادی، ان لوگوں کی باتوں اور لسانی سے دام فریب میں مت آؤ جیساکہ فتوے میں تحریر ہے وہی درست ہے مولٰی تعالٰی عمل کی توفیق دے، اس فتوے پرم کچھ اور حوالہ دینا اپنی کم لیاقتی کا ثبوت ہے۔
ذلک کذللک انی مصدق لذلک
حررہ مورضعیف فخر الحسن قادری غفرلہ مدرس عربی مدرسہ عثمانیہ کلکتہ
(۳۰) التائیدو والشرکتہ فی مثل ھذہ المجالس بل المیلان الیھا مالیا کان اوبدنیا بدلیل الکتاب واسنۃ وفقد امام الاماۃ ممتنع ۱۲۔
ایس مجلسوں کی تائید وشرکت بلکہ میلان خواہ مالی ہو یا بدنی بدلیل قرآن وحدیث وفقہ امام اعظم حرام ہے ۱۲
الراقم فقیر ابو نعیم محمدابراہیم عفی عنہ سلہٹی مدرس اول مدرسہ عثمانیہ کلکتہ۔
الراقم فقیرابونعیم محمد ابراہیم عفی عنہ سلہٹی مدرس اول مدرسہ عثمانیہ کلکتہ
الراقم فقیر ابو نعیم محمدابراہیم عفی عنہ سلہٹی مدرس اول مدرسہ عثمانیہ کلکتہ۔
الراقم فقیرابونعیم محمد ابراہیم عفی عنہ سلہٹی مدرس اول مدرسہ عثمانیہ کلکتہ
(۳۱) قداصاب مااجاب
مولٰنا العلام مجدد مائتہ الحاضرۃ مصباح الدین احمد عفاعنہ۔