Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۱۵(کتاب السیر)
39 - 150
کفریہ ہفتم: رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ایک حدیث میں ختم دنیا کا حال ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالٰی ایک پاکیزہ ہوا بھیجے گا جو ساری دنیا سے مسلمانوں کو اٹھا لے گی جس کے دل میں رائی برابر بھی ایمان ہوگا وفات پائے گا زمین میں نرے کافر رہ جائیں گے  پھر بتوں کی پوجا بدستور جاری ہوجائے گی، تقویۃ الایمان ص۴۴ پر حدیث بحوالہ مشکوٰۃ نقل کی اور خود اس کا ترجمہ کیا:

''پھر بھیجے گا اللہ ایک باد  اچھی سوجان نکالے گی جس کے دل میں ہوگا رائی کے دانے بھرایمان سو رہ جائیں گے 

وہی لوگ جن میں کچھ بھلائی نہیں سو پھر جاویں گے اپنے دادوں کے دین پر۲؎''۔
 (۳؎تقویۃ الایمان    الفصل الرابع فی ذکر ردالاشراک فی العبادہ  مطبع علیمی اندرون لوہاری دروازہ لاہور     ص۳۰)
حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے یہ بھی صراحۃ ارشادفرمادیا تھا کہ وہ ہوا خروج دجال لعین ونزول حضرت مسیح علیہ الصلٰوۃ والسلام کے بعد آئے گی، تقویۃ الایمان میں حدیث کے یہ لفظ بھی نقل کئے اور ان کا ترجمہ لکھا ص ۴۵: ''نکلے کا دجال سو بھیجے گا اللہ عیسٰی بیٹے مریم کو، سووہ ڈھونڈھے گا ا س کو، پھر بھیجے گااللہ ایک باد ٹھنڈی شام کی طرف سے، سو نہ باقی رہے گا زمین پر کوئی کہ اس دل میں ذرہ بھر ایمان ہو مگر کہ مارڈالے گی اس کو ۳؎۔''
 (۲؎ تقویۃ الایمان    الفصل الرابع فی ذکر ردالاشراک فی العبادہ  مطبع علیمی اندرون لوہاری دروازہ لاہور    ص۳۱)
بااینہمہ حدیث مذکور لکھ کر اسی صفحہ پر صاف لکھ دیا: ''سو پیغمبر خدا کے فرمان کے موافق ہوا۴؎۔''
 (۴؎تقویۃ الایمان    الفصل الرابع فی ذکر ردالاشراک فی العبادہ  مطبع علیمی اندرون لوہاری دروازہ لاہور    ص۳۰)
اب نہ خروج دجال کا اتنظار نہ نزول مسیح درکار، ان کے نصیبوں وہ ہوا ابھی چلی گئی تمام مسلمانوں کے کافر بت پرست بنانے کو ختم دینا کی حدیث صاف صاف اپنے زمانہ موجودہ پر جمادی، یہ کھلم کھلا اپنے اور اپنے تمام پیروؤں کے کفر شرک کا اقرار ہوا کہ جب یہ وہی زمانہ ہے جس کی اس حدیث نے خبر دی تو دنیا کے پردے پر کوئی مسلمان نہیں سب کافر بت پرست ہیں جن میں یہ خود اوراس کے پیر و بھی داخل، اور جو کفر کا اقرار کرے آپ کافر ہے۔
خلاصہ وتکملہ لسان الحکام للعلامۃ ابراہیم الحلبی مطبوعہ مصر ۱۲۹۹ھ ص ۵۷:فی النوازل رجل قال انا ملحد یکفر ۱؎۔
نوازل میں ہے جو اپنے کفر کا اقرار کرے کافرہے۔
(۱؎ خلاصۃ الفتاوٰی    کتاب الفاظ الکفر فصل ثانی جنس خامس    مکتبہ حبیبیہ کوئٹہ        ۴/ ۳۸۷)
عالمگیری ج ۲ س ۲۷۹: مسلم قال انا ملحد یکفر ولوقال ما علمت انہ کفر لایعذر بھذا ۲؎۔
جو مسلمان اپنے ملحد ہونے کا اقرار کرے کافر ہوجائے گا اوراگر کہے  میں نہ جانتا تھا کہ اس میں مجھ پر کفر عائد ہوگا تو یہ عذر نہ سنا جائے گا۔
 (۲؎فتاوٰی ہندیہ        الباب التاسع فی احکام المرتدین    نورانی کتب خانہ پشاور        ۲/ ۲۷۹ )
پھر اس میں تمام امت کو کافر بنایا، یہ دوسرا کفر ہے، شفاء شریف کی عبارت ابھی سن چکے، غرض اس کی کتابوں میں ایسے کفریات بکثرت ہیں جن پر ب لامبالغہ صدہا نہیں ہزارہاں وجہ سے کفر لازم، جسے یقین نہ آئے ہمارا رسالہ الکوکبہ الشہابیہ یا دیگر  تحریرات رائقہ البارقہ الشارقۃ علی مارقۃ المشارقۃ وغیرہا مطالعہ کرے۔ یہ طائفہ وہابیہ کہ اس کے پیرو، ا س کے ہم مذہب ا س کے کلمات کی تصحیح وتحسین کرتے اسے امام وپیشوا مقتدا مانتے ہیں، وہ سب کفریات ان پر بھی عائد، اعلام بقواطع الاسلام میں ہمارے علمائے کرام سے کفر متفق علیہ کی فصل میں منقول، مطبع مصر ص ۳۱ :
من تلفظ بلفظ کفر یکفر وکذا کل من ضحک علیہ اواستحسنہ او رضی بہ یکفر ۳؎۔
جو کفر کا لف بولے کافر ہوا اسی طرح جو ا س پر ہنسے یااچھا سمجھے یا راضی ہو کافر ہوجائے۔
 (۳؎ الاعلام بقواطع الاسلام  مع سبل الجناۃ     مکتبہ دارالشفقت استنبول ترکی    ص۳۶۶)
بحرالرائق ج ۵ ص ۱۲۴:

من حسن کلام اھل الاھواء وقال معنوی او کلام لہ معنی صحیح ان کان ذلک کفرا من القائل کفر المحسن ۴؎۔
جو بدمذہبوں کے کلام کو اچھا جانے یا کہے بامعنی ہے یا یہ کلام کوئی معنی صحیح رکھتاہے اگروہ اس قائل سے کلمہ کفر تھا تو یہ اچھا بتانے والا کافر ہوگیا۔
 (۴؎ بحرالرائق   باب احکام المرتدین  ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ۵/۱۲۴)
پھر ان کی عبادت دائمی کہ جس مسلمان کو مقلد پائے شرک بتائیں بحکم احادیث صحیحہ وروایات مصححہ فقہیہ ان پر لزوم کفر کے لئے بس ہے، صحیح بخاری مطبع احمدی قدیم ج ۲ ص ۹۰۱، صحیح مسلم افضل المطابع ج ۱ ص ۵۷:

ایما رجل اوقال الاخیہ کافر فقد باء بھا احدھما(زاد مسلم) ان کان کما قال والارجعت علیہ ۱؎۔
حضو رسید المرسلین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کلمہ گو کو کافر کہے ان میں ایک پر یہ بلاضرور پڑے اگر جسے کہا سچ کافر تھا، تو خیر ور نہ یہ لفظ کہنے والا پر پلٹ آئے گا۔
 (۱؎ صحیح مسلم    کتاب الایمان        قدیمی کتب خانہ کراچی        ۱/ ۵۷)
حدیقہ ندیہ شرح طریقہ محمدیہ مطبع مصر ۱۲۷۶ھ ج ۲ ص ۱۵۶: کذلک یا مشرک ونحوہ ۲؎۔
اسی طرحکسی کو مشرک یااس کے مثل کوئی لفظ کہنا کہ جسے کہا وہ مشرک نہ تھا تو کہنے والا خود مشرک ہوگیا۔
 (۲؎ الحدیقہ الندیہ شرح الطریقۃ المحمدیہ  النوع الرابع   مکتبہ نوریہ رضویہ فیصل آباد        ۲ /۲۳۶)
ہم نے الکوکبۃ الشھابیہ اور نیز النھی الاکید عن الصلٰوۃ وراء عدی التقلید میں ثابت کیا کہ یہ معنی خود احادیث سے ثابت اور تقویۃالایمان اس دعوٰی کی مؤید،

عالمگیری ج ۲ ص۲۷۸: ذخیرہ سے برجندی شرح نقایہ مع لکھنوج ۲ ص ۶۸، جامع الرموز مطبع کلکتہ ۱۲۷۴ ھ ج ۲ ص۴ ۶۵۱ دونوں فصول عمادی سے، حدیقہ ندیہ ص ۱۴۰ و ۱۵۶ احکام حاشیہ درر و غرر سے، جامع الفصولین ج ۲ ص ۳۱۱ قاضی خاں سے، ردالمحتار مطبع استنبول ج ۳ ص ۲۸۳ نہر الفائق سے درمختار ص ۲۹۳، شرح وہبانیہ سے خزانۃ المفتین قلمی ج ۱ کتاب السیر آخر فصل الفاظ الکفر بزازیہ ج ۳ ص ۳۳۱:
المختار للفتوی فی جنس ھذہ المسائل ان القائل بمثل ھذہ المقالات ان کان ارادالشتم و لایعتقدہ کافر ا لایکفر وان کان یعتقدہ کافرا فخاطبہ بھذا بناء علی اعتقادہ انہ کافر یکفر ۳؎۔
اسی قسم کے مسائل میں فتوے کے لئے مختار یہ ہے کہ مسلمان کو اس طرح کا کوئی لفظ کہنے واالا اگر صرف دشنام دہی کا ارادہ کرے اور دل میں کافر نہ جانے تو کافر نہ ہوگا اور اگر اپنے مذہب کی روسے اسے کافر سمجھتاہے اس بناپر یوں کہا تو کافر ہوجائے گا۔
 (۳؎ فتاوٰی ہندیہ        الباب التاسع فی احکام المرتدین    نورانی کتب خانہ پشاور        ۲/ ۲۷۸

الحدیقہ الندیہ    النوع الرابع من الانواع الستین السب الخ     مکتبہ نوریہ رضویہ فیصل آباد        ۲/ ۲۳۶

شرح النقیایہ للبرجندی   کتاب الحدود     نولکشور لکھنو      ۴/ ۶۸

ردالمحتار     باب التعزیر     داراحیاء التراث العربی بیروت    ۳/ ۱۸۳)
درمختار:بہ یفتی ۴؎ اسی تفصیل پر فتوٰی ہے۔
(۴؎ درمختار    باب التعزیر   مطبع مجتبائی دہلی  ۱ /۳۲۷)
پر ظاہر کہ یہ لوگ اپنے مذہب واعتقاد کی روسے مسلمانوں کومشرک کہتے ہیں ان کا یہ عقیدہ ان کی کتب مثل تقویۃ الایمان وتنویر العینین وتصانیف بھوپالی وغیرہامیں جابجا مصرح تو حسب تصریحات مذکورہ فقہائے کرام ان پر لزوم کفر میں اصلا کلام نہیں، باقی تفصیل ہمارے رسائل النہی الاکید والکوکبۃ الشھابیہ وحصہ اول مجلد ششم العطایا النبویہ فی الفتاوٰی الرضویہ میں ہے، لاجرم علمائے مکہ معظمہ کے سردار بقیۃ السلف عمدۃ الابرار خاتمۃ المحققین شیخ الاسلام والمسلمین زبدۃ الکبراء البلدالامین شیخنا وبرکتنا وسیدنا وقدوتنا علامہ سید شریف احمد زینی دحلان مکی رضی اللہ تعالٰی عنہ وعنابہ وقدسنا بسرہ المکی نے کتاب مستطاب الدرالسنیہ فی الرد علی الوہابیہ میں کہ خاص اسی طائفہ کے ردمیں تالیف فرمائی اور مطبع بہیہ مصر میں طبع ہوئی، ان گمراہوں کی نسبت تصریحا ارشاد فرمایا ص ۲۶: ھٰولاء الملحدہ المکفرۃ للمسلمین ۱؎۔ یہ ملحد کافر بے دین لوگ مسلمانوں کو کافر کہنے والے۔
 (۱؎ الدرالسنیہ فی الرد علی الوہابیہ     مکتبۃ دارالشفقت ترکی     ص۳۸)
ظاہر ہے کہ ملحد ایک فرقہ کفارہے بلکہ جمیع فرق کفر کو شامل، ردالمحتار ج ۳ ص ۴۵۷ رسالہ علامہ ابن کمال پاشاسے: ۤالملحد اوسع فرق الکفر جدا۲؎۔  ملحدتمام فرق کفار سے وسعت معنی میں زیادہ ہے۔
 (۲؎ ردالمحتار    باب المرتد    دارحیاء التراث العربی بیروت    ۳/۲۹۶)
نیز علامہ سید شریف ممدوح نے فرمایا ص۳۰:

امرالشریف مسعود ان یناظر علماء الحرمین العلماء الذین بعثوھم فناظروھم فوجدوھم ضحکۃ ومسخرۃ کحمر مستنفرۃ فرت من قسورۃ ونظر واالی عقائد ھم فاذا ھی مشتملۃ علی کثیر من المکفرات ۳؎۔
مکہ معظمہ کے حاکم حضرت مسعود رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے علماء حرمین شریفین کو حکم دیا کہ وہابیوں کے مولویوں سے جو ان کے امام شیخ نجدی نے بھیجے ہیں مناظرہ کریں، علمائے کرام نے ان ملوں سے مناظرہ فرمایا تو انھیں پایا کہ نرے مسخرے ہنسنے کے قابل ہیں جیسے بھڑکے ہوئے گدھے کہ شیر سے بھاگے ہوں، اور ان کے عقائد کو غور فرمایا تو ان میں بہت باتیں وہ پائیں جن کا قائل کافر ہے۔
 (۳؎ الدرالسنیہ فی الرد علی الوہابیہ    مکتبۃ دارلشفقت ترکی        ص ۴۳ و ۴۴)
اسی رسالہ مبارکہ میں ص ۳۲ سے ۳۵ تک بہت حدیثیں نقل فرمائیں جن میں  اسی فرقہ وہابیہ کے خروج کی خبر آئی ہے ان میں بھی جابجا ان کے کافر اور دین اسلام سے یکسر خارج ہونے کی تصریح ہے اس میں ان کے معلم او ل شیخ نجدی کی نسبت فرمایا ص ۲۷:
فبھت الذی کفر ۱؎۔
مدہوش ہوگیا کافر۔
(۱؎ القرآن الکریم     ۲/ ۲۵۸)
بالجملہ  اس میں  شک نہیں کہ اس گروہ ناحق پژدہ ہزاروں وجہ سے کفر لازم، اور جماہیر فقہائے کرام کی تصریحیں ان کے صریح کفر پر حکم۔
نسأل اﷲ تعالٰی العفو والعافیہ فی الدین والدنیا والاخرۃ۔
ہم اللہ تعالٰی سے دین اور آخر ت میں عفو و عافیت کا سوال کرتے ہیں۔ (ت)
تنبیہ نبیہ: یہ حکم فقہی متعلق بکلمات سفہی تھا مگر اللہ تعالٰی کے بے شمار رحمتیں بے حد برکتیں ہمارے علمائے کرام عظمائے اسلام معظمین کلمہ خیرالانام علیہ وعلیہم والسلام پر کہ یہ کچھ دیکھتے وہ کچھ سخت وشدید ایذائیں پاتے اس طائفہ کے پیر وپیرو سے ناحق ناروا بات پر سچے دل سے مسلمانوں خالص سنیوں کی نسبت حکم کفر وشرک سنتے، ایسی ناپاک وغلیظ گالیان کھاتے ہیں بااینہمہ نہ شدت غضب دامن احتیاط ان کے ہاتھ سےچھڑاتی، نہ ان نالائق ولایعنی خباثتوں پر قوت انتقام حرکت میں آتی ہے، وہ اب تک یہی تحقیق فرمارہے ہیں کہ لزوم والتزام میں فرق ہے، اقوال کا کلمہ کفر ہونااور بات، اور قائل کو کافر مان لینا اور بات، ہم احتیاط برتیں گے سکوت کریں گے جب تک ضعیف سا ضعیف احتمال ملے گا حکم کفر جاری کرتے ڈریں گے، فقیر غفراللہ تعالٰی لہ، نے اس مبحث کا قدرے بیان آخر رسالہ سبحن السبوح عن عیب کذب مقبوح (۱۳۰۷ھ) میں کیا اور وہاں بھی بآنکہ اس امام وطائفہ پر صرف ایک مسئلہ امکان کذب میں اٹھتر(۷۸) وجہ سے لزوم کفر کا ثبوت دیا، حکم کفر سے کف لسان ہی لیا۔

بالجملہ اس طائفہ حائفہ خصوصا ان کے پیشوا کا حال مثل یزید پلید علیہ ماعلیہ ہے کے محتاطین نے اس کی تکفیر سے سکوت پسند کیا، ہاں یزید مرید اور ان کے امام عنید میں اتنا فرق ہے کہ اس خبیث سے ظلم وفسق وفجور متواتر مگر کفر متواتر نہیں اور ان حضرات سے یہ سب کلمات کفر اعلٰی درجہ تواتر پر ہیں، پھر اگرچہ ہم براہ احتیاط تکفیر سے زبان روکیں ان کے رخسارو بواریہ کویہ کیا کم ہے کہ جماہیر ائمہ کرام فقہائے السلام کے نزدیک ان پر بوجوہ کثیرہ کفر لازم، والعیاذ باللہ القیوم الدائم،
امام ابن حجر مکی قواطع میں فرماتے ہیں:
انہ یصیر مرتدا قول جماعۃ وکفی بھٰذا خسارا وتفریطا ۲؎۔
وہ ایک جماعت کے قول پر مرتد ہوجائیگا اوریہ اس کے خسارہ اور سرکشی کوکافی ہے۔ (ت)
 (۲؎ الاعلام بقواطع الاسلام مع سبل النجاۃ    مکتبۃ دارالشفقۃ استنبول ترکی    ص۳۶۲)
اللہ عزوجل پناہ دے اور دین حق پر دنیاسے اٹھائے،
آمین! والحمد اﷲ رب العالمین، واللہ سبحنہ و تعالٰی اعلم وعلمہ جل مجدہ اتم واحکم۔
الحمد اللہ جواب مفصل سے یہ چند سطور کا التقاط مع بعض نفائس زیادات کہ غرہ جمادی الآخرہ روز جمعہ مبارکہ ۱۳۱۲ھ کو آغاز وانجام ہوا، بجائے خود بھی اس باب میں کافی ووافی کلام ہوا، لہذابلحاظ تاریخ
سل السیوف الھندیۃ علی الکفریات باباالنجدیۃ(عہ۱)نام ہوا،
صلی اﷲ تعالٰی علی سیدنا ومولٰینا محمد والہ وصحبہ اجمعین والحمد اﷲ رب العالمین۔
عہ۱:  قال الصاحب جمال الدین بن مطروح: ؎

لصاحب (جمال الدین بن مطروحی نے کہا:؂
ان کان بابا کم بذا ر اضیاء           فرب غش قداتی من تصیح

اگر تمھارابابا اس پر راضی ہے  تو بسا اوقات کھوٹا بھی کھری آواز دیتاہے۔
وقال غیرہ: ؎اور کسی دوسرے نے کہا:

ورام باباھم مامورا	فاخلفت ظنہ المقادر

تمھارے بابا نے کسی مامور کا قصد کیا تو پیمانوں نے اس کا اندازہ غلط کیا۔
نقلہما فی حرف الباء من فوات الوفیات ۱۲ منہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ (م)

دونوں شعرفوات الوفیات کے حرف باء میں اس نے نقل کئے ۱۲ منہ رضی اللہ تعالٰی عنہ (ت)
کتبہ عبدہ المذنب احمد رضا بریلوی عفی عنہ
بمحمدن المصطفی الامی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم عبد المصطفٰیؕؕؕؕؕؕؕ
15_23.jpg
Flag Counter