رسالہ
الدلائل القاھرۃ علی الکفرۃ النیاشرۃ (۱۳۳۵ھ)
(نیچری کا فروں کے خلاف دلائل قاہرہ)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مسئلہ ۱۴:
کیا فرماتے ہیں علمائے دین پرور و فقہائے نامور (کثر ہم اللہ تعالی ونصرہم) اس سوال میں کہ اس ملک کاٹھیاوار میں ایک مجلس بنام ''کاٹھیاوار مسلم ایجوکیشنل کانفرنس'' اعنی کاٹھیاوار کے مسلمانوں کی تعلیمی مجلس قائم ہوئی ہے جن کے محرک ومختار متبعین ومتعلقین علیگڑھ کالج ہیں ، ۲ اکتوبر ۱۹۱۶ ء کوان کا پہلا جلسہ، جوناگڈھ (کاٹھیاوار) مقام پر ہواجن کا صدر ڈاکٹر ضیاء الدین احمد پروفیسر علیگڑھ کالج وسکرٹری منشی غلام محمد بیریسٹر ایٹ لاء کاٹھیاواری ایجنٹ علیگڑھ کالج ومؤید آل انڈیا محمڈن ایجوکیشنل کانفرنس اور واعظ مولوی سلیمان پھلواروی جان جانان ندوہ مخذولہ قرار پائے، اس کانفرنس کا مقصد بھی آل انڈیا محمڈن ایجوکیشنل کانفرنس کا ہے جن میں بلارعایت سنی ہر کلمہ گو رافضی، وہابی، نیچری، قادیانی، چکڑالوی وغیرہم رکن (ممبر) ہوسکتے ہیں ۔ ایسی مجلس (کانفرنس) کوبعض مسلمان اپنی دینی ودینوی ترقی کا سبب جان کر جان ومال سے امداد کرتے ہیں ، اور دینی مفسدہ ومضرت سے آگاہ نہیں ۔ اور بلا تفریق ورعایت اہل سنت تمام بے دینوں مرتدوں ، مدعیان اسلام کو مسلمان سمجھ کر رکن(ممبر) بنائیں ، بلکہ ان کے صدر اور سیکرٹری اور واعظ بنائے میں بھی خوف خدا نہ لائیں ، اور کوئی نصیحت کرے کہ ایسی پچرنگی مسلم کانفرنس خلاف شرع شریف ہے تو یہ بہانا بتائیں کہ یہ دینی کانفرنس کہاں ہے یہ تو دینوی ترقی کے لئے قائم کی گئی ہے جو ہمارا ملک تعلیم میں سب سے پیچھے ہے، آیا سنیوں کو ایسی کانفرنس کا قائم کرنا اور جان ومال سے اس کی مدد کرنا، اس کے جلسہ میں شریک ہونا بددین مرتدوں کو مسلمان سمجھنا اور ان سے میل جول پیدا کرنااور ان سے ترقی کی امید رکھنا شرع شریف میں کیا حکم رکھتاہے؟ یہ ہمارے ائمہ دین (رحمہم اللہ تعالٰی) وضاحت سے بیان کرکے ان سیدھے سادے مسلمانوں کو گمراہی کے گڑھے اور بیدینوں کے ہتھکنڈوں سے بچاکر نعمائے دارین حاصل کریں ، جواب آنے پر ان شاء اللہ تعالٰی اس استفتاء کو چھپواکر اس ملک کاٹھیاوار و گجرات وبرما وغیرہا جگہ پر بغرض اشاعت مسلمانوں میں عام طور سے تقسیم کیا جائے گا۔ فقط
تاریخ ۲ ۱محرم الحرام ۱۳۳۵ہجریہ مقدسہ پنجشنبہ۔ راقم آثم خادم قاسم میاں عفی عنہ
از مقام گونڈل علاقہ کاٹھیاوار
الجواب
(۱) ایسی مجلس مقرر کرنا گمراہی ہے اور اس میں شرکت حرام، اور بد مذہبوں سے میل جول آگ ہے اور اس بڑی آگ کی طرف کھینچ کرلے جانے والا، اللہ عزوجل فرماتاہے:
واما ینسینک الشیطن فلا تقعد بعد الذکری مع القوم الظلمین ۱؎۔
اور اگر تجھے شیطان بھلادے تویا د آنے پر پاس نہ بیٹھ ظالموں کے۔
(۱؎ القرآن الکریم ۶/ ۶۸)
تفسیرات احمدیہ میں ہے:
دخل فیہ الکافر والمبتدع والفاسق والقعود مع کلھم ممتنع ۲؎۔
س آیت کے حکم میں ہر کافر ومبتدع اور فاسق داخل ہیں اور ان میں سے کسی کے پاس بیٹھنے کی اجازت نہیں ۔
ان سے دور رہو اور انھیں اپنے سے دور کروکہیں وہ تمھیں گمراہ نہ کردیں کہیں وہ تمھیں فتنہ میں نہ ڈال دیں ۔
(۱؎ صحیح مسلم باب النہی عن الروایۃ عن الضعفاء قدیمی کتب خانہ کراچی ۱ /۱۰)
مسلمان کا ایمان ہے کہ اللہ ورسول سے زیادہ کوئی ہماری بھلائی چاہنے والا نہیں جل وعلا وصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم جس بات کی طرف بلائیں یقینا ہمارے دونوں جہان کا اس میں بھلاہے، اور جس بات سے منع فرمائیں بلا شبہ سراسر ضرروبلاہے۔ مسلمان صورت میں ظاہرہوکر جوان کے حکم کے خلاف کی طرف بلائے یقین ضرور چکنی چکنی باتیں کرے گا اور جب یہ دھوکے میں آیا اور ساتھ ہولیا تو گردن مارے گا مال لوٹے گا شامت اس بکری کی کہ اپنے راعی کا ارشاد نہ سنے اور بھیڑیا جو کسی بھیڑ کی اون پہن کر آیا اس کے ساتھ ہولے، ارے! مصطفی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم تمھیں منع فرماتے ہیں وہ تمھاری جان سے بڑھ کر تمھارے خیر خواہ ہیں حریص علیکم ۲؎ تمھارا مشقت میں پڑنا ان کے قلب اقدس پر گراں ہے عزیزٌ علیہ ما عنتم ۳؎ واللہ وہ تم پر اس سے زیادہ مہربان ہیں جیسے نہایت چہیتی ماں اکلوتے بیٹے پر بالمومنین روف رحیم ۴؎۔ ارے! ان کی سنو، ان کا دامن تھام لو، ان کے قدموں سے لپٹ جاؤ،
(۲؎ القرآن الکریم ۹ /۱۲۱)
(۳؎ القرآن الکریم ۹/ ۱۲۸) (۴؎ القرآن الکریم ۹ /۱۲۸)
وہ فرماتے ہیں :
ایاکم وایاھم لایضلونکم ولایفتنو نکم ۵؎۔
ان سے دور رہو اور انھیں اپنے سے دور کرو کہیں وہ تمھیں گمراہ نہ کردیں کہیں وہ تمھیں فتنہ میں نہ ڈال دیں ۔
(۵؎ صحیح مسلم باب النہی عن الروایۃ عن الضعفاء قدیمی کتب خانہ کراچی ۱ /۱۰)
ابن حبان وطبرانی وعقیلی کی حدیث میں ہے کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
ان کے ساتھ کھانا نہ کھاؤ ان کے ساتھ پانی نہ پیو، ان کے پاس نہ بیٹھو، ان سے رشتہ نہ کرو۔ وہ بیمار پڑیں تو پوچھنے نہ جاؤ، مرجائیں تو جنازہ پر نہ جاؤ،نہ ان کی نماز پڑھو نہ ان کے ساتھ نماز پـڑھو۔
امیر المومنین عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ نے مسجد اقدس بنی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم میں نماز مغرب کے بعد کسی مسافر کوبھوکاپایا اپنے ساتھ کاشانہ خلافت میں لے آئے اس کے لئے کھانا منگایا، جب وہ کھانے بیٹھا کوئی بات بد مذہبی کی اس سے ظاہرہوئی فوراً حکم ہوا کہ کھانا اٹھالیا جائے اور اسے نکال دیا جائے، سامنے سے کھانا اٹھوالیا اوراسے نکلوا دیا۔ سیدنا عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما سے کسی نے آکر عرض کی : فلاں شخص نے آپ کو سلام کہاہے، فرمایا:
لاتقرأہ منی السلام فانی سمعت انہ احدث
میری طرف سے اسے سلام نہ کہنا کہ میں نے سنا ہے کہ میں نے کچھ بدمذہبی نکالی۔
سیدنا سعید بن جبیر شاگرد عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہم کو راستہ میں ایک بدمذہب ملا، کہاکچھ عرض کرنا چاہتاہوں ، فرمایا سننا نہیں چاہتا۔ عرض کی ایک کلمہ اپنا انگوٹھا چھنگلیا کے سرے پر رکھ کر فرمایا ولانصف کلمۃ آدھا لفظ بھی نہیں ۔ لوگوں نے عرض کی اس کا کیا سبب ہے، فرمایا ازیشان منہم ہے،
امام محمد بن سیرین شاگرد انس رضی اللہ تعالٰی عنہ نے کے پاس دو بد مذہب آئے عرض کی کچھ آیات کلام اللہ آپ کو سنائیں ، فرمایا میں سننا نہیں چاہتا، عرض کی کچھ احادیث نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سنائیں ، فرمایا میں سننا نہیں چاہتا، انھوں نے اصرار کیا، فرمایا تم دونوں اٹھ جاؤ یا میں اٹھاجاتاہوں ، آخر وہ خائب وخاسر چلے گئے، لوگوں نے عرض کی اے امام! آپ کا کیا حرج تھا اگر ہو کچھ آئتیں یا حدیثیں سناتے، فرمایا میں نے خوف کیا کہ وہ آیات واحادیث کے ساتھ اپنی کچھ تاویل لگائیں اور وہ میرے دل میں رہ جائے تو ہلاک ہوجاؤں ۔
ائمہ کو یہ خوف تھا اوراب عوام کو یہ جرأت ہے
ولا حول ولاقوۃ الاباللہ۔
اورایسی جگہ مال دنیاوی پسند کرے گا جو دین نہیں رکھتاس جو عقل سے بہرہ نہیں ۔ یکے نقصان مایہ دگر شماتت ہمسایہ (ایک تو مال نقصان اور دوسرے ہمسایہ کی خوشی۔ ت) ہمسایہ کون؟ وہ بئس القرین شیطان لعین کیسا خوش ہوگا کہ ایک ہی کرشمے میں دونوں جہان کا نقصان پہنچایا، مال بھی گیا اور اخرت میں عذاب کابھی مستحق ہوا،
خسرالدنیا والاٰخرۃ ذلک ھوالخسران المبین ۲؎۔
دینا اور آخرت دونوں کا گھاٹا، یہی ہے صریح نقصان (ت)
(۲؎ القرآن الکریم ۲۲ /۱۱)
دیکھو امان کی راہ وہی ہے جو تمھیں تمھارے پیارے نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے بتائی:
ایاکم وایاھم لایضلونکم ولا یفتنونکم ۱؎۔
ان سے دور رہو اور انھیں اپنے سے دور کرو کہیں وہ تمھیں گمراہ نہ کردیں وہ تمھیں فتنہ میں نہ ڈال دیں ۔
(۱؎ صحیح مسلم باب النہی عن الروایۃ عن الضعفاء قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/ ۱۰)
دیکھو نجات کی راہ وہی ہے جو تمھارے رب عزوجل نے بتائی:
لا تقعد بعد الذکر مع القوم الظلمین ۲؎۔
یاد آئے پر پاس نہ بیٹھو ظالموں کے۔ (ت)
(۲؎ القرآن الکریم ۶ /۶۸)
بھولے سے ان میں سے کسی کے پاس بیٹھ گئے ہو تو یاد آنے پر فوراً کھڑے ہوجاؤ، ان مضامین کی تفصیل میں تمام اکابر علمائے حرمین شریفین کا فتوٰی
مسمی بہ فتاوٰی الحرمین برجف ندوۃ المین
اور عامہ علمائے ہند کا فتوٰی
مسمی بہ فتاوٰیا لسنۃ لالجام اھل الفتنۃ اور فتاوی القدوۃ اور النذیر الاحمد اور النذیر المبین
وغیرہا پچاس سے زائد کتابیں چھپ کر شائع ہوچکیں ، اور ہدایت اللہ عزوجل کے ہاتھ،