Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۱۵(کتاب السیر)
76 - 150
رابعا  : قائلان جواز کے نزدیک تحقیق یہ ہے کہ خلف وعیدصرف بحق مسلمین جائز ہےنہ بحق کفار۔
عبارت حلیہ:
الاشبہ ترجح القول بجواز الخلف فی الوعید فی حق المسلمین خاصۃ دون الکفار ۲؎۔
مختار یہ ہے کہ خلف وعید کا قول مسلمانوں کے ساتھ خاص ہے نہ کہ کفار کے لئے۔ (ت)
 (۲؎ ردالمحتار بحوالہ الحلیۃ  مطلب فی خلف الوعید وحکم الدعاء بالمغفرۃ   داراحیاء التراث العربی بیروت    ۱/ ۳۵۱)
ابھی بحوالہ ردالمحتار گزری مگرمیں نے اس کی جگہ اور تحفے پیش کروں، مختصر العقائد میں ہے :
الملک ﷲ والناس عبیدہ ولہ ان یفعل بھم مایرید ولکن وعدان لایعذب احدا بغیر ذنب وان لایخلف المؤمن المذنب فی النار ویستحیل ان یخلف فی میعادہ وکذا اوعد ان یعذب المؤمن المذنب زمانا والکافر موبدا وکن قد یعفو عن المؤمن المذنب ولایعذبہ لانہ تکرم وتفضل فیترک الوعید، اما فی حق الکفار فلایکون العفو وان کان تکرما وتفضلا قال اﷲ تعالٰی ولو شئنا لاٰتینا کل نفس ھداھا، ولکن حتی القول منی الایۃ، اخبر انہ لایفعل مع الکفار الابطریق العدل ۳؎۔
ملک اللہ کا ہے تمام لوگ اس کے غلام ہیں اللہ تعالٰی ان کے بارے میں جو اپنے ارادہ کے مطابق کرسکتاہے لیکن اس نے وعدہ فرمایا وہ کسی کو گناہ کے بغیر عذاب نہیں دے گا۔ کسی مومن گنہگار کو ہمیشہ دوزخ میں نہیں ڈالے گا اور اس سے وعدہ کی خلاف ورزی محال ہے۔ اس طرح اس نے مومن گنہگار کو کچھ وقت کے لئے اور کافر کو ہمیشہ کے لئے عذاب دینے کی وعید فرمائی ہے لیکن اگر وہ کسی مومن کو معاف فرمادیتاہے اور اسے عذاب نہیں دیتا تو یہ اس کا سراپا کرم وفضل ہے تو وعید کو ترک فرمادیتاہے رہا کفار کا معاملہ تو اس میں عفو نہیں اگر چہ عفو کرم وفضل ہی ہوتاہے اللہ تعالٰی کا فرمان ہے۔ اگر ہم چاہیں تو ہر نفس کوہدایت دیں لیکن میرا قول حق ہے۔ الآیہ اس میں اللہ تعالٰی نے خبر دی ہے کہ کفار کے ساتھ صرف عدل کا معاملہ فرمائے گا۔ (ت)
 (۳؎ مختصر العقائد)
روح البیان میں ہے :
اﷲ تعالٰی لایغفر ان یشرک بہ فینجز وعیدہ فی حق المشرکین ویغفر مادون ذٰلک لمن یشاء فیجوز ان یخلف وعیدہ فی حق المومنین ۱؎۔
اللہ تعالٰی مشرک کو معاف نہیں فرماتا تو مشرکین کے حق میں وعید جاری وساری رہے گی اوراس سے نیچے کو معاف فرمادیتا ہے جس کوچاہے تواہل ایمان کے حق میں خلف وعید جائز ہوگی۔ (ت)
 (۱؎ روح البیان     الجزء السادس والعشرون    سورۃ ق  مایبدل القول کے تحت    المکتبۃ الاسلامیہ ریاض    ۹/ ۱۲۵)
سبحان اللہ! اگر صرف امکان عقلی میں کلام ہوتا تو وہ باجماع اشاعرہ بلکہ جماہیر اہلسنت حق کفار میں بھی حاصل
وھو التحقیق یفعل اﷲ مایشاء ویحکم مایرید
 (اور یہی تحقیق ہے اللہ تعالٰی جو چاہتا ہے کرتاہے اور جو چاہتاہے فیصلہ فرماتا ہے۔ ت) شرح مقاصد الطالبین فی علم اصول دین میں ہے :
اتفقت الامۃ ان اﷲ تعالٰی لایعفو عن الکفر قطعا وان جاز عقلا ومنع بعضھم الجواز العقلی ایضا لانہ مخالف لحکمۃ التفرقۃ بین من احسن غایۃ الاحسان ومن اساء غایۃ الاساءۃ وضعفہ ظاھر ۲؎ اھ ملخصا۔
امت کا اتفاق ہے کہ کفر کو قطعا معاف نہیں کیا جائے گا اگرچہ اس کا عقلی جواز ہے اور بعض نے تو جوازعقلی کا بھی انکار کیا ہے کہ انتہائی نیکی کرنے والے اورانتہائی برائی کرنے والے کے درمیان فرق کرنے کی حکمت کے خلاف ہے اور اس کا ضعف ظاہر ہے اھ ملخصا (ت)
(۲؎ شرح المقاصد  المبحث الثانی عشر  دارالمعارف النعمانیہ لاہور ۲/ ۲۳۵)
اسی میں ہے :
عند شرذمۃ لایجوزون العفو عنھم فی الحکمۃ ۳؎۔
ایک گروہ کے ہاں یہ ہے کہ وہ حکمت کے طورپر کفار سے معافی کو جائز نہیں کہتے۔ (ت)
 (۳؎شرح المقاصد    المبحث الثانی عشر  دارالمعارف النعمانیہ لاہور   ۲/ ۲۳۸)
لاجرم بدلائل قاطعہ ثابت  ہواکہ قائلین جواز جواز شرعی لیتے ہیں اور خلف کے امتناع بالغیر سے بھی انکار رکھتے ہیں، اب تم نے خلف کے وہ معنی لیے جو ایک قسم کذب ہے تو قطعا لازم کہ تمھارے زعم باطل میں ان علماء کےنزدیک کذب الٰہی نہ صرف عقلا بلکہ شرعا بھی جائز ہو جسے امتناع بالغیر سے بھی بہرہ نہیں یہ صریح کفر ہے والعیاذ باللہ رب العالمین۔
امام علامہ قاضی عیاض قدس سرہ، شفا شریف میں فرماتے ہیں:
من دان بالوحدانیۃ وصحۃ النبوۃ و نبوۃ بنبینا صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم ولکن جوز علی الانبیاء الکذب فیما اتوابہ ادعی فی ذٰلک المصلحۃ بزعمہ ام لم ید عھا فھو کافر باجماع ۱؎۔
جو اللہ تعالٰی کی وحدانیت اور نبوت کی حقانیت اورہمارے نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا اعتقاد رکھتاہو باایں ہمہ انبیاء علیہم الصلٰوۃ والسلام پر ان باتوں میں کہ وہ اپنے رب کے پاس سے لائے کذب جائز مانے خواہ بزعم خود اس میں کسی مصلحت کا ادعا کرے یا نہ کرے۔ ہر طرح بالاجماع کافر ہے۔ (ت)
 (۱؎ الشفاء بتعریف حقوق المصطفی    فصل فی بیان ماھومن المقالات  المطبعۃ الشرکۃ الصحافیۃ    ۲/ ۲۶۹)
سبحان اللہ! حضرت انبیاء علیہم افضل الصلٰوۃ والثناء پر کذب جائز ماننے والا باتفاق کافر ہوا۔ جنا ب باری عزوجل کا جواز کذب ماننے والا کیونکر بالاجماع کافر ومرتد نہ ہوگا۔ اب تو جانا کہ تم نے اپنی جہالت و قاحت سے کفر واسلام میں تمیز نہ کی او رکفر خالص پر معاذاللہ ائمہ دین میں نزاع ٹھہرادی، سبحان اللہ! یہ فہم فقاہت یہ دین ودیانت اورا س پر عالم رشید بلکہ شیخ مرید بننے کی ہمت ع
آدمیاں گم شدند ملک خدا خر گرفت
 (آدم ختم ہوگئے اور اللہ تعالٰی کے ملک پر گدھے نے قبضہ کرلیا۔ ت)

ذرا یہ مقام یاد رکھئے کہ آپ کو خاتمہ اس سے کام پڑتاہے
واﷲ المستعان  علی ماتصفون ، لاحول ولاقوۃ الا باﷲ العلی العظیم
Flag Counter