Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۱۵(کتاب السیر)
64 - 150
تازیانہ ۴: اقول وباللہ التوفیق جب صدق الٰہی اختیاری ہوا اور قرآن عظیم قطعاً اس کا کلام صادق ،تو واجب کہ قرآن مجید اللہ تعالٰی کا مقتضائے ذات نہ ہو، ورنہ قرآن لازم ذات ہوگا اور صدق لازم قرآن اور لازم لازم لازم، اور لازم کا اختیاری ہونا بداہۃ باطل اور باجماع مسلمین جو کچھ ذات ومقتضائے ذات کے سواہے، سب حادث ومخلوق تودلیل قطعی سے ثابت ہواکہ مولائے وہابیہ پر قرآن عظیم کو مخلوق ماننا لازم، اس بارے میں اگرچہ حضرت عبداللہ بن مسعود(عہ۱) وعبداللہ بن عباس(عہ۲)، وجابر بن عبداللہ(عہ۳)، وابو درداء(عہ۴)، وحذیفہ بن الیمان(عہ۵)، وعمر بن حصین(عہ۶)، ورافع بن خدیج(عہ۷)، وابوحکیم شامی(عہ۸)، وانس بن مالک(عہ۹)، وابوہریرہ(عہ۱۰) دس صحابہ کرام رضوان اللہ تعالٰی   عنہم اجمعین کی حدیثوں سے مروی ہواکہ حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی     علیہ وسلم نےقرآن مجید کے مخلوق کہنے والے کو کافربتایا، مگر از انجا کہ ائمہ محدثین کو ان (عہ) احادیث میں کلام شدید ہے،
عہ۱: الشیرازی فی الالقاب والخطیب ومن طریقہ ابن الجوزی بوجہ اٰخر ۱۲ منہ
شیرازی نے القاب میں، خطیب نے اور ابن جوزی نے ایک اور سند سے روایت کیا ہے ۱۲ منہ (ت)
عہ۲: ابونصر السجری فی الابانۃ عن اصول الدیانۃ ۱۲ منہ
ابونصر السجری نے الابانۃ عن اصول الدیانۃمیں ذکر کیا ہے ۱۲ منہ (ت)
عہ۳؛ اخرج عنہ الخطیب ۱۲ منہ
         ان سے خطیب نے نقل کیا ہے ۱۲ منہ (ت)
عہ۴:  الدیملی فی مسند الفردوس ۱۲ منہ۔
       دیلمی نے مسند الفردوس میں ذکر کیا ۱۲ منہ (ت)

ع
۵:  الشیرازی فی الالقاب والدیلمی فی مسند الفردوس بوجہ اٰخر ۱۲ منہ
شیرا زی نے القاب میں اور ویلمی نے مسند الفردوس میں ایک اور سند سے روایت کیاہے۔ ۱۲ منہ (ت)
عہ۶:  الدیلمی من طریق الامام الشافعی رضی اﷲ تعالٰی عنہ ۱۲ منہ
دیلمی نے امام شافعی رضی اللہ تعالٰی  عنہ کی سند سے نقل کیا ہے ۱۲ منہ (ت)
عہ۷:  کالذی قبلہ ۱۲ منہ سلمہ اﷲ تعالٰی
           یہ پہلے کی ہی مثل ہے ۱۲ منہ سلمہ اللہ تعالٰی     (ت)
عہ۸:  روی عنہ الخطیب ۱۲ منہ
خطیب نے ان سے نقل کیا ۱۲ منہ (ت)
عہ۹:  الدیلمی وھو عند الخطیب بوجہ اٰ،خر ۱۲ منہ۔
دیلمی میں ہے اور خطیب نے اسے ایک اور سند سے بیان کیا ہے ۱۲ منہ (ت)
عہ۱۰:  ابن عدی فی الکامل ۱۲ منہ
ابن عدی نے الکامل میں ذکر کیا ۱۲ منہ (ت)
عہ:  البیہقی فی الاسماء والصفات اسانیدہ مظلمۃ لاینبغی ان یحتج بشیئ منھا ولا ان یستشھد بھا ۲؎ ابن الجوزی فی الموضاعات  موضوع ۳؎ الذھبی فی المیزان والحافظ فی اللسان والسخاوی فی المقاصد باطل ۵؎ القاری فی المنح لااصل لہ ۵؎ السیوطی فی اللاٰلی فما رأیت لھذا الحدیث من طب ۶؎ ۱۲ منہ سلمہ ربہ۔
بیہقی نے ''الاسماء والصفات'' میں کہا ان میں سے کسی کے ساتھ بھی استدلال واستشہاد درست نہیں، ابن جوزی نے موضاعات میں موضوع قرارد یا ذہبی نے میزان میں اور حافظ نے لسان میں اور سخاوی نے مقاصد میں باطل کہا، علی قاری نے المنح میں کہا اس کی کوئی اصل نہیں ، سیوطی نے اللآلی میں کہا میں نے اس حدیث کی کوئی صحت نہ پائی ۱۲ منہ سلمہ ربہ (ت)
 (۲؎ المقاصد الحسنہ    بحوالہ الاسماء والصفات تحت حدیث ۷۶۷   دارالکتب العلمیہ بیروت    ص۳۰۴)

(۳؎ موضوعات ابن الجوزی  کتاب التوحید    دارالفکر بیروت    ۱/ ۱۰۸)

(۴؎ المقاصد الحسنہ    حدیث ۷۶۷    دارالکتب العلمیہ بیروت    ص۳۰۴)

(۵؎ منح الروض الازہر شرح الفقہ الاکبر    القرآن غیر مخلوق الخ    مصطفی البابی مصر    ص۲۶)

(۶؎ اللآلی المصنوعۃ  کتاب التوحید    دارالمعرفۃ بیروت    ۱/ ۶)
لہذا آثا ر و اقول صحابہ کرام وتابعین عظام وائمہ اعلام علیہم رضا المنعام استماع کیجئے۔
(ارشاد ۱تا ۱۰) امام لالکائی کتاب السنہ میں بسند صحیح روایت کرتے ہیں:
انبأنا الشیخ ابو حامد بن ابی طاہر الفقیہ  انبأنا عمر بن احمد الواعظ حدثنا محمد بن ھارون الحضرمی حدثنا القاسم بن العباس الشیبانی حدثنا سفیان بن عیینۃ عن عمروبن دینار قال ادرکت تسعۃ من اصحاب رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم یقولون من قال القراٰن مخلوق فھوکافر ۱؎۔
ہمیں خبر دی شیخ ابو حامد بن ابی طاہر الفقیہ نے انھیں خبردی عمر بن احمد الواعظ نے انھیں خبر دی محمد بن ہارون الحضرمی نے انھیں خبر دی قاسم بن عباس الشیبانی نے ان سے بیان کیا سفیان بن عیینہ نے کہ حضرت عمرو بن دینار فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی  علیہ وسلم کے نو صحابہ کو پایا کہ فرماتے تھے جو قرآن کو مخلوق بتائے وہ کافرہے۔
 (۱؎ اللآلی المصنوعۃ بحوالہ  اللالکائی فی السنۃ   کتاب التوحید     دارالمعرفۃ بیروت    ۱ /۸)
 (۱۱) بیہقی کتاب الاسماء والصفات میں امام جعفرصادق رضی اللہ تعالٰی  عنہ وعن آباءہ الکرام سے راوی کہ مخلوقیت قرآن ماننے والے کی نسبت فرماتے،
انہ یقتل ولایستتاب ۱؎
اسے قتل کیا جائے اور اس سے توبہ نہ لیں۔
 (۱؎ المقاصد     بحوالہ البیہقی فی الاسماء والصفات تحت حدیث ۷۶۷    دارالکتب العلمیہ بیروت    ص۳۰۵)
 (۱۲) اسی میں امام علی بن مدینی سے منقول :
انہ کافر ۲؎
(وہ کافر ہے۔ ت)
 (۲؎ المقاصد الحسنہ    بحوالہ علی ابن مدینی   تحت حدیث ۷۶۷    دارالکتب العلمیہ بیروت     ص۳۰۵)
 (۱۳) اسی میں امام مالک سے مروی :
کافر فاقتلوہ ۳؎
کافرہے اسے قتل کرو۔
 (۳؎المقاصد الحسنہ    بحوالامام مالک   تحت حدیث ۷۶۷    دارالکتب العلمیہ بیروت     ص۳۰۵)
 (۱۴) جزء الفیل میں یحیٰی  بن ابی طالب سے رایت:
من زعم ان القرآن مخلوق فھو کافر ۴؎۔ ذکر ھذہ الاربع مام السخاوی فی المقاصد الحسنۃ۔
جو قرآن کو مخلوق کہے کافرہے، (ان چاروں کا ذکر امام سخاوی نے ''المقاصد الحسنہ'' میں کیا ہے۔ ت)
 (۴؎المقاصد الحسنہ بحوالہ جزء الفیل عن یحیٰی  بن ابی طالب  تحت حدیث ۷۶۷ دارالکتب العلمیہ بیروت ص۳۰۵)
 (۱۵) ابن امام احمد کتاب السنہ میں فرماتے ہیں:
من قال القراٰن مخلوق فھو عندنا کافر لان القراٰن من صفۃ اﷲ ۵؎۔
قرآن کو مخلوق کہنے والا ہمارے نزدیک کافر ہے کہ قرآن خدا کی صفتوں سے ہے۔
(۵؎ الحدیقۃ الندیۃ  بحوالہ کتاب السنۃ     القرآن کلام اللہ تعالٰی  غیر مخلوق    مکتبہ نوریہ رضویہ فیصل آباد    ۱/ ۲۵۷)
 (۱۶) امام عبداللہ بن مبارک فرماتے ہیں :
من قال القراٰن مخلوق فھو زندیق ۶؎۔
جو قرآن کو مخلوق کہے وہ بے دین ہے۔
 (۶؎ الحدیقہ الندیہ عبداللہ ابن مبارک کتاب السنۃ القرآن کلام اللہ تعالٰی  غیر مخلوق مکتبہ نوریہ رضویہ فیصل آباد ۱/ ۲۵۷)
 (۱۷) امام سفیان بن عیینہ فرماتے ہیں:
القرآن کلام اﷲ من قال مخلوق فھو کافر ۷؎.
        قرآن کلام الٰہی ہیے جو اسے مخلوق کہے کافرہے۔
 (۷؎الحدیقۃ الندیۃ   سفیان بن عینیہ کتاب السنۃ القرآن کلام اللہ تعالٰی     غیر مخلوق  مکتبہ نوریہ رٰضویہ فیصل آباد        ۱/ ۲۵۷ )
 (۱۸) عبداللہ بن ادریس کے سامنے خلق قرآن ماننے والوں کا ذکر ہوا کہ اپنے آپ کو موحدکہتے ہیں فرمایا:
کذبوا لیس ھؤلاء بموحدین ھؤلاء زنا دقۃ من زعم ان القراٰن مخلوق فقد زعم ان اﷲ مخلوق ومن زعم ان اﷲ مخلوق فقد کفر ھؤلاء زنادقۃ ۱؎۔
 (۱؎ الحدیقۃ الندیہ    بحوالہ عبداللہ بن ادریس    القرآن کلام اللہ تعالٰی     غیر مخلوق    مکتبہ نوریہ رضویہ فیصل آباد    ۱/ ۲۵۷)
جھوٹے ہیں وہ موحد نہیں زندیق ہیں جس نے قرآن کو مخلوق کہا اس(عہ) نے خد ا کو مخلوق کہا اور جس نے خدا کو مخلوق کہا کافرہوا، یہ بے دین ہیں۔
عہ:  اقول وجہ ملازمت ظاہر ہے کہ ہر مخلوق حادث اور قرآن لازم ذات اور حدوث لازم حدوث ملزوم کو مستلزم اور ہر حادث مخلوق  تو خلق صفت ماننے کو خلق ذات ماننا لازم ، حضرات نجدیہ غور کریں لازم شنیع یعنی معاذاللہ ذات باری کا حادث ومخلوق ہونا ان کے امام پر بھی لازم آیا یا نہیں غنیمت جانیں کہ لازم قول قول نہیں ہوتا ۱۲ منہ دام فیضہ
 (۱۹ تا ۲۱) وکیع بن الجراح ومعاذ بن معاذ ویحیٰی  بن معین فرماتے ہیں:
من قال القراٰن مخلوق فھو کافر ۲؎
(جس نے قرآن کو مخلوق کہا وہ کافر ہے۔ ت)
(۲؎ الحدیقۃ الندیہ     بحوالہ وکیع بن الجراح ومعاذ بن معاذ ویحیٰی بن معین   مکتبہ نوریہ رضویہ فیصل آباد     ۱/ ۵۸ ، ۲۵۷)
 (۲۲) ابن ابی مریم نے فرمایا:
من زعم ان القراٰن مخلوق فھو کافر ۳؎
 (جو قرآن کو مخلوق مانے وہ کافر ہے ۔ ت)
 (۳؎ الحدیقۃ الندیہ       بحوالہ ابن ابی مریم    القرآن کلام اللہ غیر مخلوق   مکتبہ نوریہ رضویہ فیصل آباد   ۱/ ۲۵۸)
 (۲۳و ۲۴) شبابہ بن سور وعبدالعزیز بن ابان قرشی فرماتے ہیں:
القرآن کلام اﷲ ومن زعم انہ مخلوق فھو کافر ۴؎۔
قرآن کلام اللہ ہے جواسے مخلوق مانے کافرہے۔
 (۴؎ الحدیقۃ الندیہ       بحوالہ شبابہ بن سوار وعبدالعزیز بن ابان القرشی    القرآن کلام اللہ غیر مخلوق    مکتبہ نوریہ رضویہ فیصل آباد   ۱/ ۲۵۸)
 (۲۵) امام یزید بن ہارون نے فرمایا :
واﷲ الذی لا الہ الا ھوا الرحمن الرحیم عالم الغیب والشہادۃ من قال القراٰن مخلوق فھو  زندیق ۵؎۔ اورد ھذہ الاواخر فی الحدیقۃ الندیۃ شرح الطریقۃ المحمدیۃ للعلامۃ النابلسی۔
قسم اللہ کی جس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں بڑا مہربان رحمت والا حاضر غائب سب سےخبردار کہ جوکوئی قرآن کو مخلوق کہے زندیق ہے (ان آخری اقوال کا تذکرہ علامہ نابلسی نےالحدیقۃ الندیہ شرح الطریقۃ المحمدیہ میں کیا۔ت)
 (۵؎ الحدیقۃ الندیہ   بحوالہ یزید بن ہارون   القرآن کلام اللہ غیر مخلوق  مکتبہ نوریہ رضویہ فیصل آباد   ۱ /۵۸ ، ۲۵۷)
 (۲۶)سیدنا امام اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ وصایا میں فرماتے ہیں:
من قال ان کلام اﷲ مخلوق فھو کافر باﷲ العظیم  ۱؎۔
جو قرآن کو مخلوق کہے اس نے عظمت والے خدا کے ساتھ کفر کیا۔
 (۱؎ وصیت نامہ امام اعظم رضی اللہ تعالٰی     عنہ   ملک سراج الدین اینڈ سنز کشمیری بازار لاہور    ص۲۹و ۳۰)
Flag Counter